Tag: این ڈی ایم اے

  • بارشیں اور سیلاب: 900 سے زائد افراد جاں بحق، 67 ہزار گھر تباہ

    بارشیں اور سیلاب: 900 سے زائد افراد جاں بحق، 67 ہزار گھر تباہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکام نے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے 945 افراد جاں بحق ہوئے اور 67 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منعقد ہوا، وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمٰن نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

    وفاقی وزیر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان کا برا حال ہے، اب تک 11 سو ملی میٹر بارش بھی ریکارڈ ہو چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کمیونیکشن لائنز بھی کٹ گئی ہیں، بلوچستان کو مدد نہیں پہنچ رہی، انٹرنیٹ پر بھی رابطہ نہیں ہو رہا۔

    اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکام نے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے 945 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 13 سو 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ اموات 306 صوبہ سندھ میں ہوئیں، بلوچستان میں 234، خیبر پختونخواہ میں 193 اور پنجاب میں 165 افراد جاں بحق ہوئے۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ سیلاب سے 145 پل تباہ ہوئے، 3 ہزار 82 کلو میٹر شاہراہوں کو سیلاب سے نقصان پہنچا، 67 ہزار سے زیادہ گھر تباہ ہوئے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلوں میں 7 لاکھ 93 ہزار مویشی بہہ گئے۔ سیلاب سے بلوچستان کے 31 اضلاع، سندھ کے 23 اضلاع، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے 9، 9 اور پنجاب کے 3 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔

  • بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی جاری

    بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی جاری

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مزید امدادی سامان بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی امداد کی فراہمی جاری ہے، سب سے زیادہ امدادی سامان بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں پہنچایا گیا ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تاحال 39 ہزار افراد کو راشن بیگز مہیا کیے گئے، 45 ہزار سے زائد متاثرین کو خیمے پہنچائے گئے، 6 ہزار ترپالیں، 7 ہزار مچھر دانیاں اور 3 ہزار سے زائد کمبل مہیا کیے گئے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق 55 ڈی واٹرنگ پمپس اور 50 جنریٹر بھی بھجوائے گئے، دیگر امدادی سامان میں کچن سیٹ، حفظانِ صحت کٹس اور کیمیکل اسپرے مشینز شامل ہیں۔

    آج بھجوائی جانے والی تازہ کھیپ میں 60 ہزار افراد کے لیے ترپالیں، کمبل، مچھر دانیاں، 200 اسکول خیمے اور مزید 35 جنریٹرز اور 30 ڈی واٹرنگ پمپس بھی شامل ہیں۔

  • ملک بھر میں مزید بارشوں کا امکان، محکموں کو الرٹ کردیا گیا

    ملک بھر میں مزید بارشوں کا امکان، محکموں کو الرٹ کردیا گیا

    اسلام آباد / کراچی: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ بارشوں کے پیش نظر محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں، کراچی میں بھی موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ مون سون کے موجودہ اسپیل میں توسیع کی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون ہواؤں کا سلسلہ 24 سے 48 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے، ہفتے کے آخر تک اس میں مزید شدت آسکتی ہے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں 7 جولائی تک موسلا دھار بارش کا امکان ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ کراچی کے بعض علاقوں میں 50 ملی میٹر تک بارش متوقع ہے، شہر کے مختلف نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

    سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ دن بھر گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ برقرار رہے گا، 9 جولائی تک یہ سسٹم فعال ہے۔ اربن فلڈنگ کے حوالے سے متعلق اداروں کو آگاہ کر دیا ہے۔

  • رابطہ عالم اسلامی کا سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے اہم قدم

    رابطہ عالم اسلامی کا سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے اہم قدم

    اسلام آباد: سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے رابطہ عالم اسلامی کا فوڈ پیکج پہنچ گیا، 6 ہزار پیکجز متاثرہ علاقوں کو بھجوا دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے فوڈ پیکج کی ترسیل کے سلسلے میں اسلام آباد میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں چیئرمین این ڈی ایم اے، سعودی سفیر اور دیگر نے شرکت کی۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے نے اس موقع پر کہا کہ ملک کو رواں سال پے در پے مشکلات کا سامنا رہا، لیکن سندھ میں امدادی کارروائیوں کی زیادہ ضرورت ہے، خوشی ہے کہ سعودی عرب جیسے ہمارے بھائی موجود ہیں۔

    تقریب میں سعودی سفیر نے کہا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں 6 ہزار خاندانوں کو فوڈ پیکیج تقسیم کیا، سعودی حکومت اور عوام ہمیشہ پاکستانیوں کے ساتھ ہیں، میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مزید بہتر کرنے کا خواہش مند ہوں۔

    عالمی ادارہ صحت کا پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کا عطیہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کا عطیہ بھیجا تھا، اس سلسلے میں اسلام آباد میں عالمی ادارہ صحت کے دفتر میں سامان حوالگی کی تقریب منعقد ہوئی تھی۔

    تقریب میں سربراہ ڈبلیو ایچ او پاکستان ڈاکٹر پلیتھا نے سامان وزارت صحت کے حوالے کیا تھا، یہ سامان 15 آئی ای ایچ کٹس پر مشتمل تھا، ہنگامی کٹ میں 3 ہزار افراد کے لیے ایک ماہ کا امدادی سامان شامل تھا۔

  • کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد

    کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد

    کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعامسترد کردی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 3،2نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا ؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی کے نالوں کی صفائی سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ 30 اگست تک موقع دیں نالوں کی صفائی کا کام جاری ہے، ہم ریکارڈ لے آئے ہیں، نالوں کی صفائی کا کام جاری ہے۔

    سیکریٹری بلدیات نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی، جس میں بتایا گیا گجر نالے میں 50فیصد ،سی بی ایم میں20فیصدصفائی ہوچکی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر صفائی ہوگئی تھی تو پانی کیسے آیا ؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ بارش ہوتی ہے تو پانی تو آتا ہے توچیف جسٹس نے کہا یہ تو ایسا ہی کام ہوتا ہے جیسا ہر جگہ ہوتا ہے ۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ورلڈ بینک کے تعاون سے اچھا کام ہورہا ہے ، جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ مطلب ورلڈ بینک کا پیسہ بھی گیا ، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تصاویر 3اگست تک کی ہیں رپورٹ 11اگست تک ، سی ایم نے یقین دلایا 30اگست تک صفائی مکمل ہوجائے گی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تو آپ این ڈی ایم اے سےملکرکام کرلیں کیامسئلہ ہے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ سندھ حکومت کام کررہی ہے 30اگست تک کام مکمل ہوگا ، ایم ڈی ایم اے مشینری بھی ہماری استعمال کرے گی، ایڈ ووکیٹ جلیبر بھی ہماری، ان کا صرف سپروائزر کھڑا ہوگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ رپورٹ لے کر آئےہیں اس کا مطلب کچھ ہوا ہے کل ، اصل مسئلہ یہ ہے ورلڈ بینک کی فنڈنگ خطرے میں پڑ گئی ہے ،کل ورلڈ بینک پوچھ لے کہ یہ این ڈی ایم اے کون ہے ؟ آپ بتائیں اس سے پہلے کون سا فنڈ صحیح استعمال ہوا ہے ؟ 5تصویریں پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کراچی کی ساڑھے 3کروڑ کی آبادی ہے ، 3،2نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا ؟ آپ چاہتے ہیں این ڈی ایم اے کو روک دیا جائے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا صرف 30اگست تک موقع دیں سی ایم نے یقین دلایا ہے کہ ہوجائے گا۔

    سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعامسترد کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے این ڈی ایم اے کو3ماہ کا وقت دے دیا

    سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے این ڈی ایم اے کو3ماہ کا وقت دے دیا

    کراچی : سپریم کورٹ نے نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے این ڈی ایم اے کو 3ماہ کا وقت دیتے ہوئے این ڈی ایم اے کارروائی کرکے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی نالوں پر غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت  ہوئی، کمشنر کراچی نے بتایا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی میں مزاحمت کا سامنا تھا ، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا نالوں کی صفائی کا کیا ہوا  این ڈی ایم اے بھی کررہی تھی ؟

    کمشنر کراچی نے جواب میں کہا کہ این ڈی ایم اےنے 3بڑے نالے صاف کیئے ہیں ، کراچی میں38 بڑے نالے اور 514چھوٹے نالے ہیں ، چیف جسٹس نے استفسار کیا این ڈی ایم اے نے شہر کے نالوں کی صفائی کیوں نہیں کی ؟اٹارنی جنرل نے بتایا چیئرمین این ڈی ایم اے 2روز قبل آئے تھے آج نہیں آسکے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ تو صوبائی حکومت کی ناکامی ہے وفاقی حکومت کوآنا پڑا ، لوگوں کےبھی حقوق ہیں مگرشہریوں کو بنیادی حق نہیں دیاجارہا، یہ کیسی طرزحکمرانی ہےکہ صوبے کے لوگوں کا ہی خیال نہیں ؟ ہیلی کاپٹر پر دو چکر لگا کر آکر بیٹھ جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ معلوم تھا بارش آرہی ہے کوئی پیشگی اقدامات نہیں کیئے گئے ، جس پر اےجی سندھ نے بتایا کہ تجاوزات کیخلاف کارروائی کرتے ہیں تونقص امن کا مسئلہ ہوجاتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پورا شہر انکروچ ہے، یہ آپکی ناکامی ہے کہ تجاوزات ختم نہیں کرسکے۔

    جسٹس گلزار نے کہا یہاں مافیا آپریٹ کررہے ہیں کوئی قانون کی عمل داری نہیں ، پوری حکومتی مشینری سب ملوث ہیں ، افسر شاہی اب ملے ہوئے ہیں، کروڑوں روپے کما رہے ہیں غیرقانونی دستاویز کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے، سب رجسٹرار آفس میں پیسہ چلتا ہے ، معلوم نہیں پراپرٹی کس کےنام پر رجسٹر ہوگئی، جب مر جائے  گا تو بچوں کو پتا چلے گا کہ قبضہ ہوگیا۔

    جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا دنیا بھر میں لوگوں کی حکمرانی ہوتی ہے وہ ووٹ دیتے ہیں ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کورونا میں سب سے پہلے سب رجسٹرار کا آفس کھول دیا گیا تھا ،آپ لوگوں نے پورے کراچی کو گوٹھ بنادیا ہے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی کا پورا شہر غلاظت اور گٹر کے پانی سے بھرا ہوا ہے ، مچھر ، مکھیوں،جراثیم کا ڈھیر ہے ، لوگ پتھروں پر چلتے ہیں ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ دو ماہ میں حاجی لیموں گوٹھ کلیئر ہوجائے گا۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کتنے سال ہوگئے آپ کو حکومت کرتے ہوئے ؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا ہماری یہ آپ کے ساتھ کمٹمنٹ ہے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کی لوگوں کیساتھ کمٹمنٹ ہونی چاہیے مگر لوگوں کے ساتھ کیا کیا ؟ کراچی سے کشمور تک برا حال ہے جہاں جائیں وہی حال ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی وے پر اشتہارات لگے ہیں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ ، یہ کیا ہوتاہے ؟ ایسے کاموں کی اجازت نہیں دے سکتے ، آپ کسی اور کو کیسے کنٹریکٹ دے سکتے ہیں ؟ مکمل تباہی ہے اور سندھ حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے ، صرف حکمران انجوائے کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے سندھ تو مکمل انار کی والا صوبہ ہوگیا ہے ، کون ٹھیک کرےگا صوبے کو ؟؟؟ کیا وفاق کو کہیں کہ آکر ٹھیک کرے؟ سندھ میں لوگوں کو بنیادی حقوق کون دے گا ؟

    جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ یہاں تو پانی اور بجلی کیلئے لوگوں کو عدالت آنا پڑتا ہے ، میرا تعلق اسی صوبے سے ہے مگر حال دیکھیں یہاں کا ،آپ عوام کے حقوق کو نقصان پہنچا رہے ہیں ، پچھلے چالیس سال میں کراچی کا برا حال کردیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان میں کہا کہ کراچی اس وقت ایک یتیم شہر بنا ہوا ہے ، اگر کراچی تباہ ہوا تو پاکستان تباہ ہو گا ، وفاقی حکومت کراچی کو بچانے کیلئےقانونی وآئینی آپشز سوچ رہی ہے، میں اس وقت یہ بتانے کی پوزیشن میں نہیں کہ کیا اقدامات ہوسکتےہیں ، گزشتہ روز بھی وزیر اعظم سے بات تفصیلی بات ہوئی تھی۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ صوبائی حکومت ہی نہیں لوکل گورنمنٹ بھی فیل ہے ،آپ نے کراچی سے کشمور تک کچھ نہیں کیا، پبلک پرائیوٹ پارٹنر  شپ پر سٹرک بنا دیتے ہیں ، صوبائی حکومت لوگوں کو دیکھ کر انجوائے کر رہی ہے ،کہیں قانون کی عمل داری نظر نہیں آ رہی ہے۔

    جسٹس اعجاز الا حسن نے ریمارکس میں کہا کہ یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے ، جعدالت نے ایکشن لیا توتجاوزات ہٹا دیتےہیں میگا سٹی ایسے چلتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو بجٹ آپ نےمختص کیااس میں ایک پیسہ نہیں لگایاگیا، غیرملکی امداد جو آئی وہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوئی، یہاں 70سال ہو گئے  ابتک کوئی سسٹم نہیں بناسکے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا تجاوزات ختم کرنا ہے تو لوگوں کو متبادل دےکرکریں، سپریم کورٹ کا کندھا کیوں چاہتے ہیں؟

    جسٹس گلزار نے کہا آپ لوگوں نے توکوئی ہاؤسنگ اسکیم نہیں لانچ کی، ہائی وے پر جو زمین مختص کی سب قبضہ ہوگیا ، شہر کو وسعت دینے کےلئے کوئی اسکیم نہیں نکالی، لوگ تو بے یار و مددگار بیٹھے ہیں، پہلے بد امنی والا کیس چلتا رہا اور 10سال سے یہ کیس چل رہاہے ، 10سال میں کچھ نہیں کیا آپ نے ، حکومت کی کیا ذمہ داری ہے ؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کے سی آربھی سپریم کورٹ چلائے،سڑکیں بھی ہم بنوائیں ، کچرا بھی اٹھوائیں اور بل بورڈز بھی ہم گرائیں، سنیما کے سامنے بڑے بڑے  اشتہار لگا دیئے ،چورنگی بھردی ، سارے رشتے دار لگے ہوئے ہیں نوکریوں پر ، ڈپٹی کمشنر رجسٹرار وغیرہ سب ایک دوسرے کےرشتےدارہیں۔

    عدالت میں رہائشی خاتون حاجی لیموں گوٹھ نے بتایا کمشنر کراچی مافیا کو سپورٹ کررہے ہیں ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر یہ ثابت ہوگیا تو یہ کمشنر فارغ ہوجائیں گے۔

    سپریم کورٹ نےاین ڈی ایم اےکوکراچی بھرکےنالوں کی صفائی کی ہدایت کردی اور نالوں کے اطراف میں قائم تجاوزات بھی فوری ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا متاثرین کی بحالی اورمتبادل کےلئےسندھ حکومت اقدامات کرے۔

    عدالت نے نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے این ڈی ایم اے کو 3ماہ کا وقت دیتے ہوئے کہا این ڈی ایم اے کارروائی کرکے جامع رپورٹ پیش کرے اور سندھ  حکومت این ڈی ایم اے کی مکمل معاونت کرے۔

    سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو حاجی لیموں گوٹھ کے نالوں سے تجاوزات ختم کرکے متاثرین کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہم آگے چل کر این ڈی ایم اے کو مزید ذمہ داریاں دیں گے۔

  • کراچی کے 3 بڑے نالوں کی صفائی کا کام مکمل

    کراچی کے 3 بڑے نالوں کی صفائی کا کام مکمل

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 3 بڑے نالوں کی صفائی کا کام 100 فیصد مکمل کرلیا گیا، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان کے مطابق تینوں بڑے نالوں پر تمام 42 چوک (بند) پوائنٹس کو کلیئرکر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر صوبائی دارالحکومت کراچی میں برساتی نالوں کی صفائی کے پانچویں روز تینوں بڑے نالوں پر صفائی کا کام 100 فیصد مکمل کر لیا گیا۔

    صفائی کا کام تعمیراتی انجینیئرنگ کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے کیا ہے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان کے مطابق 3 بڑے نالوں پر تمام 42 چوک (بند) پوائنٹس کو کلیئرکر دیا گیا ہے، نالوں سے تقریباً 31 ہزار ٹن کچرا نکالا گیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کارساز، کے ڈی اے چورنگی، گورا قبرستان، مچھر کالونی اور ٹاور چوک سے پمپس کے ذریعے پانی نکال دیا گیا ہے جبکہ شارع فیصل، ائیرپورٹ، کلفٹن بلاک 8 اور گجر نالے پر کام جاری ہے۔

    ترجمان کے مطابق شہر میں صورتحال اور نظام زندگی عمومی طور پر نارمل ہے۔

    خیال رہے کہ ایف ڈبلیو او کو 8 اگست تک تینوں نالوں کی مکمل صفائی کا ٹاسک دیا گیا تھا اور وزیر اعظم کو روزانہ کی بنیاد پر کام کی پیش رفت سے آگاہ کیا جاتا رہا۔

    دوسری جانب انتظامیہ کے مطابق اب بھی کئی مقامات ایسے ہیں جہاں پر نالوں کی صفائی کا کام ایک مشکل ٹاسک بنا ہوا ہے، سولجر بازار میں رہائشی علاقے سے گزرنے والا نالہ کچرے سے بھرا ہوا ہے، گلیاں تنگ ہونے کے باعث ایف ڈبلیو او کی بھاری مشنیری کی وہاں تک رسائی ممکن نہیں۔

  • ‘ایس اوپیز پر عمل کریں گے تو انشااللہ  وبا کا خاتمہ ہوجائے گا’

    ‘ایس اوپیز پر عمل کریں گے تو انشااللہ وبا کا خاتمہ ہوجائے گا’

    کوئٹہ: نیشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا ہے کہ ایس اوپیزپرعمل کریں گے تو انشااللہ وبا کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کوئٹہ پہنچے اور وہاں نےفاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل اسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کیا۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز ہمارے فرنٹ لائن سولجر ہیں، اسپتالوں میں اضافی بستروں کیساتھ دیگرسہولتیں بھی دے رہے ہیں۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ہم سب عیدالاضحیٰ پرایس اوپی پیز پرعملدرآمدکریں گے ، ایس اوپیز پر عمل کریں گے تو انشااللہ اس وبا کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    ٹڈی دل کے حوالے سے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ  لوکسٹ آپریشن میں ہمارے9جہاز حصہ لے رہےہیں، انشااللہ ہم سب ملکر ٹڈی دل پر بھی قابو پالیں گے ، ٹڈی دل کے خاتمےکیلئے تمام وسائل استعمال کررہے ہیں۔

    یاد رہے عید الفطر کے بعد چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا تھا کہ عوام نے عید الفطر کے دنوں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی جس کے نتائج سامنے آئیں گے، وینٹی لیٹرز کےحوالے سے پاکستان میں حالات کنٹرول میں ہیں مگر یہ عید ایس اوپیز کی بڑی خلاف ورزی پر گزاری گئی ہے۔

    چیئرمین این ڈی ایم این اے نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والی ایڈوائزری پر بھرپور طریقے سے عمل کریں کیونکہ عید پر ایس او پیز کی کھل کر خلاف ورزی کی گئی، جب جب ایس او پیز کو بالائے طاق رکھا جائے گا تب تب خوفناک نتائج سامنے آئیں گے۔

  • این ڈی ایم اے کی سیالکوٹ کیلئے150ملین روپے کا طبی سامان فراہم،عثمان ڈار کا اظہار تشکر

    این ڈی ایم اے کی سیالکوٹ کیلئے150ملین روپے کا طبی سامان فراہم،عثمان ڈار کا اظہار تشکر

    سیالکوٹ : نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)   کی  جانب سے سیالکوٹ کیلئے150ملین روپے کا طبی سامان فراہم کردیا گیا ، جس پر جس پر معاون خصوصی عثمان ڈار نے اظہارتشکر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سےملک بھر میں حفاظتی سامان کی ترسیل کاکام جاری ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل سے وزیراعظم کےمعاون خصوصی عثمان ڈارکی ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے سیالکوٹ کیلئے150ملین روپے کاطبی سامان فراہم کیا، طبی سامان میں 5ہزار ٹیسٹنگ کٹس، 20وینٹی لیٹرز اور دیگر ضروری آلات شامل ہیں۔

    این ڈی ایم اے نے طبی سامان کی منتقلی کا عمل چند گھنٹے میں مکمل کرلیا، جس پر معاون خصوصی عثمان ڈار نے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل سے اظہارتشکر کیا۔

    اس موقع پر عثمان ڈار نے کہا کہ سیالکوٹ میں تاجربرادری کےتعاون سےٹیسٹنگ لیب قائم کرچکےہیں، این ڈی ایم اےکےتعاون سے طبی شعبےکی صلاحیت میں بھرپوراضافہ ہو گا۔

    مزید پڑھیں : معاون خصوصی عثمان ڈار کا کرونا کے مریضوں کے لیے مثالی قدم

    ماضی میں سیالکوٹ کوصحت کے شعبےکوبری طرح نظر انداز کیا گیا، خواجہ آصف علامہ اقبال ٹیچنگ اسپتال کوایک وینٹی لیٹر تک نہیں دےسکے، اسپتالوں کی حالت زاربہتربنانے کیلئےدن رات محنت کررہےہیں، 125 ہائی فلوآکسیجن بیڈز اسپتالوں میں پہنچا دئیےگئے ہیں۔

    یاد رہے سیالکوٹ کے مخیر حضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت جدید ترین سہولیات حاصل کی تھیں اس سلسلے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے 125 ہائی فلو آکسیجن بیڈز کا انتظام کیا جبکہ مخیر حضرات کے تعاون سے 3 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین ٹیسٹنگ لیب بھی قائم کی گئی۔

    معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا تھا کہ سیالکوٹ کے عوام نے نا قابل یقین کارنامہ سر انجام دیا ہے، مخیر حضرات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوا، آئندہ چند دنوں میں 75 آکسیجن بیڈز مزید حاصل کر لیں گے۔

  • زبردست کارنامہ، ” میڈ ان پاکستان” وینٹی لیٹرز کل این ڈی ایم اے کے حوالے کیے جائیں گے

    زبردست کارنامہ، ” میڈ ان پاکستان” وینٹی لیٹرز کل این ڈی ایم اے کے حوالے کیے جائیں گے

    اسلام آباد : پاکستان میں تیار کیےگئے پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز کل این ڈی ایم اے کےحوالے کیےجائیں گے، حکام کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ایک مہینے میں 300وینٹی لیٹربنا سکتے ہیں۔

    ، تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جدید طرز کے مقامی وینٹی لیٹرز کی تیاری میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور این آر ٹی سی نے زبردست کارنامہ انجام دیا، پہلی بار ” میڈ ان پاکستان” وینٹی لیٹرز  کی پہلی کھیپ تیار کر لی گئی، ماہرین کی جانب سے وینٹی لیٹر کی تیاری کا کام دن رات جاری ہے۔

    تیار کیےگئے پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز کل این ڈی ایم اے کےحوالے کیےجائیں گے، وینٹی لیٹرز کی تیاری سے متعلق این آر ٹی سی حکام نے بریفنگ میں کہا کہ جنوری میں وزارت دفاعی پیداوار نے وینٹی لیٹرزکی تیاری کاٹاسک دیا، ترک کمپنی کے ڈیزائن پر وینٹی لیٹرز تیار کررہے ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا اب تک 12 وینٹی لیٹرز تیار کیے جاچکے ہیں ، ایک ہفتے میں 75سے 180وینٹی لیٹرز تیار کرسکتے ہیں، ضرورت پڑنے پر ایک مہینے میں 300وینٹی لیٹربنا سکتے ہیں۔

    این آر ٹی سی حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وینٹی لیٹرز کی تیاری عالمی معیار کے مطابق ہے، انجینئرنگ کونسل نے وینٹی لیٹر کوعالمی معیار کےمطابق قراردیاہے۔