Tag: ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار

  • ایم کیو ایم پاکستان کا پہلا اجلاس، تمام فیصلے پاکستان میں کرنے پر اتفاق

    ایم کیو ایم پاکستان کا پہلا اجلاس، تمام فیصلے پاکستان میں کرنے پر اتفاق

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کا پہلا اجلاس عارضی مرکز گھانچی ہال میں منعقد کیا گیا جس میں تمام فیصلے پاکستان سے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کا پہلا اجلاس عارضی مرکز گھانچی ہال پی آئی بی میں منعقد کیا گیا، جس میں تمام پارلیمنٹیرین اور اراکین رابطہ کمیٹی نے شرکت کی۔ اجلاس میں شریک تمام ممبران نے ڈاکٹر فارو ق ستار پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    اجلاس کی قیادت ڈاکٹر فاروق کی زیر صدارت ہوا جس میں انہوں نے تمام پالیمنٹیرینز کو سیاسی رابطے بڑھانے سمیت اہم ہدایات دیں، اس موقع پر اراکین کی جانب سے شہر میں جاری سیاسی صورتحال ، رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریوں سمیت پارٹی دفاتر مسمار کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا۔

    اس موقع پر ارکین کی مشترکہ رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کیاگیا کہ ’’ سندھ حکومت شہر میں قائم غیر قانونی دفاتر کی نشاندہی کرے جن پر میئر کراچی کے ذریعے کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘‘۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’’پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان کی قیادت ہی کرے گی اور ان میں کسی قسم کی منظوری درکار نہیں ہوگی تاہم اجلاس میں بیٹھے افراد کی جانب سے ممبر صوبائی و قومی اسمبلی کی گرفتاری کے حوالےسے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور دفاتر کو سیل کرنے کے حوالے سے بھی تحفظات سامنے آئے‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے اراکین کو ہدایت کیں کہ ’’تمام اراکین  کو سڑکوں پر نکل کر عوامی مسائل حل کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کیں‘‘۔

  • امجد صابری کاقتل ایم کیو ایم  پرڈالنے کی تیاری ہوگئی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

    امجد صابری کاقتل ایم کیو ایم پرڈالنے کی تیاری ہوگئی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاہے کہ صرف آپریشن کے لئے کراچی میں اجلاس بلائے جاتے ہیں مگر عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے کبھی کوئی اجلاس نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار نے  ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شہر میں ہونے والے واقعات اتفاقیہ نہیں  بلکہ کہیں سے ان کا سوئچ دوبارہ آن کر دیا گیا ہے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’امجد صابری کے قتل کو بھی ایم کیو ایم پر ڈالنے کی تیاریاں مکمل کرکے بڑے پیمانے پر کارکنوں کو گرفتار کرنے حکمت عملی بنا لی گئی ہے‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے سوال کیا کہ کیا اسلام آباد والے صرف آپریشن کے لئے آتے ہیں؟ کیاحکمرانوں کی  نظر میں کراچی کے عوام اور مسائل کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟‘‘۔

    ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ’’ کراچی آپریشن ہمارے مطالبہ پر شروع کیا گیا تھا اور ہم نے امن کی بحالی کے لئے ہر سطح پر اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھاہوا ہے باوجود اُس کے میرے کوارڈینیٹر آفتاب احمد سمیت کئی کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا گیا اور 125 کارکنوں کو گرفتار کر کے لاپتہ کردیا گیا ہے جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا‘‘۔

    حکومتِ سندھ پر تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کو فنڈ جاری نہیں کرتی، شہر کے لئے پیپلزپارٹی حکومت سے کسی قسم کی تواقعات نہیں ہیں‘‘۔ کراچی کے عوام کے تحفظات بڑھتے جارہے ہیں ، اب بھی وقت ہے کہ وفاقی اور صوبائی  دونوں حکومتوں کو خوابوں کی دنیا سے باہر آنا پڑے گا ۔

    رہنماء ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی کے عوام کے بڑھتے ہوئے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے اور شہریوں کی داد رسی کرنے سے معاملہ ٹھنڈا ہوسکتا ہے، ایم کیو ایم ایک دفعہ پھر حکومت سے مخاطب ہوکر اہلیانِ کراچی کے مسائل کو حل کروانے کی کوشش کررہی ہے‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال اتنی ناقص ہوگئی ہے کہ فنکار تک اپنی جانوں کے تحفظ کی بھیک مانگ رہے ہیں، انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں و فنکاروں کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔

  • جمہوری حکومت نے جہانگیری دربار سجا لیا، ڈاکٹرفاروق ستار

    جمہوری حکومت نے جہانگیری دربار سجا لیا، ڈاکٹرفاروق ستار

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ شہرِ کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے اسے کربلا بنادیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،   ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی پاکستان کی ترقی کا انجن ہے اس کو نظر انداز کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کے علاقوں میں قومی فنڈز سے ترقیاتی کاموں کا اعلان کیا جارہا ہے اور جلسوں میں تقاریر کے دوران فرمائشیں کی جارہی ہیں کہ آپ بتائیں فلاں منصوبے کا اعلان کردیا جائے۔

    حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے حکومت سے سوال پوچھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری قومی منصوبہ ہے یا پھر لسانی منصوبہ ؟ مسلم لیگ ن کا یہ طرز حکومت جمہوری نہیں بلکہ جہانگیری دربار کی غمازی کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے وفاداریوں کو قائم رکھنے اور خریدنے کے لیے ایسا درباری نیلام گھر کھولا ہے جو آج سے پہلے پاکستانی تاریخ میں کبھی نہیں کھولا گیا۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی کو ایک اور ایم نائن منصوبہ اور  پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل کیا جائے،اگر اسی طرح کراچی کو نظر انداز کیا گیا تو عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہونگے۔

     

  • پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: حکومتی ارکان کا تحریک انصاف پر حملے

    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: حکومتی ارکان کا تحریک انصاف پر حملے

    اسلام آباد: یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پی ٹی آئی کی ایوان میں واپسی پر بحث میں تبدیل ہو گیا۔

    مشرق وسطیٰ کی صورتحال پرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی پہنچ گئے، پارلیمنٹ کا اجلاس وقفے کے بعد شروع ہوگیا ۔وزیراعظم نوازشریف کی اجلاس میں موجودہ آمد سے قبل وزیراعظم کی عسکری قیادت سے مشاورت بھی ہوئی۔

    اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں کو شرم آنے چاہیئے یہ پارلیمان میں آکر کچھ کہتے ہیں اور پارلیمنٹ سے باہر اسمبلی کو نا ماننے کا اعلان کرتے ہیں۔

    خواجہ آصف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی نے استعفی دیا یا نہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایک ایک ارکان سے پوچھا جائے کہ استعفیٰ دیا ہے یا نہیں ۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو شرم اور حیاءآنی چاہیئے کہ 7 مہینے تک کنٹینر پر اسمبلی کو گالیاں دیں اب اسی اسمبلی میں آکے بیٹھ گئے ہیں۔

    جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ فیصلہ میں کروں گا خواجہ آصف نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے رہ نما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومت خود پی ٹی آئی کو اسمبلی میں لائی ہے۔حکومتی وزرا کا رویہ شیریں اور لہجہ نرم ہونا چاہیئے، کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے آپ پھر کفر کر رہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کر رہنما اعتزاز احسن نے اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ جنگِ یمن سے حرمین الشریفین خطرے میں ہیں یاسعودی حکومت؟ صاف صاف بتایا جائے سعودی حکومت نے کیا مانگا ہے؟ پاکستانی فوج کی کمان کون کرے گا؟ نواز شریف نےاسلامی ممالک کاد ورہ کیوں نہ کیا؟ اعتزاز احسن نے وزیر عظم کو سوالنامہ پیش کر دیا۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حرمین الشریفین کی حفاظت کیلئے ہر پاکستانی چلنے کو تیار ہے لیکن حکومت یہ بات واضح کرے کہ اصل خطرہ ریاض کو ہے یا مکے اورمدینے کو ہے۔

     انہوں نےسعودی امداد کو مفت کی مے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مفت خوری سے کام نہیں چلے گا،انکا کہنا تھاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا، ہم صرف بخشو بنے ہوئے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے معاملے پر جو رولنگ دی ، اس پر افسوس ہوا ہے اور توقع ہے کہ سپیکر کی یہ رولنگ متنازع ہو جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین سے بھرے ایوان میں پوچھا جائے کہ آپ نے استعفیٰ دیا یا نہیں۔ ایک دفعہ استعفیٰ ہاتھ سے نکل جائے تو اس کے بعد آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور قبول کرنے یا نہ کرنے کا کوئی مرحلہ ہی نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کیا ایران نے حوثیوں کی حمایت کا بیان دیا ہے؟ یمن میں فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے اور اس معاملے پر اعتزاز احسن سے متفق ہوں کہ یمن میں شیعہ سنی جنگ نہیں ہے تاہم اس بات پر خوشی ہے کہ اس معاملے پر مفاہمت کو اہمیت دی جا رہی ہے۔


    اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ یمن سے پاکستانیوں کا محفوظ انخلاء قابل تحسین ہے، خارجہ پالیسی کے حساس معملات پر یکسوئی کی ضرورت ہے۔ یمن کی صورتحال پر پاکستان کا کردارواضح ہونا چاہیے۔

    وائس چیئر مین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وزیردفاع نے قومی معاملات کے بجائے ذاتی معاملات کو ایوان میں اٹھایا جو حیران کن ہے۔وزیردفاع بتاتے کہ سعودی حکام نےپاکستان سے کیا امیدیں وابستہ کی ہیں پورا خاکہ سامنے نہیں ہو تودرست فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

    دوسری جانب متحدہ قومی مومنٹ نے اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے واک آوٹ کردیا۔

  • اسمبلی اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، فاروق ستار

    اسمبلی اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، فاروق ستار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستارکا کہنا تھا کہ اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے اجلاس میں شرکت کو غیر آئینی قرار دیا۔

    میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے تحریک انصاف کی 7 ماہ بعد اسمبلی میں واپسی سے متعلق کہا کہ پی ٹی آئی کی اجلاس میں شرکت غیر قانونی وغیرآئینی ہے، کیونکہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے۔

    ایم کیو رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 8 کے تحت جیسے ہی کوئی رکن پارلیمنٹ استعفیٰ دیتا ہے، وہ منظور ہوکر نافذ العمل ہوتا ہے۔

    فاروق ستارکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے استعفوں پر وضاحت نہ ملنے تک ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج شام 5 بجے اس فیصلے سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘اگر یہ اجنبی اسمبلی میں ہوسکتے ہیں تو کوئی بھی اسمبلی میں آسکتا ہے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ 1990ء میں جب ‘ہم لوگ روپوش ہوئے تھے تو ہمارے استعفے چہرے دیکھے بغیر ہی منظور کرلیے گئے تھے،ان لوگوں نے تو خود جاکر استعفے دیئے تو ان کے استعفے کس طرح نامنظور ہوسکتے ہیں۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 7 ماہ تک رجوع نہیں کیا، ان کی موجودگی میں بیٹھنا پارلیمنٹ اور ایوان کے اراکین کے لیے توہین ہے۔