Tag: این اے 247

  • ضمنی انتخابات، تحریک انصاف کراچی سے، پشاورمیں اے این پی کامیاب

    ضمنی انتخابات، تحریک انصاف کراچی سے، پشاورمیں اے این پی کامیاب

    کراچی / پشاور: قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلیوں کی دو نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق  این اے 247 سے پی ٹی آئی  اور پی ایس 111 میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار قرار پائے ہیں جبکہ پی کے 71 میں عوامی نیشنل پارٹی نے برتری حاصل کرلی۔

     تفصیلات کے مطابق کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247، پی ایس 111 اور خیبرپختونخواہ کی صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 71 پر  ضمنی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ، پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوکر شام پانچ بجے اپنے مقررہ وقت پر ختم ہوئی۔

    این اے 247 سے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کامیاب ہوئے تھے ، انہیں صدرِ پاکستان بنائے جانے کے سبب یہ نشست خالی ہوئی۔ پی ایس 71 سے تحریک ِ انصاف کے عمران اسماعیل منتخب ہوئے تھے، جن کے گورنرسندھ بنائے جانے کے سبب یہ نشست بھی خالی ہوگئی تھی۔

    دوسری جانب خیبر پختونخواہ کی نشست پی کے 71 پر کامیاب ہونے والے تحریکِ انصاف کے شاہ فرمان کو گورنر خیبرپختونخواہ مقرر کیا گیا جس کے سبب یہ نشست بھی خالی ہوگئی تھی۔

    غیرحتمی اورغیرسرکاری نتائج

    این اے 247: غیر حتمی غیر سرکاری نتائج


    رزلٹ

    ٹوٹل پولنگ اسٹیشنز 240کا غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجہ  

    تحریک انصاف کے آفتاب صدیقی 32464 ووٹ کر کر کامیاب قرا ر پائے جبکہ ایم کیو ایم کے صادق افتخار14114 ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے،

    قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 کےتما م240 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امید وار آفتاب صدیقی کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے صادق  افتخاردوسرے نمبر پر ہیں۔

    قومی اسمبلی کی اس نشست پرہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے آفتاب صدیقی، ایم کیو ایم کے صادق افتخار، پیپلزپارٹی کے قیصرنظامانی اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ سمیت کل 16 امیدوارمیدان میں تھے تاہم اصل معرکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے امیدواروں کے درمیان تھا۔

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار 451 ہے اور اس حلقے میں کل 240 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے ۔ یہ کراچی کا سب سے بڑا حلقہ ہے۔

    پی ایس 111 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج



    رزلٹ

    ٹوٹل پولنگ اسٹیشنز کا غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجہ  

     تحریک انصاف کے شہزاد قریشی 11658  ووٹ لے کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پی پی کے فیاض پیرزادہ5780ووٹ لے کردوسرے نمبر پر رہے اور ایم کیوایم کے جہانزیب مغل2076ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

    سندھ کی صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 111 پر پی ایس 111 پرہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے شہزاد قریشی، ایم کیو ایم کے جہانزیب مغل، پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ ، پی ایس پی کے یاسر الدین اور آزاد امیدوار جبران ناصر سمیت کل 12 امیدارحصہ لے رہے تھے، پی ایس 111 میں رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد 1 لاکھ 78 ہزار 965 ہے اور یہاں کل 80 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کی مبارک باد

    وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی کامیابی عمران خان اور حکومت پر عوام کا اعتماد ہے، کراچی نے لسانی سیاست کر رد کر کے قومی سیاست کا انتخاب کرلیا جو پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید ہے‘۔

    پی کے71 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج


    صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 71 کے  غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار صلاح الدین 11527 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے ذوالفقار خان  9854  ووٹ کے لے کردوسرے نمبر پر رہے۔

    خیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے71 پر ضمنی الیکشن میں گورنر خیبرپختونخواہ کے بھائی ذوالفقار خان سمیت 5 امیدواروں نے حصہ لیا، اس نشست سے عام اتنخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار شاہ فرمان کامیاب قرار پائے تھے جنہوں نے گورنر بننے کے بعد سیٹ چھوڑ دی تھی۔

    پی کے 71 میں ایک لاکھ 33 ہزار 451 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ، حلقے میں مرد وخواتین کے مشترکہ طور پر 86 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔

  • ضمنی انتخابات:پولنگ کا وقت ختم ہوگیا

    ضمنی انتخابات:پولنگ کا وقت ختم ہوگیا

    کراچی/ پشاور : قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247، سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 اور خیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے 71 پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں ووٹنگ کا وقت ختم ہوگیا، ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

    آج قومی قومی اسمبلی  کی ایک اور سندھ اور خیبرپختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود لوگ ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

    کراچی میں ایک مقام پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور نعرے بازی کی تاہم مجموعی طور پر پولنگ پر امن ماحول میں ہوئی اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔

    صدر پاکستان اور گورنر سندھ کا ووٹ 

    صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے این اے 247 کے پولنگ اسیٹشن ماڈل اسکول فیز7 میں، اورگورنر سندھ عمران اسماعیل نے وومن کالج فیز 8 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دلچسپ تاریخ

    این اے 247 ضمنی الیکشن

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار آفتاب صدیقی نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب ہوکرعمران خان کو خوشخبری دیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد اپنی جگہ لیکن الیکشن میں مقابلہ ہے۔ دوسری جانب مقابلے میں موجود دیگرجماعتوں کے کیمپ اور پولنگ ایجنٹس دونوں ہی نظرنہیں آرہے۔

    پہلی خاتون ووٹر کا ووٹ

    این اے 247 کے ضمنی انتخاب میں پہلی خاتون ووٹرنے ووٹ کاسٹ کرنے والی خاتون ووٹر پی ایس 111 سے تحریک انصاف کے امیدوار شہزاد قریشی کی زوجہ ہیں۔

    تحریک انصاف اورایم کیو ایم کارکنان آمنے سامنے

    کراچی کےعلاقے لکی اسٹار کے قریب پاکستان تحریک انصاف اورایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، دونوں جماعتوں کے کارکنان کی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی۔

    قومی اسمبلی کی نسشت این اے 247 پرہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے آفتاب صدیقی، ایم کیو ایم کے صادق افتخار، پیپلزپارٹی کے قیصرنظامانی اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ میدان میں تھے۔

    سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 پرہونے والے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے شہزاد قریشی، ایم کیو ایم کے جہانزیب مغل، پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ ، پی ایس پی کے یاسر الدین اور آزاد امیدوار جبران ناصر بھی حصہ لے رہے تھے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار 451 اور پی ایس 111 میں تعداد 1 لاکھ 78 ہزار 965 ہے۔

    این اے 247 کے لیے 240 پولنگ اسٹیشنز اور پی ایس 111 کے لیے 80 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق این اے 247 میں 12 جبکہ پی ایس 111 میں 16 امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 پر صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی اور پی ایس 111 کی نشست پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کامیابی حاصل کی تھی۔

    صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ دونوں سیٹیں خالی ہوئی تھیں۔

    پی کے 71 خیبرپختونخواہ

    دوسری جانب خیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے71 پر ضمنی الیکشن میں گورنر خیبرپختونخواہ کے بھائی ذوالفقار خان سمیت 5 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

    پی کے 71 میں ایک لاکھ 33 ہزار 451 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 79 ہزار 836 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 53 ہزار 615 ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 86 ہے جن میں 48 مردوں اور 35 خواتین کے لیے ہیں۔

  • ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دل چسپ تاریخ

    ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دل چسپ تاریخ

    کراچی: کل کراچی کے حلقے این اے 247 پر ضمنی الیکشن ہونے جا رہا ہے، یہ وہی سیٹ ہے، جوعارف علوی کے صدر  پاکستان بننے کے بعد خالی ہوئی۔

    نئی حلقہ بندیوں کے بعد اب این اے 247 ڈیفنس، کلفٹن، دہلی اور ٹی این ٹی کالونی، صدر، بزنس روڈ ،کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاؤس، کالا پل، گورا قبرستان پر مشتمل ہے۔ 2018کے انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے عارف علوی فاتح ٹھہرے۔

    این اے 247 کراچی کا سب سے بڑا حلقہ ہے، یہاں ووٹرز کی تعداد ساڑھے پانچ کے لگ بھگ ہے۔ ماضی میں ڈیفنس، کلفٹن، صدر ،دہلی ٹی این ٹی کالونی، بزنس روڈ پر محیط تھا اور این اے 250 کہلاتا ہے۔

    ایئرمارشل اصغر خان، کیپٹن حلیم احمد صدیقی، عبدالستار افغانی اور خوش بخت شجاعت

    اِسے 2002 کی حلقہ بنیادوں میں یہ نام دیا گیا، البتہ گذشتہ انتخابات سے قبل  اس میں این اے 248 اور این اے 247کے اولڈ سٹی ایریا  کے  حصے  شامل کیے گئے۔

    1970 میں اس حلقہ کیا  نام تھا؟

    اگر ماضی میں جھانکیں، تو سن 70 سے کراچی ساﺅتھ کے اس حلقے کو شہر کی سیاست میں نمایاں حیثیت حاصل رہی۔ اس وقت یہ NW133کہلاتا تھا۔ یہاں پیپلزپارٹی کے بیرسٹر کمال اظفر کافی سرگرم تھے، مگر انتخابی سیاست میں وہ خود کو منوانا نہ سکے۔ 1970 میں انھیں آزاد امیدوار مولانا ظفر احمد انصاری کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    یہ بڑا دل چسپ پہلو ہے کہ 2013 اور  2018 میں یہاں سے الیکشن جیتنے والے پی ٹی آئی کے عارف علوی ان کے پولنگ ایجنٹ تھے۔

    نو ستارے بہ مقابلہ بھٹو

    1977 میں ذوالفقار علی بھٹو اور نو ستاروں کا مقابلہ تھا۔ مجموعی طور پر توپیپلزپارٹی نے کامیابی اپنے نام کی، البتہ کراچی ساﺅتھ کے اس حلقے میں، جو اب NA190 ہوگیا تھا، پاکستان نیشنل الائنس کے ممتاز لیڈر ایئر مارشل ا صغر خان نے معرکہ سر کیا، پی پی کے بیرسٹر کمال اظفر  دوسرے نمبر پر رہے۔ البتہ یہ الیکشن مارشل لا لے کر آئے۔ ضیا دور میں غیرجماعتی انتخابات ہوئے۔

    1988 اور 1990 میں اس حلقے میں کیا ہوا؟

    اب اس حلقے کا نام این اے 191ہوگیا تھا۔ 1988 اور 1990 کے عام انتخابات میں یہاں سے سید طارق محمود کامیاب ہوئے، جو پہلے آزاد اور بعد ازاں حق پرست پینل سے اترے۔ دونوں بار انھیں ایم کیو ایم کی سپورٹ حاصل تھی۔ 

    مسلم لیگ ن کی برتری

    آنے والے دو انتخابات میں مسلم لیگ ن کراچی ساﺅتھ میں چھائی رہی۔کیپٹن حلیم احمد صدیقی نے 1993 اور 1997 میں این اے 191 کا معرکہ اپنے نام کیا۔ دو سال بعد ملک میں پرویز مشرف کا مارشل لا لگ گیا۔ بعد میں کیپٹن حلیم مسلم لیگ ق کا حصہ بن گئے۔

    جب یہ حلقہ این اے 250ہوا

    2002کے انتخابات میں یہ حلقہ این اے 250 کہلایا۔ متحدہ مجلس عمل کے عبدالستار افغانی نے اس حلقے میں نسرین جلیل کو شکست دی، مگر کچھ عرصے بعد ان کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے کیپٹن اخلاق حسین عابدی نے ادھر سے کامیابی حاصل کی۔

    اِسی حلقے سے 2002 میں ممنون حسین بھی نواز لیگ کے امیدوار رہے، وہ کام یاب تو نہ ہوئے، لیکن 11 سال بعد وہ صدر بن گئے۔

    2008 کے انتخابات میں ادھر ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت اور مرزا اختیار بیگ میں کانٹے کا مقابلہ ہوا، جو خوش بخت شجاعت کے نام ہوا۔

    مستقبل کے صدر پاکستان کی کامیابی

    2013 میں این اے 250شہر قائد میں قومی اسمبلی کی واحد سیٹ تھی، جو تحریک انصاف نے جیتی، مگر اس پر خاصا ہنگامہ ہوا۔الیکشن والے روز اس حلقے میں انتخابی سامان اور عملے کی عدم موجودگی کے سبب پولنگ تاخیر کا شکار ہوئی۔

    بعد میں مخصوص علاقوں میں دوبارہ پولنگ ہوئی، متحدہ نے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا، جو نہیں مانا گیا، جس پر ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کر دیا۔ یوں عارف علوی اس نشست پر فاتح ٹھہرے۔

    نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کا یہ حلقہ 247 کہلایا۔ اس بار عارف علوی نے 90 ہزار 907 ووٹ لیے، جو کراچی میں عمران خان کے 91 ہزار 373 ووٹوں کے بعد سب سے زیادہ بنتے ہیں۔

    حروف آخر

    21اکتوبر 2018کو عارف علوی کی چھوڑی ہوئی اس نشست پر انتخاب ہونے جارہا ہے، اس روز دو صوبائی اسمبلی کے نشستوں پر بھی الیکشن ہوگا۔ بہ ظاہر پی ٹی آئی کی پوزیشن مضبوط ہے، البتہ حتمی فیصلہ الیکشن والے دن ووٹرز ہی کریں گے۔