Tag: اینٹی ریبیز

  • شہری کو کرونا ویکسین کی جگہ کتے کے کاٹے کا انجیکشن لگ گیا

    شہری کو کرونا ویکسین کی جگہ کتے کے کاٹے کا انجیکشن لگ گیا

    لکھیم پور: بھارت کے ایک شہر میں شہری کو کرونا ویکسین کی جگہ ایسا انجیکشن لگ گیا جس نے اس کے رُونگٹے کھڑے کر دیے، شہری کو جب معلوم ہوا کہ اس کو کرونا ویکسین کی جگہ کتے کے کاٹے کا انجیکشن لگ گیا ہے، تب سے وہ پریشان رہنے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست اترپردیش کے ضلع لکھیم پور میں طبی عملے نے ایک شہری کو کرونا ویکسین کی بجائے اینٹی ریبیز انجیکشن لگا دیا، شہری شیوم جیسوال کا کہنا تھا کہ وہ کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز لینے گئے تھے لیکن کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے عملے نے اینٹی ریبیز انجکشن لگا دیا۔

    یہ واقعہ لکھیم پور کھیری کے پھول بیہڑ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میں پیش آیا، جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کے سپرنٹنڈنٹ نے شہری کو تسلی دی کہ کتے کے کاٹے کی ویکسین لگوانے سے کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوگا، اور شیوم کی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، یہ انجیکشن ریبیز کے خلاف ان کے لیے ایک احتیاطی ڈوز کے طور پر کام کرے گا، تاہم جب سے شیوم کو کتے کے کاٹنے کا انجکشن لگا ہے، وہ ذہنی طور پر پریشان رہنے لگا ہے۔

    انھوں نے وضاحت پیش کی کہ ہیلتھ سینٹر میں جہاں اینٹی ریبیز انجیکشن لگائے جا رہے تھے، اسی قطار میں وہ نوجوان بھی کھڑا تھا، تو انجیکشن لگانے والے ملازم نے اسے بھی اینٹی ریبیز کا انجیکشن لگا دیا۔

  • سندھ حکومت کا کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ

    کراچی/مٹیاری: سندھ حکومت نے کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انھیں انجکشن لگانے کے لیے بلدیاتی عملے کی ٹریننگ کا جلد آغاز کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے رے بیز سے ہونے والی اموات کے پیش نظر آوارہ کتوں کو اینٹی رے بیز کے انجکشن لگانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، سندھ حکومت آوارہ کتوں کےمجوزہ منصوبے پر 30 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

    آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انھیں انجکش لگانے کے لیے افریقی تربیت یافتہ ماسٹر ٹرینرز سندھ کی بلدیاتی کونسلز میں عملے کو ٹریننگ دیں گے، آوارہ کتوں کے لیے ہر ضلع میں 2 سے 3 سینٹرز بنائے جائیں گے۔

    سندھ حکومت نے آوارہ کتوں کو زہر دے کر مارنا بھی ممنوع قرار دے دیا ہے، منصوبے کے تحت 7 سال میں آوارہ کتوں کی نسل ختم کرنے کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    ادھر آوارہ کتوں کے کاٹے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، سندھ کے ضلع مٹیاری میں آوارہ کتوں نے 3 بچیوں سمیت 10 افراد کو کاٹ لیا، تمام زخمیوں کو تعلقہ اسپتال ہالا میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔

    دو دن قبل سگ گزیدگی کا شکار 55 سالہ خاتون جناح اسپتال کراچی میں دوران علاج دم توڑ گئی تھیں، حور بی بی کا تعلق نواب شاہ سے تھا۔

    چند دن قبل کراچی کے علاقے ایف سی ایریا میں 12 افراد ایک پاگل کتے کے کاٹے کا شکار ہو گئے تھے، جن میں کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر بھی شامل تھا۔

  • کتا کاٹ لے تو پلٹ کر اسے کاٹنا نہیں، ویکسین لگوانا چاہیے

    کتا کاٹ لے تو پلٹ کر اسے کاٹنا نہیں، ویکسین لگوانا چاہیے

    دو روز قبل شکار پور کا ایک بچہ لاڑکانہ میں مبینہ طور پر کتے کے کاٹنے ( اینٹی ریبیز) ویکسین نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہوگیا، سگ گزیدگی کے واقعات پاکستان میں عام ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف سندھ میں ہر سال 1500 لوگ مختلف جانوروں کے کاٹنے سے ریبیز کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    حالیہ واقعے میں سندھ حکومت کا موقف ہے کہ بچے کو کئی دن قبل کتے نے کاٹا تھا ، گھر والے گھر میں ہی مختلف طریقوں سے علاج کرتے رہے جس سے وہ صحت یاب نہیں ہوا، اور جب اسے اسپتال لایا تو اس کی حالت ایسی نہیں تھی کہ اسے ویکسین دی جاسکتی۔

    اس مخصوص واقعے میں کیا ہوا اور اصل غفلت کس کی ہے ، اس کا تعین تو تحقیقاتی کمیٹیاں کریں گی لیکن اصل بات یہ ہے کہ ایک عام آدمی کو معلوم ہونا چاہیے کہ کتے کے کاٹنے کی صورت میں کیا کام فوری طور پر کرنے چاہیے ، یہ بنیادی معلومات کسی انسانی جان کے بچاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

    یاد رکھیں کہ ہر کتے کے کاٹنے سے ریبیز نہیں ہوتا لیکن کتے کے کاٹنے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ، یہ ایک سنگین واقعہ ہے اور اس میں ذرا سی غفلت جان سے جانے کا سبب بن سکتی ہے۔

    کتے کے کاٹنے کے بعد فوری اختیار کی جانے والی تدابیر

    اگر کسی شخص کو کتا کاٹ لے تو چاہیے کہ فوری طور پر زخم کا معائنہ کیا جائے کہ آیا صرف جلد پر خراشیں ہیں یا کتے کے دانتوں نے گوشت کو پھاڑ دیا ہے۔ معمولی خراشیں ہوں تو ان کا علاج گھر میں کیا جاسکتا ہے لیکن اگر کتا دانت گاڑنے میں کامیاب ہوگیا ہے تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا لازمی ہے۔

    زخم کو دھونا کیوں ضروری ہے؟

    جس جگہ کتے کے کاٹنے کا زخم ہو، اس متاثرہ حصے کو بہت زیادہ صابن اور نیم گرم پانی سے کئی منٹ تک دھوئیں، اس عمل سے زخم میں موجود کتے کے منہ سے منتقل ہونے والے جراثیموں کو صاف کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے لیے کوئی بھی صابن استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اگر جراثیم کش صابن موجود ہو تو زیادہ بہتر ہے۔

    خون روکیں

    زخم کسی جانور کے کاٹے کا ہو یا کوئی اور ہر دو صورت میں زخم سے خون کا بہاؤ روکنا بے حد ضروری ہے ، بصورت دیگر زیادہ خون بہہ جانے سے بھی بعض اوقات جان جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ خون روکنے کے لیے زخم کو کسی صاف تولیے یا کپڑے سے دبائیں اور کچھ دیر دبائے رکھیں۔ خون کا بہاؤ رک جانے کے بعد اینٹی بایوٹک مرہم لگا کر بینڈیج کریں۔

    اگر خون کا بہاؤ نہیں رک رہا تو ایسی صورت میں کتے کے کاٹنے سے متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کی ضروری ہے ، جس کے لیے قریبی صحت مرکز یا اسپتال سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

    زخم کا باقاعدگی سے معائنہ

    ابتدائی طبی امداد اور ویکسینیشن کے بعد زخم بھرنے کے دورانیے میں انفیکشن کی دیگر علامات پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے، اگر زخم میں انفیکشن کا امکان نظر آئے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں، عام طور پر انفیکشن کی علامات کچھ ایسی ہوسکتی ہیں؛ درد بڑھ جانا سوجن، زخم کے ارگرد سرخی یا گرمائش کا احساس، بخار اور پیپ جیسا مواد خارج ہونا۔

    ریبیز کیا ہے؟

    ریبیز ایک وائرس ہے جو کہ پالتو اور جنگلی جانوروں بالخصوص کتوں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہو کر سنٹرل نروس سسٹم کو تباہ کر دیتاہے اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور متاثرہ فرد کی موت ہو جاتی ہے۔ کتے کے علاوہ یہ بندر ، بلی ، گیدڑ، لومڑی اور چمگادڑ کے کاٹنے سے بھی انسان کے جسم منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ منتقل ہونے والا مرض ہے اور ریبیز کے متاثرہ مریض سے تعامل کی صورت میں یہ دوسرے انسان کو بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

    علامات

    اس بیماری ابتدائی علامات میں بخار اورجانور کے کاٹنے سے متاثرہ مقام پر سنسناہٹ شامل ہو سکتی ہے اور ان علامات کے بعد پرتشدد سرگرمی، بے قابو اشتعال، پانی کا خوف، جسم کے اعضاء کو ہلانے کی ناقابلیت، ذہنی انتشار اور ہوش کھونا جیسی کوئی ایک یا کئی علامات ہو تی ہیں۔

    علامات ظاہر ہونے کے بعد، ریبیز کا علاج کافی مشکل ہوتا ہے ۔مرض کی منتقلی اور علامات کے آغاز کے درمیان کی مدت عام طور پر ایک سے تین ماہ ہوتی ہے۔ تاہم، یہ وقت کی مدت ایک ہفتے سے کم سے لے کر ایک سال سے زیادہ تک میں بدل سکتی ہے۔

    اینٹی ریبیز ویکسین

    کتے کے کاٹنے کی صورت میں متاثرہ شخص کو اینٹی ریبیز ویکسین دینا بے حد ضروری ہے ، یہ صرف اسی صورت میں نہیں دی جاتی جب متاثرہ شخص کو حتمی طور پر معلوم ہو کہ جس کتے نے اسے کاٹا ہے ، اس کی ویکسینیشن ہوچکی ہے اور بالخصوص اسے اینٹی ریبیز ویکسین لگائی گئی ہے ، پاکستان جیسے ممالک میں جہاں آوارہ کتوں کی بہتات ہے وہاں مریض کو اینٹی ریبیز ویکسین نہ لگانے کا خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا۔

    ویکسین کا پہلا شاٹ جانور کے کاٹنے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو مریض کو لگ جانا چاہیے ، جتنی زیادہ تاخیر کی جائے گی اتنا زیادہ مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ویکسین کی مقدار اور شاٹس کی تعداد کا تعین ڈاکٹر مریض کی جنس ، عمر اوراس کے جسمانی خدو خال جیسا کہ قد اور وزن کو دیکھتے ہوئے طے کرتا ہے ، لہذا ویکسین کسی مستند ادارے سے ہی لگوانی چاہیے۔


    یاد رہے کہ ریبیز کی ویکسین مرض کی علامت ظاہر ہونے سے پہلے لگوانا ہوتی ہیں ، یہ وائرس دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے ، ایک بار اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے تو پھر مریض کی جان بچانا انتہائی مشکل ہوتا ہے ، دنیا میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جنہوں نے علامات ظاہر ہونے کے بعد ویکسین لی اور وہ بچ گئے۔

    اگر مریض کو گزشتہ پانچ سال کے عرصے میں ٹیٹنس کا انجکشن نہیں لگا ہے اورزخم کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں انفیکشن کا امکان ہوسکتا ہے تو ضروری ہے کہ اینٹی ریبیز ویکسین کے ساتھ مریض کو ٹیٹنس کا انجکشن بھی دیا جائے۔

    اس معاملے میں سب سے زیادہ ضرورت آگاہی کی ہے ، اکثر لوگ غربت یا اپنی ذمہ داریوں میں مشغول ہوکر متاثرہ شخص کو ویکسین لگوانے میں تاخیر کردیتے ہیں، ایک شخص جس کی جان بچائی جاسکتی ہے وہ محض اس لیے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے کہ اس کے لواحقین نے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

    دوسری جانب سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں کو بھی چاہیے کہ جب کوئی سگ گزیدگی سے متاثرہ مریض ان کے پاس آئے تو بے شک اس کا زخم چھوٹا ہی کیوں نہ ہو، کتے کے کاٹنے کے بعد علاج کا جو مروجہ پراسس ہے ا سے پورا کریں اور مریض کے لواحقین کو مکمل آگاہی فراہم کریں کہ یہ معاملہ کس قدر سنجیدہ ہے اور انہیں اس سلسلے میں کیا کردار ادا کرنا ہے۔

    یاد رکھیں! اینٹی ریبیز کی بروقت ویکسین ایک قیمتی انسانی جان بچا سکتی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کا ہر شخص اپنے حصے کی ذمہ داری بروقت ادا کرے۔