Tag: ایم کیو ایم

  • تحریک عدم اعتماد :پرویز الہیٰ ایم کیو ایم کے حکومتی ٹیم سے مذاکرات کامیاب کرانے کیلئے متحرک

    تحریک عدم اعتماد :پرویز الہیٰ ایم کیو ایم کے حکومتی ٹیم سے مذاکرات کامیاب کرانے کیلئے متحرک

    اسلام آباد : نامزد وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ تحریک عدم اعتماد پر ایم کیوایم کے حکومتی ٹیم سے مذاکرات کامیاب کرانے کیلئے متحرک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری پرویز الہیٰ کے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے بیک ڈور رابطے جاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہیٰ ایم کیوایم کےحکومتی ٹیم سے مذاکرات کامیاب کرانے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں۔

    اس سلسلے میں چوہدری پرویز الہیٰ کی ترین گروپ سے آج 2 بجے ہونے والی ملاقات کا وقت تبدیل کردیا گیا ہے ، ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کی اسلام آباد میں مصروفیات کے باعث وقت تبدیل ہوا۔

    ذرائع کے مطابق ترین گروپ سے پرویز الہیٰ کی لاہور پہنچنے کے بعد آج ہی ملاقات متوقع ہے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے فیصل واوڈا کو ایم کیوایم پاکستان سے بات چیت کا ٹاسک دے دیا ہے ، فیصل واوڈا آج حکومتی ٹیم کے ساتھ ایم کیوایم وفد سے ملاقات کریں گے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا مکمل اعتماد اور ہر قسم کے فیصلے کا بھرپور مینڈیٹ حاصل ہے، میں پرویزخٹک اور عمران اسماعیل حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں۔

    گذشتہ رات حکومتی ٹیم نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں سے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی تھی ، پرویز خٹک، عمران اسماعیل پر مشتمل دو رکنی حکومتی وفد نے مذاکرات کیے۔

    خیال رہے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن، ایم کیوایم پاکستان میں معاہدہ طے پا گیا ہے۔

  • ایم کیو ایم سے اچھی خبر آئے گی، پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے: زرداری

    ایم کیو ایم سے اچھی خبر آئے گی، پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے: زرداری

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ اور سندھ کی کابینہ ایم کیو ایم سے بات چیت کرے گی، انشااللہ ایم کیو ایم کی طرف سے بھی اچھی خبر آئے گی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہم موجودہ حالات میں مل کر ملک بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ق لیگ کا رویہ تبدیل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، نہیں سمجھ پایا کہ ق لیگ کا رویہ کیوں تبدیل ہوا، یہ بات ان سے پوچھی جانی چاہیے کہ رات کو مبارک باد لینے آتے ہیں اور صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا اب دیر ہو چکی ہے، پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ اتحادی مل کر کریں گے، پی ٹی آئی پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتی، ان کے پاس ووٹ نہیں۔ زرداری نے پرویز الہٰی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا سیاست کرنا سب کا حق لیکن پرویز الٰہی کی سوچ محدود ہے، وہ سمجھتے ہیں پی ٹی آئی وزیر اعلیٰ بنا دےگی مگر وہ بن نہیں سکیں گے۔

    انھوں نے کہا اتحادیوں کے ساتھ مل کر پنجاب میں اپنی مرضی کی تبدیلی لائیں گے، جسے چیف منسٹر نامزد کیا جائے گا وہ بن جائے گا، ہم سب ساتھ مل بیٹھ کر آئندہ کا راستہ بھی بنالیں گے۔

    آصف زرداری نے اپنے بیٹے کے حوالے سے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں بلاول کا مرکزی کردار ہے، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، ایم کیو ایم کے کسی مطالبے پر انکار نہیں کیا، پی پی نے فیصلہ کیا ہے کراچی کی ترقی کے لیے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا متحدہ اپوزیشن کی تعداد تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے وقت سے بھی زیادہ ہے، عدم اعتماد میں بلوچستان کے ارکان صف اول کا کردار ادا کریں گے، بلوچستان ساتھ ہے تو پاکستان ساتھ ہے۔

    انھوں نے کہا وفاقی وزرا دھمکیاں دے رہے ہیں جام عبدالکریم کو گرفتار کیا جائے گا، امید ہے عدلیہ عدم اعتماد میں دھاندلی نہیں ہونے دے گی، اسپیکر کی ذمہ داری ہے علی وزیر کو پروڈکشن آرڈر پر اجلاس میں بلائیں، خان صاحب میں ہمت ہے تو پہلے دن عدم اعتماد ووٹنگ ہونے دیں، جتنا بھی بھاگیں لیکن یہ خان صاحب کا آخری ہفتہ ہے، ان کے وزیروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کا بھی آخری ہفتہ ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد  : ایم کیو ایم کی اکثریت نے حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی

    تحریک عدم اعتماد : ایم کیو ایم کی اکثریت نے حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی

    اسلام آباد : ایم کیو ایم کی اکثریت نے تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی ، حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کو سندھ کی گورنرشپ اور ایک اور اہم وزارت دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی اکثریت نے حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثریتی ارکان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کو کئی بارآزما چکے،اعتماد کرنا مشکل ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کوسندھ کی گورنرشپ کی پیشکش کی گئی جبکہ وفاق میں ایک اور اہم وزارت بھی دی جائے گی اور لاپتا کارکنوں کی بازیابی اور دفاتر کھولنے کا یقین دلا دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے چند ارکان اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حامی ہیں تاہم حکومتی پیشکش پر ایم کیوایم آج کسی بھی وقت اسے تسلیم یا مسترد کرنے کا باضابطہ اعلان کرے گی ۔

    یاد رہے گذشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی امین الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی دروازےبندنہیں کیےجاتے ہمیں فیصلہ کرنے کی جلدی نہیں ہے باہمی مشاورت کے بعد کل یا پرسوں حتمی فیصلہ کریں گے حکومت کا رہنا یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے۔

    میزبان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے گورنر شپ کی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ ہی اس پوزیشن میں ہیں، خالدمقبول نے کہا تھا ہم ایک وزارت کا بوجھ اٹھالیں تو کافی ہے، ساڑھے4 ماہ پہلے جب مونس کو وزیر بنایا جارہا تھا تو ایک وزارت کی ڈیمانڈ ہی تھی۔

    اس سے قبل گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم سے بات چیت جاری ہے امید ہے آج ہونے والی ملاقات حتمی ہو گی کوئی ایک فیصلہ آجائے گا۔

  • میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا: امین الحق

    میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا: امین الحق

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا ہے کہ انھیں نہیں لگتا ہے کہ ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کل تک حکومت کے حق میں یا حکومت کے خلاف کوئی فیصلہ کر لے گی۔

    پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے امین الحق نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا، ایم کیو ایم مشاورت کر رہی ہے لیکن ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔

    ان کا کہنا تھا ایم کیو ایم کی تمام لیڈر شپ اسلام آباد میں ہے جہاں کچھ دیر میں ایک اجلاس ہوگا، تاہم انھوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کو مشاورت مکمل کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا ایم کیو ایم جمہوری طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، ایم کیو ایم صرف پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے، ڈائیلاگ پر عمل پیرا ہیں، آپس میں اور دیگر لوگوں سے بھی رابطے میں ہیں۔

    فریقین کو واپس لانے کا وقت گزر گیا: رہنما بی اے پی خالد مگسی

    انھوں نے مزید کہا ہم مشاورت بھی کرتے ہیں اور رابطہ بھی ہوتا ہے، ہر پارٹی اپنے مفادات کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتیں الگ الگ ہیں اور رہنما آپس میں مشاورت کرتے رہتے ہیں، جب کوئی فیصلہ ہوگا تو ہر سیاسی جماعت اپنے مفادات کے ساتھ چلے گی، ایم کیو ایم عوامی پارٹی ہے، مشاورت کا عمل آج بھی جاری ہے۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے 2018 کے الیکشن میں دیکھا کہ کراچی کے ساتھ کیا ہوا، 300 سے 3000 ووٹ کے مارجن سے ایم کیو ایم کو ہرایا گیا، اب ایم کیو ایم مڈ ٹرم الیکشن کے لیے بھی تیار ہے، اگرچہ بطور سیاسی ورکر میرا مؤقف ہے حکومتی جمہوری عمل مکمل ہونا چاہیے۔

  • رابطوں میں تیزی، حکومتی ٹیم اور ایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان

    رابطوں میں تیزی، حکومتی ٹیم اور ایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان

    اسلام آباد : حکومتی ٹیم اور ایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان ہے ، جس میں حکومتی وفد وزیراعظم کےاہم پیغام کا جواب مانگے گا۔

    تفصیلات ک مطابق حکومت اور اتحادیوں کے رابطوں میں تیزی آگئی ، حکومت نے ایم کیو ایم سے پھر رابطہ کیا ، جس کے بعد حکومتی کمیٹی کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات طے پاگئی۔

    حکومتی ٹیم اورایم کیو ایم کے درمیان آج ایک اور ملاقات کا امکان ہے ، ملاقات حکومتی وفدکی لاہور سےواپسی پراسلام آباد میں ہو گی۔

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی سربراہی میں حکومتی وفد کنوینرایم کیوایم خالدمقبول صدیقی سے ملاقات کرے گا ، حکومتی وفد میں اسد عمر اور پرویزخٹک شامل ہوں گے۔

    ملاقات میں حکومتی وفد گزشتہ روزوزیراعظم کےاہم پیغام کا جواب مانگے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفدکی وزیر اعظم سے ملاقات کرائے جانے کا بھی امکان ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز شاہ محمود قریشی نے اسدعمر اور پرویزخٹک کیساتھ ایم کیوایم وفد سے ملاقات کی تھی ، جس میں شاہ محمودقریشی نے وزیراعظم کا اہم پیغام ایم کیوایم وفدکو پہنچایا اور کہا تھا ملاقاتوں کاسلسلہ جاری رہے گا۔

  • پیپلز پارٹی کے بعد مسلم  لیگ ن نے بھی  ایم کیو ایم کے مطالبات کو مان لئے

    پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ ن نے بھی ایم کیو ایم کے مطالبات کو مان لئے

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ ن نے بھی ایم کیو ایم کے مطالبات مان لئے اور مردم شماری، بلدیاتی قانون کو آئینی تحفظ دینے پر اتفاق ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے وفد کی ایم کیوایم رہنماؤں سے رات گئے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات ہوئی، دونوں جماعتوں میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے ایم کیو ایم کے وفاق سے متعلق مطالبات کو مان لیا ہے، ملاقات میں مردم شماری اور بلدیاتی قانون کو آئینی تحفظ دینے پر اتفاق کیا گیا جبکہ سرکلر ریلوے اور کے فور سمیت دیگر اہم نکات پر بھی اتفاق ہوا۔

    ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات کو مسودے کی شکل میں لایا جائے گا، ایم کیوایم ذرائع نے کہا ہے کہ گورنر شپ اور وزارت ہمارے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے۔

    گذشتہ روز پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول نے ایم کیو ایم کے مطالبات مان لئے تھے اور کمیٹیاں تشکیل دے دی، کمیٹیاں نکات پر پیشرفت اورعمل کے لیے اقدامات اور روڈ میپ تیار کریں گے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی نے کہا تھ کہ سندھ کی ترقی اورخوشحالی کیلئے ملکر چلنا ہوگا، آئینی طریقے سے جو چیزیں بہتر کی جاسکتی ہیں ان کو کیا جائے گا۔

    بعد ازاں آصف زرداری ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ میرٹ پرملازمتیں دیناچاہتےہیں کیونکہ سندھ میں تمام ملازمتیں میرٹ پردے رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کو ملازمتوں میں40فیصددینےکی مخالفت کرتے ہوئے بلدیات سے متعلق معاملات بھی مل کر طے کرنے کی پیشکش کی تھی۔

  • ایم کیو ایم اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    ایم کیو ایم اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے ایک بار پھر اپوزیشن کو اپنے حتمی فیصلے سے آگاہ نہیں کیا، اس سلسلے میں ایم کیو ایم اور پی ڈی ایم سربراہ فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم سے تحریک عدم اعتماد پر ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کا ساتھ دینے کی درخواست کی، تاہم جواب ملا کہ مشاورتی اور مذاکراتی عمل جاری ہے، دو سے تین دن میں حتمی فیصلہ کر لیں گے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ خالد مقبول نے ملاقات میں کہا کہ جتنا ایم کیو ایم نے بھگتا اور برداشت کیا ہے کسی نے اپوزیشن جماعت نے بھی نہیں کیا، ہمارے لوگ لاپتا کیے گئے، آفس بند کیے گئے، پابندیاں لگائی گئیں۔

    خالد مقبول نے کہا ہمارے زیادہ تر نکات صوبے سے متعلق ہیں جو پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، ایم کیو ایم کے نکات پر عمل درآمد تو شروع کیا جائے، کم از کم سپریم کورٹ کے بلدیاتی ایکٹ کے حوالے سے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے۔

    مولانا کا کہنا تھا کہ سیاست میں راستے کھلے رکھنے چاہئیں، ہمیں مل کر لمبے عرصے کے لیے ساتھ چلنا ہے، تلخیاں کم کرنے کے لیے ماضی کو بھلانا اور آگے کی طرف یقین کے ساتھ چلنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ باقی اتحادی جماعتیں بھی ایم کیو ایم کے فیصلے کے انتظار میں ہیں، ایم کیو ایم فیصلہ کرے تو باقی اتحادی بھی فیصلہ کر کے عدم اعتماد کے اس معاملے کو یک طرفہ کر دیں گے۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا شاید ایم کیوایم کو اعلان کرنے میں ایک دو دن لگ جائیں۔ خالد مقبول نے کہا آپ خوش نصیب ہیں اپوزیشن کو ان حالات کا سامنا نہیں جس کا ہمیں ہے، قدم پھونک پھونک کر رکھ رہے ہیں، آپ کی وجہ سے حوصلہ ملا ہے۔

    خالد مقبول کا کہنا تھا کہ قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے ہمارے پاس سیاسی اسپیس نہیں چھوڑا گیا، حکومت میں ہونے کے باوجود 100 سے زائد کارکن لاپتا ہیں، جس جمہوریت کے ثمرات عام آدمی تک نہ پہنچیں اس کا شوق ہمیں بھی نہیں ہونا چاہیے۔

    فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ عدم اعتماد کی تحریک کو باہر کے مہمانوں کے ذریعے کاؤنٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انھیں حکومت کا نہیں قوم اور پاکستان کے مہمان سمجھتے ہیں، 25 مارچ کی شام کو قافلوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی ہدایت کی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کون سا بد بخت شہری ہے جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔

  • وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم فیصلے کے قریب

    وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم فیصلے کے قریب

    کراچی: اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم اپنے فیصلے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے کارکنان کا اہم جنرل ورکرز اجلاس 20 مارچ بروز اتوار طلب کر لیا ہے، جس میں کارکنان کو اپوزیشن سے ہونے والی ملاقاتوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں کارکنان سے اس بات پر رائے لی جائے گی کہ عدم اعتماد کی تحریک پر حکومت کا ساتھ دینا ہے یا نہیں، جنرل ورکرز اجلاس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد کے حوالے سے بھی کارکنان سے رائے طلب کی جائے گی۔

    ایم کیو ایم نے اندرون سندھ سمیت ملک بھر کے ورکرز کا ویڈیو لنک اجلاس بھی پیر 21 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے پارٹی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اب بہت دیر ہو چکی ہے، ایم کیو ایم تحریک انصاف کی گورنر راج کی تجویز سے متفق نہیں ہے۔

  • کیا حکومتی وفد کو تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے جواب مل گیا؟

    کیا حکومتی وفد کو تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے جواب مل گیا؟

    اسلام آباد: حکومتی وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات ختم ہو گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعت کی جانب سے حکومتی وفد کو خاطر خواہ جواب نہیں مل سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی وفد کی اتحادی جماعت سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ حکومتی وفد نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ایم کیو ایم کا فیصلہ جاننا چاہا، لیکن ایم کیو ایم وفد ایک بار پھر حکومت کو واضح جواب دینے سے قاصر رہا۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ان کی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ملاقات کا دوسرا دور تھا، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی، تحریک انصاف کا وفد اتحادی جماعت سے ملاقات کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔

    ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ جمہوریت کے منافی کوئی بھی فیصلہ نہ تو قبول ہوگا نہ اس کا ساتھ دیں گے، ایم کیو ایم جمہوریت کے استحکام اور پارلیمان کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے، موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ سیاسی ملاقاتوں کا تسلسل اور جمہوری تقاضوں کی تکمیل ہو، نیز ایم کیو ایم کا فیصلہ ملک و قوم کے مفاد اور جمہوری روایات کے عین مطابق ہی ہوگا۔

    تحریک انصاف کے وفد میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی زیدی، اسد عمر جب کہ ایم کیو ایم وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، امین الحق، عامر خان، خواجہ اظہار اور جاوید حنیف شریک تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات میں آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کر لیا تھا، اور کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات درست ہیں، شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کا درکار ہوا دیا جائے گا۔

    تاہم، پی پی وفد کی جانب سے مکمل سپورٹ کے عندیے کے باوجود جب سابق صدر نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی تو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے انھیں بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

  • ایم کیو ایم اور پی پی کی ملاقات کس نے کروائی؟ ضامن کون؟

    ایم کیو ایم اور پی پی کی ملاقات کس نے کروائی؟ ضامن کون؟

    حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان کا پیپلزپارٹی سے رابطہ ق لیگ کے کہنے پر ہوا تھا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم نے چوہدری برادران سے ملاقات میں پی پی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے بعد چوہدری برادران نے آصف زرداری سے بات کر کے ملاقات طےکرائی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور ایم کیوایم میں معاملات طے ہوئے تو ق لیگ ضامن ہوگی اس حوالے سے آصف زرداری نے ق لیگ کو ن لیگ کی گارنٹی کی آفر دی تھی۔

    گزشتہ روز ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی نے وسیع تر مفاد میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/mqm-and-ppp-agree-to-go-together/

    ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، یوسف گیلانی، مرادعلی شاہ، ناصرحسین شاہ، سعیدغنی، شرجیل میمن، رخسانہ بنگش ودیگر موجود تھت جب کہ ایم کیو ایم کے وفد میں عامرخان، خالدمقبول صدیقی، امین الحق، وسیم اختر،خواجہ اظہاراور جاویدحنیف شریک ہوئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آصف زرداری نےایم کیوایم مطالبات کوتسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں، شہری سندھ کیلئےسندھ حکومت تعاون کرےگی۔