Tag: ایم کیو ایم

  • الیکشن کمیشن کا فیصلہ : ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    کراچی : الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس کچھ دیر میں ہوگا، جس میں سیاسی صورتحال ،سندھ کابینہ کے حلقہ بندی سے متعلق فیصلوں پر غور ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس تین بجے طلب کرلیا، اجلاس میں ڈاکٹر فاروق ستار ، مصطفی کمال، انیس قائم خانی بھی شریک ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی صورتحال ،سندھ کابینہ کے حلقہ بندی سے متعلق فیصلوں پر غور ہوگا اور گذشتہ رات وزیراعلیٰ سندھ سے ہونے والی ملاقات پر بھی گفتگو ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مستقبل ، تنظیمی معاملات سمیت دیگرامور پر تبادلہ خیال ہوگا۔

    گذشتہ روز ایم کیوایم کے مطالبے پر سندھ حکومت نے بلدیاتی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا اور کہا کراچی اور حیدرآبادمیں پندرہ جنوری کو بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کااعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں آج الیکشن کمیشن میں ہنگامی اجلاس ہوا ، جس میں سندھ حکومت کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات پندرہ جنوری کو ہی ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز کی تعیناتی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

  • ایم کیو ایم ، پی ایس پی اور فاروق ستار ایک ہوگئے

    کراچی : ایم کیوایم ،پی ایس پی اور فاروق ستارایک ہوگئے اور ساتھ ہی ایک تنظیم، پرچم اور نشان کے ساتھ الیکشن لڑنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے دھڑے ملانے کا گورنرسندھ کا مشن کامیاب ہوگیا، ایم کیوایم ،پی ایس پی اورفاروق ستارایک ہوگئے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک تنظیم،پرچم اورنشان کےساتھ الیکشن لڑنےکااصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے ، پی ایس پی کے تمام امیدوار ایم کیوایم کے حق میں دستبردار ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اے آر وائی نیوز کی خبر کے مطابق قیادت کاتعین ہوگا ، انضمام شدہ ایم کیوایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی جبکہ فاروق ستاراورمصطفی کمال ڈپٹی کنوینر ہوں گے۔
    آج مشترکہ پریس کانفرنس میں تمام اعلانات متوق

    تنظیمی ساتھیوں کی سربراہی انیس قائمخانی کریں گے جبکہ 10 سے 12 رکنی رابطہ کمیٹی پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔

    آج ہونے والی مشترکہ پریس کانفرنس میں اراکین رابطہ کمیٹی سمیت دیگر اہم اعلانات متوقع ہیں۔

  • ایم کیو ایم، پی ایس پی اور فاروق ستار ایک ہوگئے، ساتھ الیکشن لڑنے کا اُصولی فیصلہ

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار ایک ہوگئے اور ساتھ الیکشن لڑنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم، پی ایس پی اور فاروق ستار نے ایک تنظیم، پرچم اور نشان کے ساتھ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

     ذرائع کا بتانا ہے کہ انضمام شدہ ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی ہوں گے، تنظیمی ساتھیوں کی سربراہی انیس قائمخانی کریں گے۔

    ذرائع کا یہ بتانا ہے کہ 10 سے 12 رکنی کمیٹی پر بھی اتفاق ہوگیا جبکہ اراکین رابطہ کمیٹی سمیت دیگر اعلان کل مشترکہ پریس کانفرنس میں ہوں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل گورنرسندھ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ اگر سارے دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میری طرف سے کسی کو سربراہ بنانے کی بات نہیں کی گئی، نہ یہ مشورہ دیا کہ سینئر ڈپٹی کنونئیر کون بنے گا۔۔

    ان کا کہنا تھا کہ  سب کی آپسی لڑائی سے صوبے کے ترقیاتی کام 4 برس سے التوا کا شکار ہیں، ان سب سے ایک ہی بات کی کہ آپس میں اتفاق اور بھائی چارہ قائم کریں، میری کوشش صرف اتنی ہے کہ ان کو ایک جگہ بٹھا کر ان کے درمیان ذاتی اختلاف کو ختم کیا جائے۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ میں نے ان سب سے کہا ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے کی بجائے صوبے اور شہر کو ٹھیک کریں۔

     

  • ایم کیو ایم دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میں نے کوئی مشورہ نہیں دیا: گورنر سندھ

    کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اگر ایم کیو ایم کے تمام دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، انھوں نے اس سلسلے میں کوئی مشورہ نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم دھڑوں کے ایک ساتھ بیٹھنے اور یکجا ہونے کے سلسلے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا۔

    گورنر نے کہا اگر سارے دھڑے مل گئے تو سربراہ کون ہوگا، میری طرف سے کسی کو سربراہ بنانے کی بات نہیں کی گئی، نہ یہ مشورہ دیا ہے کہ سینئر ڈپٹی کنونئیر کون بنے گا، انھوں نے کہا یہ پارٹی کے لوگوں کا آپسی فیصلہ ہے۔

    کامران ٹیسوری نے کہا کہ سب کی آپسی لڑائی سے صوبے کے ترقیاتی کام 4 برس سے التوا کا شکار ہیں، ان سب سے ایک ہی بات کی کہ آپس میں اتفاق اور بھائی چارہ قائم کریں، میری کوشش صرف اتنی ہے کہ ان کو ایک جگہ بٹھا کر ان کے درمیان ذاتی اختلاف کو ختم کیا جائے۔

    انھوں نے کہا ’’میں نے ان سب سے کہا ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے کی بجائے صوبے اور شہر کو ٹھیک کریں۔‘‘

    حلقہ بندیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’ایم کیو ایم کے حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات وفاق کو پہنچا دیے ہیں، اب وفاق کیا فیصلہ کرتا ہے اس پر نظریں ہیں۔‘‘

    کامران ٹیسوری نے کہا ’’پیپلز پارٹی سے معاہدہ قائم رکھنا ہے یا نہیں، پی ڈی ایم میں رہنا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ خالد مقبول نے کرنا ہے، ایم کیو ایم، پی پی معاہدے کی شق نمبر 7 حلقہ بندی کی درستگی پر ہے، اس پر وعدے کے مطابق عمل درآمد نہیں ہوا، یہ بات آصف زرداری کے سامنے بھی رکھی، اور کہا کہ جو باتیں افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے طے کی گئیں، ان پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔‘‘

    گورنر کا کہنا تھا کہ نااتفاقی سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ملک پہلے ہی سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار ہے، ایک طرف ہم معاشی مسائل کو لے کر دنیا سے مدد مانگ رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوگا تو کون ہمارا اعتبار کرے گا۔

    انھوں نے کہا ’’ہم کام کر رہے ہیں اور میرا کام لوگوں کو نظر آ رہا ہے، عوام فیصلہ کریں گے کہ میں اور میرا ہاؤس سازش کا مرکز ہے یا میں اور میرا ہاؤس شہریوں کے لیے کام کر رہا ہے۔‘‘

  • ایم کیو ایم ، پی ایس پی اور ڈاکٹر فاروق ستار کے آپس میں انضمام کا فارمولہ طے پاگیا

    کراچی : ایم کیو ایم، پی ایس پی اور ڈاکٹر فاروق ستار کے آپس میں انضمام کا فارمولہ طے پا گیا اور بلدیاتی انتخابات میں بھی بھرپور تیاری سے اترنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم، پی ایس پی اور ڈاکٹر فاروق ستار کے آپس میں انضمام کا فارمولہ طے پا گیا، اس بات کا فیصلہ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر سندھ سے ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی اور تنظیم بحالی کمیٹی کے رہنماؤں کے اجلاس میں ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات میں بھی بھرپور تیاری سے اترنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جس میں پی ایس پی اور فاروق ستار کے امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار ہوکر ان کے لیے مہم چلائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی اور تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہوں نے پہلے گورنر سندھ سے ون آن ون ملاقات کی، جس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    گورنرنے یقین دلایا کہ وہ جلد وفاقی حکومت سے اس پر بات کریں گے، جس کے بعد مشترکہ اجلاس میں تمام اراکین کو فیصلوں پر اعتماد میں لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفی کمال اپنے کارکنان اور رہنماؤں کے ہمراہ ایم کیو ایم میں شامل ہوجائیں گے۔

    اجلاس میں بلدیاتی انتخاب ایک نشان اور ایک پرچم کے تحت لڑنے کے لیے حکمت عملی بھی ترتیب دی گئی ہے ، اجلاس میں گیارہ جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

  • آفاق احمد نے حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کی حمایت کر دی، دھڑوں کے انضمام کا فارمولا مسترد

    کراچی: مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کی حمایت کر دی ہے، تاہم اپنی پارٹی سمیت دھڑوں کے انضمام کا فارمولا مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے ملاقات کا مقصد ان کی پارٹی کا ایم کیو ایم میں انضمام کا ارادہ نہیں، مگر مسائل کے حل کے لیے مل کر کوشش کی جا سکتی ہے، حلقہ بندیوں کو غلط سمجھتے ہیں اور اس پر ایم کیو ایم کی حمایت کرتے ہیں۔

    چیئرمین آفاق احمد نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انھوں نے دھڑوں کو ملانے یا اپنی پارٹی کا ایم کیو ایم میں انضمام کے فارمولے کو مسترد کر دیا، انھوں ںے کہا ’’شہر میں مہاجر دھڑوں کو نہیں بلکہ متحدہ کے مختلف دھڑوں کو ملانے کی بات ہو رہی ہے۔‘‘

    آفاق نے کہا ’’مجھے بھی دعوت دی گئی کہ مہاجر قومی موومنٹ بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے، میری پارٹی کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں، متحدہ قیادت سے ملاقات کا مقصد کسی انضمام کا ارادہ قطعی نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے واضح کیا کہ شہر اور مہاجروں یا مشترکہ مسائل پر مل کر کوشش ضرور کی جا سکتی ہے، میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کو غلط سمجھتا ہوں اور غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز اور کوشش کی حمایت بھی کرتا ہوں۔

    کراچی میں امن و امان کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا ’’جب تک شہر کے مقامی کو پولیس اور انتظامیہ میں کردار نہیں ملے گا، نہ امن ہو سکتا ہے نہ اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ ممکن ہے۔‘‘ انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’’شہر میں باہر سے لاکر انتظامیہ اور پولیس میں لوگوں کو بھرتی کریں گے تو امن کیسے قائم ہوگا؟‘‘

    آفاق احمد موجودہ مہاجر لیڈران کے رویے میں ماضی کے مقابلے میں فرق دیکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ برداشت کا عنصر مرکزی سطح پر تمام پارٹیوں میں موجود ہے، انھوں نے کہا ’’فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی سے کسی تقریب میں ملاقاتیں اور رابطے ہو جاتے ہیں اور اس میں سیاست پر بات بھی ہو جاتی ہے۔‘‘

    بانی متحدہ کی معافی اور ان کے معاملات کے حوالے سے آفاق احمد کا مؤقف تھا کہ ’’اس کا تعلق براہ راست اسٹیٹ سے ہے۔‘‘ انھوں نے ان سے عمران خان کا بھی موازنہ کیا، اور کہا ’’عمران خان جو کچھ کرتا رہا وہ بھی کسی صورت کم نہیں، اگر عمران خان کے ساتھ رویہ نظر انداز کرنے والا ہے تو بانی متحدہ والا معاملہ بھی نظرثانی کی طرف لے کر جانا چاہیے۔‘‘

    آفاق احمد نے کہا کہ بانی متحدہ اور عمران خان کے ساتھ اسٹیٹ کے رویے میں فرق نظر آتا ہے، اس سے عوام میں احساس پیدا ہوتا ہے کہ یہ تفریق زبان کی بنیاد پر ہے، اسی طرح مصطفیٰ کھر بھی جب بھارت گیا تو کہہ کر آیا کہ بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر آؤں گا، یہ کوئی کم بات نہیں لیکن پھر بھی وہ ایم این اے بنا۔

    انھوں نے کہا ’’جب بانی متحدہ نے ریاست مخالف نعرہ نہیں لگایا تھا تب ان سے اختلاف ہوا تھا، میں نے کہا تھا بانی متحدہ پاکستان آئیں اور پاکستانی جغرافیہ میں رہ کر مہاجر سیاست کریں، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو میرا اختلاف ختم ہو جائے گا، اور ہم ان کا استقبال کرنے جائیں گے۔‘‘

    آفاق کے مطابق اس کے بعد بانی متحدہ نے ریاست مخالف نعرہ لگایا، اب وہ نعرہ جھنجھلاہٹ میں لگایا یا کسی کے اکسانے پر، سب نے دیکھا پریس کلب سے بھی بیٹھ کر ان کو اکسایا گیا، نعرہ سب سے بڑی غلطی تھی۔ انھوں نے کہا ’’اس غلطی کو جب تک ادارے یا اسٹیٹ معاف اور درگزر نہیں کرتی اس وقت تک میں بانی متحدہ کا کوئی رول سیاست میں نہیں دیکھتا۔‘‘

  • ’وفاق کے ساتھ ایم کیو ایم کا کوئی مسئلہ نہیں‘

    اسلام آباد: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ایم کیو ایم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم میں لوکل باڈیز ایکٹ پر دو موقف ہیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حرکتیں ایسی نہیں کہ الیکشن وقت سے پہلے ہوں بس دعا کریں کہ الیکشن ہوجائیں۔

    سعد رفیق نے کہا کہ چار حکومتیں لے کر بھی عمران خان کو سکون نہیں ہے، ملک میں انتخابات تب ہی ممکن ہیں جب معیشت چلے گی۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ دکانیں جلد بند کرنے کا کہا ہے لیکن پنجاب، کے پی والے عمل ہی نہیں کررہے، کے پی، پنجاب حکومتوں کی کیا کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

  • ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد کیا کیا ‘فوائد’ ملے؟ پیپلز پارٹی نے تفصیلات شیئر کردیں

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات شیئر کردی اور کہا کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش لگایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم رویے کی شکایت وفاق اور مشترکہ دوستوں سے کردی اور ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

    ذرائع پیپلزپارٹی نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب کا استعفیٰ ایم کیو ایم کے کہنے پر لیا گیا اور کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش لگایا گیا جبکہ تین اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کے لگائے گئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کارکنان کی واپسی میں صوبائی حکومت نے کردار ادا کیا ، پبلک سروس کمیشن میں ایم پی اے جاوید حنیف نے بھائی کو ممبر بنوایا ، عارف حنیف اور عبدالمالک غوری ایم کیو ایم سفارش پر ممبربنائے گئے۔

    پیپلزپارٹی کے ذرائع نے کہا کہ رابطہ کمیٹی ارکان محمد شریف، شکیل احمد کورنگی ،شرقی کے ایڈمنسٹریٹر لگے جبکہ پیپلز پارٹی سفارش پر ایم کیو ایم 6ارکان کو وفاق میں اہم عہدے دیئے گئے۔

    پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری سفارش پر امین الحق اور فیصل سبزواری وفاقی وزیر بنائے گئے جبکہ ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی ابوبکر ، کشور زہرہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین اور ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی اُسامہ قادری ،صابر قائم خانی پارلیمانی سیکریٹری ہیں۔

    ایم کیو ایم سفارش پر صادق افتخار وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا جبکہ کراچی،حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پر افسران تعینات کئے گئے۔

    صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیم شامل کی گئیں ، اس کے علاوہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کے کہنے پر لگایا گیا جبکہ کراچی واٹر بورڈ میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے رشتے داراہم پوسٹنگ پر رہے۔

  • ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی پر معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی نیت رکھنے کا الزام

    کراچی : ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی پرمعاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی نیت رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا پیپلزپارٹی کی نیت جعلی حلقہ بندیوں سے شہروں پر قبضے کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم ، پیپلزپارٹی اوروفاقی وزرا کے بلاول ہاؤس میں اجلاس کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حلقہ بندیوں کے معاملے میں خاص پیشرفت نہیں ہوسکی اورایم کیو ایم پاکستان حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے موقف پر ڈٹ گئی۔

    ایم کیو ایم نے دو ٹوک جواب دیا کہ کسی کوشہری سندھ کےساتھ زیادتی نہیں کرنے دیں گے، سیاست نہیں بلکہ شہری سندھ کے مسائل کا مستقل حل چاہتے ہیں، مسائل کےمستقل حل کے لیے موجودہ اتحادی حکومت کا حصہ بنے۔

    ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی پرمعاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی نیت رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کی نیت جعلی حلقہ بندیوں سے شہروں پر قبضے کی ہے۔

    وزیراعظم وفاقی نمائندہ وفد سے بریفنگ لینے کے بعد آصف زرداری سےرابطہ کریں گے ، جس کے بعد بدھ کے روز ایم کیو ایم اورپیپلز پارٹی کے درمیان ایک اور ملاقات کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کل جنرل ورکرز اجلاس میں حکومت سے علیحدگی اور دیگرآپشنزپرکارکنان سےرائے لے گی۔

  • پی ایس پی اور ڈاکٹر فاروق ستار کی واپسی پر ایم کیو ایم کا اصولی فیصلہ

    کراچی: پاکستان متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور ڈاکٹر فاروق ستار کی پارٹی میں واپسی کے سلسلے میں ایک متفقہ اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس کراچی میں رات گئے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، اجلاس میں پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال سمیت دیگر رہنماؤں کی ایم کیو ایم پاکستان میں واپسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق اجلاس میں ڈاکٹر فاروق ستار کی واپسی پر بھی بات چیت کی گئی، رابطہ کمیٹی نے اس نکتے پر اتفاق رائے کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے دروازے ہر اس شخص کے لیے کھلے ہوئے ہیں جو پارٹی کے آئین اور قانون سمیت تنظیمی نظم و ضبط کی پابندی کرے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں رابطہ کمیٹی کے 35 سے زائد اراکین موجود تھے، جس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کی، اور یہ طے ہوا کہ پی ایس پی اور ڈاکٹر فاروق ستار کی واپسی کے حوالے سے رابطہ کمیٹی کے مزید اجلاس ہوں گے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے دروازے ہر شخص کیلیے کھلے ہیں، رابطہ کمیٹی

    رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین نے کہا کہ کسی کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں،خالد مقبول پہلے ہی سب کو آنے کی دعوت دے چکے ہیں، کامران ٹیسوری بھی خالد مقبول کی پارٹی کارکنان کی واپسی کی پریس کانفرنس کے بعد ہی پارٹی میں شامل ہوئے۔

    اجلاس میں ضلع وسطی کے لیے نامزد ایڈمنسٹریٹر فرقان اطیب کا نوٹیفکیشن نہ ہونے پر اظہار تشویش کیا گیا، گورنر سندھ نے جلد ضلعی ایڈمنسٹریٹر کا نوٹیفکیشن نکلوانے پر زور دیا۔

    دوسری طرف گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پی ایس پی رہنماؤں اور فاروق ستار سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے خالد مقبول اور رابطہ کمیٹی کو آگاہ کیا، اور اب تک ہونے والی ملاقاتوں اور پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔