Tag: این اے 249

  • این اے 249: پی ٹی آئی نے ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے این اے 249 ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دے دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے پہلے 17 ہزار افراد کے ووٹ دیگر شہروں کو منتقل کیے گئے، جب کہ من پسند افسران کو محکمہ تعلیم سے پریذائڈنگ افسر کے طور پر لایا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے، کئی پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45 پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیے گئے، اس لیے الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات کالعدم قرار دے۔

    امجد آفریدی کے وکیل عتیق الرحمان نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی، ہم نے تمام امیدواروں، آر او، چیف سیکریٹری، حکومت سندھ اور نادرا کو فریق بنایا ہے، پی ٹی آئی ووٹرز کو نکالا گیا، آر اوز ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔

    این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    تحریک انصاف نے دوبارہ گنتی کو بھی مسترد کر دیا ہے، امیدوار امجد آفریدی نے آر او کو درخواست دے دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں فارم 46 نہیں دیاگیا، صرف 70 فارم 45 دیے گئے، فارم 46 اور تمام فارم 45 ملنے تک دوبارہ گنتی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

    پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے ووٹنگ کی فرانزک کرانے کی درخواست بھی جمع کرا دی ہے، جس میں انھوں نے کہا این اے 249 کے ضمنی انتخابات میں انگوٹھوں کا فرانزک کرایا جائے، میں فرانزک کے لیے آنے والے تمام اخراجات اٹھانے کو تیار ہوں، جب تک فرانزک رزلٹ نہ آئے کامیاب امیدوار کا اعلان نہ کیا جائے۔

    ادھر سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ری کاؤنٹنگ کا مطلب تمام ریکارڈ دکھایا جاتا ہے، اس لیے ری کاؤنٹنگ کی تمام سہولتیں دی جائیں، سب کو مطمئن کرنا چاہیے، ریکارڈ کو سیل کر کے اس پر مہر بھی لگائی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا سیل نہ ہونے سے معاملہ دوبارہ الیکشن کمیشن جا سکتا ہے، بڑی سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن دوبارہ جانا پڑے گا، این اے 249 ضمنی الیکشن کا معاملہ اب الیکشن ٹریبونل میں چلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست پر آج این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے، تاہم دوبارہ گنتی کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے، ووٹوں کے بوروں پر سے سیل غائب، فارم 45 بھی نہیں دیے گئے، اس لیے پیپلز پارٹی کے سوا ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے گنتی کے عمل کاابائیکاٹ کر دیا۔

  • این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    کراچی: شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری ہے، تاہم پیپلز پارٹی کے سوا تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 249 کے ضمنی انتخاب کی دوبارہ گنتی کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے، ووٹوں کے بوروں پر سے سیل غائب، فارم 45 بھی نہیں دیے گئے، پیپلز پارٹی کے سوا ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے گنتی کے عمل کاابائیکاٹ کر دیا۔

    پی ایس پی کے رہنما حفیظ الدین نے کہا ہے کہ ووٹوں کے بوروں پر سیل مہر ہی نہیں تھی، اس لیے ہم ری کاؤنٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہیں، دریں اثنا تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے بھی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا۔

    پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہم نے درخواست دی کہ فارم 45 اور 46 نہیں ملے، جب فارم ہی نہیں ملے تو کس طرح ری کاؤنٹنگ میں بیٹھیں، 2 تھیلے ہمارے سامنے لا کر رکھے گئے لیکن کسی پر بھی سیل نہیں تھی، عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔

    امجد آفریدی نے کہا ہم نے درخواست کی ہے کہ فرانزک کرایا جائے، 29 اپریل کا الیکشن تاریخ کا بدترین الیکشن ہے، 17 ہزار ووٹرز جنھوں نے 2018 میں ووٹ کاسٹ کیا تھا انھیں منتقل کر دیاگیا، میرے اور بھائی کے خاندان میں بھی ووٹوں کو تبدیل کیا گیا، سندھ حکومت نے ووٹرز کو یہاں سے ٹرانسفر کیا ہے، اسی طرح 10 ہزار سے زائد بوگس ووٹ بھی ڈالا گیا، ہمارا مطالبہ ہے 2018 کی ووٹر لسٹوں پر دوبارہ ری پولنگ کرائی جائے۔

    ن لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے کہا ہمیں جو فارم 45 ملے تھے اس میں 165 پر دستخط نہیں تھے، غیر استعمال شدہ بیلٹ گنے جاتے ہیں جو نہیں گنے گئے، جو ٹھپے لگتے ہیں وہ غیر استعمال شدہ بیلٹ پر لگتے ہیں، جب پول ہو چکا تھا تو ہم نے کہا ایک بار دوبارہ گن لو آرام سے، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی، پہلے باکس کی سیل نہ تھی کسی نے پوچھا تو کہنے لگے گر گئی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کتنے بیلٹ پیپر آئے اور کتنے استعمال ہوئے، اس کا ریکارڈ نہیں دیا جا رہا، جو بیلٹ پیپر استعمال نہیں ہوئے اس کا ریکارڈ بھی ہم نے مانگا ہے، آر او نے کہا ہے فارم 46 نہیں دیں گے جو قانون کی خلاف ورزی ہے، ہم دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

  • کوئی پریذائیڈنگ افسر غائب نہیں ہوا: ڈی آر او

    کوئی پریذائیڈنگ افسر غائب نہیں ہوا: ڈی آر او

    کراچی: این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ندیم حیدر نے کہا ہے کہ کوئی پریذائیڈنگ افسر غائب نہیں ہوا، اس سلسلے میں تمام دعوے جھوٹے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آر او ندیم حیدر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پریذائیڈنگ افسر کے غائب ہونے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے، انھوں نے گزشتہ رات ایک بجے کے قریب اپنے بیان میں کہا کہ تمام پریذائیڈنگ افسران نتائج لے کر ڈی آر او آفس پہنچ چکے۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن نے پریذائیڈنگ افسر کے غائب ہونے کا الزام لگایا تھا، دریں اثنا، پولنگ اسٹیشنز 260 اور 261 سے متعلق بھی ن لیگ کا دعویٰ غلط ثابت ہوا۔

    ن لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پولنگ اسٹیشنز کے نتائج جمع نہیں کرائے گئے، تاہم پریزائیڈنگ افسر محمد فیاض نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ان پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ جمع کرا دیا ہے، اے آر وائی نیوز نے ان پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 بھی حاصل کیے۔

    این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    واضح رہے کہ این اے 249 کے فارم 47 کے مطابق تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل 16156 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر، جب کہ مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر، پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9227 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر، تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8922 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر، جب کہ ایم کیوایم پاکستان کے حافظ مرسلین 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے۔

  • پی ٹی آئی امیدوار نے 2 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی

    پی ٹی آئی امیدوار نے 2 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی

    کراچی: پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے الیکشن کمیشن میں 3 درخواستیں جمع کرتے ہوئے 2 پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے الیکشن کمیشن سے دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی ہے، انھوں نے کہا پولنگ اسٹیشن 260، اور 261 میں دوبارہ گنتی کرائی جائے۔

    پی ٹی آئی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو دی گئی پہلی درخواست میں کہا ہے کہ گنتی میں شفافیت کو نظر انداز کیا گیا، دوسری درخواست میں انھوں نے الیکشن کمیشن کو 21 پولنگ اسٹیشنز میں فارم 45 کے حصول میں مشکلات سے آگاہ کیا، جب کہ تیسری درخواست میں بعض پولنگ اسٹیشنز میں ری پولنگ کا مطالبہ کیا۔

    این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    دوسری طرف ن لیگی رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 3 ہزار ووٹوں سے ہار رہی تھی، 190 پولنگ اسٹیشنز میں ہم جیت رہے تھے، پھر جا کر بریک لگی، مکمل نتائج آنے کے بعد الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرائیں گے، حلقے کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ 15 پولنگ اسٹیشنز کے فارنزک آڈٹ کے بغیر نتیجے کا اعلان نہ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ این اے 249 کے فارم 47 کے مطابق تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل 16156 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر، جب کہ مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر، پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9227 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر، تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8922 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر، جب کہ ایم کیوایم پاکستان کے حافظ مرسلین 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے۔

  • این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    کراچی: شہر قائد میں انتخابی حلقے این اے 249 کا ضمنی انتخاب کا میدان پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی کے حلقے 249 کراچی کے ضمنی الیکشن میں تیر نے شیر اور بلے کو شکست سے دوچار کر دیا ہے، غیر حتمی نتائج کے مطابق قادر خان مندو خیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

    مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15 ہزار 473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، جب کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11 ہزار 125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9 ہزار 227 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے، اور پاکستان تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8 ہزار 922 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر رہے، ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ مرسلین 7 ہزار 511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے۔

    ڈی آر او ندیم حیدر نے تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج جاری کر دیے۔انھوں نے کہا حلقے میں 73 ہزار 471 ووٹ کاسٹ ہوئے، درست ووٹوں کی تعداد 72 ہزار 740 رہی جب کہ 731 ووٹ مسترد ہوئے، حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 21.64 فی صد رہی۔

    شکریہ کراچی

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پی پی امیدوار کی جیت پر ’شکریہ کراچی‘ کا ٹویٹ کیا، صوبائی وزیر سعید غنی نے میڈیا سے گفتگومیں کہا این اے دو سو انچاس کے ووٹرز نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا، حلقے کے لوگوں نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں کو مسترد کر دیا۔

    انھوں نے کہا صاف شفاف الیکشن ہوا ہے، پولنگ شروع ہوئی تو ٹرن آؤٹ کم تھا، ن لیگ کسی موقع پر ہم سے آگے نہیں گئی، دوبارہ گنتی ہوئی تو ہمارے ووٹ بڑھیں گے کم نہیں ہوں گے۔

    مریم نواز

    ن لیگی رہنما مریم نواز نے الیکشن کمیشن سے متنازعہ الیکشن کے نتائج روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ نتائج نہ بھی روکے تو فتح عارضی ہوگی، انشاء اللہ فتح پھر ن لیگ کو ملے گی۔ مریم نواز کا کہنا تھا مسلم لیگ ن سے صرف چند سو ووٹوں سے الیکشن چوری ہوا، کراچی اور خصوصاً این اے دو سو انچاس کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں، حلقے کے لوگوں نے نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا۔

    نتائج مسترد

    تحریک انصاف نے این اے 249 کے نتائج مسترد کر دیے، خرم شیر زمان نے کہا الیکشن کمیشن اور پولیس کے ذریعے دھاندلی کرائی گئی ہے، پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے 2 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست جمع کرا دی، ایم کیو ایم پاکستان نے بھی انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، وسیم اختر نے کہا نتائج میں دانستہ تاخیر انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔

    ٹرن آؤٹ اور اہم واقعات

    واضح رہے کہ کراچی کے اہم انتخابی میدان میں پولنگ اسٹیشنز ویران رہے، ووٹنگ ٹرن آؤٹ 21.64 فی صد رہا، ووٹرز حلقے میں پانی اور دیگر سہولیات کے فقدان کا شکوہ کرتے نظر آئے، سعید آباد کے پولنگ اسٹیشن پر تنگ جگہ کی وجہ سے کو وِڈ ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہوا، ایم کیوایم اور پی ایس پی کے کارکنوں میں بدمزگی بھی ہوئی، نعرے بازی کی گئی، پریزائیڈنگ افسر کو فائل میں نوٹوں کا لفافہ دینے والے 2 افراد کو رینجرز نے پکڑا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 6 ایم پی ایز کو حلقے سے نکالا۔

  • این اے 249 کراچی میں ضمنی انتخاب، ووٹرز کا رش، پولنگ جاری

    این اے 249 کراچی میں ضمنی انتخاب، ووٹرز کا رش، پولنگ جاری

    کراچی: شہر قائد کے انتخابی حلقے این اے 249 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہو گیا ہے، پولنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 میں ضمنی انتخاب کا میدان سج گیا ہے، پولنگ اسٹیشنز کے باہر ووٹرز کا رش ہے اور پولنگ پر امن ماحول میں جاری ہے جو کہ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہےگی۔

    تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیوایم اور پی ایس پی کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے، الیکشن کے باعث حلقے میں عام تعطیل ہے، ووٹرز شام پانچ بجےتک بلا تعطل ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔

    پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں، این اے 249 میں مجموعی طور پر 30 امیدواروں میں مقابلہ ہے، حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار سے زائد ہے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے مطابق حلقے میں 276 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

    انتخابی حلقے میں 2 ہزار سے زائد پولیس، ایک ہزار کے قریب رینجرز اہل کار سیکیورٹی پر مامور ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ندیم حیدر نے بتایا کہ پریزائیڈنگ افسران کو ماسک اور سینیٹائزر فراہم کر دیے گئے ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پر اضافی ماسک بھی دیے جائیں گے، کوئی ووٹر بغیر ماسک آئے تو اسے ماسک دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ یہ نشست پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے کے باعث خالی ہوئی تھی۔

  • انتخابی مہم: ٹافی ریپر پر یہ تصویر کس سیاست دان کی ہے؟

    انتخابی مہم: ٹافی ریپر پر یہ تصویر کس سیاست دان کی ہے؟

    کراچی: الیکشن مہم میں عوام کو لولی پاپ دینا ہوا پرانا، اب الیکشن مہم میں عوام کو ٹافی دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے این اے 249 کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے الیکشن مہم کے لیے انوکھا انداز اختیار کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے کراچی کے انتخابی حلقے این اے 249 کی انتخابی مہم کے دوران عوام میں اپنی تصویر والی ٹافیاں تقسیم کیں۔

    اس حوالے سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حلقے کے بچوں اور عوام میں مفتاح اسماعیل نے خود ٹافیاں تقسیم کیں۔

    ن لیگ کے امیدوار نے اپنی مشہوری کے لیے ٹافی ریپر پر اپنی تصویر بھی چھپوائی ہے۔ریپر کے ایک طرف انھوں نے اپنی تصویر کے ساتھ ساتھ اوپر اردو میں مفتاح کا لفظ بھی چھپوایا ہے۔

    این اے 249: امیدوار امجد آفریدی سے متعلق پی ٹی آئی کا حتمی فیصلہ آ گیا

    ٹافی کے ریپر کی دوسری طرف انتخابی حلقے این اے 249 کے الفاظ کے ساتھ پارٹی کا نام پاکستان مسلم لیگ ن بھی چھاپا گیا ہے۔خیال رہے کہ مفتاح اسماعیل ٹافی اور بسکٹ بنانے والی فیکٹری کے مالک ہیں۔

    یاد رہے کہ کراچی میں این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 29 اپریل کو ہوگی، جب کہ اس حلقے میں امیدواروں کو انتخابی نشان 8 اپریل کو الاٹ کیے جائیں گے۔

  • این اے 249: امیدوار امجد آفریدی سے متعلق پی ٹی آئی کا حتمی فیصلہ آ گیا

    این اے 249: امیدوار امجد آفریدی سے متعلق پی ٹی آئی کا حتمی فیصلہ آ گیا

    کراچی: شہر قائد کے انتخابی حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے لیے امیدوار امجد آفریدی کے حوالے سے پی ٹی آئی نے حتمی فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی نظر ثانی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں امجد آفریدی کو این اے 249 حلقے سے امیدوار برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان کے تحفظات کے بعد نظر ثانی بورڈ قائم کیا گیا تھا، نظرثانی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار امجد آفریدی ہی ہوں گے۔

    خرم شیر زمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امجد آفریدی نے زیادہ تر پوائنٹس کو محفوظ کیا، وہ مقامی رہائشی ہیں، پارٹی کے ساتھ 16 سالوں سے منسلک ہیں۔

    کراچی کے ناراض ایم پی اے کو منانے کے لیے اسلام آباد میں اہم بیٹھک

    انھوں نے کہا پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں امجد نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، اس لیے پوری پارٹی امجد آفریدی کے ساتھ کھڑی ہے، این اے 249 پر ہماری کامیابی یقینی ہوگی۔

    واضح رہے کہ ایم پی اے ملک شہزاد اعوان نے امجد آفریدی کو امیدوار بنانے پر ناراضی کا اظہار کر کے اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا، آج ان سے اسلام آباد میں گورنر سندھ اور دیگر پارٹی عہدے داران نے اہم ملاقات کی، تاکہ انھیں راضی کیا جا سکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزاد اعوان ملاقات میں بھی اپنے مؤقف پر قائم رہے اور انھوں نے نامزد امیدوار امجد آفریدی کو کمزور امیدوار قرار دیا، گورنر سندھ نے ملک شہزاد کو پیش کش کی کہ این اے 249 کی انتخابی مہم کی قیادت آپ کریں، اس پر ملک شہزاد نے کہا کہ اگر امیدوار امجد آفریدی ہوگا تو میں نہ مہم چلاؤں گا، نہ قیادت کروں گا۔

    گورنر سندھ نے انھیں ہدایت کی کہ آپ اسپیکر سندھ اسمبلی کو استعفی جمع نہیں کرائیں گے۔ ملک شہزاد نے کہا استعفیٰ جمع کرانے کا فیصلہ حتمی امیدوار کے نام کے اعلان کے بعد کروں گا۔

  • کراچی کے ناراض ایم پی اے  کو منانے کے لیے اسلام آباد میں اہم بیٹھک

    کراچی کے ناراض ایم پی اے کو منانے کے لیے اسلام آباد میں اہم بیٹھک

    کراچی: این اے 249 میں ضمنی الیکشن کے سلسلے میں ناراض ایم پی اے ملک شہزاد اعوان کو منانے کے لیے اسلام آباد میں اہم بیٹھک لگی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم پی اے شہزاد اعوان، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور پارٹی عہدے داران کی اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی، جس میں شہزاد اعوان کے گلے شکوے اور تحفظات سنے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزاد اعوان ملاقات میں بھی اپنے مؤقف پر قائم رہے اور انھوں نے نامزد امیدوار امجد آفریدی کو کمزور امیدوار قرار دیا۔

    گورنر سندھ نے ملک شہزاد کو پیش کش کی کہ این اے 249 کی انتخابی مہم کی قیادت آپ کریں، اس پر ملک شہزاد نے کہا کہ اگر امیدوار امجد آفریدی ہوگا تو میں نہ مہم چلاؤں گا، نہ قیادت کروں گا۔

    گورنر سندھ استعفیٰ دینے والے رکن اسمبلی شہزاد اعوان کو راضی نہ کر سکے

    گورنر سندھ نے انھیں ہدایت کی کہ آپ اسپیکر سندھ اسمبلی کو استعفی جمع نہیں کرائیں گے۔ ملک شہزاد نے کہا استعفیٰ جمع کرانے کا فیصلہ حتمی امیدوار کے نام کے اعلان کے بعد کروں گا۔

    ذرائع کے مطابق این اے 249 کے پارلیمانی بورڈ کی اہم بیٹھک آج ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی، پارلیمانی بورڈ حتمی امیدوار کا اعلان کرے گا۔

    یاد رہے کہ ملک شہزاد اعوان نے این اے 249 کے امیدوار پر تحفظات پر استعفیٰ دیا تھا۔

  • گورنر سندھ استعفیٰ دینے والے رکن اسمبلی شہزاد اعوان کو راضی نہ کر سکے

    گورنر سندھ استعفیٰ دینے والے رکن اسمبلی شہزاد اعوان کو راضی نہ کر سکے

    کراچی: شہر قائد کے انتخابی حلقے این اے 249 میں امجد آفریدی کو ٹکٹ دیے جانے پر اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے ملک شہزاد اعوان کو گورنر سندھ راضی نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 249 میں امجد آفریدی کو ٹکٹ دینے پر تحریک انصاف میں اختلافات برقرار ہیں، اس سلسلے میں آج گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ناراض اور استعفی دینے والے رکن سندھ اسمبلی شہزاد اعوان سے ملاقات کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ ملاقات میں شہزاد اعوان کو استعفیٰ واپس لینے پر راضی نہ کر سکے، شہزاد اعوان کا احتجاج برقرار ہے، اور وہ امجد آفریدی سے ٹکٹ واپس لینے پر اصرار کر رہے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک شہزاد اعوان این اے 249 کے امیدوار کو تبدیل کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں، انھوں نے ملاقات میں گورنر سندھ کو مخالفین کے امیدواروں کی پختگی اور پی ٹی آئی امیدوار کی کمزوری کی وجہ بھی بتائی۔

    انھوں نے کہا میں پی ٹی آئی کا حصہ تھا اور ہمیشہ رہوں گا، ووٹ عمران خان کی امانت ہے، خیانت نہیں کر سکتا، اس کمزور امیدوار کے ساتھ کام نہیں کر سکتا یہ میرا واضح مؤقف ہے۔

    ملک شہزاد اعوان کا کہنا تھا بلدیہ ٹاؤن عمران خان کا قلعہ ہے، اس قلعے کو نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا میری امجد سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں، یہ ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہے اور ہم نے یہ سیٹ دوبارہ جیت کر وزیر اعظم کو تحفے میں پیش کرنی ہے۔

    انھوں نے گورنر سندھ سے مطالبہ کیا کہ ہمیں آپ امیدوار تبدیل کر کے دیں، ورکرز کو مشاورت میں لے کر دوسرا امیدوار دیں، اور ہم آپ کو یہ سیٹ جیت کر دیں گے۔