Tag: ایم کیو ایم

  • ایم کیو ایم نے وزیر اعظم عمران خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا

    ایم کیو ایم نے وزیر اعظم عمران خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا

    اسلام آباد : ایم کیو ایم نے وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے مکمل یقین دہانی موجودہ گورننس نظام پرتحفظات ہیں مگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات ہوئی ، جس میں خالدمقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے تمام ارکان اسمبلی امین الحق،کشورزہرا و دیگر شریک ہوئے جبکہ حکومتی ارکان شاہ محمود قریشی،شفقت محمود،اسد عمر،پرویز خٹک بھی ملاقات میں موجود تھے۔

    ایم کیوایم نے شکوہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ امیدوارکے نام پرمشاورت کی جاتی تواچھاہوتا اور تجویز دی چیئرمین سینیٹ کا نام اتحادی جماعت سے مشاورت کے بعد طے کیا جائے ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار اتحادی جماعت سے موزوں رہے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے جی بی حکومت میں مشیر دینے کا وعدہ بھی وزیراعظم کو یاددلاتے ہوئے سندھ میں نوکریوں کی بندربانٹ، میرٹ کے قتل ، جعلی ڈومیسائل، اراکین،رہنماؤں کی سیکیورٹی واپس لینے سے متعلق شکایت بھی کی۔

    وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے اور جی بی میں مشیرجلد لگانے کا وعدہ بھی پورا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے ایم کیو ایم اہم اتحادی ہے، مشاورت سےملکرساتھ چلیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے وزیر اعظم عمران خان پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا اور کہا موجودہ گورننس نظام پرتحفظات ہیں مگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں، یقین ہےعمران خان کرپشن نہ کرتےہیں اورنہ اسے پسندکرتےہیں۔

    ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہم نظام میں تبدیلی چاہتےہیں تاکہ عوام کوڈلیورکرسکیں، کوئی ڈیمانڈنہیں مگرکراچی،سندھ کی مشاورت میں شامل کیاجائے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ایم کیو ایم وفد کی تجاویز کو سراہتے ہوئے ایم کیو ایم کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی ۔

    ایم کیو ایم نے مزید کہا 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات کا مسئلہ ہے، بلدیاتی نظام میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی چاہتےہیں، جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میرامقصد اقتدار نہیں بلکہ عوام کی فلاح ہے، شفاف نظام کی تبدیلی کے لیے کوشش کر رہا ہوں، اداروں کی مضبوطی، شفافیت یقینی بنانے کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔

  • ایم کیو ایم کے سینیٹ امیدواروں کا سیاسی کیریئر

    ایم کیو ایم کے سینیٹ امیدواروں کا سیاسی کیریئر

    کراچی: شہر قائد سے سینیٹ کی جنرل نشست پر ایم کیو ایم پاکستان کے فیصل سبزواری جب کہ خاتون کی نشست پر خالدہ اطیب امیدوار ہیں، دونوں رہنماؤں کے سیاسی کیریئر پر یہاں ایک نظر ڈالی گئی ہے۔

    فیصل سبزواری کا سیاسی کیریئر

    فیصل سبزواری 1975 میں پیدا ہوئے، انھوں نے ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم APMSO سے وابستگی اختیار کی تھی، جامعہ کراچی میں شعبہ معاشیات میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہی انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان میں داخلہ لیا اور ملکی اور غیر ملکی ممتاز ترین آڈٹ اور ٹیکس فرمز میں ٹریننگ حاصل کی۔

    فیصل سبزواری ایم کیو ایم کے مرکزی شعبہ اطلاعات سے وابستہ رہے اور بعد ازاں APMSO کی مرکزی کمیٹی کا کئی برس حصہ رہنے کے بعد اس کے چیئرمین منتخب ہوئے۔

    فیصل سبزواری 2002 میں ایم کیو ایم کے سب سے کم عمر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، بعد ازاں 2008 اور 2013 میں بھی رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

    اس دوران وہ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور 2 مواقع پر وزیر برائے امور نوجوانان بھی رہے۔ فیصل سبزواری اس وقت ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن ہیں اور پہلی بار سینیٹ کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    خالدہ اطیب کا سیاسی کیریئر

    خالدہ اطیب کی ایم کیو ایم سے 1987 سے وابستگی ہے، وہ ایم اے پولیٹیکل سائنس، بی ایڈ، اور ایل ایل بی ہے۔

    وہ ایم کیو ایم میں مختلف شعبہ جات میں ذمے داریاں انجام دے چکی ہیں، جن میں سندھ تنظیمی کمیٹی، شعبہ اطلاعات، خطوط کمیٹی شامل ہیں، موجودہ ذمہ داری کے حوالے سے وہ شعبہ خواتین کی جوائنٹ انچارج ہیں۔

  • پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    کراچی: سینیٹ اجلاس سے قبل سندھ میں پی ٹی آئی اتحادیوں کی بیٹھک لگی تو اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے ظہرانے میں شرکت سے آخری لمحات میں معذرت کر لی، اس واقعے نے ایک بار پھر سیاست میں ہل چل پیدا کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اہم رکن اور مشیر جہاز رانی محمود مولی نے کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر اتحادیوں کو ظہرانے پر مدعو کیا، وفاقی وزیر اسد عمر اور مقامی قیادت انتظار کرتی رہی لیکن ایم کیو ایم نے ظہرانے میں شرکت سے آخری لمحات میں معذرت کر لی۔

    ذرائع پی ٹی آئی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے ظہرانے میں شرکت کی حامی بھری تھی، جی ڈی اے اراکین پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے تھے، اور سینیٹ انتخابات سے قبل آج کی ملاقات کو بہت اہم قرار دیا جا رہا تھا، لیکن پھر اچانک اہم اتحادی جماعت کے فیصلے نے سب کے اندر بے چینی پیدا کر دی۔

    آج ہونے والے اجلاس میں فیصل واوڈا بھی شریک تھے، ایم کیو ایم کی عدم شرکت کے بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایم کیو ایم والے ہمارے اتحادی ہیں، پیپلز پارٹی کی ایم کیو ایم سے ملاقات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کی مصروفیت تھی اسی لیے نہیں آ سکے۔

    علی زیدی کی جانب سے یہ وضاحت بہ ذات خود معاملے کو مشکوک بنا رہی ہے، ایسے میں جب کہ صوبائی وزیر برائے محنت و تعلیم سعید غنی نے ایک بیان میں ایم کیو ایم کو کھلی پیش کش کر دی ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں آج کہا کہ ہمارے دوست کل ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملے، ہمارے پاس سینیٹ کی اضافی سیٹس ہیں، ایم کیو ایم ہمارے ساتھ آتی ہے تو ان کو ہم اضافی سیٹ دے سکتے ہیں۔

    سعید غنی نے وزارت کی بھی پیش کش کی، کہا ایم کیو ایم اپنا فائدہ چاہتی ہے تو ہمارے ساتھ آئے، نہیں تو مقابلہ کرنا پڑے گا، سندھ میں حکومت کا حصہ بننے پر ایم کیو ایم کو وزارت بھی مل سکتی ہے۔

    ادھر جب معاملہ میڈیا میں اچھلنے لگا تو ایم کیو ایم کو بیان دینا پڑا، ایم کیو ایم نے چلنے والی تمام خبروں کو غلط قرار دے دیا، ترجمان نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان صوبائی اسمبلی تنظیمی مصروفیت کے باعث تحریک انصاف کے ظہرانے میں شریک نہ ہو سکے، تمام جماعتیں اپنے طور پر سینیٹ انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں اسی وجہ سے ظہرانے میں شرکت ممکن نہ ہوئی۔

    ترجمان نے مزید کہا ایم کیو ایم پاکستان، تحریک انصاف اور جی ڈی اے کی قیادت سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مستقل رابطے میں ہیں اور اس حوالے سے کوئی غلط فہمی درمیان میں نہیں، اتحادیوں کے درمیان غلط خبریں چلانے سے گریز کیا جائے۔

    دوسری طرف گورنر سندھ کے ذرائع نے بھی خبر دی کہ ان کا ایم کیو ایم قیادت سے مکمل رابطہ ہے، سینیٹ کے حوالے سے مشاورت بھی مکمل کی جاچکی ہے۔ دریں اثنا، گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ملاقات بھی کی، جس میں رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن اور فیصل سبزواری شامل تھے۔

    وفد نے گورنر سندھ کو اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا، وفد نے کہا کہ سندھ پولیس نے اراکین صوبائی اسمبلی سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، ان نازک حالات میں سیکیورٹی واپس لینے پر تشویش ہے، گورنر سندھ سے درخواست ہے کہ وزیر اعظم پاکستان تک پیغام پہنچایا جائے۔

    اس سلسلے میں آنے والے چند دنوں میں صورت حال مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔

  • سینیٹ انتخاب: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار

    سینیٹ انتخاب: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا ایک دوسرے پر اعتماد کا اظہار

    کراچی: تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے، اس معاملے پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان آج اہم ملاقات ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ انتخابات کے حوالے سے آج کراچی میں اتحادیوں کی بڑی بیٹھک لگی، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے وفود کے درمیان ملاقات میں گلے شکوے کیے گئے تاہم ایک دوسرے پر پھر سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

    ایم کیو ایم پاکستان نے شکوہ کیا کہ اتحادی ساتھ دیتے ہیں مگر مسائل حل نہیں ہوتے، کراچی کی اتحادی جماعت نے مردم شماری پر تحفظات سے پھر آگاہ کیا، پی ٹی آئی وفد نے مردم شماری دوبارہ کروانے کے لیے آئندہ بجٹ میں رقم مختص کرنے کا وعدہ کر لیا، اسد عمر نے کہا کراچی کی محرومیاں دور کی جائیں گی۔

    ملاقات میں ایم کیو ایم وفد میں کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، کنور نوید جمیل، ڈاکٹر امین الحق، فیصل سبزواری اور وسیم اختر شامل تھے، ملاقات میں سینیت انتخابات، متفقہ امیدوار سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا، ذرائع نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشست پر اتحادیوں کے درمیان حکمت عملی پر گفتگو ہوئی۔

    سینیٹ الیکشن: جی ڈی اے کا حفیظ شیخ کی حمایت کا اعلان

    ملاقات میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ، تحریری معاہدے سمیت ترقیاتی منصوبوں، کراچی پیکج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ایم کیو ایم نے کراچی پیکج کے تحت منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر زور دیا، حیدرآباد یونی ورسٹی، کراچی سمیت اندرون سندھ روزگار کے مواقع، پارٹی آفسز کی واپسی سمیت لاپتا کارکنان کی بازیابی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

    ملاقات کے دوران فردوس شمیم نقوی کا خالد مقبول سے دل چسپ مکالمہ ہوا، کہا آپ کا وزن خاصا گر گیا ہے، خالد مقبول نے جواب دیا ملک میں تو سیاسی ویٹ بہت گر چکا ہے۔

    حفیظ شیخ نے خالد مقبول سے کہا سینیٹ انتخابات مل کر لڑنا چاہیے، جس پر انھوں نے شکوہ کیا کہ اتحادی تو ساتھ دیتے ہیں مگر ان کے مسائل حل نہیں ہو پاتے، ہر مشکل وقت میں ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی اور حکومت کا ساتھ دیا، کراچی کے مسائل حل کرنا وفاقی حکومت کی بھی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کراچی پر وزیر اعظم سب سے زیادہ توجہ رکھتے ہیں، تاریخی پیکج کے اثرات جلد سامنے آئیں گے، حفیظ شیخ سمیت پی ٹی آئی کے دیگر امیدواروں کو قومی اسمبلی میں سپورٹ کیا جائے۔

    ملاقات میں فیصل سبزواری نے شہری سندھ اور کراچی میں مردم شماری سے متعلق تحفظات پرزور طریقے سے اٹھائے، تحریک انصاف نے ایم کیو ایم کے اس مؤقف کی حمایت کی کہ مردم شماری درست اور شفاف ہوں، فیصل سبزواری نے کہا وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ آنے والے بجٹ میں نئی مردم شماری کے لیے فنڈز مختص کرے، اس تجویز پر اصولی اتفاق کیا گیا، شہری سندھ کے مسائل کو سیاست سے بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔

  • سینیٹ الیکشن: ایم کیو ایم، پی ٹی آئی ڈیڈ لاک برقرار

    سینیٹ الیکشن: ایم کیو ایم، پی ٹی آئی ڈیڈ لاک برقرار

    کراچی: سینیٹ انتخابات کے لیے ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف میں ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے درمیان گورنر ہاؤس میں 2 روز قبل ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔

    مذاکرات میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، کنور نوید جمیل، حلیم عادل شیخ، فردوس نقوی اور دیگر رہنما شریک ہوئے تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دونوں جماعتوں کا پہلے کاغذات نامزدگی متفقہ طور پر جمع کرانے پر اتفاق ہوا تھا، تاہم پھر ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر بات چیت طے نہ ہونے پر دونوں پارٹیوں نے الگ الگ کاغذات جمع کرائے۔

    سینیٹ الیکشن : عامر لیاقت کا حفیظ شیخ کو ووٹ نہ دینے کا اعلان

    ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات جاری ہیں، ایک دو روز میں ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر بات چیت ہو جائے گی، متفقہ امیدوار اور مل کر لڑے تو پیپلز پارٹی کو سرپرائز اور سینیٹ کی 5 نشستیں حاصل کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ سے سینیٹ کی 11 نشستیں پر الیکشن ہوگا، ایم کیو ایم نے گیارہ نشستوں پر 11 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔

    ایم کیو ایم نے جنرل نشست پر 6، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 3 اور خواتین کی مخصوص نشست پر 2 امیدواروں کے کاغذات جمع کرائے۔

    جنرل نشست پر عامر خان، فیصل سبزواری، خواجہ سہیل منصور، رؤف صدیقی، ڈاکٹر ظفر کمالی اور عبدالقادر خان زادہ نے کاغذات جمع کرائے،

    سندھ سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 3 امیدواروں ڈاکٹر شہاب امام، رؤف صدیقی اور خضر علی زیدی نے کاغذات جمع کرائے، خواتین کی خصوصی نشست پر خالدہ عطیب اور سبین غوری نے کاغذات جمع کرائے۔

  • 2018 کے سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟ سابق ایم پی اے نے خریدے جانے کی پیشکش کا انکشاف کر دیا

    2018 کے سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟ سابق ایم پی اے نے خریدے جانے کی پیشکش کا انکشاف کر دیا

    کراچی: 2018 کے سینیٹ الیکشن میں سندھ میں امیدواروں کی خرید و فروخت کیسے ہوئی، سابق ایم پی اے نے راز کھول دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے سابق صوبائی رکن اسمبلی محفوظ یار خان کا کہنا ہے کہ انھیں دو ہزار اٹھارہ کے سینیٹ الیکشن میں خریدنے کی کوشش کی گئی تھی۔

    محفوظ یار نے بتایا کہ اس وقت پیپلز پارٹی کی شہلا رضا نے مجھ سے رابط کیا اور کہا ہمیں الیکٹیبلز چاہیئں، انھوں نے مجھے آئندہ جنرل الیکشن میں ٹکٹ دینے، اور اخراجات برداشت کرنے کی آفر کی، لیکن میں نے پیشکش مسترد کر کے ایم کیو ایم امیدوار فروغ نسیم کو ووٹ ڈالا۔

    سابق ایم پی اے نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے 51 اراکین اسمبلی تھے، لیکن سینیٹ الیکشن والے دن صرف 13 اراکین نے ووٹ ڈالے، باقی اراکین نےگروپنگ بنا کر الگ الگ لوگوں کو ووٹ ڈالے۔

    پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    محفوظ یار خان نے دعویٰ کیا کہ اراکین اسمبلی کو پیمنٹ کلفٹن کے ایک اسپتال سے ہوتی تھی، اراکین اسپتال ایسے جاتے تھے جیسے ایمرجنسی ہو، پھر بیگ لے کر نکلتے تھے، ہمارے کسی رکن کوگاڑی تو کسی کو پیسے دیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ اب شہلا رضا میرے خلاف مہم چلا رہی ہیں، اور مرتضیٰ وہاب شواہد مانگ رہے ہیں، میں نے جو کچھ کہا ہے اس پر ثابت قدم ہوں، کسی بھی فورم کا دروازہ کھٹکھٹانے کو تیار ہوں، کہا گیا کہ یہ باتیں میں نے اس وقت کیوں نہیں بتائیں، میں نے جنرل الیکشن کے بعد آر ٹی ایس بیٹھ جانے کا ریکارڈ مانگنے کی درخواست کی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

    سابق ایم پی اے نے مطالبہ کیا کہ امیدوار خریدنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے پر کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے، وزیر اعظم نے جن کے نام لیے ان سمیت بولی لگانے والوں کی انکوائری کی جائے، اور جو پیسہ دے کے سینیٹرز بنے انھیں ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔

  • ایم کیو ایم کا اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل کی درخواست پر دستخط سے انکار

    ایم کیو ایم کا اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل کی درخواست پر دستخط سے انکار

    کراچی: سندھ میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے معاملے پر پی ٹی آئی سندھ نے اپنے اتحادی ایم کیو ایم کو نظر انداز کر دیا، اس سلسلے میں آج ہونے والی مذاکراتی نشست میں بھی اتحادی کے مؤقف کو اہمیت نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج گورنر ہاؤس کراچی میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ایک مذاکراتی نشست ہوئی، جس میں صوبے کے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے معاملے پر ایم کیو ایم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کے تحفظات سے گورنر سندھ اور اتحادی جماعت تحریک انصاف کو آگاہ کر دیا، ایم کیو ایم نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر دستخط بھی نہیں کیے، جب کہ پی ٹی آئی اورگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے اس پر دستخط کر دیے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ نشست میں ایم کیو ایم نے اپنے مؤقف میں کہا کہ پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ضروری ہے کہ اپوزیشن لیڈر کسی سینئیر پارلیمنٹیرین کو بنایا جائے، نام پر مشاورت ہونی چاہیے تھی، میڈیا سے نام کا پتا چلا، ہم اتحادی جماعت ہیں، نام کے اعلان کے بعد مشاورت کس بات کی۔

    سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    ایم کیو ایم کا مؤقف تھا کہ رہنما حزب اختلاف اپوزیشن کا چہرہ ہوتا ہے، پہلے ہی ڈھائی سال نا تجربہ کار اور پارلیمانی سسٹم سے نا واقف شخص کو اپوزیشن لیڈر بنائے رکھا گیا جس سے اسمبلی میں مسائل کا سامنا رہا، حلیم عادل کی شخصیت سے اختلاف نہیں لیکن اپوزیشن لیڈر کے لیے تجربے کار پارلیمنٹیرینز کو نظر انداز کر کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

    ادھر پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نشست میں کہا گیا کہ اسمبلی میں جس کی اکثریت ہوتی ہے اپوزیشن لیڈر اسی کا ہوتا ہے۔ دریں اثنا، تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر کے لیے درخواست پیر کے روز اسمبلی میں جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ملاقات میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں اور اتحادیوں کے درمیان تحریری معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی، گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کو کراچی پیکج، ترقیاتی منصوبوں اور تحریری معاہدوں پر من و عن عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی، انھوں نے کہا کہ گرین لائن بس مارچ میں چل جائے گی، پانی کے منصوبے کے فور پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔

  • سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    کراچی: صوبہ سندھ میں پی ٹی آئی کے نئے اپوزیشن لیڈر کا نام سامنے آنے پر اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے تحفظات بھی سامنے آ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی اسمبلی میں فردوس شمیم نقوی کے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کے بعد نئے قائد حزب اختلاف کی تقرری کے معاملے پر اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے تحفظات سامنے آ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو اس بات پر شکایت ہے کہ نئے قائد حزب اختلاف کی تقرری پر ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حلیم عادل شیخ کا نام سامنے آنے کے بعد ہم سے رابطہ کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ ڈھائی سال تحریک انصاف نے ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے نمائندگی کی، اب ڈھائی سال اتحادی ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کو ایوان میں اپوزیشن لیڈر کے لیے نمائندگی ملنی چاہیے۔

    فردوس شمیم نقوی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادیا

    ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ تقرری کے معاملے پر رابطہ کمیٹی کی مشاورت جاری ہے، ادھر نامزد اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل کو فون کر کے تقرری کے لیے حمایت کی درخواست کی۔

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کنور نوید جمیل نے کہا یہ فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی، رابطہ کمیٹی میں مشاورت کے بعد ہی فیصلے سے آگاہ کر سکتا ہوں۔

    واضح رہے کہ آج فردوس شمیم نقوی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرا دیا ہے، استعفےکی کاپی کچھ روز قبل وزیر اعظم کو بھی واٹس ایپ کی گئی تھی، انھوں نے کہا حلیم عادل شیخ نئے قائد حزب اختلاف ہوں گے، انھیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

  • شاہد کلیم کا اغوا اور پراسرار موت، وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا

    شاہد کلیم کا اغوا اور پراسرار موت، وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کارکن کی لاش ملنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں لاپتا افراد کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث آیا۔

    کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کے سامنے لاپتا افراد کا معاملہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفاقی وزیر امین الحق نے اٹھایا، امین الحق نے کہا 2016 میں اغوا ہونے والے کارکن شاہد کلیم کی پراسرار موت ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کارکن کی لاش ملنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی۔

    اپوزیشن جلسوں کے ذریعے کرونا پھیلا رہی ہے: وزیر اعظم

    اجلاس میں ایم کیو ایم نے کراچی ٹرانسفارمیشن اجلاس میں نہ بلائے جانے پر بھی اعتراض کیا، امین الحق کا کہنا تھا اتحادی جماعت کو کراچی ٹرانسفارمیشن اجلاس میں بلایا جانا چاہیے تھا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، آپ کی شرکت ہونی چاہیے تھی، وزیر اعظم نے آئندہ اجلاس میں ایم کیو ایم کو دعوت دینے کی یقین دہانی کرائی۔

  • ایم کیو ایم نے ڈی ایم سی کیماڑی کے خلاف آئینی درخواست عدالت میں جمع کرا دی

    ایم کیو ایم نے ڈی ایم سی کیماڑی کے خلاف آئینی درخواست عدالت میں جمع کرا دی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے اقدام کے خلاف ایم کیو ایم نے نئی آئینی درخواست تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کیماڑی کی تشکیل کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل کو بھی عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے ضلع غربی سے تعلق رکھنے والے 4 اراکین اسمبلی نے ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل کے خلاف آئینی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی، یہ درخواست وکیل سلمان مجاہد بلوچ نے جمع کرائی ہے۔

    ایم کیو ایم نے درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکشن افسر فائیو لوکل گورنمنٹ کو فریق بنایا ہے۔

    حکومت سندھ نے نئے ضلع کیماڑی میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن قائم کردی

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے اور اس کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی ہے، ڈی ایم سی کیماڑی کی تشکیل ایس ایل جی اے 2013 شق 8 کی ذیلی شق 3 اور 4 سے متصادم ہے۔

    اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ ضلع کیماڑی کی تشکیل کے حوالے سے معاملہ عدالت میں پہلے ہی زیر سماعت ہے اس کے باوجود سندھ حکومت نے ڈی ایم سی کیماڑی اور اثاثہ جات کی تقسیم کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، پیپلز پارٹی کا فیصلہ بد نیتی پر مبنی ہے۔

    درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ دونوں نوٹیفیکیشن کو فی الفور معطل کیا جائے۔