Tag: ایوان فیلڈ ریفرنس

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر بالکل درست ہے، فواد چوہدری

    سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر بالکل درست ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کی جانب سے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نیب کی اپیل مسترد ہونے پر کہا نوازشریف کی سیاست ہمیشہ کیلئےختم ہوچکی ہے، فیصلہ قانونی طورپربالکل درست ہے اور اس سےعملی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سپریم کورٹ کی جانب سے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل مسترد ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کافیصلہ قانونی طورپربالکل درست ہے، ضمانت کی منسوخی کیلئےغیرمعمولی وجوہات درکارہوتی ہیں، فیصلے سے عملی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی سیاست ہمیشہ کیلئےختم ہوچکی ہے، ن لیگ اہم سیاسی جماعت ہےانہیں نئی قیادت منتخب کرنی چاہیے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی سزا ئیں بحال کرنے کی نیب کی اپیل مسترد کردی تھی ، اعلی عدالت نے کہا تھا ہم کہہ چکے ہیں کہ عبوری حکم کی ابزرویشنز کا اصل اپیل پر اطلاق نہیں ہوتا، فیصلے کا وہ حصہ جس کی بنیاد پر ضمانت ہوئی نیب نے چیلنج ہی نہیں کیا ۔صرف ہائی کورٹ کے ریمارکس ضمانت کے منسوخی کا جواز نہیں ہوسکتے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آبادہائی کورٹ کافیصلہ عبوری تھا، ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے۔

    واضح رہے 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

  • ایون فیلڈریفرنس:  نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل مسترد

    ایون فیلڈریفرنس: نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف ،مریم نوازکی ضمانت اورسزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم صادر کردیا، جسٹس آصف سعید نے کہا ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا آپ ضمانت منسوخ کرانے کیلئے آئے ہیں، وہ نکات بتائیں جن کی بنیاد پر ضمانت منسوخ کرانا چاہتے ہیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کیا معطلی کے معاملے میں میرٹ پر بات نہیں ہوسکتی۔

    [bs-quote quote=” وہ نکات بتائیں جن کی بنیادپرضمانت منسوخ کراناچاہتےہیں؟” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کا نیب پراسیکیوٹرسےاستفسار”][/bs-quote]

    جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ کافیصلہ سزا معطلی اورضمانت پر ہے، ضروری  نہیں کہ ہائی کورٹ کافیصلہ اپیل پر بھی اثرانداز ہو، جہاں تک میرٹ کی بات ہے وہ ہم دیکھ لیں گے ، آپ بتائے ضمانت منسوخی کن نکات پر کی جائے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا ضمانت صرف سخت حالات کے باعث ہوسکتی ہے ، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں سخت حالات کا ذکر نہیں کیا، جس پر جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس دیے مسئلہ کیا ہے ، کیا نواز شریف کو بری کردیا گیا ہے، وکیل نیب کا کہنا تھا کہ فیصلہ تقریبا بری کیے جانے کے مترادف ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کہہ چکے ہیں عبوری حکم کی آبزرویشنزکا اصل اپیل پر اطلاق نہیں ہوتا ، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہا ایک فریق تواس وقت بھی جیل میں ہے، دوسرے فریق نے ضمانت کو کیسے غلط استعمال کیا بتادیں، آپ کےمؤقف کے مطابق ہائی کورٹ نے فیصلہ غلط دیاہے، آپ  وہی غلطی ہم سے کراناچاہتے ہیں۔

    عدالت نے کہا ضمانت ہوجائےاور سپریم کورٹ اتفاق نہ بھی کرتی ہوتو وہ مداخلت نہیں کرتی،چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے ضمانت دینے کے اصول الگ اور ضمانت منسوخ کے الگ ہیں، اگر سمجھتے ہیں ضمانت منسوخ کی جائے تو واضح اصولوں پر بتادیں۔

    سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے نوازشریف،مریم،کیپٹن صفدرکی ضمانت،سزامعطلی کا ہائی کورٹ کافیصلہ برقرار رکھا ، جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں عدالتی آبزرویشن اور عبوری حکم فیصلے پر اثرانداز نہیں ہوتی، ضروری نہیں عدالتی آبزرویشن حتمی فیصلے میں بھی شامل ہو۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا تھا کہ ضمانت میں ہائی کورٹ کے اختیار کا کیا غلط استعمال ہوا بتائیں،ضمانت دیتےوقت اختیارات کاناجائزاستعمال نہیں ہوا، شفاف ٹرائل کابنیادی حق یقینی بنائیں گے، وائٹ کالرکرائم کے خلاف ہی نیب کا قانون بنایاگیا تھا۔

    [bs-quote quote=”ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”جسٹس آصف سعیدکھوسہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  وائٹ کالرکرائم کی روک تھام کیلئےالگ قانون بناناہوگا، حکومت نےوائٹ کالرکرائم کی روک تھام کیلئےکوئی کام نہیں کیا۔

    جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ وائٹ کالرکرائم کےسدباب کیلئےہی نیب قانون بناتھا، نیب کےقانون پرسختی سےعملدرآمدکراناہوگا، چین میں کرپشن پر سزائے موت دی جاتی ہے، چین میں سمری ٹرائل کےبعدفائرنگ اسکواڈکےسامنےکھڑاکیاجاتاہے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس میں کہا اسلام آبادہائی کورٹ کافیصلہ عبوری تھا، ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، لندن فلیٹس کی مالیت کے تخمینے کے حوالے سے ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں، ہائی کورٹ نے لندن فلیٹس کی مالیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردے دیا اور فریقین کو وکلا معروضات آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے کہا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت کی، سماعت میں عدالت نے نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قرار دے دیا، چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا آپ کی ضمانت والافیصلہ قائم رکھتے ہیں، درخواست قابل سماعت قرار دے کر ضمانت برقراررکھیں تو سزا معطلی دیکھ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دیکھ لیتے ہیں معاملے پر لارجربینچ بنانا ہے یا نہیں، سوال ہے کہ معاملہ صرف ضمانت کا نہیں بلکہ سزا معطلی کا بھی ہے، دیکھنا ہے سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کا میرٹ تو متاثر تو نہیں ہوگا،ابھی ہم نے نیب کولیو گرانٹ نہیں کی۔

    [bs-quote quote=”دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے.” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ حارث کا جواب کافی مفصل ہے، دیکھیں گے ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے، دونوں فریقین کے وکلا معروضات آج ہی عدالت میں جمع کرائے۔

    چیف جسٹس نےخواجہ حارث سےسوال کیا کہ آپ جسٹس آصف سعید کے فیصلے پر  انحصار کر رہے ہیں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں صرف حوالہ دے رہا ہو انحصار نہیں کر رہا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر جسٹس آصف سعیدکولارجر بینچ میں شامل کریں تو اعتراض تو نہیں ہوگا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ قانونی نکات طے کرنے کی حدتک کوئی اعتراض نہیں، جسٹس کھوسہ ریمارکس دےچکےہیں اس حوالے سے اعتراض ہوسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا جسٹس کھوسہ سے توابھی پوچھیں گے بینچ میں شامل ہوناچاہتےہیں یانہیں، یہ بھی دیکھناہے لارجربینچ بنتا ہے یا نہیں فیصلہ تو بعد میں کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا سامنے آپ آتے ہیں تو ڈاکٹرکے مطابق دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، فی الحال برطانیہ جارہا ہوں واپسی تک کچھ طبیعت بھی بہتر ہوجائے گی، واپس آکرکیس تسلی سے سنیں گے،عدلیہ سے متعلق منفی رائے درست نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نوازشریف،مریم نواز اور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلے سے متعلق تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا ، جس میں نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کومسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    نوازشریف کا جواب میں کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کےفیصلےمیں حقائق کو مدنظرنہیں رکھا گیا، فیصلےمیں شواہدکےبغیرنوازشریف کولندن فلیٹس کامالک ٹھہرایا، بیٹوں کے زیر کفالت ہوتے ہوئے فلیٹس خریدنے کا الزام اخذ کیا گیا اور نیب نےبیٹوں کے زیر کفالت ہونےکےشواہدپیش نہیں کیے گئے۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    دوسری جانب مریم نواز نے جواب میں کہا تھا کہ لندن فلیٹس سےمتعلق میرےخلاف شواہدنہیں ، لندن فلیٹس کی ملکیت ثابت کیے بغیر مجھ پرارتکاب جرم کاسوال نہیں اٹھتا، ملکیت ثابت ہوبھی جائےتب بھی جرم ثابت کرنےکیلئےتقاضےنامکمل ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    اسلام آباد :ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف،مریم نوازاورصفدرکی سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت میں  سپریم کورٹ نےنوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری کردئیے، چیف جسٹس نے کہا صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے،  ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے نوازشریف،مریم نوازاورصفدرکی سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت کی، کیس میں3فریقین ہیں۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کو نوٹس جاری کردئیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی آئندہ سماعت چھ نومبر کوہوگی۔

    یاد رہے گزشتہ روز چیف جسٹس نے نیب کی اپیل پر سماعت کے لیے مقرر کرکے بینچ تشکیل دیا تھا، جو چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تھا، لیکن طبیعت ناسازی پرجسٹس عمرکی جگہ جسٹس مظہر کو بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

    یاد رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    تین اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    گزشتہ روز نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، لندن فلیٹس کی مالیت کے تخمینے کے حوالے سے ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں، ہائی کورٹ نے لندن فلیٹس کی مالیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب کے وکلا کے حوالے سے آبزرویشنز حذف کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کیخلاف اپیل پر تین ہزار سات سو باون، مریم نواز کیخلاف اپیل پر تین ہزارسات سوترپن اورکیپٹن ریٹائرڈصفدرکے خلاف اپیل پر تین ہزار سات سو چوون نمبر لگادیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کے پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجرمان کا دعویٰ ہے کہ 1978 میں گلف اسٹیل کے75فیصد شیئر فروخت کیے، پھر مجرمان نے دعویٰ کیا 80 میں 25 فیصد شیئر 12ملین درہم میں فروخت کیے، مجرمان کے مطابق لندن فلیٹس کی رقم کی بنیاد یہی12ملین درہم ہیں، 12 ملین درہم کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور شیئرزفروخت کے معاہدے کی یواےای حکام نے تصدیق نہیں کی۔

    پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ہم نے یہ دستاویزات پیش کیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ قریشی صاحب نیب اورجےآئی ٹی میں فرق ہے، نیب جےآئی ٹی نہیں الگ ادارہ ہے تو پراسیکیوٹر نے کہا نیب کو اختیار ہے کہ تفتیش میں کسی بھی ادارے سے معاونت لے۔

    جس پرعدالت نے استسفارکیا کہ گلف اسٹیل سےمتعلق دستاویزات درخواست گزاروں نے پیش کیں؟، نیب پراسیکیوٹر کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ مؤقف سپریم کورٹ میں ملزمان کی طرف سےاختیار کیا گیا ہے، مریم نواز کی طرف سے متفرق درخواست کے ذریعےمؤقف لیاگیا، مریم نواز نے سی ایم اے نمبر7531کے ذریعے دستاویزات دیں، دستاویزات میں قطری خاندان سے کاروباری معاملات کا ذکرکیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ ساری کی ساری کہانی مریم کےگردہی گھوم رہی ہے، مریم نواز نے انٹرویو میں کہا پاکستان یا بیرون ملک جائیداد نہیں، دستاویزات میں مریم نواز کو نیلسن اور نیسکول کی بینفشل آنرکہا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے بیفشل آنر ہونے کو چھپانے کی کوشش کی گئی ، مریم نواز نے خود کہا کہ وہ والد کے زیرکفالت ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ رابرٹ ہیڈلے نے کہا کیلبری فونٹ2005 میں موجود تھا، نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا سرکبھی کوئی سوال خواجہ صاحب سے بھی پوچھ لیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے یہ بات تو لائٹ موڈ میں ہوگئی،اچھی بات ہے، انہیں بھی سنا ہے، کچھ سوالات ذہن میں تھے آپ سے پوچھے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا نیب نے ملزمان کے معلوم ذرائع آمدن کو کہاں تفتیش کیا ہے، معلوم آمدن تو یہی 12ملین ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا ملزمان کا مؤقف ہے انہوں نے 12ملین سے ساری جائیداد بنائی، عدالت نے سوال کیا کیاخالد عزیز اور غنی الرحمان کیس کا پرنسپل یہاں لاگو نہیں ہوسکتا؟

    پراسیکیوٹر نیب نے جواب میں کہا جی بالکل،انہوں نےمعلوم ذرائع آمدن بتانے کیلئے4 گواہ پیش کیے، کیس مختلف ہے، ملزمان کی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہنا تھا کوئی کیس بتادیں جس میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالاگیا ہو، نیب پراسیکیوٹر نے کہا حاکم زرداری کیس اوراحمدریاض شیخ کےکیس میں بھی یہی ہوا، حاکم زرداری اوراحمد ریاض شیخ میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا مریم نوازکی خودساختہ ٹرسٹ ڈیڈ کہیں رجسٹرڈنہیں ہے، ٹرسٹ ڈیڈمیں کیلبری فونٹ کے ذریعے نیلسن،نیسکول کا ذکرہے، ٹرسٹ ڈیڈ کی آئینی حیثیت سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈریفرنس میں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد صفدر کی سزائیں معطل کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں اور تینوں کو ضمانت پر رہا کرنےکا حکم دے دیا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو آج ہر صورت دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کررکھی ہے جبکہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ نیب دلائل مکمل نہ کرسکا تو تحریری جواب پرفیصلہ دے دیا جائے گا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی تھی کہ میری گزارش ہے کہ یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، عدالت سزا معطلی کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ سنا دے، عدالت قابل سماعت ہونے پر فیصلہ سنا دے تو میرٹس پر دلائل دے دیتا ہوں۔

    یاد رہے 17 ستمبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    ہائی کورٹ نے سزامعطلی کی درخواست نیب کی اپیل سے پہلے سننے کا فیصلہ دیا تھا اور نیب نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔

    خیال رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔

    سزا سے گرفتاری تک

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    جولائی 16 کو نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے اپنے وکلا کے ذریعے سزا معطلی کے لیے اسلام اباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دورکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔

    جولائی 17 کو اپیلیں سماعت کے لیے منظور ہوئی اور اسلام اباد ہائی کورٹ میں تعطیلات کے باعث سماعت 31جولائی تک ملتوی کر دی گئی، جس کے بعد 31 جولائی کو ملزمان کے وکلا نے کیس پر دلائل کا اغاز کیا تب سے آج تک اس کیس میں مجموعی طور پر 18سماعتیں ہو چکی ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے جبکہ بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کیس،  نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    شریف خاندان کی سزا معطلی کیس، نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائی کورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، سپریم کورٹ میں درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررہے، جس پر عدالت نے کہا نیب پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں رضا مندی ظاہر کی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوٹر کل عدالت میں پیش ہو کردلائل دیں۔

    خیال رہے عدالت نے پراسیکیوٹر نیب کو آج دلائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کپٹن (ر) صفدر کے وکلاء پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کر کے درخواستیں سننے کے لئے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھایا تھا، پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں تو سزا معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث کا اپیلیں نہ سننے سے متعلق جواز بڑا مناسب ہے، آپ کہہ دیں کہ احتساب عدالت کی کارروائی روک دی جائے تو ہم اپیلیں سن لیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا اور ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں،  نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے کیوں غلط بیانی کی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور نیب نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا ہوں، اس بارے میں معلومات حاصل کریں گے، ابھی اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ہائیکورٹ پہنچ رہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے نیب ابھی نواز شریف سزا کے حوالے سے دلائل دیں، پھر بعد میں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔

    نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو جھوٹا بھائی کہہ کر تعریف کی، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل پر سنلائس ہو رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا۔ پیر کو ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، والدہ بیمار ہیں اور لاہور میں زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    بعد ازاں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے تھے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد

    نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت شروع ہوگئی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ اپیلوں پر سماعت کررہا ہے۔

    راجہ ظفرالحق، پرویز رشیداور  بیرسٹر ظفر عدالت میں موجود ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی 2ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا


    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے 2ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ جج محمد بشیر ایک ریفرنس پر فیصلہ دے چکے، باقی 2 ریفرنس دوسری عدالت منتقل کئے جائیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کن بنیادوں پر کیس ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایک پر فیصلہ سنانے کے بعد جج محمد بشیر2ریفرنسز پر سماعت نہیں کر سکتے، ملزمان کا دفاع دوسرے ریفرنسز میں بھی مشترک ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا جج جانبدار ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ ہمارا کیس یہ نہیں ہے جج ہمارے خلاف کوئی رنجش رکھتے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کورٹ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت30 جولائی تک ملتوی کردی۔

    شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری، مقدمے کا ریکارڈ طلب


    دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف، مریم نوازاورکیپٹن(ر) صفدر کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا، جسٹس محسن اخترکیانی نے سوال کیا کتنے صفحات ہوں گے؟ کم از کم 100 صفحات ہر والیم کے فراہم کریں۔

    نوازشریف ،مریم نوازاورکیپٹن ریٹائرڈصفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا اور نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت سے متعلق استدعا بھی مسترد کردی۔

    درخواست پرسماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

    نیب کا جواب آنے تک دونوں ریفرنسز کی سماعت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد


    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے نیب کا جواب آنے تک دونوں ریفرنسز کی سماعت پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی ، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ جج بشیر سے متعلق چیف جسٹس کو انتظامی بنیاد پر فیصلہ کرنے دیں، اس کیس کو جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حکم امتناع کی استدعا کی تھی۔

    نیب پراسکیوشن ونگ نے احتساب عدالت کے فیصلے کا دفاع کرنے کی بھرپور تیاری کی ہے، نیب ٹیم عدالت کو قانونی نکات سے آگاہ کرے گی اور کرپشن کے مجرموں کو ریلیف دینے کی مخالفت کرے گی جبکہ مریم اور کیپٹن صفدر کو جیل میں ہی رکھنے کی استدعا کی جائے گی۔

    گذشتہ روز نواز شریف ،مریم نواز اورکیپٹن(ر)صفدر نے احتساب عدالت کی جانب سے سزاؤں کیخلاف اپیلیں دائر کیں تھیں ، اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ فیصلہ، نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر


    اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ ایک ہفتے مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، عدالت نے درخواست مسترد کرکے غیر حاضری میں فیصلہ سنایا۔

    دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ نواز شریف کی چارج شیٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس فیصلہ، نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کا آج ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا امکان

    ایوان فیلڈ ریفرنس فیصلہ، نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کا آج ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا امکان

    اسلام آباد : احتساب عدالت کی جانب سے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے سیاسی بقا کے لیے آج ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا امکان ہے، نواز شریف نے وکالت نامے پر آج صبح دستخط کردیے۔

    نوازشریف، کیپٹن(ر)صفدر اور مریم نواز تینوں کی الگ الگ اپیلیں فائل کی جائیں گی، اپیل دائر ہونے کی صورت میں پیر کو اپیل پر سماعت کی جا سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ نیب آرڈینس کے تحت احتساب عدالت سے سزا کیخلاف اپیل کیلئے دس دن کا وقت ہوتا ہے،اپیل نہ کرنے پر دس سال کیلئے نااہل ہوجاتے، اب نوازشریف کو پیر تک اپیل دائر کرنے کا حق ہے۔


    مزید پڑھیں : مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کی بیرکوں میں منتقل کردیا گیا


    یاد رہے کہ گذشتہ روز نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کوخصوصی طیارےپرنیواسلام آبادایئرپورٹ لایاگیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نوازکوآٹھ سال قید بامشقت اورجرمانے کی سزا سنائی تھی اور  ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عاید کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں