Tag: این اے ایک سو بائیس

  • این اے122کے ضمنی الیکشن پربھی تحریک انصاف نے سوالات اٹھادئیے

    این اے122کے ضمنی الیکشن پربھی تحریک انصاف نے سوالات اٹھادئیے

    لاہور: تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے این اے ایک سو بائیس کی ووٹر لسٹوں کا ریکارڈ مانگ لیا، چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ اگر گڑبڑ ہوئی تو ایسا احتجاج کرینگے کہ حکومت کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔

    عام انتخابات کے بعد این اے ایک سو بائیس کے ضمنی الیکشن پر بھی تحریک انصاف نے سوالات اٹھادئیے، پی ٹی آئی نے نتائج کے بعد ہی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    چوہدری سرور تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چودھری سرور نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا،جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن سے دو ہزار تیرہ اور دوہزار پندرہ کی ووٹرز لسٹیں مانگ لی ہیں۔

    چوہدری سرور کہتے ہیں اگر ووٹر لسٹوں کے موازنے میں گڑبڑ ہوئی تو ایسا احتجاج کرینگے کہ حکومت کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔

    لاہور معرکے میں شکست کے فوراً بعد عمران خان نے بھی اپنے ردعمل میں ووٹرز فہرستوں میں گڑ بڑ کا معاملہ اٹھا دیا۔

    کپتان کے ٹوئٹ کے بعد پی ٹی آئی نے اس معاملے کو الیکشن کمیشن کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا،تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی،جسے ریٹرنگ افسر نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ پی ٹی آئی امیدوار الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے ریٹرننگ افسر کو درخواست دے دی ۔

    عبدالعلیم خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے منظم طریقے سے ان کے ووٹ ضائع کروائے اور سردار ایاز صادق کو جتوایا گیا، علیم خان کے مطابق نادرا کی ووٹر لسٹوں اور پریزائیڈنگ افسران کو دی گئی لسٹوں میں فرق ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے ووٹر ووٹ نہیں ڈال سکے ۔

    حلقہ این اے 122 کے ووٹروں کو دوسرے حلقوں میں منتقل کیا گیا تاکہ وہ ووٹ نہ ڈال سکیں جبکہ جان بوجھ کران کے ووٹ مسترد کر کے ایاز صادق کو فائدہ پہنچایا گیا ۔

    علیم خان کے مطابق ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے سردار ایاز صادق معمولی فرق سے جیت گئے لہذا ریٹرننگ افسر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیں تاکہ اصل صورتحال سامنے آسکے ۔

  • این اے122سےدوبارہ جیت کراسمبلی میں آوں گا، ایازصادق

    این اے122سےدوبارہ جیت کراسمبلی میں آوں گا، ایازصادق

    لاہور: سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردارا ایاز صادق نے کہا ہے کہ وہ این اے ایک سو بائیس سے دوبارہ منتخب ہوکر اسمبلی میں واپس آئیں گے۔

    لاہور میں غریب لڑکیوں میں جہیز تقسیم کرنے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتےایاز صادق نے کہا کہ نیب ملک میں کس کے خلاف کیا کارروائی کررہا ہے نہیں جانتا کیوں کہ ضمنی انتخابات کی تیاریوں میں دن رات مصروف ہوں۔

    انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس بار بھی وہ الیکشن جیتیں گے،تقریب میں سو سے زائد غریب لڑکیوں میں جہیز کا سامان تقسیم کیا گیا۔

  • اپ ڈیٹ: ایازصادق کی وکٹ گر گئی، این اے 122 میں دوبارہ پولنگ کا حکم

    اپ ڈیٹ: ایازصادق کی وکٹ گر گئی، این اے 122 میں دوبارہ پولنگ کا حکم

    لاہور : الیکشن ٹریبونل نے این اے 122 کے انتخابات کو کالعدم قرار دے کرحلقے میں ری الیکشن کا حکم دے دیا جس کے نتیجے میں  سردار ایازصادق ممبر اوراسپیکر قومی اسمبلی نہیں رہے ۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کو بہت بڑی کامیابی مل گئی ہے۔ عمران خان نے این اے 122 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق کے خلاف دھاندلی کی درخواست کمیشن میں جمع کرائی تھی جس  پر 2 سال بعد الیکشن کمیشن نے سردار ایاز صادق کی اسمبلی رکنیت ختم کرکے این اے 122 میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کردیا ہے۔

    الیکشن ٹریبونل نے 9 گھنٹے تاخیر کے بعد شام 7 بجے اپنا فیصلہ سنایا، ٹربیونل نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 147کے نتائج بھی منسوخ کردیئے۔

     لاہورمیں  میاں محسن لطیف کے حلقے پی پی 147 میں بھی دوبارہ انتکابات کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان کردیا ہے۔

      قومی اسمبلی کے اسپیکر سردارایاز صادق  کا کہنا تھا کہ فیصلے میں دھاندلی کا کہیں ذکر نہیں ہے اور بے ضابطگی کا میں کسی طرح بھی ذمہ دار نہیں ہوں۔

     الیکشن ٹربیونل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کے بیٹے علی ایاز صادق نے کہاکہ 80 صفحات کے فیصلے میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ دھاندلی ثابت ہوئی، ابھی بھی ہمارا یہی موقف ہے کہ دھاندلی نہیں کی۔

    الیکشن ٹربیونل نے نادرا کی جانب سے پیش کی گئی سپلیمنٹری رپورٹ بھی مسترد کر دی۔ فیصلہ آنے کے بعد الیکشن ٹربیونل کے باہر موجود تحریک انصاف کے کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلائیں۔ واضح رہے گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کو ملک بھر میں ہونیوالے عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے مسلم لیگ سردار ایاز صادق 93 ہزار 389 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔

    عمران خان 84517 ووٹ حاصل کر سکے یعنی عمران خان کو 8 ہزار 872 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • این اے 122: پی ٹی آئی فتح کا جشن منائے گی،آزادی کینٹینر لاہور منتقل

    این اے 122: پی ٹی آئی فتح کا جشن منائے گی،آزادی کینٹینر لاہور منتقل

    اسلام آباد : پی ٹی آئی نے حلقہ این اے ایک سو بائیس کا فیصلہ حق میں آنے پرلاہور میں آزادی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیاہے، آزادی کینٹینر کو لاہور منتقل کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

    حلقہ این اےایک سو22 بائیس ٹربیونل کافیصلہ جشن  کا میدان سجائے گا ۔تبدیلی کے متوالےایک بارپھر سڑکوں پر ہونگے۔ فیصلہ حق میں آنے پر پی ٹی آئی نے خوشی میں لاہور میں آزادی بس ریلی نکالنے کا فیصلہ کیاہے۔

    اس سلسلے میں آزادی کینٹینرکو اسلام آباد سے لاہور منتقل کرنےکی حکمت عملی تیار کرلی گئی۔عمران خان نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو بھی تیاررہنے کا حکم دے دیا۔

    آزادی کنٹینرڈی چوک میں پاکستان تحریکِ انصاف کے دھرنے میں توجہ کا مرکز تھا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے تک آزادی کنٹینر لاہور میں ہی رہے گا۔

  • نادرا کی فرانزک رپورٹ:  تحریک انصاف اور حکومتی نمائندے آمنے سامنے

    نادرا کی فرانزک رپورٹ: تحریک انصاف اور حکومتی نمائندے آمنے سامنے

    اسلام آباد : این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کی فرانزک رپورٹ پر تحریک انصاف اور حکومتی نمائندوں کے بیانات کی توپوں کے دھانے کھل گئے۔

    تحریک انصاف نے اسے اپنی فتح قرار دیا تو حکومتی نمائندوں نے دھاندلی ثابت نہ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ نادرا کی فرانزک رپورٹ پر عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق تین ہزارجعلی ووٹ اور بارہ ہزار جلعی شناختی کارڈز سامنے آئے۔

    گویا پندرہ ہزار ووٹ جعلی ہونے کی تصدیق ہوئی، انکا کہنا تھا کہ نادرا رپورٹ میں 40فیصد سے بھی کم ووٹوں کی تصدیق ہوئی، ڈپلیکیٹ ووٹ اوربے ضابطگیاں اس کے علاوہ ہیں۔.

    دانیال عزیز نے رپورٹ میں منظم دھاندلی کاثبوت نہ ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کوئی ثبوت نہ پیش کرسکی۔ ،دانیال عزیز نے کہ عمران خان پراپیگنڈہ کرتےرہے کہ تھیلےغائب ہیں جبکہ ایک تھیلا بھی غائب نہیں ہوا۔

    تحریک انصاف انتشارکی سیاست کررہی ہے، جس کا ثبوت سیالکوٹ میں تحریک انصاف کےعثمان ڈارپر ہونے والا جرمانہ ہے ،زاہد حامد نے بھی تمام ووٹوں کےشناختی کارڈنمبردرست قرار دیئے ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹرفائل پرانگوٹھوں کےنشان خراب معیار کی وجہ سے تصدیق نہ ہوسکے۔

    تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری بولیں کہ نادرا رپورٹ کی تشریح زاہد حامد اور دانیال عزیز نہیں الیکشن ٹریبونل کرے گا، دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں لگے پنکچر ایک ایک کرکے لیک ہورہے ہیں۔

    این اے ایک سو پچیس کے بعد این اےا یک سو بائیس میں بھی انتخابی دھاندلی بے نقاب ہونے کو ہے ،جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ ٹریبونل کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔

    جعلی مینڈیٹ کی ناؤ ڈوبنے والی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما وں کو لوگوں کو گمراہ کر نے کی عادت ہے ، انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ اسی ہزار ووٹ میں سے صرف پانچ سو ووٹ غیر تصدیق شدہ قرار پائے ۔

  • این اے122میں ووٹوں کی تصدیق، عمران کی درخواست منظور

    این اے122میں ووٹوں کی تصدیق، عمران کی درخواست منظور

    لاہور: الیکشن ٹریبونل نے تحریک انصافِ کے چیئرمین عمران خان کی این اے ایک سو بائیس میں نادرا کے ذریعے ووٹوں کی دوبارہ تصدیق کیلئے دائر درخواست منظور کرلی ہے۔

    الیکشن ٹریبونل نے نادرا سے تصدیق کیلئے عمران خان کو پانچ لاکھ روپے فیس جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جبکہ اس حلقے سے کامیاب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے عبوری فیصلے کو چیلنج نہیں کرسکتے، اسلئے درخواست دائر نہیں کرینگے۔

    انکا کہنا تھا کہ حتمی فیصلے کیخلاف اسے چیلنج کیا جائیگا۔

    ٹریبونل نے حلقہ این اے ایک سو بائیس میں مبینہ دھاندلی کیس کی سماعت گیارہ مارچ تک ملتوی کردی۔

    الیکشن ٹریبونل کی جانب سے عمران خان کی درخواست منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے عمران خان کیخلاف نعرے بازی کی، الیکشن ٹریبونل نے پی پی ایک سو سینتالیس میں بھی نادرا سے ووٹوں کی تصدیق کا حکم دیدیا۔

    پی پی ایک سو سینتالیس میں پی ٹی آئی کے شعیب صدیقی نے ووٹوں کی تصدیق کی درخواست دائرکر رکھی ہے، جہاں سے ن لیگ کے محسن لطیف کامیاب ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ حلقہ این اے 122 لاہور سے 2013 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے سپیکرسردار ایاز صادق پاکستان تحریکِ انصاف کے چئیرمین عمران خان کے مدمقابل تھے اور کامیاب قرار پائے تھے۔

  • این اے122دھاندلی کے کئی ثبوت رپورٹ نہیں کئے گئے،عمران خان

    این اے122دھاندلی کے کئی ثبوت رپورٹ نہیں کئے گئے،عمران خان

    اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ این اے ایک سو بائیس میں دھاندلی کے متعدد ثبوت رپورٹ کا حصہ نہیں بنائے گئے ہیں، انہوں نے جانچ پڑتال کمیشن کے خلاف ٹریبونل میں درخواست دائر کردی ہے۔

    عمران خان کی جانب سے این اے ایک سو بائیس کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنے والے کمیشن کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے، الیکشن ٹریبونل میں دائر درخواست عمران خان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے دوران دھاندلی کے بہت سے ثبوت سامنے آئے مگر کمیشن نے اسے رپورٹ کا حصہ نہیں بنایا، ایسا کرکے لوکل کمیشن نے ٹریبونل کے حکم کی مکمل تعمیل نہیں کی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ لوکل کمیشن کے مختلف بیانات سے مقدمے کی کارروائی سے متعلق ابہام پیدا ہوا ہے، عمران خان نے الیکشن ٹریبونل سے درخواست کی ہے کہ لوکل کمیشن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے این اے 122 میں ووٹوں کی جانچ پڑتال کے لئے کمیشن قائم کیا تھا، جس نے انتخابی عمل میں بے ضابطگی کی تو تصدیق کی ہے لیکن اسے دھاندلی قرار دینے سے گریز کیا ہے۔

  • این اے 122: دورنگ کے بیلٹ پیپرز ملنے پر کارکنان کی نعرے بازی

    این اے 122: دورنگ کے بیلٹ پیپرز ملنے پر کارکنان کی نعرے بازی

    لاہور: این اے ایک سو بائیس میں دو رنگ کے بیلٹ پیپرز ملے،ٹریبونل کے جج نے کہا ہے کہ وہ خودمعاملے کا جائزہ لیں گے،چاہے تھیلے دوربارہ کھلوانے پڑیں۔

    الیکشن ٹریبونل کے باہر دونوں پارٹیوں کےکارکنان کے درمیان نعرے بازی اور سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل میں حلقہ این اے ایک سو بائیس میں مبینہ دھاندلی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں لوکل کمیشن غلام حسین اعوان کے بیان پر وکلا نے جرح مکمل کی ۔

    جس کے بعد ریمارکس دیتے ہوئے ٹریبونل کے جج کاکہنا تھاکہ حلقے میں دو رنگ کے بیلٹ پیپرز ملے ہیں جو ایک حساس معاملہ ہے، وہ خود اس کا جائزہ لیں گے، چاہے تھیلے دوربارہ کھلوانے پڑیں۔

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایاز صادق کے وکیل کا کہنا تھا کہ دو رنگ کے بیلٹ پیپرز سے متعلق عمران خان کے وکلاء نے کمیشن کے سامنے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

    الیکشن ٹریبونل میں سماعت کے دوران مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کے کارکنان میں سخت جملوں اور نعروں کا تبادلہ بھی ہوا۔