Tag: ایم کیو ایم

  • آئس کریم پارلر فائرنگ کیس میں پراسیکیوشن ایم کیو ایم کارکنان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام، فیصلہ آ گیا

    آئس کریم پارلر فائرنگ کیس میں پراسیکیوشن ایم کیو ایم کارکنان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام، فیصلہ آ گیا

    کراچی: آئس کریم پارلر فائرنگ کیس میں پراسیکیوشن ایم کیو ایم لندن کے کارکن سمیت 3 ملزمان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ایک آئس کریم پارلر کے مالک اور ملازم کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    پراسیکیوشن 10 سال بعد بھی ایم کیو ایم لندن کے کارکن سمیت 3 ملزمان پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، جس پر عدالت نے ایم کیو ایم کے کارکن ابو تراب، فیصل اور فرقان کو بری کر دیا۔

    پولیس کے بیان کے مطابق 19 فروری 2014 کو گلشن اقبال میں آئسکریم پارلر پر فائرنگ کی گئی تھی، جس سے مالک سیف اللہ اور ملازم محمد قریش جاں بحق ہو گئے تھے، فائرنگ سے دکان میں موجود شہری نواب اور حنا زخمی ہو گئے تھے۔

    پولیس نے واردات میں ملوث ہونے کے الزام میں ایم کیو ایم لندن سے تعلق رکھنے والے کارکن سمیت تین افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف تھانہ گلشن اقبال میں قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا تھا۔

  • صولت مرزا: تختۂ دارسے آگے کی بات

    صولت مرزا: تختۂ دارسے آگے کی بات

    ‘‘جسٹ فارملیٹی ۔۔ کچھ نہیں ہوگا’’

    تین بار موت کی سزا پانے والے مجرم کے منہ سے نکلے ان الفاظ نے کمرۂ عدالت میں موجود تمام افراد کو ششدر کردیا تھا، قریب کھڑے پولیس اہلکار نے توخوف کی ایک لہر اپنی ہڈیوں میں محسوس بھی کرلی۔

    قلم ٹوٹ چکا تھا صولت مرزا نہیں ٹوٹا تھا، سر جھکائے گہری سوچ میں ڈوبا، صولت علی خان جیل کی گاڑی میں بیٹھا اور جیل روانہ ہو گیا، کرم فرمائوں کی طاقت سے مطمئن صولت شاید یہ بھول گیا تھا کہ ہرعروج کا زوال ہے۔

    یہ کراچی کی سیاست کے بدلتے دن تھے جب80 کی دہائی میں ملک بھرکی طرح کراچی میں بھی مذہبی اور نظریاتی ووٹ بینک ختم ہوکرقوم پرستی کی جانب مبذول ہورہا تھا اوراس کی کوکھ سے فاروق دادا، ریحان کانا، ذکی اللہ اورصولت مرزا جیسے باغی نوجوانوں نے بھی جنم لیا جو حقوق لڑ کر لینے اوراپنی شناخت کے لئے کسی حد تک بھی جانے کے لئے تیار تھے۔ وقت گزرتا گیا لیکن کراچی کی سیاسی تاریخ میں جوتشدد داخل ہوا تو اسے واپسی کا دروازہ نہیں ملا۔ اداروں نے گولیوں اورطاقت کے ذریعے اپنی رٹ کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں نجانے کتنے ہی صولت جعلی یا حقیقی پولیس مقابلوں میں مارے گئے اورکتنے ہی صولت پابندِ سلال ہوئے کچھ تو ایسے ہیں جن کا کسی کومعلوم ہی نہیں کہ کہاں ہیں؟۔

    اوراسی دوران صولت علی خان المعروف صولت مرزا جو کہ جیل میں اپنی اپیلوں کے سبب تختہ دارکی رسی کواپنی گردن سے اتارنے کے لئے بھر پور کوشش کر رہاتھا، کراچی کی سیاست میں موضوعِ بحث بن گیا ہرکوئی اس کی طاقت کے گُن گانے لگا۔ واقفانِ حال تو یہ بھی جانتے ہیں کہ کئی مسائل کے فوری حل کے لئے لوگ اس سے رجوع بھی کرنے لگے تھے۔

    اس قدرطاقتورکہ جب سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پھانسیاں لگنا شروع ہوئیں توکراچی کے شہری یہ سو چتے تھے کہ اگرصولت مرزا کوپھانسی ہوگئی تو کیا ہوگا لیکن ان تمام خدشات کا خاتمہ اس وقت ہوا جب 11 مارچ کی صبح ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو پرچھاپہ پڑا اوراسی دن جب وقاص شاہ کے پراسرارقتل کی باز گشت فضا میں بلند ہورہی تھی تو ٹی وی چینلزصولت مرزا کے بلیک وارنٹ جاری ہونے کی بریکنگ چلا رہے تھے۔

    19مارچ کا بلیک وارنٹ جاری تو ہوا لیکن کچھ نامعلوم افراد کےذریعےصولت کی ایک تہلکہ خیز ویڈیو سامنے آگئی اورپاؤں تلے زمین کھینچے جانے کی مہلت میں اضافہ ہوگیا۔ ویڈٰیو کیا تھی ایک پنڈورا باکس تھا جس میں ناصرف اس نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا بلکہ بہت سےاہم سیاسی شخصیات اورایم کیوایم کوبھی نشانہ بنایا گیا نتیجتاً پھانسی ایک دفعہ نہیں دوددفعہ مؤخرہوئی اس دوران ملزم کی جے آئی ٹی بھی بنی اس کی سفارشات بھی سامنے آئیں اوراس نے کچھ ایسے سوال جنم لئے جن کا جواب ملنا چاہئیے۔

    صولت مرزا نے بغیرکسی ذاتی دشمنی کے قتل کیوں کیےاورکیا ان تمام قتل کا ذمہ داروہ تنہا تھا؟

    وہ کون لوگ تھے جن کی مدد سے صولت کو جیل میں فون سمیت دیگر آسائش حاصل تھیں اورکیا ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟

    صرف صولت کوپھانسی دینامقصود تھی اوردیگرملزمان نہیں پکڑنا تھا توکیا ویڈیوبیان اورجے آئی ٹی کا مقصد صرف کسی کی سیاسی تذلیل تھا؟۔

    یہ یقینا ایک تلخ حقیقت ہوگی کہ آج کے بعد کوئی دہشت گرد اورسیا سی کارکن مرتا مرجائے گا لیکن اسٹیبلشمنٹ اورریاست پراعتبارنہیں کرے گا کیوں کے آگے کھائی پیچھے کنواں۔ صولت ایک ٹیسٹ کیس تھا اوراس مقدمے نے ثابت کردیا کہ مرجاؤ لیکن کبھی اعتبارنہ کرنا۔

    کال کوٹھری میں قید صولت یقینا یہ سوچ رہا ہوگا کہ اس کوبڑا دھوکہ کس نے دیا 17 سال قدم بقدم ساتھ چل کہ چھوڑنے والوں نے یا انھوں نے جو اسے آسرا دے کراس کواوراس کے خاندان کواپنوں اوران افراد سے جو اس سے ہمدردی رکھتے تھے ان میں اجنبی کرگئے؟، اورکیا ریاست اس کے خاندان کو اس غصے سے بچا پائے گی جوا س کے ویڈیو بیان کے بعد جنم لے رہا ہے؟۔

    اب جبکہ صولت ریاست کی طے کردہ سزا سود سمیت بھگت چکا ہے تو مقتولین کے بین اور زخموں کو محسوس کرتے ہوئے بھی یہ سوچنے پرمجبور ہوں کہ ریاست کی وہ کون سی غلطیاں ہیں کہ صولت کومجرم جاننے کے باوجود بھی ایک بڑا طبقہ اس کا گرویدہ تھا، وہ ان کا ہیروتھا۔ دوران طالبِ علمی میں بھی میں ایسے کئی نوجوانوں کوجانتا تھا جواسے چی گواویرا سے کم اہمیت نہیں دیتے تھے۔

    سیاسی، سماجی اورنفسیات کے علوم پرعبوررکھنے والوں کا کہنا ہے کہ صولت ریاست پاکستان کا نہ پہلا نوجوان تھا اورنہ آخری ہوگا کیوں کہ ہم سوگ منانے والی قوم بن گئے ہیں روگ کا خاتمہ کرنے کی ہم کوشش ہی نہیں کرتے اوروہ جنہیں محبت کے زریعے سدھارا جا سکتا ہے ہم انھیں نفرت سے سدھارنا چاہتے ہیں، اوررکھئیے نفرت مزید نفرت کوجنم دیتی ہے۔

    اے آروائی نیوز کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

  • صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم کی ملاقات کا احوال

    صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم کی ملاقات کا احوال

    کراچی: صدر آصف علی زرداری سے ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کی جس کا اندرونی احوال سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی کے درمیان ڈیڈلاک تھا جو آج ختم ہوا۔ ن لیگ نے جو برتاؤ رکھا اس پر ایم کیو ایم نے سیاسی حکمت عملی تبدیل کی۔

    متحدہ کے ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کیلئے اقدامات بروئےکار لانے کی سفارش کی گئی،

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے عوامی اور سیاسی مسائل پر بات چیت کریں گے۔ ایم کیو ایم مسلم لیگ ن کے برتاؤسے نالاں ہے۔

    دریں اثنا صدر آصف زرداری سے خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں وفد کی ملاقات ہوئی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں مصطفی کمال اور ڈاکٹرفاروق ستار شامل تھے۔ اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔

    ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ملک کے سیاسی و معاشی بحران اور امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ایم کیو ایم وفد نے سندھ خصوصاً کراچی میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر صدر سے تشویش کا اظہار کیا۔ وفد کی جانب سے اسٹریٹ کرائم میں لوگوں کی قیمتی جان و مال کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    وفد نے صدر سے کراچی میں امن و امان کی بحالی کیلئے اثرورسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی جبکہ وفد نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل حل کرنے کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

  • گورنر سندھ کی تبدیلی ،  ایم کیو ایم  نے  بڑا فیصلہ کرلیا

    گورنر سندھ کی تبدیلی ، ایم کیو ایم نے بڑا فیصلہ کرلیا

    کراچی: گورنر سندھ کی تبدیلی کی اطلاعات پر ایم کیو ایم نے سخت ردعمل سامنے دیتے ہوئے بڑا فیصلہ کرلیا اور واضح کیا مشاورت کے بغیر تبدیلی معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کی تبدیلی کی اطلاعات پر ایم کیو ایم کا سخت ردعمل سامنے آگیا ، گورنر سندھ کے حوالے سے چلنے والی خبروں پر ڈاکٹر فاروق ستار نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پارٹی موقف دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے گورنر صرف کامران ٹیسوری ہیں۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں کامران ٹیسوری کے علاؤہ گورنر شپ کے لیے کوئی نام زیر غور نہیں ، جب نام زیر غور نہیں تو وفاق کو کوئی نام گورنر شپ کے لیے دینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم وفاقی حکومت کی اتحادی ہے اور مشاورت کے بغیر تبدیلی معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، کامران ٹیسوری کے لیے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ وہ بہترین کام کررہے ہیں اور ایم کیو ایم ان سے مطمئن ہیں۔

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری وفاق اور صوبے کے درمیان بہترین رابطے کا کردار ادا کررہے ہیں ، سیاسی بندر بانٹ میں گورنر سندھ کی تبدیلی کی پنجہ آزمائی کرنے والوں کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن اسکا حقیقت سے تعلق نہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے گورنر سندھ کی تبدیلی کی خبروں پر ن لیگ کی قیادت سے رابطے کا فیصلہ کرلیا، ایم کیو ایم جلد اس موقف سے وزیراعظم اور ن لیگ سے رابطہ کرے گا۔

    خیال رہے سابق نگراں وزیر اعلیٰ سندھ مقبول باقر گورنر سندھ کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز نے تصدیق کے لیے جسٹس (ر) مقبول باقر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا تھا کہ لوگ مبارک باد دے رہے ہیں لیکن باضابطہ طور پر مجھے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    ذرائع کا بتانا تھا کہ گورنر سندھ کے لیے خوشبخت شجاعت سمیت دیگر نام بھی زیر غور ہیں لیکن جسٹس (ر) مقبول باقر گورنر کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔

    واضح رہے کہ جسٹس (ر) مقبول باقر کو 14 اگست 2023 کو سندھ کا نگراں وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا تھا جب گورنر کامران ٹیسوری نے 11 اگست کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مشورے پر سندھ اسمبلی تحلیل کردی تھی۔

  • ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، وزیر داخلہ سندھ

    ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، وزیر داخلہ سندھ

    کراچی: ایم کیو ایم رہنماؤں کے بیان پر وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے رد عمل میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔

    وزیر داخلہ و قانون سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا حکومت کی اوّلین ترجیح صوبے میں امن و امان کا قیام ہے، اعلیٰ پارٹی قیادت کی کوشش ہے صوبے سے ڈاکوؤں کا خاتمہ کیا جائے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہمیں اعتماد ہے۔

    انھوں نے کہا ایم کیو ایم پولیس فورس کو متنازع بنا کر مجرموں کو فائدہ پہنچا رہی ہے، آئی جی سندھ پولیس ایک اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں، امن وامان کے قیام کے لیے تمام ادارے سنجیدہ ہیں، ایم کیو ایم حکومت میں ہو تو سب اچھا، باہر ہو تو سب برا نظر آتا ہے۔

    ضیا لنجار نے کہا ایم کیو ایم جان لے چور ڈاکو کی کوئی ذات نہیں ہوتی، وہ صرف لٹیرے ہیں، لٹیروں اور عوام کی جانوں سے کھیلنے والوں سے ہمیں اچھی طرح نمٹنا آتا ہے، انھوں نے کہا کسی شہری کی جان جانے پر ہمیں آپ سے زیادہ دکھ ہوتا ہے لیکن دنیا جانتی ہے کہ مگرمچھ کے آنسو کون بہاتا ہے۔

    ایم کیو ایم کا سندھ بھر میں رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کا مطالبہ

    صوبائی وزیر داخلہ نے کہا آپ صبر کریں ڈکیتوں کا ضرور قلعہ قمع کریں گے، امن و امان کا قیام ہماری ذمہ داری ہے جسے اچھی طرح نبھائیں گے، موبائل چوروں سے نجات کے لیے حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔

  • ایم کیو ایم کا علی خورشیدی کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ

    ایم کیو ایم کا علی خورشیدی کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے علی خورشیدی کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ایڈہاک کمیٹی اجلاس میں علی خورشیدی کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لیے نامزد کیا گیا۔

    علی خورشیدی پی ایس 119 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ 2018 میں ایم کیو ایم کی طرف سے پارلیمانی لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل مراد علی شاہ کے مقابل علی خورشیدی ایم کیو ایم کی جانب سے وزیراعلیٰ کے بھی امیدوار تھے۔

  • بلاول نے ایم کیو ایم کو صدارتی ووٹ دینے کے لیے کیسے راضی کیا؟ ملاقات کا اندرونی احوال

    بلاول نے ایم کیو ایم کو صدارتی ووٹ دینے کے لیے کیسے راضی کیا؟ ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ملاقات میں سندھ میں اختیارات کو مزید نچلی سطح پر لے جانے کی یقین دہائی کرائی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلاول بھٹو کو اختیارات کو مزید نچلی سطح پر منتقلی کیلئے قائل کرلیا، سندھ کی حکمراں جماعت کے سربراہ بلاول نے کہا کہ پارٹی میں اختیارات کی مزید نچلی سطح پر منتقلی کا معاملہ سامنے رکھوں گا۔

    ایم کیوایم کا آصف زرداری کو ووٹ دینے کا اعلان

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار نے صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کو مزید اختیارات دینے کی بات کی ہے، فاروق ستار نے بلاول سے کہا کہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ نچلی سطح تک اختیارات منتقل کریں۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو نے ایم کیوایم رہنماؤں سے کے فور سمیت بڑے منصوبوں سے متعلق کاوشوں کا ذکر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ایم کیو ایم کے کنویئر خالدمقبول صدیقی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پہنچے اور ایم کیوایم سے آصف زرداری کیلئے ووٹ کی درخواست کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خالد مقبول صدیقی نے صدر مملکت کے لیے آصف زرداری کی حمایت کرتے ہوئے انہیں ووٹ دینے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی ہمارا اولین ہدف ہے جس کیلئے مل کر کام کریں گے۔

  • مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کو بڑی یقین دہانی کرادی

    مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کو بڑی یقین دہانی کرادی

    کراچی: مسلم لیگ (ن) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے ایم کیو ایم کو گورنر سندھ کے حوالے سے یقین دہانی کرادی ہے، ن لیگ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم گورنر کیلئے جس کا نام دے گی اسے مقرر کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے گورنر سندھ کے لیے کامران ٹسوری کا نام ہی دیئے جانے کا ہی امکان ہے جبکہ مصطفی کمال پہلے ہی کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کا گورنر، ذمہ داریاں جاری رکھنے کا بیان دے چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وفاق میں حکومت سازی کیلیے مسلم لیگ (ن) سے پانچ اہم وزارتوں کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

  • انتخابی نتائج پر اعتراضات، الزامات: ایمرجنسی یا مارشل لا کے حوالے سے مصطفیٰ کمال کی خصوصی گفتگو

    انتخابی نتائج پر اعتراضات، الزامات: ایمرجنسی یا مارشل لا کے حوالے سے مصطفیٰ کمال کی خصوصی گفتگو

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے جس طرح کے الزامات اور بیانات آ رہے ہیں، اگر یہ ایسا چلتا رہا تو بعید نہیں ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ سیاسی صورت حال اور حکومت سازی کے لیے ہونے والی کوششوں کے تناظر میں ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی، مصطفیٰ کمال سے سوال کیا گیا کہ کیا ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لا لگ سکتا ہے؟

    انھوں نے جواب دیا ’’جس طرح کے الزامات اور بیانات آ رہے ہیں وہ ملک اور جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہیں، جن کو نتائج پر اعتراضات ہیں وہ اپنی بات کرنے متعلقہ فورم پر جائیں، لیکن بارڈر یا ریڈ لائن کراس نہیں کرنا چاہیے، اگر ریڈ لائن کراس ہوئی تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’الیکشن سے استحکام آنا چاہیے تھا لیکن جو باتیں کی جا رہی ہیں اس سے انتشار اور ہیجان کی کیفیت بڑھ رہی ہے، اسی طرح سے مظاہرے اور بیان بازی چلتی رہی تو کوئی بھی چیز بعید نہیں ہے، الزامات کا سلسلہ بڑھا تو ملک میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کو بھی اعتراضات تھے، لیکن ثبوت و شواہد کے باوجود کھبی بھی لائن کراس نہیں کی، انتخابات کے بعد وزارتوں کی پیش کش کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی ملاقاتوں میں ایک بار بھی حکومت میں جانے یا وزارتوں کا ذکر نہیں آیا، سب باتیں جھوٹی ہیں نہ ہمیں وزارتوں کی کوئی پیش کش ہوئی نہ ہم نے کسی وزارت کی ڈیمانڈ کی۔

    انھوں ںے کہا ’’ن لیگ کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے کہ وہ ساتھ دیں گے لیکن اہم مسئلہ حکومت بننے یا اس میں شامل ہونے کے بعد عوامی مسائل کے حل کا فارمولہ تشکیل دینا ہے، منقسم مینڈیٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود حکومت چل سکتی ہے اگر ملکی مفادات کے فیصلوں پر تمام سیاسی قیادت یک جا ہو جائے۔‘‘

    مصطفیٰ کمال نے کہا ’’ہم اپنے تمام اختلافات رکھتے ہوئے پاکستان کی خاطر سب کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ بنا کر چلنا چاہتے ہیں، ساری خرابی کی جڑ 2018 کے الیکشن میں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر ڈبے اٹھا کر لے جانا اور تین دن بعد آراوز کے ذریعے رزلٹ دینا تھا۔‘‘

    آئین میں ترمیم کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’جب آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر رہے تھے تب معلوم تھا اس کو پاس کرانا مشکل مرحلہ ہوگا، کیوں کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، پارلیمنٹ جیسے ہی تشکیل پائی پہلے اجلاس میں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کر دیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ جب مسودہ پارلیمان میں جمع کرایا جائے تو مسلم لیگ ن کی بھی تائید اور اس کے تمام ووٹ ساتھ ہوں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا ن لیگ سے بارہا ملاقاتوں میں ان ترامیم پر بات ہوئی، ان کی پوری حمایت ہمارے ساتھ ہے، ن لیگ کی تائید کے بعد ترامیم کی منظوری کے لیے جتنے ووٹ کم رہے، اسے پورا کرنے کے لیے پارلیمان میں موجود ہر پارٹی کے پاس جائیں گے، آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی اور موجودہ تحریک انصاف کی قیادت سے بھی بات کریں گے، ملک کے لیے یہ آب حیات ہے جو اس کے خلاف جائے گا وہ عوام کے سامنے خود ایکسپوز ہو جائے گا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر اختیارات وزرائے اعلیٰ ہائوس سے گراس روٹ لیول پر نہیں آئے تو ملکی نظام نہیں چل سکے گا، صوبائی اور بلدیاتی حکومت نہ ہونے کے باعث مشکلات ہوں گی، لیکن تباہی و بربادی پر چپ نہیں بیٹھ سکتے، کراچی اور حیدرآباد نے ہمیں اپنا ووٹ دے کر اپنے حقوق کے دفاع کا لائسنس دیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’ہم پیپلز پارٹی کے منتخب لوگوں سے بات نہیں کر سکتے لیکن محکموں کے سیکریٹری اور افسر جو ریاست کے نوکر ہیں، ان سے ہمارے ایم این اے، ایم پی اے بات کریں گے، اب حق پرست اراکین اسمبلی سیوریج، پانی، انفرا اسٹرکچر، اور ٹرانسپورٹ سب کام کروائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی کوشش ہوگی وفاقی حکومت سے کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ کے لیے بڑے پیکج لے کر آئیں تاکہ براہ راست ان فنڈز سے کام کرایا جا سکے۔

  • ایم کیو ایم نے کارکنان پر بڑی پابندی عائد کر دی

    ایم کیو ایم نے کارکنان پر بڑی پابندی عائد کر دی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے کارکنان پر اسلحہ ساتھ لے کر چلنے پر پابندی لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے پرتشدد سیاست کو روکنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا، کارکنان پر اسلحہ ساتھ لے کر چلنے، اس کے استعمال یا نمائش پر پابندی لگا دی۔

    اس سلسلے میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے تمام کارکنان کے لیے ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پر امن سیاسی جماعت ہے، اگر کوئی بھی کارکن اسلحے کی نمائش یا ہوائی فائرنگ میں ملوث پایا گیا تو اس کی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔

    ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کی بیٹھک کا اندرونی احوال

    واضح رہے کہ ملک میں جنرل الیکشن 2024 کے نتائج سامنے آنے کے بعد کراچی سے جیتی ہوئی ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی کی نشستوں نے حکومت سازی میں ان کا کردار اہم بنا دیا ہے، چناں چہ ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ وزارتوں کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ن لیگ کی جانب سے ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے، ایم کیو ایم نے مسلم لیگ ن کو ابھی واضح جواب نہیں دیا ہے۔