Tag: این آئی سی وی ڈی

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی، سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    کراچی میں بڑھتے دل کے امراض کے باعث این آئی سی وی ڈی میں یومیہ 2000 سے زائد افراد ایمرجنسی اور او پی ڈی رپورٹ ہونے لگے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے طرز زندگی کو تبدیل کرنا انہتائی ضروری ہو چکا ہے، مرغن غذاؤں کا استعمال امراض قلب کے مرض کی اہم وجہ بن چکی ہے، اور تاخیر سے سونے کا عمل بلڈ پریشر کو متاثر کرتا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر کے مطابق سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث شہری دل کے مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ سالانہ اعداد و شمار کے مطابق این آئی سی وی ڈی اور اس کے سندھ بھر میں قائم سیٹلایٹ مراکز میں مجموعی مریضوں کی تعداد 24 لاکھ کے قریب ہو جاتی ہے۔

    قومی ادارہ امراض قلب میں آنے والے مریضوں کی انجیو گرافی، انجیوپلاسٹی اور مختلف نوعیت کے ٹیسٹ مفت کیے جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق تاخیر سے کھاننا کھانے اور دیر سے سونے والے کم عمر نوجوان بھی امراض قلب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

  • 2024: کراچی میں ڈیڑھ ہزار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز

    2024: کراچی میں ڈیڑھ ہزار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز

    کراچی میں قائم دل کے اسپتال ’این آئی سی وی ڈی‘ میں سال 2024 کے دوران بڑوں کی 1,702 جب کہ بچوں کی 1,450 اوپن ہارٹ سرجری ہوئیں۔

    این آئی سی وی ڈی نے سال 2024 کی کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے، ترجمان نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی مفت میں دل کے بائی پاس آپریشنز اور پرائمری انجیوپلاسٹی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا کارڈیک اسپتال بن چکا ہے۔

    قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کے 2024 کے دوران آپریشنل اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ این آئی سی وی ڈی دنیا کی سب سے بڑی مفت کارڈیک کیئر فراہم کرنے والی سہولت بن چکا ہے، جس میں اوپن ہارٹ سرجریز، پرائمری پرکوٹینیئس کورونری انٹروینشنز (PCIs) اور دیگر پروسیجرز شامل ہیں۔ سال 2024 میں NICVD کراچی نے 13 لاکھ سے زائد مریضوں کو جدید کارڈیک کیئر کی خدمات فراہم کیں، اور یہ سب خدمات مکمل طور پر مفت تھیں۔

    ادارے کی غیر معمولی کارکردگی اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے عزم کو ظاہر کرنے والے اہم اعداد و شمار درج ذیل ہیں:

    • پرائمری انجیوپلاسٹی: 9,857

    • ارلی اور الیکٹیو انجیوپلاسٹی: تقریباً 4,500

    • انجیوگرافی: 18,000

    • پیڈیاٹرک کیتھٹرازیشن اور انٹروینشن: 2,020

    • پرکوٹینیئس ٹرانس وینس مائٹرل کومیشوروٹومی:299

    • ٹرانس کیتھٹر آؤرٹک والو ایمپلانٹیشن (TAVI) پروسیجرز: 30

    • بڑوں کی اوپن ہارٹ سرجریز: 1,702

    • بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز: 1,450

    • آؤٹ پیشنٹ کنسلٹیشنز (بڑوں اور بچوں کے): 333,761

    • اسپتال میں داخلے: 54,347

    • اسٹروک انٹروینشنز: 75

    • ٹیمپریری پیس میکر ایمپلانٹیشنز: 1,202

    • پرمننٹ پیس میکر ایمپلانٹیشنز: 998

    • ایکو کارڈیوگرامز: 90,000 سے زائد

    سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں اور علاقوں کے مریضوں کو بھی یہ خدمات فراہم کی گئیں، این آئی سی وی ڈی کی مفت اور جدید کارڈیک کیئر سے 160,427 مریض مستفید ہوئے۔

    • پنجاب: 35,251 مریض

    • بلوچستان: 107,392 مریض

    • خیبر پختونخوا: 16,004 مریض

    • آزاد جموں و کشمیر: 1,260 مریض

    • گلگت بلتستان: 520 مریض

    رواں برس این آئی سی وی ڈی نے اپنی خصوصی دل کے ہیلتھ کیئر کو پس ماندہ علاقوں تک بڑھاتے ہوئے شیخ محمد بن زید النہیان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے تعاون سے کوئٹہ میں مفت پیڈیایٹرک کارڈیک خدمات کا آغاز کیا۔ یہ اقدام فروری 2024 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کے شان دار نتائج حاصل ہوئے ہیں:

    • 45 پیڈیاٹرک کارڈیک سرجریز اور 102 انٹروینشنز کامیابی سے مکمل کی گئیں

    • 101 سی ٹی اینجیو کیے گئے

    • 4,500 سے زائد بچوں کو او پی ڈی میں دیکھا گیا

    • 750 پیچیدہ کیسز کو مزید جدید علاج کے لیے این آئی سی وی ڈی کراچی ریفر کیا گیا

    این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے مساوی صحت کی سہولیات کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کا مقصد ہر مریض کو جدید ترین کارڈیک علاج فراہم کرنا ہے، خواہ ان کا پس منظر یا مالی حیثیت کچھ بھی ہو۔

    این آئی سی وی ڈی کی بے مثال خدمات کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، یہ کامیابیاں حکومت سندھ کی فراخ دلانہ مدد، این آئی سی وی ڈی کے عملے کی محنت اور ادارے کے اعلیٰ معیار کے عزم کی وجہ سے ممکن ہوئیں ہیں۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب کی مبینہ مالی  بے ضابطگی کا انکشاف

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب کی مبینہ مالی بے ضابطگی کا انکشاف

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب روپے کی مبینہ مالی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ریکارڈ جمع نہ کرانے اور افسران کی عدم پیشی پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے نوٹس جاری کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب نے انکوائری کے لیے این آئی سی وی ڈی کے افسران کو طلب کرتے ہوئے این آئی سی وی ڈی اور محکمہ صحت سے ریکارڈ مانگ لیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے فنڈز، ملازمین کی بھرتی اور سیلری کی مد میں مبینہ کرپشن کی گئی، اسپتال انتظامیہ سے بھرتیوں اور خریداری کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے۔

    دوسری جانب این آئی سی وی ڈی کے ترجمان نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کو نیب کی جانب سے لیٹر موصول ہوا تھا جس کے بعد سے نیب کیساتھ مکمل تعاون کیا جارہا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ نیب میں این آئی سی وی ڈی کیخلاف مبینہ کرپشن کا کیس نیا نہیں پرانا ہے،  ادارے میں مزید شفافیت لانے کیلئے انٹرنل آڈٹ کو فعال کیا ہے اور ادویات کی چوری کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

  • محکمہ صحت کی غفلت، بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار

    محکمہ صحت کی غفلت، بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار

    کراچی: محکمہ صحت اور این آئی سی وی ڈی کی مبینہ غفلت کے باعث کراچی میں بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی سی وی ڈی میں پیڈز کارڈیالوجی یونٹ رواں سال بھی مکمل نہیں ہو سکا، 2017 میں پیڈز کارڈیالوجی یونٹ کا سنگ بنیاد 17 کروڑ کی لاگت سے رکھا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیڈز کارڈیالوجی یونٹ سال 2021 میں مکمل ہونا تھا جس کی تکمیل اب جون 2024 تک متوقع ہے، 258 بستروں پر مشتمل اسپتال میں 6 آپریشن تھیٹر، 24 بستروں پر مشتمل آئی سی یو شامل ہے۔

    تاخیر کے باعث اس منصوبے کی لاگت بڑھ کر اب 2 ارب 75 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ بچوں میں دل کے بڑھتے امراض کے پیش نظر شروع کیا گیا تھا، تاکہ بچوں کو امراض قلب سے متعلق تمام سہولتیں ایک ہی جگہ فراہم کی جا سکیں۔

  • ادارۂ امراض قلب: مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت کا اہم اعلان

    ادارۂ امراض قلب: مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت کا اہم اعلان

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، ملازمین نے احتجاج ختم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملازمین اور ادارۂ امراض قلب کی انتظامیہ میں مذاکرات ہو گئے، این آئی سی وی ڈی ملازمین نے احتجاج ختم کر دیا، مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت نے بھی ہیلتھ الاؤنس کا اعلان کر دیا۔

    انتظامیہ اور ملازمین میں مذاکرات کی کامیابی کے بعد قومی ادارہ امراض قلب میں تمام امور بحال ہو گئے، کل سے او پی ڈی سروس بھی بحال ہو جائے گی۔

    مذاکرات میں ملازمین کو ہیلتھ رسک الاؤنس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گریڈ 1 سے 7 تک کے ملازمین کو ہیلتھ الاؤنس ادا کیا جائے گا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے 24 جنوری کو گرانٹ موصول ہوگی، سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق 2 ماہ کے بقایا جات ادا کیے جائیں گے۔

    تمام عارضی ملازمین کو بھی گورننگ باڈی کی منظوری کے بعد مستقل کر دیا جائے گا، جب کہ گورننگ باڈی کا اجلاس 22 مارچ 2022 کو منعقد ہوگا۔

    واضح رہے کہ اسپتال کا جونیئر عملہ ہیلتھ الاوئنس، کرونا الاؤنس اور مستقل نہ کیے جانے کے خلاف کئی دنوں سے احتجاج کر رہا تھا، او پی ڈی میں کام بند کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسپتال آنے والے مریض داد رسی سے محروم رہے۔

    پیر کو ترجمان این آئی سی وی ڈی نے کہا تھا کہ ملازمین نے کووِڈ الاؤنس کے لیے او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا ہے،ان کو گزشتہ مہینے الاؤنس دیا گیا تھا مگر اس مہینے گرانٹ نہ آنے کے باعث الاؤنس جاری نہیں کیا جا سکا، جیسے ہی حکومتِ سندھ سے گرانٹ آئے گی ان کو تمام مہینوں کا الاؤنس جاری کر دیا جائے گا۔

    ترجمان این آئی سی وی ڈی کا کہنا تھا کہ ادارے میں کووِڈ 19 وبا کے باوجود روزانہ 700 سے 800 تک او پی ڈی مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور 700 سے زائد مریض ایمرجنسی کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔

  • ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    کراچی: این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں مفت اوپن ہارٹ سرجریز کا آغاز کر دیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے بروز پیر، 25 اکتوبر 2021 کو لاڑکانہ میں بالکل مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز کر کے ایک او ر سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔

    پہلی اوپن ہارٹ سرجری این آئی سی وی ڈی کے کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی نے انستھیزیالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر کمل کمار کے ساتھ انجام دی۔

    لاڑکانہ، این آئی سی وی ڈی کا پہلا سیٹلائٹ سینٹر ہے، جہاں پر انجیوپلاسٹی، انجیوگرافی، کارڈیک اوپی ڈی، ایمرجنسی اور دیگر سہولیات پہلے سے ہی فراہم کی جاتی ہیں، اور اب لاڑکانہ شہر، کراچی، سکھر اور ٹنڈو محمد خان کے بعد چوتھا شہر بن چکا ہے، جہاں اوپن ہارٹ سرجریز ہونے لگی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل لاڑکانہ کے شہریوں کو امراض قلب کے علاج کے لیے کراچی جانا پڑتا تھا، پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ اب سندھ کے 9 شہروں میں سیٹلائٹ سینٹرز کا آغاز کیا گیا ہے، جو مریضوں کو امراضِ قلب کا مہنگا و جدید علاج انھی کی دہلیز پر بالکل مفت فراہم کر رہے ہیں۔

    کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں دل کا بائی پاس کیا گیا ہے، اور مریض صحت یاب ہو رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ جب مریض کو بتایا گیا کہ ان کا بائی پاس آپریشن یہیں لاڑکانہ میں ہوگا تو وہ بے حد خوش ہوئے۔

  • دل کی تیز دھڑکن کی بیماری میں مبتلا بچے کا این آئی سی وی ڈی میں جدید علاج، نیا سنگ میل عبور

    دل کی تیز دھڑکن کی بیماری میں مبتلا بچے کا این آئی سی وی ڈی میں جدید علاج، نیا سنگ میل عبور

    کراچی: این آئی سی وی ڈی نے پاکستان میں پہلے پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی (بچوں میں دل کی دھڑکن کی بیماری) کے پروگرام کا کامیابی کے ساتھ آغاز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پہلی بار این آئی سی وی ڈی میں 8 سالہ بچے کا الیکٹروفزیالوجی اسٹڈی اینڈ ابلیشن پروسیجر کامیابی سے کیا گیا۔ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب نے ملک میں پہلا پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی کے پروگرام کا آغاز کر کے ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔

    سکھر کا رہائشی 8 سالہ بچہ دل دھڑکن کی بیماری میں مبتلا تھا، جس کی دل کی دھڑکن 200 فی منٹ تک چلی جاتی تھی، اس بچے کا این آئی سی وی ڈی کراچی میں الیکٹروفزیالوجی اسٹڈی اینڈ ابلیشن پروسیجر بالکل مفت کیا گیا، یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں یہ پروسیجر کسی چھوٹے بچے پر کیا گیا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر، پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی ڈاکٹر محمد محسن نے کہا کہ یہ پروسیجر بغیر کسی پیچیدگی کے کامیابی سے سر انجام دیا گیا، پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا یہ این آئی سی وی ڈی کی ایک اور بڑی کامیابی ہے۔

    ڈاکٹر محمد محسن جنھوں نے کینیڈا کی البرٹا یونیورسٹی سے پیڈیاٹرک الیکٹروفزیالوجی میں 2 سال کی تربیت کے بعد این آئی سی وی ڈی جوائن کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ دل کے مسائل جن میں دل بہت تیز یا بہت سست ہو جاتا ہے، بچوں میں یہ غیر معمولی نہیں ہے، ماہر ڈاکٹرز ان بچوں کا علاج ایک مخصوص طریقہ کار کے ذریعے کر سکتے ہیں، جسے الیکٹروفزیالوجی اسٹڈی اینڈ ابلیشن کہا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا چوں کہ پاکستان میں پیڈیاٹرک الیکٹروفزیالوجسٹ نہیں تھے، جس کے باعث اب تک ان بچوں کا مناسب علاج نہیں ہو پاتا تھا، اس لیے ان پیچیدہ پروسیجرز کے لیے کارڈیالوجسٹ، پیڈیاٹرک کارڈیالوجسٹ، ٹیکنالوجسٹ، اینستھزیالوجسٹ اور الیکٹروفزیالوجی فزیشن کی ضرورت پیش آئی ہے، جو این آئی سی وی ڈی میں موجود ہیں۔

    پروفیسر اعظم شفقت (ہیڈ آف الیکٹروفزیالوجی) کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی میں پہلے صرف بڑوں کی دل کی دھڑکن کی بیماریوں کا علاج کیا جاتا تھا، اب بچوں میں دل کی دھڑکن کی بیماریوں کے علاج کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔

    این آئی سی وی ڈی ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے پروفیسر ندیم قمر (ایگزیکٹو ڈائریکٹر) نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی نے ملک میں پہلا پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی پروگرام شروع کر کے ایک اور سنگِ میل عبور کیا ہے، یہ ادارے کی بڑی کامیابی ہے، این آئی سی وی ڈی دنیا میں بہترین کارڈیک اسپتال بن چکا ہے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب کے لیے 10 ایوارڈز

    قومی ادارہ برائے امراض قلب کے لیے 10 ایوارڈز

    کراچی: این آئی سی وی ڈی ہیلتھ کیئر نیٹ ورک کو کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (سی ایس آر) 2021 کے 10 ایوارڈز سے نوازا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کو 10 ویں سالانہ کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی سمٹ 2021 میں پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو بلا امتیاز طبّی خدمات فراہم کرنے پر دس ایوارڈز سے نوازا گیا۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اعزاز ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی قیادت اور این آئی سی وی ڈی کے منیجمنٹ کنسلٹنٹ کی غیر معمولی کاوشوں اور ان تھک محنت کا نتیجہ ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ادارے کی انتظامیہ مریضوں کو امراضِ قلب کا جدید اور معیاری علاج ان کے گھروں کے قریب بالکل مفت فراہم کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتی ہے۔

    انھوں نے کہا این آئی سی وی ڈی کو دنیا میں امراضِ قلب کے علاج کے لیے بہترین ادارہ بنانے پر پروفیسر ندیم قمر، حیدر اعوان اور عذرا مقصو د مبارک باد کے مستحق ہیں۔

    این آئی سی وی ڈی منیجمنٹ نے ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ندیم قمر کے وژن کے تحت پورے صوبہ سندھ میں این آئی سی وی ڈی کے اسپتالوں اور چیسٹ پین یونٹس کا جال بچھایا گیا ہے، تاکہ دل کے ہر مریض کو امراضِ قلب کا جدید اور مہنگا علاج ان کے گھروں کے قریب مفت فراہم ہو سکے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 4 سال کے مختصر عرصے میں 10 اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال اور 19 چیسٹ پین یونٹس قائم کیے گئے ہیں، جو ادارے کی بے مثال کامیابی ہے۔

    واضح رہے کہ این آئی سی وی ڈی ہیلتھ کیئر نیٹ ورک پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو امراضِ قلب کا علاج بالکل مفت فراہم کرنے میں دن رات مصروف عمل ہے۔

  • ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن پر سندھ حکومت کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا

    ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن پر سندھ حکومت کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا

    کراچی: این آئی سی وی ڈی میں مبینہ کرپشن پر سندھ حکومت کو لکھا گیا ایک خط سامنے آ گیا ہے، جس میں چیف سیکریٹری سندھ سے درخواست کی گئی ہے کہ ادارے میں جاری کرپشن پر نوٹس لیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں امراض قلب کے لیے قائم اہم ادارے NICVD میں مبینہ کرپشن کے سلسلے میں 5 ماہ قبل چیف سیکریٹری سندھ کو ایک خط لکھا گیا تھا، جس میں کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کی شکایت کی گئی تھی تاہم پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ان شکایات پر ایکشن نہیں لیاگیا۔

    ذرایع این آئی سی وی ڈی کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت کو اس سلسلے میں متعدد خطوط لکھے جا چکے ہیں، تاہم سیکریٹری صحت نے خط لکھنے والے ڈاکٹر ہی کو نوکری سے فارغ کر دیا۔

    ذرایع کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز میں کرپشن سے متعلق اعلیٰ افسران خاموش رہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ چیف سیکریٹری کو خط ڈاکٹر طارق شیخ کی جانب سے لکھا گیا تھا، جس میں انھوں نے لکھا ’ادارے میں ڈاکٹر ندیم قمر نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے، 27 بینک اکاؤنٹس کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، اور من پسندافراد کو نوازا جا رہا ہے۔‘

    این آئی سی وی ڈی میں بچے کا پیچیدہ آپریشن کامیاب

    ڈاکٹر طارق شیخ نے خط میں مزید لکھا کہ من پسند افراد کو قابلیت سے زیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جا رہی ہیں، اعلیٰ عہدے پر براجمان افسران رشتے داروں اور اہل خانہ کو نواز رہے ہیں، غیر قانونی طریقے سے بھرتیاں اور آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کیے گئے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کو عمر کی حد میں بھی کمی ظاہر کر کے انھیں دوبارہ لگایا جا رہا ہے۔

    خط میں انھوں نے لکھا کہ کئی سال سے ادارے میں آڈٹ نہیں ہوا، چیف سیکریٹری ان بے قاعدگیوں کا فوری نوٹس لیں۔

    تاہم این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کے سلسلے میں لکھے گئے خطوط پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے، مزید برآں ذرایع کا کہنا ہے کہ  این آئی سی وی ڈی میں کرپشن سے متعلق سندھ حکومت اور چیف سیکریٹری آگاہ تھے۔

  • سندھ کے اہم ادارے میں بھرتیوں سے متعلق بڑا انکشاف

    سندھ کے اہم ادارے میں بھرتیوں سے متعلق بڑا انکشاف

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں غیر قانونی بھرتیوں اور ٹھیکوں سے متعلق نیب کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب نے این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر ایچ آر داور حسین، چیف آپریٹنگ افسر عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان سے ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز چیف آپریٹنگ افسر کے عہدے پر تعینات عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا۔

    چیف آپریٹنگ افسر عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان سے نیب حکام نے تین تین گھنٹے تحقیقات کیں، ذرایع نے بتایا کہ کنسلٹنٹ حیدر اعوان کو بغیر درخواست کے تنخواہ اور الاؤنس کی مد میں 15 لاکھ روپے ماہانہ پر بھرتی کیا گیا تھا۔

    اربوں کے اثاثے، ریٹائرڈ آئی جی کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

    حیدر اعوان نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان دیا کہ 2015 میں ڈاکٹر ندیم قمر نے فون کر کے جوائننگ کا کہا، جب کہ اپریل 2020 میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود تنخواہ جاری ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حیدر اعوان کو بی اے آرٹس کے باوجود این آئی سی وی ڈی کے اہم عہدے کنسلٹنٹ پر بھرتی کیا گیا، حیدر اعوان نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ اسے تنخواہیں خیراتی فنڈز سے دی جا رہی ہیں۔

    دوسری طرف چیف آپریٹنگ افسر این آئی سی وی ڈی عذرا مقصود کا ہاسپٹل منیجمنٹ کا کوئی تجربہ نہیں ہے، یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ انھیں چیف آپریٹنگ افسر کی گریڈ 20 کی اسامی پر 2015 میں ایڈہاک بیسز پر بھرتی کر کے 6 ماہ میں مستقل کر دیا گیا تھا۔

    حیدر اعوان نیب کی تحریری ہدایات کے باوجود اپنی بی اے کی اسناد اور کنسلٹنسی کی رپورٹس پیش کرنے میں ناکام رہے، حیدر اعوان اور عذرا مقصود نے مزید ریکارڈ دینے سے متعلق 2 ہفتوں کا وقت نیب سے دینے کی درخواست کی ہے، جب کہ نیب نے این آئی سی وی ڈی میں مزید اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے حکام کو طلب کر کے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔