کراچی: نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپچچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) میں ناقص کارکردگی پر وفاقی وزیر پاور ڈویژن نے ایکشن لیتے ہوئے کئی افسران اور انجینئرز کو غفلت برتنے پر عہدوں سے فارغ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری کی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت این ٹی ڈی سی کے 1 ڈپٹی ایم ڈی، 2 جنرل منیجرز، سی ایف او، او ایس ڈی، 3 چیف انجینئر کو عہدوں سے فارغ کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے منصوبوں میں تاخیر پر اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ اویس لغاری نے غفلت کے ذمہ دار افسران کو ہٹانے کا حکم دے دیا، جس کے بعد این ٹی ڈی سی میں مزید افسران کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر پاور ڈویژن کی جانب سے دو ٹوک پیغام دیا گیا ہے کہ پاور ڈویژن کے منصوبے تاخیر سے بچائیں، انھوں نے این ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو مزید انکوائری کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔
اسلام آباد: نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کا ناقص ترسیلی نظام بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں بڑی رکاوٹ قرار دے دیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق این ٹی ڈی سی کے ناقص ترسیلی نظام کے باعث قومی خزانے کو 534 ارب 36 کروڑ روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے، تین سال میں ترسیلی خرابیوں سے قومی خزانے کو 84 ارب 26 کروڑروپے کا نقصان ہوا۔
مالی سال 2021-22 میں ترسیلی نظام کے نقائص سے 3 ارب 67 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، مالی سال 2022-23 میں 20 ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، گزشتہ مالی سال ترسیلی نظام کی خرابیوں سے 60 ارب 67 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
دستاویز کے مطابق این پی سی سی کے سسٹم میں خرابیوں سے چار سال میں 13 ارب روپے کا نقصان ہوا، سسٹم میں خرابی سے مہنگے ایندھن کے استعمال سے 437 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
جون 2017 سے 500 کے وی کے نیو روات گرڈ اسٹیشن میں خرابی دور نہیں کی جا سکی، جون 2018 سے نوخار گرڈ اسٹیشن میں ٹرانسفارمر نصب نہ کیے جانے سے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے، جون 2018 سے سنگجانی گرڈ اسٹیشن میں مسلسل خرابی دور نہ کی جا سکی۔
رپورٹ کے مطابق جون 2018 سے قصور گرڈ اسٹیشن میں خرابی دور نہ ہونے سے فرنس آئل سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے، جب کہ گوجرانوالہ میں 2 گرڈ اسٹیشنز کی تکمیل 2017 سے تاخیر کا شکار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے ترسیلی نظام بالخصوص این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کی اصولی منظوری دیدی۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے جائزے سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کا تیسرا اور حتمی دور ہوا، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں سے متعلق بڑے فیصلے کیے گئے، وزیراعظم نے اصلاحات و تنظیم نو کے اطلاق کو یقینی بنانے کیلئے کمیٹی قائم کردی۔
بجلی کے شعبے کی اصلاحات کا نفاذ یقینی بنانے کیلئے وزیراعظم آفس میں سیل قائم کیا گیا ہے، زیادہ بجلی کی کھپت والے پنکھوں کی کم بجلی کی کھپت والے پنکھوں میں تبدیلی کے منصوبے سے متعلق رپورٹ بھی طلب کی گئی۔
کم بجلی خرچ کرنے والے پنکھوں کی کم آمدن والے صارفین کو فراہمی کا جامع پلان بھی طلب کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صنعتی شعبے کو کم نرخوں پر بجلی فراہمی کا جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ہر ماہ بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے نفاذ پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرونگا، اس اجلاس میں وفاقی وزرا محمد اسحاق ڈار، احد خان چیمہ اور دیگر نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد : شدید دھند سے بجلی کی ترسیل کا نظام ایک بار پھر متاثر ہوگیا، جس کے باعث گدو کے قریب این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمشن لائنیں ٹرپ کرگئیں اور بیشتر علاقوں میں بجلی کی سپلائی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق نگران حکومت کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی لانے کے اقدامات کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ شدید دھند کے باعث گدو کے قریب این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمشن لائنز ٹرپ کرگئیں، 550 اور 220 کے وی کی لائنوں کو نقصان پہنچا جبکہ ٹرپنگ سے 500 کے وی کے سرکٹ بریکر کو بھی نقصان پہنچا۔
پاور ڈویژن نےگدو سوئچ یارڈ کے سرکٹ بریکر کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور گدو سوئچ یارڈ کے سرکٹ بریکر کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
سندھ کے بیشتر علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی نظام متاثر ہونے سے سیپکو ریجن کے تین سو سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے اور ایک سو بتیس اور چھیاسٹھ کے وی کے باسٹھ گرڈ اسٹیشن سے سپلائی معطل ہوگئی۔
جس کے باعث خیرپور،سکھر،روہڑی ،پنوعاقل،گھوٹکی،میرپورماتھیلو، شکارپور،دادو اورنوشہرو فیروز سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی سپلائی بند ہوگئی ہے۔
اس سے قبل پاور ڈویژن نے27 دسمبر کو بیان جاری کیا تھا کہ حالیہ لوڈ شیڈنگ 25 اور 26 دسمبر کو ملتان ریجن اور دیگر ڈسکوز کے متعدد گرڈ اسٹیشنوں کے ٹرپ ہونے کی وجہ سے کی جارہی ہے، دھند کے باعث 132kv – 220kv اور 500kv کے گرڈ اسٹیشن ٹرپ کر گئے تھے –
اسی دوران ہائیڈل جنریشن میں کمی آئی جس سے نظام میں توازن پیدا کرنے میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی سسٹم کو ان موسمی حالات اور کم ہائیڈل جنریشن کی وجہ سے ایک مشکل وقت کا سامنا ہے، نظام کو کام کرتے رہنے کیلئے لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے پیداوار میں موجودہ کمی سے نمٹا جا رہا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق لوڈشیڈنگ سسٹم کی رکاوٹوں کی وجہ سے ہوئی اور سسٹم کو سنبھالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اسلام آباد : نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) کے بجلی کے ترسیلی منصوبوں کے انویسٹمنٹ پلان پر سوالات کھڑے کردئیے۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) نے بجلی کے ترسیلی منصوبوں کا تین سالہ نظرثانی شدہ سرمایہ کاری پلان تیار کرلیا۔
نیپرا نے این ٹی ڈی سی کے انویسٹمنٹ پلان پر سوالات کھڑے کردئیے اور بجلی ترسیلی منصوبے کی لاگت میں 180 ارب 38 کروڑ روپے اضافے کا انکشاف سامنے آیا ، جس کے بعد
نیپرا نے این ٹی ڈی سی سے منصوبوں کی لاگت بڑھنے کی وجوہات طلب کرلیں۔
نیپرا نے کہا کہ ملک بھر میں بجلی کی ترسیل کے 42 منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہوا اور منصوبوں کی لاگت میں اضافہ کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
بجلی ترسیلی نقصانات کے حوالے سے این ٹی ڈی سی سے تھرڈ پارٹی اسٹڈی رپورٹ بھی طلب کی گئی، نیپرا نے سوال کیا کہ پاور پلانٹس سے بجلی ترسیل کیلئے کتنی اسکیمز انویسٹمنٹ پلان میں شامل ہیں؟
رائٹ آف وے مسائل کے باعث منصوبے مؤخر ہونے سے قومی خزانے کو کتنا نقصان ہوا، اس حوالے سے بھی تفصیلات طلب کی گئیں ہیں۔
این ٹی ڈی سی مالی سال 2023 سے 2025 تک 510 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی اور نیپرا این ٹی ڈی سی کے انوسٹمنٹ پلان پر 15-16 نومبر کو سماعت کرے گا۔
کراچی: این ٹی ڈی سی نے 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کو ریکارڈ مدت میں بحال کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کو ریکارڈ مدت میں بحال ہو گئی، حیدرآباد کے قریب جھمپیر ونڈ کلسٹر میں قائم 3 پاور پلانٹس کو دوبارہ نیشنل گرڈ سے منسلک کر دیا گیا۔
ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے ونڈ پاور کلسٹر سے بجلی کی نیشنل گرڈ کو ترسیل متاثر ہو گئی تھی، ٹرانسمیشن لائن کے 8 ٹاور طوفان بیپر جوائے کے اثرات، تیز بارش، اور آندھی سے متاثر ہوئے تھے۔
این ٹی ڈی سی کی ٹیموں نے شدید موسمی حالات کے باوجود دن رات کام کر کے بحالی کا کام مکمل کیا، انجینئر ڈاکٹر رانا عبدالجبار نے ٹرانسمیشن لائن بحالی کے کام کی نگرانی کی۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ کم سے کم وقت میں ٹرانسمیشن لائن کی بحالی قابل تعریف ہے۔
اسلام آباد: نیپرا نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے این ٹی ڈی سی کی ناقص کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیج کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور کے الیکڑک کی کارکردگی پر ایک جائزہ رپورٹ (22-2021) جاری کر دی ہے۔
رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی کارکردگی ناقص رہی، کمپنی نے بلیک آؤٹ سے بچنے اور ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔
رپورٹ کے مطابق این ٹی ڈی سی خرابیوں کو دور کرنے میں زیادہ وقت لیتی رہی، جب کہ نئے پاور پلانٹس سے بجلی ترسیل کے بروقت انتظامات بھی نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کی سست روی کے باعث تھر سمیت دیگر مقامات سے سستی بجلی کی فراہمی میں تاخیر ہوئی، ترسیلی نظام بہتر کرنے میں تاخیر سے کیپیسٹی پیمنٹس بڑھیں، اور سستے پاور پلانٹس کی بجلی لوڈ سینٹر تک نہ پہنچائی جا سکی۔
رپورٹ کے مطابق این ٹی ڈی سی کے بجلی ترسیل کے 11 ترجیحی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، کمپنی کا سسٹم وولٹیج کی خلاف ورزیوں کا شکار رہا، اور سسٹم کی فریکونسی بھی عدم توازن کا شکار ہوتی رہی۔
نیپرا نے رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ گرڈ اسٹیشنوں پر پرانے آلات کو بہ وقت ضرورت تبدیل کیا جائے، نیپرا نے فالٹ لیول کے حقیقی تجزیے کے لیے شارٹ سرکٹ سڈیز کرانے کی تجویز بھی دی ہے۔
نیپرا نے ہدایت کی کہ ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے مجوزہ منصوبے جلد ازجلد مکمل کیے جائیں، اور کے الیکٹرک بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے آئی لینڈ موڈ میں آپریٹ کرنے کے لیے اقدامات کرے، آئی لینڈ موڈ آپریشن سے وفاق سے بجلی نہ ملنے سے بھی کراچی میں بلیک آؤٹ نہیں ہوگا۔
اسلام آباد : پاکستان میں بجلی کے بلیک آؤٹ کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا گیا فریکوئنسی اتارچڑھاؤ سے 500 کےوی کی ٹرانسمیشن لائنز پر ٹرپنگ ہوئی اور سسٹم بیٹھ گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاور ڈویژن کے ذیلی ادارہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے بلیک آؤٹ کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔
این ٹی ڈی سی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 23 جنوری کی صبح فریکوئنسی میں اتارچڑھاؤ پیداہوا اور فریکوئنسی اتارچڑھاؤ سے500کےوی کی ٹرانسمیشن لائنزپر ٹرپنگ ہوئی۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ ٹرپنگ کی وجہ سےاین ٹی ڈی سی اورکےالیکٹرک کاسسٹم بیٹھ گیا ، سسٹم بیٹھنے سے11 ہزار356 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہوئی۔
این ٹی ڈی سی نے کہا کہ بریک ڈاؤن سے پہلے سسٹم کی فریکوئنسی 50 میگا ہزٹ تھی ، اتار چڑھاؤ کے باعث فریکوئنسی اچانک بڑھ کر 57 میگا ہزٹ تک پہنچ گئی اور فریکوئنسی اچانک بڑھنے سے سسٹم پر لوڈ اور وولٹیج غیر متوازن ہوا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق بنیادی فالٹ گدو ٹرانسمیشن لائنوں میں آیا جبکہ تربیلا،منگلا اور وارسک میں متعدد بار ٹرپنگ ہوئی، جس کے باعث تربیلا، منگلا اور وارسک سے بحالی کا عمل فوری شروع کیا گیا۔
اسلام آباد: بجلی کی ترسیل کے قومی ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے سال 2025 تک کے سرمایہ کاری منصوبے تیار کرلیے جن کے ذریعے بجلی کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی ترسیل کے قومی ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے سال 2025 تک 3 سالہ سرمایہ کاری منصوبہ تیار کرلیا، سرمایہ کاری پلان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بھجوا دیا گیا۔
نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی کے انویسٹمنٹ پلان پر 2 جنوری کو سماعت کی جائے گی۔
منصوبے کے مطابق این ٹی ڈی سی 3 سال میں 369 ارب 22 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی، سنہ 2023 میں 114 ارب 30 کروڑ اور سنہ 2024 میں 145 ارب 35 کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔
سال 2025 میں این ٹی ڈی سی 109 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی۔
منصوبے کے مطابق پاور پراجیکٹس سے بجلی کی ترسیل کے لیے 167 ارب 13 کروڑ 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، مرمتی کاموں اور توسیع کے اقدامات پر 157 ارب 79 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
این ٹی ڈی سی اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری پر 23 ارب 59 کروڑ روپے خرچ کرے گی، ترسیلی نظام کی بہتری کے دیگر اقدامات پر 20 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
این ٹی ڈی سی پنجاب میں 164 ارب 57 کروڑ 90 لاکھ روپے، پختونخواہ میں 134 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ روپے، سندھ میں 23 ارب 54 کروڑ روپے اور بلوچستان میں 12 ارب 28 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جامشورو گرڈ اسٹیشن میں ٹرپنگ کے معاملے میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 1 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ستمبر 2021 میں جامشورو گرڈ اسٹیشن میں ٹرپنگ کے معاملے پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 1 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
نیپرا اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ٹرپنگ گرڈ اسٹیشن پر آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے ہوئی، ٹرپنگ سے حیسکو اور کے الیکٹرک میں جزوی بلیک آؤٹ ہوا تھا۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ جرمانہ بروقت بجلی سپلائی کی بحالی میں ناکامی پر کیا گیا، این ٹی ڈی سی کو بجلی سپلائی کی بحالی میں 2 گھنٹے اور 33 منٹ لگے تھے۔
نیپرا کے مطابق ایکٹ کے تحت این ٹی ڈی سی سے وضاحت طلب کی اور شوکاز نوٹس جاری کیا، این ٹی ڈی سی مقررہ وقت میں کوئی بھی جواب دینے میں ناکام رہا۔ این ٹی ڈی سی نیپرا قواعد وض وابط کی خلاف ورزی کا قصور وار پایا گیا۔