Tag: این اے75ڈسکہ

  • این اے75ڈسکہ ضمنی انتخاب : ن لیگ کے ایم پی اے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری

    این اے75ڈسکہ ضمنی انتخاب : ن لیگ کے ایم پی اے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری

    ڈسکہ : الیکشن کمیشن نے این اے75ڈسکہ ضمنی انتخاب کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مسلم لیگ ن کے ایم پی اے کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق این اےپچھترڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں پولنگ کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ذیشان رفیق کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

    نوٹس میں الیکشن کمیشن نے لیگی ایم پی اے ذیشان رفیق کو 24 گھنٹے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

    لیگی ایم پی اے ذیشان رفیق نےضمنی الیکشن کےدوران حلقے کا دورہ کیا ، ضابطہ اخلاق کے تحت ضمنی الیکشن کے دوران نمائندہ حلقے کا دورہ نہیں کرسکتا۔

    ذیشان رفیق کےحلقےمیں پہنچنے پر پی ٹی آئی کارکنان نےانہیں روکا اور کہا آپ رکن اسمبلی ہیں، حلقے میں نہیں جاسکتے جبکہ موقع پر موجود پولیس نے ذیشان رفیق کو حلقے سے جانے کی ہدایت کی۔

    یاد رہے الیکشن کمیشن نے این اے پچھترکی حدود میں ارکان اسمبلی کےداخلےپرپابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولنگ کےدوران حلقے میں کوئی ایم این اے اور ایم پی اے نہیں جائے گا۔

  • بڑا فیصلہ ، سپریم کورٹ نے این اے75 ڈسکہ میں پولنگ روک دی

    بڑا فیصلہ ، سپریم کورٹ نے این اے75 ڈسکہ میں پولنگ روک دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این اے75ڈسکہ میں 10اپریل کو ہونیوالی پولنگ روک دی اور حکم امتناع جاری کردیا، الیکشن کمیشن نے 10اپریل کو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے75ڈسکہ انتخابی تنازع کیس کی سماعت ہوئی ،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    لیگی امیدوار نوشین افتخار کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ کہنا درست نہیں بدامنی چند پولنگ اسٹیشنز پر تھی باقی حلقہ پرامن تھا، بدامنی میں ملوث لوگ حلقے میں بائیکس پردہشت پھیلاتے پھر رہے تھے۔

    جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا الیکشن کمیشن نےکچھ واقعات میں ن لیگیوں کوبھی ملوث قراردیا، دراصل جھگڑے،خوف کی فضا تھی جس میں دونوں طرف کے لوگ ملوث تھے ، یعنی حقیقت یہ ہے بدامنی تھی ذمہ دار کون ہے یہ الگ بحث ہے۔

    جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا کہ آپ کے مطابق حلقے میں آپ کا ہولڈ ہے ، اس لئے مخالفین نےاپنی دھاک بٹھانے کی کوشش کی، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا جی بالکل ایسا ہی ہے۔

    جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا باقی پولنگ اسٹیشنزکےنتائج سےتوآپ خوش تھے، آپ نے اعتراض نہیں کیا؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا باقی نتائج پر اعتراض ہےکہ پولنگ متاثرہونےسےمارجن کم ہوا تو جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ یعنی بدامنی پر ووٹرز گھروں سےنہیں نکل سکے تو نکتہ ثابت کریں، وکیل نے بتایا کہ وکیل نے پولنگ اسٹیشنز پرپولنگ متاثر ہونے کا ثبوت الیکشن کمیشن رپورٹس میں ہے۔

    دوران سماعت سلمان اکرم راجا نے عدالت میں ضلع ڈسکہ کا مکمل نقشہ پیش کیا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ نے ایک دن میں بہت زیادہ تیاری کر لی۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ڈسکہ شہر میں 76 پولنگ اسٹیشنز ہیں، ڈسکہ کے 76 میں سے 34 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات آئیں اور 35 پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کی جبکہ 20 پریزائڈنگ افسربھی غائب ہوئے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا یہ بھی بتایا گیا10 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کافی دیرمعطل رہی، سوال یہ ہے پولنگ کے دن کون ،کیوں یہ مسائل پیدا کرتا رہا؟ کیا ایک امیدوار طاقتور تھااس لیے دوسرے نے یہ حرکات کرائیں؟

    وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا ڈسکہ سے نوشین افتخار کے والد 5 بار منتخب ہوچکے ہیں، ڈسکہ میں نوشین افتخار کے خاندان کا اثرورسوخ زیادہ ہے، نوشین افتخارکے ڈسکہ سے 46 ہزار ،پی ٹی آئی امیدوار کے 11 ہزار ووٹ تھے، ڈسکہ شہر میں پولنگ کا عمل متاثر کرنا ان کا مقصد تھا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا لیگی کارکنان نے پرتشدد واقعات شروع کئے، ن لیگ کا اثرورسوخ زیادہ تھاتو تشدد ،بد امنی کی ضرورت کیوں پڑی؟ آپ الیکشن نتائج سے خوش تھے، اس پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔

    سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ الیکشن نتائج کے خلاف درخواست بھی کمیشن میں دائر کی گئی ، ڈسکہ میں دیہات کے مقابلے ٹرن آؤٹ روایتی طور پر زیادہ ہے، ثابت کرنا ہے 23کی شکایت پر پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کیوں ضروری ہیں، حلقےکے آدھے پولنگ اسٹیشنز کی شکایات موصول ہوئیں۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا ڈسکہ شہر کے 76 پولنگ اسٹیشنز آدھے نہیں بنتے، جس پر سلمان اکرم راجا کا کہنا تھاکہ
    معذرت خواہ ہوں، 76 پولنگ اسٹیشنز ایک تہائی بنتے ہیں۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ آدھے اور ایک تہائی میں فرق ہے، احتیاط سےدلائل دیں اور استفسار کیا جب پریزائیڈنگ افسرپولنگ اسٹیشنز سےنکلےتورخصتی معمول کےمطابق تھی؟ تو وکیل نے بتایا پریزائیڈنگ افسران پولیس کیساتھ معمول کےمطابق نکلے، پریزائیڈنگ افسران کی واپسی غیرمعمولی تھی،وہ اکٹھےآئے ،ڈرے ہوئے تھے۔

    جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ پولیس موبائلزکیساتھ الیکشن عملے کا غائب ہونا سنجیدہ معاملہ ہے، الیکشن عملے کے پاس پولنگ بیگ تھے اسی وجہ سے پولیس ساتھ تھی، جس پرسلمان اکرم راجہ نے کہا بعد ازاں سیکریٹری صاحب نے بھی خود کو عدم دستیاب کر لیا، صبح 6بجے عملہ پولنگ بیگزکے ساتھ رابطے میں آیا۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے مزید کہا اچھا پولیس اسکارٹ پولنگ بیگز کی وجہ سے ساتھ لگایا ہوگا، اسکارٹ والے معاملے پر سپریم کورٹ کے ججز کی آپس میں مشاورت کی، سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ الیکشن قوانین کی خلاف ورزی اتنی سنگین تھی کہ پورانتیجہ کالعدم کیا گیا۔

    دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے این اے75ڈسکہ میں 10اپریل کو ہونیوالی پولنگ روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا اور مزید سماعت ملتوی کردی۔

    جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے استدعا کی پورا پراسس ملتوی نہ کریں پولنگ ڈے ملتوی کردیں، تو جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ایسا ہی کریں گے الیکشن کمیشن کامکمل احترام ہے۔

    خیال رہے الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کی درخواست پر 10اپریل کو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔

  • این اے75ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کا حکم: سپریم کورٹ کا  الیکشن کمیشن سے جواب طلب

    این اے75ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کا حکم: سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب مانگ لیا اور تحریک انصاف کی حکم امتناع کی استدعا پر سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں ری پولنگ کے حکم کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل شہزاد شوکت نے کہا الیکشن کمیشن کو پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کا اختیار نہیں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آئین کےآرٹیکل218 کے تحت الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے کا پابند ہے تو وکیل نے مزید کہا الیکشن کمیشن ان 23 حلقوں میں دوبارہ الیکشن کرا سکتا ہے جومتنازع ہیں۔

    جسٹس عمر عطا نے سوال کیا آپ کامطلب دوسرے فریق نے باقی پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تسلیم کر لئے ہیں؟ جس پر تحریک انصاف کی اپیل پر فیصلے تک دوبارہ انتخاب کا حکم معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔

    وکیل شہزاد شوکت نے کہا الیکشن کمیشن نے 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کا حکم دے کر اختیارات سے تجاوز کیا، آئندہ سماعت تک عدالت الیکشن کمیشن کا حکم معطل کرے، شہزاد شوکت

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ہو سکتا ہے پولنگ ڈے سے قبل ہی سماعت مکمل ہوجائے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، شہزاد شوکت نے کہا ن لیگ نے صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پر اعتراض کیا تھا ،ریٹرننگ افسر کے مطابق 360 میں سے 340 اسٹیشنز کے نتائج پر اعتراض نہیں کیا گیا، عمران خان نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب پر اعتراض نہیں کیا۔

    سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا حکم امتناعی کی درخواست بھی منگل کو سنی جائے گی۔

    ابتدائی دلائل کے بعد سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کر دیا۔

    سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور ڈسکہ این پچھہتر کے امیدوار اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست سے متعلق پروپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ یہ سنی نہیں جارہی جو غلط ثابت ہوا، آج اعلٰی عدلیہ میں نہ صرف ہماری درخواست کو سنا گیا بلکہ الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرکے ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، ہمیں امید ہے فیصلہ سچ کے حق میں آئے گا۔