Tag: این اے 120

  • این اے 120: بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور

    این اے 120: بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور

    لاہور: این اے 120 سے ضمنی انتخاب لڑنے کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے اور تمام اعتراضات کو مسترد کردیا گیا ہے، پی پی اور عوامی تحریک نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور عابد خان کے مطابق این اے 120 سے ضمنی انتخاب لڑنے کی خواہش مند ن لیگ کی رہنما بیگم کلثوم نواز کے کاغذات پر دائر تمام اعتراضات مسترد کرکے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے ہیں۔

    متعلقہ ریٹرننگ آفیسر (آر او) کے مطابق دو افراد نے بیگم کلثوم نواز کے کاغذات پر اعتراض کیا تھا تاہم دلائل سننے کے بعد تمام اعتراضات مسترد کردیے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے باہر بات کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما آصف کرمانی نے کہا کہ کلثوم نواز پر تقریباً نو اعتراضات تھے جو صرف اعتراض تھے ان کا کوئی ثبوت نہیں تھا، آر او نے انہیں دل کھول کر موقع دیا، وہ دونوں افراد ایک ڈیڑھ گھنٹے تک اعتراض کرتے رہے، مجھے وہ اعتراضات سن کر ہنسی آگئی کیوں کہ یہ وہ اعتراض تھے جنہیں گزشتہ کئی سال سے عمران خان اور ان کا ٹولہ لگاتا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس بھی نواز شریف کے خلاف کرپشن کے کوئی ثبوت نہیں تھے محض اخباری تراشے اور خواہشات تھیں۔

    خیال رہے کہ یہ انتخاب 17 ستمبر کو ہوں گے اور یہ نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی ہے۔

    پی پی اور عوامی تحریک کا اپیلیٹ ٹریبونل جانے کا اعلان

    دریں اثنا پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے کلثوم نواز کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ عابد خان کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل میر کا موقف ہے کہ اعتراضات ٹھوس تھے اور مسترد نہیں کیے جاسکتے تھے اس لیے اپیلیٹ ٹریبونل میں درخواست دیں گے، ٹریبونل سے انصاف کی امید ہے۔

    اسی ضمن میں عوامی تحریک نے بھی کہا ہے کہ اپیلٹ ٹریبونل میں کاغذات نامزدگی کو چیلنج کریں گے

    اعتراض کس نے کیا؟

    قبل ازیں اسی حلقے سے انتخاب لڑنے والے تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر کے روبرو چیلنج  کیے تھے۔

    تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی میں ان کے خاوند نوازشریف کی جائیدادوں کی تفصیلات جے آئی ٹی سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

    یاسمین راشد کے مطابق  نوازشریف کے اثاثوں اور اقامہ سے متعلق جو کاغذات کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک ہیں انھیں سپریم کورٹ جعلی قرار دے چکی ہے، بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی کے ہمراہ مری کی رہائش میں موجود فرنیچر اور دیگر اشیاء کی تفصیلات کے علاوہ کیپٹل زیڈ سے ہونے والی والی آمدن اورٹیکس ادائیگی کی تفصیلات کاغذات نامزدگی میں درج نہیں کیں۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز سندھ میں غداری کے مقدمے میں مفرور بھی ہیں، بیگم کلثوم نواز کے ایماء پر ضلعی انتظامیہ این اے 120 میں ترقیاتی کام جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ انتخابی دھاندلی ہے لہذا بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔


    یہ پڑھیں: این اے 120 ضمنی انتخاب فوج کی نگرانی میں کرانے کے لیے درخواست دائر


    یاد رہے کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، عوامی تحریک اور ایک شہری نے بھی اعتراضات جمع کروائے تھے۔

  • این اے 120میں اپوزیشن کا مشترکہ امیدوارسامنے لائینگے، سراج الحق

    این اے 120میں اپوزیشن کا مشترکہ امیدوارسامنے لائینگے، سراج الحق

    لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی آپس میں چپقلش کی وجہ سے اپوزیشن قائد ایوان کے لیے مشترکہ امیدوار نہ لا سکی، کوشش کریں کرینگے کہ این اے 120 میں اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار سامنے لائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، جماعت اسلامی کی مرکز مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ نو منتخب وزیر اعظم پر ابھی صرف الزامات ہیں اور کرپشن کے الزامات کی بنیاد پر کسی کو نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ نو منتخب وزیر اعظم کا سب سے بڑا امتحان یہ ہو گا کہ وہ اداروں کو مستحکم کریں، امیر جماعت اسلامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی آپس کی چپقلش کی وجہ سے اپوزیشن قائد الوان کے لیے مشترکہ امیدوار نہ لا سکی تاہم ہماری کوشش ہو گی کہ این اے 120میں اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار سامنے لائیں۔

    سراج الحق نے کہا کہ نواز شریف نا اہل ہو گئے ہیں تاہم یہ سپریم کورٹ کا امتحان ہے کہ پاناما لسٹ میں شامل دیگر لوگوں کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کرے تاکہ قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جا سکے۔ کلرک سے لے کر جرنیل اور وزیراعظم تک سب کو احتساب سے گزرنا پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ ٹریسٹھ کو آئین سے نکالنا منہ پر لگی سیاسی دھونے کی بجائے آئینہ توڑنے کے مترادف ہے، کرپشن کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی، ہم پانامہ لیکس میں موجود تمام افراد کے احتساب کے لیے دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نئے وزیراعظم کو پہلے قائداعظم ؒ یا علامہ اقبال ؒ کے مزار پر جاناچاہئیے تھا لیکن انہوں نے نوازشریف کے پاس مری جا کر بھی کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا۔