Tag: این آر او کیس

  • این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    اسلام آباد : سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔ چیف جسٹس نے وکیل صفائی سےمکالمے میں کہا فاروق نائیک اپنی پارٹی کوبتادیں منصف کبھی کسی کی پارٹی نہیں ہوتا، فاروق نائیک نے جواب دیا کیا کریں جی، اتنا سمجھاتے ہیں زرداری،بلاول اور میں خود بھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ جمع کرادیا گیا ۔

    چیف جسٹس نے وکیل صفائی فاروق نائیک سے مکالمے میں کہا وکیل صاحب اب توآصف زرداری کاحلف نامہ جمع ہوچکا ہے،ملک قیوم کاحلف نامہ کیوں جمع نہیں ہورہا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ فاروق نائیک اپنی پارٹی کوبتادیں منصف کبھی کسی کی پارٹی نہیں ہوتا، جس پر فاروق نائیک نے جواب دیا کیا کریں جی، اتنا سمجھاتے ہیں زرداری، بلاول اور میں خود بھی ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہوسکتا ہے این آراو سے متعلق درخواست کو سماعت کیلئے منظور نہ کریں، ہوسکتا ہے عدالت اس معاملے کو شاید آگے مزید نہ بڑھائے، آئندہ سماعت پردرخواست قابل سماعت ہونےنہ ہونےکافیصلہ کریں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی آئین کےآرٹیکل چار کے پابند ہیں، جوعبوری حکم نامے ہم دے چکے ہیں ان پرعمل کرائیں گے، عبوری حکم ناموں کو کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    مقدمے کی مزید سماعت سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    وکیل آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ دالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    وکیل نے استدعا کی تھی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے، عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے وطن واپسی کیلئے پرویزمشرف سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آصف زرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتو ان کی مرضی، ان کے مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم بھی دے سکتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا گزشتہ سماعت پر آصف زرداری، پرویز مشرف سے جوابات مانگے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نےدونوں سابق صدور سے دوبارہ بیان طلب کیے تھے.

    پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سےمتعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل ہیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے، وکیل

    چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا فارم ہاؤس کی کیا قیمت لکھی ہے، وکیل نے جواب میں بتایا فارم ہاؤس کی قیمت 4 کروڑ 36 لاکھ ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا 4 کروڑ میں یہ فارم فروخت کرنا ہے ؟ ٹھیک قیمت کیوں نہیں لکھی ؟

    مشرف صاحب یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جس پر وکیل اختر شاہ کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کوسیکیورٹی چاہیے تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا جنرل صاحب کوفل سیکیورٹی دی جائےگی ، سیکیورٹی کا بریگیڈ چاہیے تو وہ ان کو دے دیتے ہیں۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا پرویزمشرف عدالت کااحترام کرتے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے احترام عمل سے ہوتا ہے باتوں سےنہیں، ہم نے ان کانام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا،یہ تاثر غلط ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف صاحب کوطبی سہولتیں بھی چاہییں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اے ایف آئی سی سب سے بہترین ادارہ ہے، وہاں سے علاج کرائیں گے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف صاحب چاہتےہیں جب انھوں نے واپس جانا ہو انہیں جانے دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے مشرف صاحب آئیں،عدالت سےبری کرائیں اور بےشک واپس جائیں، خصوصی عدالت سے اجازت لے کر بے شک واپس چلے جائیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاپرویز مشرف کے لیے علیحدہ قانون ہے؟ پرویز مشرف بری ہوجائیں تو دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں، ہم ان کی تمام منجمد جائیدادیں کو غیرمنجمد کر دیں گے،نہیں پوچھیں گے جائیدادیں کیسے اور کہاں سے بنائیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی والدہ کا پنشن اکاؤنٹ کھول دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پرویز مشرف کے پاس یہاں رہنے اور آنے کو خرچہ نہیں تو بتائیں، ہم ان کوٹریول الاؤنس اوریہاں رہنے کیلئے پاکٹ منی بھی دیں گے، اور بتائیں کیا چاہیے عدالت سے اس سے زیادہ کیا توقع کر سکتے ہیں؟

    سپریم کورٹ کاچک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہم نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا، پرویز مشرف واپسی کیلئے جو انتظامات چاہتے ہیں وہ کر کے دیں گے اور سپریم کورٹ ان کی سیکورٹی یقینی بنائے گی، یہاں آ کر اپنا بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہے گھومیں پھریں، ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔

    چیف جسٹس نے وکیل اختر شاہ سےسوال مجھے پرویز مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں؟ جس پر اختر شاہ نے جواب میں کہا سابق صدر پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں،اگر پرویز مشرف کے آنے جانے پرپابندی نہ لگائی جاتے تو وہ واپس آسکتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    بعد ازاں پرویزمشرف کی واپسی کی حد تک سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

    ہم نے ابھی آصف علی زرداری کو کچھ نہیں کہا ، عدالت نےصرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں, چیف جسٹس

    این آراو سے متعلق سماعت میں آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا آصف زرداری نےنظر ثانی درخواست دائر کی ہے، این آر او کیس اخباری رپورٹ پر بنایا گیا، الزام ہےاین آر او کے زریعے قوم کواربوں کا نقصان ہوا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا این آر او کالعدم ہونے پر مقدمہ بحال ہو گئے، آصف علی زرداری میرٹ پرتمام مقدمات سے بری ہوے، نیب نےتمام مقدمات کی از سر نو تحقیقات کی تھیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نے ابھی آصف علی زرداری کو کچھ نہیں کہا ، عدالت نےصرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، عدالت مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے، نظر ثانی درخواست میں دستاویزات گم ہونے کا اقرار کیا گیا، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا شواہدکس نے ضائع کیے معلوم نہیں تو جسٹس اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ جودستاویزات طلب کیں ان کی تفصیلات کس نے ضائع کیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے زرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتے تو انکی مرضی ہے، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے، انصاف کے تقاضوں کے تحت بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل مانگی ،عدالت

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کرپشن کیس بنیادی حقوق سے منسلک ہے، فی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دے رہے ، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کر لیں، آپ ان کی مو جودگی میں دلائل دیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا آپ میرے دلائل ان کی عدم موجودگی میں بھی سن لیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • این آر او  کیس :  پرویز مشرف، آصف زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب

    این آر او کیس : پرویز مشرف، آصف زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این آر او سے متعلق کیس میں پرویز مشرف، آصف زرداری سےبیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ڈیم بنانے ہیں اور ملک کا قرض اتارنا ہے، جو بڑے سمجھتے ہیں وہ پکڑے نہیں جائیں انہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میں این آر او سے فائدہ اٹھانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے پرویز مشرف، آصف زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بھی اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی کا کہا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ فریقین بیرون ملک جائیدادیں اورغیر ملکی اکاؤنٹ ظاہرکریں، کسی کی کوئی آف شور کمپنی ہے تو وہ بھی ظاہر کریں، فریقین اپنے بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ملک قیوم اور آصف زرداری کی جانب سے جواب کب آئے گا؟جس پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت بتایا کہ آصف زرداری کی طرف سےجواب آگیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ نے پراپرٹی اور فارن اکاؤنٹ ظاہر کرنے ہیں، آپ لوگوں کےباہر کوئی اثاثے نہیں اس پر سپریم کورٹ کو اعتماد میں لیں، عدالت کو بتائیں پاکستان سے باہر آپ کی اور بچوں کی کوئی پراپرٹی ہے یا نہیں۔

    آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہا میرے مؤکل 8مختلف مقدمات میں باعزت بری ہوئے۔

    پرویز مشرف کے وکیل مشرف اختر شاہ نے جواب کے لیے 2 ہفتے کی مہلت مانگ لی اور کہا کہ ہمیں کل ہی نوٹس ملا ہے، پرویزمشرف عدالتوں کااحترام کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ذہن میں ایک ہزارلوگ ہیں جن سےتفصیلات لیں گے، ہم نے ڈیم بنانے ہیں اور ملک کا قرض اتارنا ہے، جوبڑے سمجھتے ہیں وہ پکڑےنہیں جائیں انہیں ڈھونڈنکالیں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : این آراو کا معاہدہ کرنے پر پرویزمشرف ،آصف زرداری اور نیب کو نوٹسز جاری


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں این آر او سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے 24 اپریل کو سابق صدور آصف زرداری اور پرویز مشرف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا تھا، نوٹسز فیروز شاہ کی درخواست پرجاری کیے گئے تھے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ این آر او کی وجہ سے ملک کا اربوں کا نقصان ہوا لہٰذا قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم وصول کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔