Tag: این آئی سی ایچ

  • جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری، ماہر سرجنز نے بہنوں کو علیحدہ کر لیا

    جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری، ماہر سرجنز نے بہنوں کو علیحدہ کر لیا

    کراچی: شہر قائد میں ماہر سرجنز نے کارنامہ انجام دیتے ہوئے جسم جڑی دو بہنوں کی مہارت سے سرجری کی، اور انھیں کامیابی سے علیحدہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں واقع نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں ماہر سرجنز نے جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری کی ہے، بہنوں کا تعلق نوشہروفیروز سے ہے۔

    این آئی سی ایچ اسپتال میں کی گئی سرجری میں 4 بڑے اسپتالوں کے ماہر سرجنوں نے حصہ لیا، آپریشن میں آغا خان، این آئی سی ایچ، این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی ایچ این کے سرجن شریک ہوئے۔

    یہ سرجری 4 گھنٹے تک جاری رہی، جس میں 10 افراد پر مشتمل اسٹاف نے حصہ لیا۔

    این آئی سی ایچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر ناصر سڈل نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ دونوں بہنوں کی سرجری کامیاب ہو گئی، ان کا کہنا تھا کہ سرجری مفت کی گئی اور تمام اخراجات اسپتال انتظامیہ نے برداشت کیے۔

  • بچوں کے سب سے بڑے اسپتال کی لفٹ اچانک خراب، مریض بچے پھنس گئے

    بچوں کے سب سے بڑے اسپتال کی لفٹ اچانک خراب، مریض بچے پھنس گئے

    کراچی: شہر قائد میں بچوں کے سب سے بڑے اسپتال این آئی سی ایچ کی لفٹ اچانک خراب ہونے سے اس کے اندر مریض بچے پھنس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں بچوں کے امراض کے لیے قائم سب سے بڑے اسپتال نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی لفٹ اچانک خراب ہو گئی، اور مریض بچے اور تیماردار اندر پھنس گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی سی ایچ اسپتال کی لفٹ کا در وازہ آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک بند رہا، اور اسے کھولا نہیں جا سکا، جس پر اس کے اندر پھنسے بچے اور والدین شدید طور پر خوف زدہ ہو گئے تھے۔

    وہاں موجود اسپتال کا عملہ بھی لفٹ کے دروازے نہ کھلنے پر خوف کا شکار ہو گیا تھا، واضح رہے کہ اسیتال انتظامیہ کو ہر سال لاکھوں روپے مرمت کی مد میں جاری کیے جاتے ہیں تاہم لفٹ کی حالت ناگفتہ بہ دکھائی دی۔

    این آئی سی ایچ انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اطلاع ملتے ہی آدھے گھنٹے بعد لفٹ کی فنی خرابی دور کر دی گئی۔

  • قومی ادارہ برائے اطفال میں 2 ڈاکٹرز میں کرونا کی تصدیق

    قومی ادارہ برائے اطفال میں 2 ڈاکٹرز میں کرونا کی تصدیق

    کراچی: قومی ادارہ برائے اطفال (این آئی سی ایچ) میں 2 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں واقع بچوں کے علاج کے سب سے بڑے ادارے این آئی سی ایچ میں بھی دو ڈاکٹرز میں کو وِڈ نائنٹین کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے۔

    ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن سندھ کے ڈاکٹر محبوب علی نوناری کا کہنا ہے کہ 2 ڈاکٹرز میں وائرس کی تصدیق کے بعد ان کے ساتھ کام کرنے والے عملے کو بھی آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔

    این آئی سی ایچ کے ایمرجنسی سیکشن کو بھی 1 گھنٹے کے لیے بند کر کے اسپرے کیا گیا، ڈاکٹر محبوب کے مطابق قومی ادارہ برائے اطفال ایمرجنسی میں ڈس انفکشن اسپرے ضروری ہو گیا تھا۔

    پاکستان میں ایک ہی دن میں 40 اموات، کرونا وبا 526 جانیں نگل گیا

    دوسری طرف قومی ادارہ صحت اطفال کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ این آئی سی ایچ کی ایمرجنسی اور دیگر شعبوں میں روزانہ جراثیم کش اسپرے کیا جاتا ہے، جس کا مقصد اسپتال کو جراثیم سے پاک رکھنا ہے، شعبوں کے سربراہ بھی صورت حال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، اسپتال میں تمام ایس او پیز پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔

    طبی عملے کے متاثر ہونے کے اعداد و شمار

    واضح رہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے فرنٹ لائن پر موجود ڈاکٹرز اور طبی عملے کے ارکان کے متاثر ہونے کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، متاثرہ میڈیکل عملے اور ڈاکٹروں کی تعداد 500 تک پہنچ چکی ہے۔ قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق اسلام آباد میں طبی عملے کے 50، پنجاب میں 102، سندھ میں 97، خیبر پختوںخوا میں 123، بلوچستان میں 107، کشمیر میں 4 اور گلگت بلتستان میں 20 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    کراچی میں سینئر ڈاکٹر فرقان کے انتقال کے بعد جان سے جانے والے ڈاکٹروں کی تعداد 4 ہوگئی ہے جب کہ اس سے پہلے کراچی میں ہی ڈاکٹر عبدالقادر سومرو بھی شہید ہو چکے ہیں جب کہ پہلی سامنے آنے والی شہادت گلگت بلتستان میں نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض کی تھی، اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں سینئر ڈاکٹر محمد جاوید بھی کرونا کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔ یوں سندھ میں 4، گلگت بلتستان میں 2، بلوچستان، خیبر پختون خوا اور اسلام آباد میں ایک، ایک ہیلتھ کیئر ورکر کا انتقال ہوا ہے۔

    ایک ہفتے میں 200 سے زائد میڈیکل ورکرز وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، میڈیکل عملے کے متاثرہ افراد میں سے 204 گھروں پر آئیسولیشن میں ہیں جب کہ 138 اسپتالوں میں داخل ہیں، 94 خوش نصیب وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ متاثرہ افراد میں سے 138 آئی سی یوز میں کام کر رہے تھے جب کہ 306 اسپتالوں کے دوسرے وارڈز میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

  • صدر مملکت ملک میں‌ جاری آٹے کے بحران سے لا علم نکلے

    صدر مملکت ملک میں‌ جاری آٹے کے بحران سے لا علم نکلے

    کراچی: شہر قائد میں بچوں کے سب اہم سرکاری اسپتال میں ایک ایک بیڈ پر 5،5 بچے دیکھ کر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی افسوس کیے بنا نہ رہ سکے، دریں‌ اثنا، صدر مملکت ملک میں‌ جاری آٹے کے بحران سے لا علم نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق آج صدر عارف علوی نے این آئی سی ایچ کا اچانک دورہ کیا، انھوں نے ایک بیڈ پر پانچ پانچ بچوں کو لیٹا دیکھ کر صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا، انھوں نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این آئی سی ایچ آنے کا مقصد اچانک دورہ کرنا تھا تاکہ اصل حقایق کا پتا چلایا جا سکے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ ایک ایک بیڈ پر 5،5 بچے لٹائے گئے ہیں جو افسوس ناک ہے، این آئی سی ایچ جیسے یونٹس سندھ میں اور بھی بننے چاہئیں، این آئی سی ایچ کو مزید 5 سو بستروں کی ضرورت ہے، انکوبیٹر جلنے کے واقعے کے بعد وزیر اعظم نے مجھ سے کہا تھا کہ اسپتالوں کا دورہ کریں، انکوبیٹر جلنے کے واقعے پر بھی تفصیلات لیں گے، 70 کے قریب انکوبیٹر اسپتال میں موجود ہیں، 5 منٹ میں آگ تو بجھ گئی تھی لیکن بچے کی جان تو گئی، یہ اچھی بات تو نہیں۔

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر یہ اسپتال وفاق کے پاس جا رہے ہیں، منتقلی کے دوران مریضوں کو نقصان نہ ہو اس پر کار بند ہیں، مریضوں کو اسپتال کی بہ جائے باہر سے دوائیں لینی پڑ رہی ہیں۔

    دریں اثنا، ملک بھر میں آٹے کا بحران ہے لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی شہریوں کی پریشانی سے لا علم نکلے، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آٹے کے بحران کا علم نہیں، لیکن پتا ہونا چاہیے، حکومت نے مہنگائی کم کرنے کے دعوے کیے تھے لیکن یہ دعوے خزانے کی صورت حال معلوم ہونے سے پہلے کے ہیں۔

  • کل 6 سالہ حسنین کا اہم آپریشن کیا جائے گا

    کل 6 سالہ حسنین کا اہم آپریشن کیا جائے گا

    کراچی: کتوں کے کاٹے سے زخمی 6 سال کے حسنین کا آج این آئی سی ایچ میں 10 رکنی میڈیکل بورڈ نے طبی معائنہ کیا، پروفیسر جمال رضا نے کہا کہ کل (جمعے کو) حسنین کا اہم آپریشن کیا جائے گا، آنکھوں کے ڈاکٹر نے بھی حسنین کا معائنہ کیا، امید ہے بینائی محفوظ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی سی ایچ میں زیر علاج حسنین کی حالت سنبھل گئی ہے، ڈاکٹروں نے چھ سالہ حسنین کو وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا ہے، اور نالی کے ذریعے خوراک دی جانے لگی ہے۔

    انتہائی نگہداشت یونٹ کے سربراہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ علی کے مطابق بچے کی حالت میں بہتری آ گئی ہے اس لیے اسے وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا ہے، بچے کے چہرے کی مزید سرجری کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حسنین کی زندگی بچانے کے لیے ماہر ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ تشکیل

    یاد رہے کہ چھ سالہ حسنین کے ساتھ یہ لرزہ خیز واقعہ 14 نومبر کو بھٹو کے شہر لاڑکانہ میں پیش آیا تھا جب 6 سے 7 کتوں نے کم سن بچے پر حملہ کیا اور اس کا منہ کھا گئے۔ اس کے بعد بچے کے گھر والے اس کے علاج کے لیے در در پھرتے رہے، آخر کار بچے کو این آئی سی ایچ میں داخل کیا گیا، تاہم اس سے قبل اس واقعے نے سندھ کی سیاست میں ہل چل مچا دی تھی۔

    تین دن قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر زخمی حسنین کے علاج کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، 10 رکنی اس بورڈ کے چئیرمین این آئی سی ایچ کے ڈاکٹر جمشید اختر ہیں۔ ترجمان حکومت سندھ کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو بچے کو بیرون ملک بھی علاج کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

  • وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    اسلام آباد: وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا، وزارت قومی صحت نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کے تینوں بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا انتظامی کنٹرول وفاق کو منتقل ہو گیا۔

    امراض قلب کے قومی ادارے این آئی سی وی ڈی کا انتظامی کنٹرول بھی وفاقی حکومت نے واپس لے لیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول بھی وفاقی حکومت کو منتقل ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تینوں اسپتالوں کے انتظامی و مالی معاملات، ملازمین اور اثاثے وفاقی حکومت کو منتقل ہو گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 3 اسپتالوں کی مرکز کو منتقلی کی منظوری دی تھی، سپریم کورٹ نے بھی تینوں اسپتالوں کا وفاق کو حوالگی کا فیصلہ دیا تھا۔

    وزارت قومی صحت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کو 90 روز کے اندر تینوں اسپتالوں کا انتظام سنبھالنا تھا۔

    نوے روز کی مدت پوری ہونے کے بعد محکمہ قانون کی جانب سے یاد دہانی پر وفاقی حکومت کو نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا۔

  • جناح اسپتال کا نظام این جی اوز کے حوالے،ملازمین مشتعل

    جناح اسپتال کا نظام این جی اوز کے حوالے،ملازمین مشتعل

    کراچی: این آئی سی ایچ جناح اسپتال کے ملازمین نے اسپتال کا نظام این جی اوز کے حوالے کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے او پی ڈی،آپریشن تھیٹرسمیت دیگرشعبہ جات بندکردیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں این آئی سی ایچ (جناح اسپتال ) کو این جی اوز کےحوالےکرنےکےخلاف ملازمین سراپا احتجاج بن گئے۔ملازمین نےاو پی ڈی،آپریشن تھیٹر سمیت دیگرشعبہ جات بندکردیے۔جس کی وجہ سےمریضوں کو مشکلات کاسامناکرنا پڑا۔

    اسپیشل سیکرٹری صحت خالد شیخ کی جانب سےملازمین سے مذاکرات کی کوشش بھی ناکام ہوگئی۔خالدشیخ کاکہناتھاکہ جو اسپتال غیرفعال ہیں ان کو این جی اوزکودینےپرغورکررہے ہیں۔

    پیرکو مذاکرات کاایک اوردور شروع ہوگا، امید ہےمذاکرات کامیاب ہونگے۔ جس کے بعد این آئی سی ایچ کےملازمین نے بھی احتجاج دوروزکیلئے ملتوی کردیا۔ملازمین کاکہناتھاکہ پیرکو مذاکرات میں ناکامی پرگورنر ہاؤس اوروزیراعلیٰ ہاوس کےسامنےاحتجاج کریں گے۔

  • جناح اسپتال: چارنومولود بچوں کی ہلاکت معمہ بن گئی

    جناح اسپتال: چارنومولود بچوں کی ہلاکت معمہ بن گئی

    کراچی: قومی ادارہ برائےاطفلال میں انتطامیہ کی مبینہ غفلت کےباعث چار نومولود بچوں کی ہلاکت کا واقعہ معمہ بن گیا۔۔وزیر اور سیکریٹری صحت سمیت اسپتال انتظامیہ نےبچوں کی ہلاکت کی تردیدکی ہے۔

    بچوں کی صحت کےقومی ادارے این آئی سی ایچ میں بجلی بند ہونےکے باعث انکوبیٹرمیں موجود چار بچوں کی مبینہ ہلاکت کا واقعہ معمہ بن گیا ہے۔بجلی کی بندش سےآکسیجن نہ ملنےکےباعث دم گھٹنےسے انکوبیٹر میں بچوں کے انتقال کی خبر نشر ہوتےہی این آئی سی ایچ انتظامیہ جاگ گئی اور سب سے پہلےمیڈیا کا اسپتال میں داخلہ بندکیاگیا۔

    ذرائع کےمطابق بجلی بند ہونےکےبعد اسٹینڈ بائی جنریٹرز موجود ہونےکے باوجود اسےبروقت نہیں چلایاگیا۔جس سے انکوبیٹر میں آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوئی۔

    تیمار دار این آئی سی ایچ کے اندورونی ذرائع انکوبیٹر میں آکسیجن کی فراہمی متاثر ہونے سےدو بچوں کی ہلاکت بتارہےہیں تاہم چار بچوں کے انتقال کرجانے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    وزیر صحت کا کہنا ہےکہ بجلی بند ہوئی تھی لیکن بریک ڈاؤن سےکوئی بچہ نہیں مرا۔ ادھر این آئی سی ایچ کی انتظامیہ اور سیکریٹری صحت ایسے کسی واقعے کو تسلیم ہی نہیں کررہے۔

    سیکریٹری صحت اقبال درانی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ صرف ایک بچے کا انتقال ہوا ہے وہ بھی طبعی موت مرا ہے۔این آئی سی ایچ میں پیش آنے والا یہ افسوسناک ہے ۔واقعہ کی شفاف تحقیقات اور ذمےداروں کا تعین بہرحال وزارت صحت کی ذمے داری بنتی ہے۔