Tag: این اے 122

  • بانی پی ٹی آٸی  این اے 122 سے الیکشن لڑسکیں گے یا نہیں؟  فیصلہ محفوظ

    بانی پی ٹی آٸی این اے 122 سے الیکشن لڑسکیں گے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور ہاٸی کورٹ اپیلیٹ ٹریبونل نے بانی پی ٹی آٸی کے حلقہ این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہاٸی کورٹ اپیلیٹ ٹریبونل میں بانی پی ٹی آٸی کے حلقہ این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس طارق ندیم بطور اپیلیٹ ٹریبونل نے بانی پی ٹی آٸی کی اپیل پر سماعت کی، ریٹرننگ افسر نے بیان دیا کہ دو وجوہات کی بنا پر کاغذات نامزدگی مسترد ہوٸے ایک توشہ خانہ میں سزا اور نااہلی اور دوسرا تجویز کنندہ اس حلقہ کا ووٹر نہیں ۔

    بانی پی ٹی آٸی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ توشہ خانہ میں سزا کا کوٸی قانونی جواز نہیں ، یہ سزا تحاٸف ظاہر نہ کرنے پر دی گٸی کسی جرم کی وجہ سے نہیں یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے ۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ اگر کوٸی پٹواری کسی کو سزا دے دے تو یہ اسی طرح تصور ہو گی، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تیس نومبر کے بعد حلقہ بندیوں میں کوٸی تبدیلی نہیں کی جاٸے گی ، الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری ہونے کے بعد حلقہ بندی میں تبدیلی کی، شماریاتی کوڈ کےمطابق تجویز کنندہ اسی حلقہ کا ووٹر ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک سزا ہوٸی اور وہ ان فیلڈ ہے اس کا کیا بنے گا ، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلاٸل دیے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم دو حلقوں کے متعلق تھا اس فیصلے کا اثر اس کیس پر نہیں پڑتا۔

    انہوں نے کہا کہ سزا معطل ہوٸی ہے بریت نہیں ہوٸی، جس کے بعد عدالت نے فریقین کے وکلا کے تحریری دلاٸل جمع کروانے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور قرار دیا کہ فیصلہ کل سنایا جائے۔

  • این اے 122 : ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

    این اے 122 : ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد / لاہور : ایاز صادق کی نشست پر ضمنی الیکشن کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد قرار دے دی گئی۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا ہے کہ عبدالعلیم خان نے غلط بیان حلفی جمع کرایا ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکرایازصادق کی وکٹ اڑانے کی ایک اورکوشش ناکام ہوگئی۔ امپائرنے کپتان کے کھلاڑی کوہی وارننگ دے ڈالی۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنایا کہ این اے ایک سو بائس کاضمنی انتخاب کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    درخواست گذارعبدالعلیم خان نے غلط بیان حلفی جمع کرائے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما عبدالعلیم خان نے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا عندیہ دے دیا، علیم خان نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا بھی این اے ایک سو بائیس کی دھاندلی میں ملوث تھے۔

    لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور ٹربیونل کے ممبران نے دھاندلی کے بدلے حکومت سے اپنے رشتہ داروں کی غیرملکی تقرریوں اور ترقیوں کے فائدے لئے۔

    الیکشن کمیشن نے ساٹھ دنوں میں این اے 122 کا فیصلہ نہ دے کر اپنے ہی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔ دھاندلی کیس کی تحقیقات میں الیکشن کمیشن اور ٹربیونل نے تحریک انصاف کی پٹیشن کو شٹل کاک بنا دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف اب سپریم کورٹ جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا، انہوں نے کہا کہ پارٹی نے کہا تو جلد این اے 122 میں دھرنا بھی دیا جائے گا۔

  • این اے 122 کی لوکل کمیشن رپورٹ پر الیکشن کمیشن کا ردعمل

    این اے 122 کی لوکل کمیشن رپورٹ پر الیکشن کمیشن کا ردعمل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے ایک سو بائیس کی لوکل کمیشن رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی کھلی ورزی کرنے والے انتخابی عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بائیس کی لوکل کمیشن کی رپورٹ پر الیکشن کمیشن کا سخت ردعمل سامنے آیا، الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ کاونٹر فائلز پر پولنگ عملے کے دستخط نہ ہونا انتخابی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ پولنگ مہر کا نہ ہونا بھی معاملے کو سنجیدہ بنا دیتا ہے۔

    الیکشن کمیشن حکام نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی عملے نے لازمی شرائط پر عمل نہ کرکے غیرقانونی کام کیا ہے، حکام کے مطابق بدانتظامی سے نتیجہ بدل جائے تو اس کو دھاندلی ہی تصور کیا جائے گا۔

    حکام نے واضح کیا کہ این اے ایک سو بائیس میں دوبارہ گنتی نہیں صرف ووٹوں کی جانچ پڑتال ہوئی، لوکل کمیشن کا کام جانچ پڑتال کرنا ہے فیصلہ دینا نہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ الیکشن ٹربیونل کریں گے کہ دھاندلی ہوئی ہے یا بد انتظامی ہوئی، حکام کا کہنا تھا کہ بدانتظامی اور دھاندلی پر انتخابی سزا کے حوالے سے قوانین کمزور ہیں، حکومت انتخابی اصلاحات کمیٹی کے ذریعے انتخابی قوانین مضبوط بنائے۔

    یاد رہے کہ این اے122کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیئے گئے کمیشن نے ووٹوں کے ریکارڈ اور جانچ پڑتال کی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی۔

    رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نون کے سردار ایاز صادق نے بانوے ہزار تین سو ترانوے ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے تراسی ہزار پانچ سو بیالیس ووٹ حاصل کئے اور دیگر امیدواروں نے چار ہزار ایک سو اسی ووٹ حاصل کئے۔

    سابق سیشن جج غلام حسین اعوان کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کے پندرہ تھیلے کھلے ہوئے تھےاور دس تھیلے مناسب طریقے سے سیل نہیں کیے گئے تھے جبکہ اسی تھیلوں میں سے فارم 15غائب تھے۔

    رپورٹ کے مطابق دو سو چار کاؤنٹر فائلوں کے سیریل نمبر ایک دوسرے سے میچ نہیں کرتے جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز کی کاؤنٹرفائلوں پر دستخط موجود نہیں ۔

    دوسری جانب این اے ایک سو چوبیس کے ووٹ بھی این اے ایک سو بائیس کے ریکارڈ سے ملے ہیں۔

    اس سے قبل الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کی تھی، ٹریبونل نے قرار دیا تھا کہ الیکشن ٹربیونل ایک خودمختار ادارہ ہے، اس کا الیکشن کمشن سے کوئی تعلق نہیں، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات سے کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے، لگتا ہے دونوں فریقین ایک دوسرے کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں۔

  • این اے 122 کی تحقیقاتی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع

    این اے 122 کی تحقیقاتی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع

    لاہور: این اے ایک سو بائیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیئے گئے کمیشن نے ووٹوں کے ریکارڈ اور جانچ پڑتال کی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی ہے۔

    تحریکِ انصاف کے طویل احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے تشکیل پانے والے ایک رکنی کمیشن نے این اے ایک سو بائیس کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نون کے سردار ایاز صادق نے بانوے ہزار تین سو ترانوے ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے تراسی ہزار پانچ سو بیالیس ووٹ حاصل کئے اور دیگر امیدواروں نے چار ہزار ایک سو اسی ووٹ حاصل کئے۔

    سابق سیشن جج غلام حسین اعوان کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کے پندرہ تھیلے کھلے ہوئے تھےاور دس تھیلے مناسب طریقے سے سیل نہیں کیے گئے تھے جبکہ اسی تھیلوں میں سے فارم 15غائب تھے۔

    رپورٹ کے مطابق دو سو چار کاؤنٹر فائلوں کے سیریل نمبر ایک دوسرے سے میچ نہیں کرتے جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز کی کاؤنٹرفائلوں پر دستخط موجود نہیں ۔

    دوسری جانب این اے ایک سو چوبیس کے ووٹ بھی این اے ایک سو بائیس کے ریکارڈ سے ملے ہیں۔

    رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد تحریک انصاف کے حامیوں کے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائی بھی تقسیم کی۔

    دوسری جانب الیکشن ٹریبونل نے این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کمشن کی رپورٹ تحریک انصاف اور نون لیگ کے وکلاء کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کی۔ ٹریبونل نے قرار دیا کہ الیکشن ٹربیونل ایک خودمختار ادارہ ہے، اس کا الیکشن کمشن سے کوئی تعلق نہیں، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات سے کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے، لگتا ہے دونوں فریقین ایک دوسرے کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں۔

    ٹربیونل نے کمشن کی جانب سے جمع کرائی رپورٹ تحریکِ انصاف اور نون لیگ کے وکلاء کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔

  • این اے 122دھاندلی کیس میںٹریبونل نے ووٹوں کے تھیلے کھولنے کا حکم

    این اے 122دھاندلی کیس میںٹریبونل نے ووٹوں کے تھیلے کھولنے کا حکم

    لاہور: الیکشن ٹریبونل نے این اے ایک سو بائیس دھاندلی کیس میں ووٹوں کے تھیلے کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔

    عمران خان نے کہا تھا کہ ووٹوں کے تھیلے کھولو، دھاندلی کے ثبوت تھیلوں میں پڑے ہیں۔ این اے 122 میں مبینہ دھاندلی کےخلاف عمران خان کی درخواست منظورکرلی گئی ہے۔

    این اے ایک سو بائیس میں اسپیکر ایاز صادق کی کامیابی کو عمران خان نے چیلنج کر رکھا ہے۔ کپتان نے ہفتے کو الیکشن ٹریبونل میں بیان قلمبند کرایا اور ووٹوں کی چیکنگ کامطالبہ کیا تھا۔ ایازصادق کے وکلانے کپتان کی درخواست مسترد کرانےکے لئے پورا زور لگایا تاہم ٹریبونل نے فریقین کے دلائل کا جائزہ لینےکےبعدووٹوں کاریکارڈچیک کرنے کا حکم دےدیا۔

    دوسری جانب اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کے وکیل نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کرنےکااعلان کیا ہے۔

  • این اے 122دھاندلی کیس کی سماعت، عمران خان 6دسمبر کو طلب

    این اے 122دھاندلی کیس کی سماعت، عمران خان 6دسمبر کو طلب

    لاہور: لاہور کے الیکشن ٹریبونل نے حلقہ این اے 122 دھاندلی کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو چھ دسمبر کو طلب کرلیا ہے۔

    الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم ملک نے کیس کی سماعت کی ہے۔ چھ گواہان نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے جس پر جرح مکمل کر لی گئی۔

    عمران خان نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دھاندلی سے حلقہ این اے ایک سوبائیس میں کامیابی حاصل کی لہذا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    اس سے پہلے سردار ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کی کارروائی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کررکھی تھی جس پر تیرہ ماہ تک الیکشن ٹریبونل کی کارروائی معطل رہی تاہم ہائیکورٹ کی جانب سے درخواست خارج کیے جانے کے بعد باقاعدہ سماعت کا آغاز کیا گیا تھا۔