Tag: اینٹی بائیوٹک

  • شہری کھانسی کے یہ 2 سیرپ ہرگز استعمال نہ کریں !

    شہری کھانسی کے یہ 2 سیرپ ہرگز استعمال نہ کریں !

    لاہور: ڈریپ نے کھانسی کے دو سیرپ سمیت 4 ادویات  کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے متاثرہ بیچز کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی فروخت کا انکشاف سامنے آیا۔

    ڈرگ ٹیسٹنگ لیب نے 4 ادویات کے 4 بیچز اور 2 ادویات کے 8 بیچز مضر صحت قرار دیے، غیرمعیاری ادویات میں اینٹی بائیوٹک، اینٹی الرجک ڈرپ، انجکشن ، وائرل انفیکشن ،اینٹی بائیوٹک آئی ڈراپس شامل ہیں۔
    .

    الرٹ میں کہا گیا کہ کھانسی کے دو سیرپ کو مضر صحت قرار دیا گیا ہے، ٹوزن ڈی سسپنشن اور ارپس پاؤڈر کا ایک بیچ غیر معیاری ہے.

    میٹروان سیرپ اور این ول انجکشن کا ایک بیچ غیر معیاری قرار دیا گیا جبکہ ٹوراکس اور زونڈ سیرپ کے سات بیچز مضر صحت قراردیئے گئے۔

    ٹوراکس اور زونڈ سیرپ میں ایتھیلین گلائیکول کی مقدار مقررہ سے زائد ثابت ہوئی، غیر معیاری، مضر صحت ادویات کے متاثرہ بیچز کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے۔

    ڈریپ سے غیر معیاری، مضر صحت ادویات کا پراڈکٹ ریکال الرٹ جاری کردیا ہے، پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے سیمپلز ٹیسٹنگ لیب بھجوائے تھے۔

  • اینٹی بائیوٹک کے زیادہ استعمال کا خوفناک نقصان

    اینٹی بائیوٹک کے زیادہ استعمال کا خوفناک نقصان

    دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک کا استعمال بے حد عام ہوچکا ہے، لیکن حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ اس کا خوفناک نقصان سامنے آرہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ سال 2020 میں دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے بیکٹیریاز کے طاقتور ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے انفیکشن مزید طاقتور ہوگئے۔

    ادارے کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے 87 ممالک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے انفیکشن بڑھ گئے، جس سے بیماریاں شدید ہوگئیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کے غیر ترقی یافتہ اور متوسط ممالک میں اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے بیکٹیریاز اور انفیکشن طاقتور ہوگئے، جن پر اینٹی بائیوٹک دوائیاں بھی اثر نہیں کر رہیں بلکہ الٹا انفیکشن بڑھ رہے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں بیکٹیریاز اور انفیکشنز کی جانب سے اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت 50 فیصد تک بڑھ گئی، یعنی ان پر دوائیاں اثر نہیں کر رہی تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کلیبسیلا نمونیہ جیسے انفیکشنز سمیت جنسی عمل سے ہونے والے انفیکشن کے علاوہ دیگر انفیکشنز پر بھی اثر انداز نہیں ہو رہیں۔

    عالمی ادارے کے مطابق یہاں تک انفیکشنز اور بیکٹیریاز پر لاسٹ ریزورٹ اینٹی بائیوٹک ڈرگس یعنی ایڈوانس سطح کی اینٹی بائیوٹک بھی اثر دکھانے میں ناکام رہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے بیکٹیریاز اور انفیکشن کے طاقتور ہونے اور ان کی جانب سے اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کرنے کو غلط یا زیادہ اینٹی بائیوٹک استعمال سے جوڑا ہے۔

    ادارے نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ وہ انفیکشنز اور بیکٹیریاز کے طاقتور ہونے اور ان سے نمٹنے کے لیے ادویات کے ڈیٹا کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2017 کے مقابلے میں 2020 میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے باوجود بیکٹیریاز اور انفیکشنز میں 15 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مجموعی طور پر کرونا کے پہلے سال اینٹی بائیوٹک کے خلاف بیماریوں کی مزاحمت 50 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

  • آلو اب دوا میں بھی استعمال ہوگا

    آلو اب دوا میں بھی استعمال ہوگا

    آلو ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ اور ایک عام سبزی ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے اجزا میں طاقتور اینٹی بائیوٹک دریافت کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ماہرین کئی سال کی تحقیق کے بعد دنیا بھر میں استعمال ہونے والی سب سے عام سبزی آلو سے نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    ماہرین نے کئی سال کی تحقیق کے بعد آلو میں بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریاز یا کیڑوں میں چھپی طاقتور اینٹی بائیوٹک کو ڈھونڈ نکالا ہے، جسے انہوں نے سولانی مائسن کا نام دیا ہے۔

    طبی جریدے ایم بائیو میں تحقیق کے مطابق یورپی ماہرین نے کئی سال کی محنت کے بعد آلو کو خراب کرنے والے بیکٹیریاز میں موجود طاقتور اینٹی بائیوٹک کو دریافت کیا ہے جو نہ صرف سبزیوں، پھلوں اور پودوں میں لگنے والی بیماری کو ختم کرنے کے کام آسکتی ہے بلکہ اس سے انسانوں کو ہونے والی جلد کی بیماریوں اور عام طور پر خارش کا علاج کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین نے ٹماٹر میں پائی جانے والے خصوصی اجزا ڈکیا سلونی یا ڈی سلونی پر تحقیق کی جو آلو میں ٹماٹر سے زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے۔

    مذکورہ اجزا کو ماہرین نے پہلی بار ایک دہائی قبل ٹماٹر میں دریافت کیا تھا اور اس کے بعد ماہرین نے شک ظاہر کیا تھا کہ یہی اجزا آلو میں بھی ہوں گے اور بعد ازاں یہ امکان درست ثابت ہوا تھا۔

    ماہرین نے مذکورہ اجزا میں آلو کو کیڑا لگانے یا انہیں نقصان پہنچانے والے بیکٹیریاز اوسیڈائن اے پر تحقیق کی، جہاں سے انہیں ایک طاقتور اینٹی بائیوٹک ملی۔

    مذکورہ بیکٹیریاز آلو کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں مگر ان ہی بیکٹیریاز میں طاقتور اجزا بھی موجود ہیں جو دیگر پھلوں، سبزیوں اور پودوں کی بیماریوں کو ختم کرنے کا کام کر سکتے ہیں۔

    ماہرین نے آلو کو بیمار بنانے والے بیکٹیریاز سے دریافت ہونے والی اینٹی بائیو ٹک کو سولانی مائسن کا نام دیا ہے، جس سے پودوں، پھلوں اور سبزیوں کے علاوہ انسانوں کو لگنے والے فنگس کا کامیاب علاج کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ماہرین کو امید ہے کہ آلو کو خراب کرنے والے بیکٹیریاز سے دریافت ہونے والی اینٹی بائیوٹک پودوں سمیت انسانوں کو بھی فائدہ پہنچائے گی۔