Tag: اینٹی باڈیز

  • نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    سنگاپور میں ایک نومولود بچے میں کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز دریافت کی گئی ہیں، بچے کی ماں مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سنگا پور میں مارچ میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی ایک حاملہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، جس میں کرونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ماں سے بچے میں بیماری کی منتقلی کے حوالے سے نیا اشارہ ہے، بچے کی پیدائش نومبر میں ہوئی اور اسے کووڈ 19 سے پاک قرار دیا گیا مگر اس میں وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

    بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اینٹی باڈیز حمل کے دوران مجھ سے بچے میں منتقل ہوئیں۔

    مذکورہ خاتون رواں برس مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں، ان میں معمولی نوعیت کی علامات دیکھی گئیں تاہم حمل کے پیش نظر انہیں اسپتال میں داخل کرلیا گیا جہاں سے ڈھائی ہفتے بعد انہیں ڈسچارج کیا گیا۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے جامع تحقیق نہیں ہوسکی کہ کووڈ 19 سے متاثر ایک حاملہ خاتون وائرس کو حمل یا زچگی کے دوران بچے میں منتقل کرسکتی ہے یا نہیں۔

    رواں برس اکتوبر میں ایک طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ ماں سے نومولود میں کرونا وائرس کی منتقلی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ نارمل ڈیلیوری، ماں کے دودھ پلانے یا پیدائش کے فوری بعد بچے کو ماں کے حوالے کرنے سے بھی وائرس کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

  • کرونا وائرس کو غیر مؤثر کرنے والی 19 طاقت ور اینٹی باڈیز دریافت ہو گئیں

    کرونا وائرس کو غیر مؤثر کرنے والی 19 طاقت ور اینٹی باڈیز دریافت ہو گئیں

    لندن: سائنس دانوں نے کرونا وائرس کو غیر مؤثر (neutralize) کرنے والی 19 قوی اینٹی باڈیز ڈھونڈ لی ہیں۔

    برطانوی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے 19 ایسی قوی اینٹی باڈیز کو پایا ہے جو نئے کرونا وائرس کو "غیر مؤثر” بنا دیتی ہیں، ان میں 9 اینٹی باڈیز وہ ہیں جو زبردست طاقت کا مظاہرہ کرتی ہیں۔

    پہلے سے نشان زد اینٹی باڈیز کے مقابلے میں نئی دریافت شدہ اینٹی باڈیز میں سے چند کرونا وائرس کے اسپائک کے مختلف حصوں کو ٹارگٹ بنا سکتی ہیں، اسپائک وہ کانٹے نما ہیں جو کرونا وائرس کی سطح پر نکلے ہوتے ہیں اور خلیات کو متاثر کرتے ہیں۔

    کولمبیا یونی ورسٹی میں آرون ڈائمنڈ ایڈز ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈیوڈ ہو کا کہنا تھا کہ اسپائک کے مختلف حصوں کی طرف بھیجی گئی اینٹی باڈیز کو تلاش کرنے سے اینٹی باڈیز کا ایسا آمیزہ تیار کیا جا سکتا ہے جو بہتر طور سے وائرس سے جا کر چمٹ سکے گا اور اس طرح وائرس کی مزاحمت ناکام ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نئے معلوم ہونے والی اینٹی باڈیز امیون سسٹم (قوت مدافعت) کے ذریعے آسانی سے پیدا کی جا سکتی ہیں، اور انھیں انفیکشن ہونے سے بچانے اور ہونے کے بعد علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ ہو کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈی کاکٹیل (آمیزہ) انفیکشن کی ابتدا میں مریضوں کو دیا جا سکے گا، بالخصوص اگر مریضوں کی عمر زیادہ ہو یا انھیں شدید بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ ہو، جیسا کہ مثال کے طور پر نرسنگ ہوم کے رہائشی۔

  • بھارتی وزیر کا پاپڑ سے کرونا وائرس کے علاج کا دعویٰ: اڑا سوشل میڈیا پر مذاق

    بھارتی وزیر کا پاپڑ سے کرونا وائرس کے علاج کا دعویٰ: اڑا سوشل میڈیا پر مذاق

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے اور 13 لاکھ کیسز کے ساتھ بھارت دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اس کے باوجود بھارتی سیاستدان اپنے مضحکہ خیز ردعمل اور دعووں سے دنیا بھر میں اپنا مذاق اڑوا رہے ہیں۔

    حال ہی میں ایک بھارتی وزیر کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وزیر موصوف پاپڑ کے ذریعے کرونا وائرس بھگانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی وزیر ارجن رام میگھوال کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    ویڈیو میں ارجن رام ایک پاپڑ کے برانڈ کی تشہیر کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ اس پاپڑ میں ایسے اجزا شامل ہیں جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں جس سے انسان کرونا وائرس سے محفوظ رہتا ہے۔

    اس ویڈیو میں وہ یہ بھی کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ یہ پاپڑ مرکزی حکومت کے اقدامات کے تحت بنائے جارہے ہیں۔ مذکورہ پاپڑ کا نام بھابھی جی پاپڑ ہے۔

    مذکورہ ویڈیو واٹس ایپ کے ذریعے پھیلی اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وزیر پر تنقید اور طنز کا طوفان امڈ آیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ پاپڑ دراصل اس لیے ہیں کہ انہیں تل کر اپنے گھر کے ارد گرد پھیلا دیں، جیسے ہی کوئی آپ کے گھر قریب آئے گا پاپڑوں کے کرکرانے کی آواز سے آپ کو خبر ہوجائے گی، تب باہر جا کر گھر آنے والوں کو سماجی فاصلوں کے بارے میں بتائیں، یوں آپ کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ جب بھابھی جی پاپڑ موجود ہیں تو ڈر کس بات کا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اس وقت کرونا وائرس کے 13 لاکھ 39 ہزار 176 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے اب تک 31 ہزار سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔