Tag: این ایف سی ایوارڈ

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے مزید شرائط رکھ دیں

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے مزید شرائط رکھ دیں

    اسلام آباد : وفاق کا خسارہ اور قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے شرائط رکھ دیں، جس کے بعد وفاق اور صوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کے لیے مختلف تجاویز پر غور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں تبدیلیوں کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کا مقصد وفاقی خسارہ اور قرضوں کا بوجھ کم کرنا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کے لیے مختلف تجاویز پر غور جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ موجودہ ساتویں این ایف سی کے تحت صوبوں کو 57.5 فیصد کوٹہ مل رہا ہے، تاہم وفاق کی جانب سے اس حصے میں کمی کی درخواست کی جا سکتی ہے، اگر صوبوں نے اس پر اتفاق نہ کیا تو 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فارمولے میں تبدیلی کا آپشن زیر غور ہے۔

    نئے مجوزہ فارمولے میں صوبوں کو آبادی کی بنیاد پر دیے جانے والے 82 فیصد حصے میں کمی کی تجویز دی گئی ہے، اس کے بجائے کم آبادی، غربت کی شرح اور ٹیکسیشن کی کارکردگی جیسے عوامل کو بھی حصہ مختص کرنے کے فارمولے میں شامل کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو صوبوں کو منتقل کرنے اور سالانہ ترقیاتی منصوبہ بھی صوبوں کے سپرد کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، تاکہ صوبے اپنی آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت حالیہ اجلاس میں موجودہ ساتویں این ایف سی کے اعداد و شمار، بی آئی ایس پی فنڈز، صوبوں کی ٹیکس آمدن میں شراکت اور دیگر مالیاتی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

    وزیر خزانہ نے وزارت کے حکام کو ورکنگ پیپر تیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے، جس کا جائزہ آئندہ اجلاس میں لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق نئے این ایف سی کی تشکیل کے سلسلے میں صوبوں کے ساتھ پہلا اجلاس رواں ماہ ہونا تھا، تاہم اسے مؤخر کر دیا گیا ہے۔ اب یہ اجلاس ستمبر یا اکتوبر میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اس حوالے سے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا ہے جس میں این ایف سی میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران صوبوں کو موجوداین ایف سی کے تحت ہی محاصل دیے گئے، وفاق مالیاتی گنجائش کم ہونے کے باعث صوبوں کو آمدن بڑھانے کیلئے محاصل کا کوٹہ کم کرنے کی درخواست کرسکتا ہے، حتمی تجاویز کی وزیراعظم کی منظوری کے بعد صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔

  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے این ایف سی ایوارڈ کیلیے سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی دے دی

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے این ایف سی ایوارڈ کیلیے سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی دے دی

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کے پی ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین ہمیں این ایف سی کے مطابق حق دیتا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کوجو حق ہے، وفاقی وہ فوریطور پر ہمارے حوالے کرے بصورت دیگر اس معاملکے پر سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔

    علی امین گنڈاپورنے واضح کیا کہ این ایف سی کے مطابق جو فنڈ کے پی کا حق ہے وہ لے کر رہوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعلیٰ میرا اختیار ہے کہ میں کسی بھی جیل میں قیدی سےملاقات کر سکتا ہوں لیکن بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات کے لیے مجھے دو ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے دوٹوک کہا کہ عمران خان ایک مقصد اور نظریے کے لیے غیر قانونی طور پر جیل میں ہیں اور وہ کبھی بھی ڈیل کر کے باہر نہیں آئیں گے۔

    علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں دہشتگردی سمیت سرحد کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ پی ٹی آئی کو ختم کرنےکے لیے پورا زور لگایا گیا، عمران خان کی جس طرح حکومت ہٹائی گئی،اس پر تحفظات ہیں۔ میں بانی پی ٹی آئی کی جنگ لڑ رہا ہوںح اور جو مجھ سے ہو سکے گا وہ کروں گا۔ دعاگو ہوں صدر آصف زرداری جلد صحتیاب ہوں۔

  • وفاقی وزیر خزانہ نے ترک میڈیا کو انٹرویو میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کا عندیہ ظاہر کر دیا

    وفاقی وزیر خزانہ نے ترک میڈیا کو انٹرویو میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کا عندیہ ظاہر کر دیا

    واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک انٹرویو میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کرنے کا عندیہ ظاہر کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے تناظر میں اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترک میڈیا ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے اگر قرض منظور ہوا تو این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کریں گے۔

    انھوں نے کہا این ایف سی کے تحت بہت چیزیں صوبوں کو منتقل کی گئیں، اس پر صوبوں کے ساتھ بات چیت کریں گے، پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کی ہے، صوبائی مارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں دیکھ رہے، پاکستان آئی ایم ایف کے طویل بیل آؤٹ پروگرام کا خواہاں ہے، نئے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈے پر گامزن ہیں، محمد اورنگزیب

    انھوں نے کہا آئی ایم ایف مشن اسلام آباد آئے گا تو ترجیحات اور اصولوں پر متفق ہوں گے، یہ پاکستان کا پروگرام ہے، آئی ایم ایف کا نہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے حجم پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔

  • این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں مسترد

    این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں مسترد

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیم کا ایک بل سینیٹ میں پیش کیا جسے سینیٹ کے ارکان نے مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیرسٹر سیف نے آئین کے آرٹیکل 160 کی ذیلی شق 3 اے میں ترمیم کا بل پیش کیا، بل میں نئے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ پہلے سے کم نہ کرنے سے متعلق ترمیم تجویز کی گئی، مجوزہ ترمیم میں کہا گیا تھا کہ صوبوں کو حصہ دیتے وقت وفاق کی ضروریات کا جائزہ لے کر حصے میں تبدیلی کی جا سکے گی۔

    بل میں یہ ترمیم تجویز کی گئی تھی کہ قومی مالیاتی کمیشن صوبوں کی ضروریات کے مطابق حصوں میں تبدیلی کر سکے گا، کیوں کہ این ایف سی کا مقصد صوبائی اور وفاقی حکومتوں میں محاصل کی منصفانہ تقسیم ہے، آرڈینس کے مطابق صوبوں کی کمی کو وفاق اپنے حصے سے پورا کرے گا۔

    تاہم، این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی گئی، تحریک کے حق میں 17 جب کہ مخالفت میں 25 ووٹ آئے، این ایف سی ترمیمی بل پر 2 گھنٹے سے زائد بحث جاری رہی، پی پی پی، ن لیگ، جے یوآئی ف اور بی این پی مینگل نے بل کی مخالفت کی۔

    سینیٹ میں آج نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر کبیر محمد نے بھی ایک دستور ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا، جس پر پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے تنقید کی، چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا، دوسری طرف ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ بل بہت تاخیر سے پیش کیا گیا ہے مگر خوش آئند ہے۔

    سینیٹ میں قومی اسمبلی کو مالیاتی بل میں 20 فی صد سفارشات پر عمل کا پابند کرنے کا بل بھی پیش کیا گیا، یہ بل 17 سینیٹرز نے پیش کیا، بل آئین کے آرٹیکل 73 میں ترمیم سے متعلق ہے، حکومتی رکن اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولید اقبال نے اس بل کی بھی مخالفت کی تاہم چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ مالیاتی بل سے متعلق سینیٹ خزانہ کمیٹی کی سفارشات پر غور تک نہیں ہوا، سینیٹ کے پاس مالیاتی بل کے حوالے سے اختیارات نہیں۔

    سینیٹ اجلاس میں پی پی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 1973 کے آئین نے ملک کو جوڑ رکھا ہے، ماضی میں وفاق اور صوبوں کی تاریخ ملک دولخت کر چکی ہے، اب پارلیمان میں حکومتی بینچ سے حملے کیے جا رہے ہیں، سندھ ریونیو کلیکشن میں 8 فی صد آگے ہے، وفاق نے محصولات میں اپنے اہداف حاصل نہیں کیے۔

  • 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ  آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دے کر اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ سندھ سے ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشنل پالیمنٹری وفد نے ملاقات کی، جس میں کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان کے 16 ایم پی ایز شریک ہوئے، مراد علی شاہ نے وفد کو صوفیوں کی سرزمین پر خوش آمدید کہا۔

    وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں بی آئی ایس پی کا بہت فائدہ ہوا، 25 ایکڑ زمین خواتین کو دی گئی، خواتین کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سیاحت کے فروغ کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا قلندر شہباز کے مزار کا کام جاری ہے، مزار کے سونے کا دروازہ شہید بھٹو نے لگوایا تھا، سونے کا گبند شہید بے نظیر بھٹو نے لگوایا، اب مزار کی توسیع چاہتے ہیں لیکن مزار کے قریب رہنے والے لوگوں کو ہٹانا ایک مسئلہ ہے، میں وہاں کے لوگوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ سے مختلف اہم معاملات سوالات کیے گئے، پوچھا گیا پختونوں کو کراچی میں تحفظ کیوں نہیں رہا؟ انھوں نے جواب دیا کہ سندھ وہ صوبہ ہے جو جہاں سے بھی آیا یہاں ضم ہوگیا، میں سید ہوں اور باہر سے ہم لوگ آئے تھے، گزشتہ اسمبلی میں ہمارے پختون ایم پی اے اختر جدون لیبر منسٹر تھے، ہم سندھ میں ہر آنے والے کو محبت سے رکھتے ہیں۔

    این ایف سی کے حوالے سے انھوں نے کہا میں این ایف سی کا ممبر ہوں، کسی صوبے نے فاٹا کی ڈیولپمنٹ کے لیے فنڈز نہیں دیے، 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے بعد 18 ویں ترمیم آئی، ہم چاہتے ہیں وفاق اپنے حصے سے فاٹا کو فنڈز دے، جب پیپلز پارٹی حکومت نے 2010 میں این ایف سی دیا تو پنجاب میں ن لیگ، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی، کے پی کے میں اے این پی کی حکومت تھی، پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے کو فروغ دیا، 2015 میں ایک اور این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تھا۔

    وزیر اعلیٰ سے سوال کیا گیا کہ بلوچستان کو حصے کا پانی نہیں ملتا؟ انھوں نے کہا میں محکمہ آب پاشی کا منسٹر بھی رہا ہوں، بلوچستان کو گڈو اور سکھر بیراج سے حصے سے زیادہ پانی دیتے ہیں، سکھر بیراج میں ایک ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس میں پانی خاص سطح پر ہوتا ہے تب بلوچستان کی طرف جاتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں لیبر قوانین میں 17 ترامیم کی گئی ہیں، ہم نے ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کو وزارت کا درجہ دیا۔

    انھوں نے کہا صوبوں کی مختلف پارٹیز کے ایم پی ایز سے مل کر خوشی ہوئی، پارلیمنٹیرینز کا آپس میں انٹر ایکشن ہونا چاہیے، میں سندھ پارلیمنٹرین کی کرکٹ ٹیم کا کیپٹن تھا، پنجاب کے پارلیمنٹرینز سے کرکٹ میچ کراچی میں کھیلا ہوں، اس قسم کی ایکٹیویٹیز تمام صوبوں کے قانون ساز اداروں کے لیے اہم ہیں۔

  • قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا

    قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا

    لاہور: قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا، وزیر خزانہ اسد عمر صدارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے اجلاس میں چاروں وزراء اعلیٰ اور سیکریٹری خزانہ شریک ہوں گے، مرکز سے صوبوں کو وسائل کی تقسیم کے بارے میں غور ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ اجلاس میں چھے سب گروپس بنائے گئے تھے، پنجاب کو میکرو اکنامک فریم ورک اینڈ ڈیزائن بنچ مارک کے لیے سب ورکنگ گروپ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

    این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب کی جانب سے پریزنٹیشن دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نےمطالبہ کیا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ بڑھایا جائے۔

    یاد رہے کہ صوبوں کو آخری این ایف سی ایوارڈ کا اجراء دسمبر 2014 میں ہوا تھا ، ذرائع کےمطابق وفاق ڈیویزایبل پول میں سےصوبوں کے حصے میں کمی کا مطالبہ کرسکتاہے، سیکیورٹی اور فاٹا اخراجات کے لیے وفاق اپنا حصہ سات فیصد بڑھانا چاہتا ہے۔

    این ایف سی ایوارڈ: بلوچستان کا حصہ بڑھانے کا مطالبہ

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو سندھ اور بلوچستان کی جانب مخالفت کا سامنا ہے کیونکہ دونوں صوبے این ایف سی کی مد میں ملنے والی رقم سے کٹوتی نہیں چاہتے۔

  • این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد فاٹا کو دیا جائے، فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ

    این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد فاٹا کو دیا جائے، فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ

    اسلام آباد: فاٹا ارکانِ قومی اسمبلی نے وزیرِ اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا تین فی صد فوری طور پر ادا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے فاٹا کے ارکانِ قومی اسمبلی نے خصوصی ملاقات کی، فاٹا ارکان کے وفد کی قیادت منیر خان اورکزئی کر رہے تھے۔ ملاقات میں گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان بھی موجود تھے۔

    [bs-quote quote=”فاٹا ارکان نے اسلحے سے متعلق پالیسی کا بھی مطالبہ کر دیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں ارکانِ قومی اسمبلی نے فاٹا سے متعلق مطالبات وزیرِ اعظم عمران خان کے سامنے رکھے، وزیرِ اعظم نے فاٹا معاملات پرعمل درآمد کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔

    فاٹا ارکانِ اسمبلی نے وزیرِ اعظم سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو این ایف سی سے آئینی تحفظ دینے کا میکنیزم تیار کر کے این ایف سی ایوارڈ کا 3 فی صد حصہ جلد از جلد دیا جائے۔

    فاٹا ارکان نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کےعوام کی لیے اسلحے سے متعلق بھی پالیسی بنائی جائے۔ خیال رہے کہ گزشتہ حکومت نے اسلحے کی کمرشل امپورٹ کی پالیسی میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی تھی۔

    ارکان نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے علاقوں سے ایم پی ایز کی تعداد 16 سے بڑھا کر 24 کی جائے، اور فاٹا کے لیے ایم این ایز کی موجودہ تعداد کو برقرار رکھا جائے۔


    یہ بھی پڑھیں:  فاٹا کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، وزیراعظم عمران خان


    فاٹا ارکان کا وزیرِ اعظم عمران خان سے یہ بھی مطالبہ تھا کہ اے ڈی پی (سالانہ ترقیاتی پروگرام) کے لیے مختص رقم جلد از جلد جاری کی جائے۔

    خیال رہے کہ چار دن قبل پشاور میں منعقدہ فاٹا ٹاسک فورس اجلاس میں وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ فاٹا کے عوام کو باقی شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں، فاٹا کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

  • وفاق سندھ کے ساتھ زیادتی بند کرے، میئرکراچی کوآئینی اختیاردیئے، مرادعلی شاہ

    وفاق سندھ کے ساتھ زیادتی بند کرے، میئرکراچی کوآئینی اختیاردیئے، مرادعلی شاہ

    خیر پور : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں بجلی کی بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے،وفاق سندھ کے ساتھ زیادتی کرنا بند کرے۔ ہم نے میئر کراچی کو آئین کے مطابق اختیار دیئے ہیں۔ جن کے خلاف جے آئی ٹی ہے وہ پہلے اپنی جان بچائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوفی بزرگ سچل سرمست کے مزار پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    وزیر اعلی سندھ نے صوفی بزرگ کے سالانہ عرس کی تقریبات کا آغاز قبر پر پھولوں کی چادر چڑھا کر کیا، ان کے ہمراہ صوبائی وزیر منظور وسان بھی موجود تھے۔

    مراد علی شاہ کا نواز لیگ اور وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ سندھ کو جان بوجھ کر بجلی نہیں دی جا رہی، لوڈشیڈنگ انتہا کو پہنچ گئی ہے، یہ سندھ کے ساتھ سراسر ذیادتی کے مترادف ہے۔


    مزید پڑھیں : وفاق سندھ میں پانی کا بحران پیدا کررہا ہے، مراد علی شاہ


    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا سندھ کو این ایف سی ایوارڈ نہ دینا ان کی آئینی ناکامی ہے، سندھ پرظلم بند کیا جائے۔

    میئر کراچی وسیم اخترکے اختیارات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کو اختیارات آئین کے مطابق ملے ہیں، منظور شدہ قوانین سے ہٹ کر اختیارات نہیں دے سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فنڈز قوانین کے مطابق دیئے جا رہے ہیں، سندھ اسمبلی میں بتاؤں گا کہ کتنے فنڈز دیئے اور وہ کتنے کہاں اور کیسے استعمال ہوئے۔

  • این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان ناگزیرہے، وزیرخزانہ کے پی کے

    این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان ناگزیرہے، وزیرخزانہ کے پی کے

    پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفرسید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ وفاق کے لئے ناگزیر ہو چکا ہے کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان ہو جبکہ وہ عنقریب تمام صوبوں کے وزرائے خزانہ سے الگ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر کے نئے این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کے تناظر میں صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منتقلی پر پیشرفت سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال اور مرکز سے اپنے مطالبات پر اتفاق رائے حاصل کریں گے۔

    اس سلسلے میں انہوں نے اپنی وزارت کے حکام کو پہلے ہی رابطوں کا ٹاسک حوالے کیا ہے اور ہمیں کافی مثبت اشارے ملے ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ نیا مالی سال صوبے میں میگا پراجیکٹس کا سال ہوگا جس میں سوات موٹر وے اور پشاور ریپڈ بس سمیت مواصلات، توانائی ماحولیات،سیاحت اور تعلیم و صحت سمیت تمام شعبوں میں قومی مفاد کے برے بڑے منصوبے شروع اور مکمل ہوں گے۔

    پیر کو اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ خزانہ کے اجلا س اور عوام کے مختلف طبقوں کے وفود سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا قیمتی معدنی اور آبی وسائل کیساتھ ساتھ محنتی اور با صلاحیت افرادی قوت سے مالا مال صوبہ ہے جن سے استفادے کیلئے ہم نے جامع پلان بنایا ہے اور اس کے ثمرات سے پورا ملک مستفید ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری بہتر حکمت عملی کی بدولت عنقریب خیبر پختونخوا قرض لینے نہیں بلکہ دینے والا صوبہ بنے گااور یہاں کے نوجوانوں کو روز گار کیلئے خلیجی ممالک جانے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ غیر ملکی بھی یہاں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں گے۔

    مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ مرکز مردم شماری کرے یا نہ کرے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں مگر این ایف سی ایوارڈ کاآئینی فرض بلا تاخیر پوراکرے کیونکہ موجودہ نازک قومی صورتحال میں یہ صوبوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم دیگر سفارشات کے علاوہ مرکز کو یہ مشورہ بھی دیں گے کہ غیر ملکی قرضے لینے سے پہلے صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے کیونکہ ان بھاری بھر کم قرضوں کا بوجھ لا محالہ صوبو ں اور عوام کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں وفاق سے بقایاجات یا مقامی اداروں سے قرض ملے یا نہ ملے صوبے میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوگی اور نہ ہی سرکاری ملازمین کو تنخواہوں یا پنشن کی ادائیگی میں رکاوٹ آئے گی۔

  • این ایف سی ایوارڈ: کے پی کے، سندھ نے مطالبات کے ڈھیر لگا دیے

    این ایف سی ایوارڈ: کے پی کے، سندھ نے مطالبات کے ڈھیر لگا دیے

    اسلام آباد: نویں قومی مالیاتی کمیشن کیلئے اہم اجلاس آج ہورہا ہے۔ وزیرِ خزانہ کے پی کے کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم نہیں کئےگئے تو ایوارڈ پر دستخط نہیں کرینگے، سندھ نے بھی صوبوں کا حصہ ساٹھ فیصد کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    نو ویں این ایف سی ایوارڈ کے تعین کیلئے خدا خدا کر کے پہلی نشست ہو ہی گئی، وفاقی وزیر خزانہ کی زیرِصدارت اجلاس میں وسائل کی صوبوں کو تقسیم میں اضافے کا معاملہ سرفہرست ہے۔

    آخری ایوارڈ میں یہ طے کیا گیا تھا کہ صوبوں کا حصہ سالانہ ایک فیصد کے حساب سے بڑھایا جائے گا، ن لیگ کی حکومت نے دوسال این ایف سی پر کوئی کام نہیں کیا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کے دوران وزیرِ خزانہ خیبرپختونخوا مظفر سید ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ کے دیرینہ مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے ہیں تودستخط نہیں کرینگے۔

    این ایف سی ایوارڈ پر کے پی کے نے وفاق کے آگے ڈٹ جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    سندھ حکومت بھی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں۔ سندھ حکومت کا مطالبہ ہے کہ صوبے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بنیاد پر اضافی رقم دی جائے۔