Tag: ایون فیلڈریفرنس

  • ایون فیلڈریفرنس : مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی اپیلوں پر  تحریری حکم جاری

    ایون فیلڈریفرنس : مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی اپیلوں پر تحریری حکم جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدرکی اپیلوں پر تحریری حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈریفرنس میں مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدرکی اپیلوں پر تحریری حکم جاری کردیا ، حکم نامہ ہائیکورٹ کےجسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی نے جاری کیا۔

    حکم نامہ میں کہا گیا کہ وکیل مریم نوازنے کہا گزارشات صرف درخواست کےموادتک محدود نہیں، ان کے خلاف مقدمےمیں کوئی ثبوت نہیں اور ریفرنس دائر کرنے میں سنگین غیر قانونی خامیاں ہیں۔

    حکمنامہ کے مطابق مریم نوازکےوکیل کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس1999کےسیکشن18کاطریقہ کارمدنظر نہیں رکھاگیا، چیئرمین نیب ریفرنس دائر نہیں کر سکتا تھا، ٹرائل کورٹ کےپاس معاملے میں دائرہ اختیار نہیں تھا ، دائرہ اختیار کےحقائق کی عدم موجودگی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ وکیل کےذریعےگزارشات کاذکردرخواست میں نہیں بلکہ اپیل میرٹ سےمتعلق ہے، مریم نواز کی درخواست پر نیب کو نوٹس ہوا جسے قبول کیاگیا، نیب نے مریم نواز کی اپیل پر30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کی درخواست کی ۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ نیب نے استدعا کی مریم نواز کی اپیل 2018 سے زیر التوا ہے، 6اکتوبرکومریم نواز کے وکیل نے استدعا کی نیب درخواست خارج کی جائے، نیب آرڈیننس1999حکم دیتا ہے کہ مقدمے کی سماعت روزانہ کی جائے۔

    حکم نامے میں کہا ہے کہ اپیلوں کے فیصلوں کے لیے ایسی کوئی متوازی فراہمی موجود نہیں ہے، نیب کی روزانہ کی بنیاد پر 30 دن میں سماعت مکمل کی درخواست خارج کردی ، رجسٹرار آفس کیس کو 17 نومبر کے لئے مقرر کر دے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ مریم نوازکے وکیل کےدلائل نوٹ کئے، مشاہدات صرف عبوری نوعیت کے ہیں، ان کے کیس کے حتمی نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، مشاہدہ کیا گیا اپیل کنندہ کے لیے سیکھے ہوئے وکیل کومزید دلائل دینےکی آزادی ہوگی۔

    حکم نامے کے مطابق وکیل کو اس سلسلے میں کوئی بھی دلیل پیش کرنے کی بھی آزادی ہو گی، رجسٹرارآفس کیس کو 24 نومبرکے لئے مقرر کردے۔

  • نواز شریف کی مشکلات میں مزید اضافہ

    نواز شریف کی مشکلات میں مزید اضافہ

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائرکر دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب) نے ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائرکر دی، درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی، نیب کی درخواست 14 صفحات پر مشتمل ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کو لیگی رہنماؤں کی جانے سے پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا گیا، جن رہنماؤں نے نواز شریف کو نہ آنے کا مشورہ دیا ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ لیگی قیادت عدالتی احکامات کے خلاف ورزی کررہے ہیں، سابق وزیراعظم نواز شریف نے ضمانت کا غلط استعمال کیا، میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔

    نیب کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپیلیں دائر ہیں۔

    خیال رہے 19 ستمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

  • ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر

    ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی، چیف جسٹس کی سربراہی میں5 رکنی بینچ 14جنوری کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ايون فيلڈريفرنس میں نوازشریف،  مریم نواز اور کیپٹن صفدر  کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سپريم کورٹ ميں سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ، چيف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی ميں 5 رکنی بینچ 14 جنوری کو سماعت کرے گا، بنچ ميں جسٹس آصف سعيد، جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشير عالم اور جسٹس مظہرعالم شامل ہیں۔

    نيب نے نوازشريف کی سزا معطلی کے خلاف سپريم کورٹ سے رجوع کیاتھا، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    یاد رہے 12 نومبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردیا تھا چیف جسٹس نے کہا تھا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • ایون فیلڈریفرنس ،مریم نواز کے وکیل امجدپرویز کی واجدضیا پر جرح کل بھی جاری رہے گی

    ایون فیلڈریفرنس ،مریم نواز کے وکیل امجدپرویز کی واجدضیا پر جرح کل بھی جاری رہے گی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈریفرنس میں مریم نواز کے وکیل امجدپرویز کی واجدضیا پر جرح کل بھی جاری رہے گی، سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح دوران جرح واجد ضیاء اور امجد پرویز کے درمیان مکالمہ ہوا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا، واجد ضیاء نے کہا کہ ایک سوال خاص طور پر سپریم کورٹ نے اٹھایا نیلسن اور نیسکول کا اصل بینیفشل مالک کون ہے۔

    واجدضیا نے پوچھا کہ آپ کون سی ٹرسٹ ڈیڈ کےبارےمیں پوچھ رہےہیں، مریم صفدرکی ٹرسٹ ڈیڈ یا سی ایم اے کے ساتھ والی ٹرسٹ ڈیڈ، جس پر امجد پرویز نے کہا آپ کی مرضی جس کےبارےمیں بھی بتادیں، واجدضیا کا کہنا تھا کہ آپ مجھ سے ایک ایک کرکے سوال پوچھیں تاکہ وضاحت ہو،آپ لکھوادیں مریم نوازکی طرف سے ٹرسٹ ڈیڈجمع کرائی گئی۔

    مریم نواز کے امجد پرویز نے کہا کیوں لکھواؤں ٹرسٹ ڈیڈمریم نوازکی طرف سےجمع کرائی گئی، جس واجد ضیا کا کہنا تھا بدقسمتی سے یہ ٹرسٹ ڈیڈاصلی نہیں ہے، واضح کریں آپ کون سی ٹرسٹ ڈیڈ کاپوچھ رہےہیں، 2فروری کی ٹرسٹ ڈیڈپرمریم نوازکےدستخط موجودہیں، ٹرسٹ ڈیڈ پر کیپٹن(ر) صفدر ، حسین نواز، وقاراحمداورجرمی فری مین کے دستخط بھی ہیں۔

    واجدضیا کا کہنا تھا کہ مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر،جرمی فری مین کوتحقیقات میں شامل کیا، جرمی فری مین کوکوئس سلیسٹرکےذریعےتحقیقات میں شامل کیاگیا، جس پر  امجد پرویز  نے سوال کیا کہ مریم اور صفدر نے بتایا 2فروری2006کو ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے؟

    گواہ واجد ضیا نے کہا کہ مریم نوازکی حدتک یہ بات درست ہےانہوں نےبیان میں بتایاتھا، کیپٹن(ر)صفدرکےبیان سےمتعلق دستاویزدیکھ کرجواب دوں گا۔

    دوران سماعت پرویز رشید اور مشاہدحسین سید روسٹرم کے قریب کھڑےہوگئے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ کسی ٹرائل میں ایسا نہیں ہوتا وزیر کھڑے ہو کرکمنٹ کرتے رہیں۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ دیتے ہوئے احتساب عدالت نےنواز شریف اورمریم نواز کو جانے کی اجازت دےدی۔

    سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو امجد پرویز نے واجد ضیاء سے پوچھاآپ کے سامنے جو لوگ پیش ہوئے سب نے ٹرسٹ ڈیڈ پر اپنے دستخط کی تصدیق کی جس پر واجد ضیا نے جواب دیا، مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے کہا انہوں نے دو فروری دو ہزار چھ کو ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کئے، کیپٹن ر صفدر کو دستخط کرنے کی تاریخ یاد نہیں تھی، کیپٹن ر صفدر نے یہ ضرور کہا کہ سال دوہزار چھ تھا، جب دستخط کئے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ کیپٹن ر صفدر نے جے آئی ٹی کو بیان میں بتایا کہ ٹرسٹ ڈیڈ 2006میں قائم کی گئی تاہم تاریخ یاد نہیں، جے آئی ٹی نے کیپٹن ر صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ دکھائی تھی، کیپٹن ر صفدر نے ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی کو بطور ٹرو کاپی تصدیق کی، کیپٹن ر صفدر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کن جائیدادوں سے متعلق ہے، کیپٹن ر صفدر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کن جائیدادوں سے متعلق ہے۔

    گواہ واجد ضیا نے مزید بتایا کہ کیپٹن ر صفدر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ مریم نواز نے جے آئی ٹی کو دو ٹرسٹ ڈیڈ پیش کیں ایک ٹرسٹ ڈیڈ نیلسن اور نیسکول اور دوسری کومبر سے متعلق تھی، ٹرسٹ ڈیڈ کے بارے میں مریم صفدر نے کلیم کیا کہ یہ اوریجنل ہے کیا۔

    امجدپرویز نے سوال کیا کہ آپ نے مریم صفدر سے کنفرنٹ کرایا کہ یہ اوریجنل نہیں نوٹرائزڈ کاپی ہے، جس پر واجد ضیا نے کہا کہ مریم نواز سے ٹرسٹ ڈیڈ کے اصل ہونے سے متعلق پوچھا تھا کہ مریم نواز نے پیش کی گئی ٹرسٹ ڈیڈ کے اصلی ہونے کی تصدیق کی جے آئی ٹی نے مریم نواز کا 161 کا بیان قلمبند کیا۔ جے آئی ٹی نے طلبی کے سمن پر مریم نواز کو اصل دستاویزات لانے کا کہا تھا کہ مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سمن پر پیش ہونے کے بعد یہ ڈیڈ پیش کی مریم نواز کے بیان اور جے آئی ٹی کے بیان پر تبصرے میں لفظ ری کنفرم نہیں لکھا۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ مریم صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ پر کنفرنٹ کرایا، جے آئی ٹی کو رابرٹ ریڈلے کی پہلی رپورٹ واٹس ایپ پر 4 جولائی 2017کو موصول ہوئی۔ مریم نواز کو 5جولائی 2017کو پیشی کے دوران ریڈلے کی رپورٹ پر کنفرنٹ نہیں کرایا، ریڈلے کی رپورٹ پر کنفرنٹ نہ کرانے کی وجہ مریم نواز کی پیش کی گئی۔ ڈیڈز کی ساخت مختلف ہونا تھی کوئسٹ سالیسٹر کو ٹرسٹ ڈیڈ کی واضح کیم اسکین کاپیاں بھجوائی گئیں۔

    گواہ نے مزید کہا کہ فرانزک تجزیے کے لیے کوئسٹ سالیسٹر نے ڈیڈز ریڈلے کو بھجوائیں۔ ریڈلے کی رپورٹ پر کمنٹ نہیں کرسکتا یہ بات درست نہیں کہ رابرٹ ریڈلے فونٹ آئیڈنٹیفکیشن ایکسپرٹ نہیں تھے، جے آئی ٹی نے خدمات لینے سے پہلے رابرٹ ریڈلے کی سی وی دیکھی تھی مریم نواز سے ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی وصول کرنے کے بعد ٹیزر میمو تیارنہیں کیا۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ میرے حوالے کی اس کے بعد مریم نواز کا انٹرویو شروع کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ بھجوانے کے لیے اسپیشل کوریئر استعمال کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ بھجوانے کے لیے برگیڈیئر ر نعمان کی خدمات لی تھیں، یہ معلوم نہیں کہ ٹرسٹ ڈیڈ کا پارسل لندن کون لے کر گیا تھا، جے آئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ لندن پہنچانے والے کا بیان قلمبد نہیں کیا۔

    امجد پرویز نے سوال میں پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ رابرٹ ریڈلے نے اپنی رپورٹ کے ساتھ کا پیمانہ بھی مقرر کیا، جس پر واجد ضیاء نے جواب دیارابرٹ ریڈلے کی دوسری رپورٹ 3 ذرائع سے ملی 8جولائی کو واٹس ایپ، 9 جولائی کو ای میل، دس جولائی کو ہارڈ کاپی ملی کوئسٹ سولسٹر نے ای میل کے زریع بھجوائی، ہارڈ کاپی پاکستان ہائی کمیشن کے زریع آئی ہائی کمیشن سے رپورٹ پاکستان لانے کیلئے برگیڈیئر نعمان نے مدد کی۔

    گواہ نے بتایا یہ بات ہم نے رپورٹ میں نہیں لکھی صرف یہ بتایا کے رپورٹ ملی ہے، جتنی باتیں آپ پوچھ رہے ہیں ہم لکھتے تو سو والیم بنتے بریگیڈئیر نعمان جے آئی ٹی ممبر تھے، اس لیئے بیان ریکارڈ نہیں کیا، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سٹاف نے رابرٹ ریڈلے رپورٹ کی ہارڈ کاپی وصول کی۔ جس شخص نے رپورٹ وصول کی اسکا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    واجد ضیا نے عدالت میں مذید بتایا کہ چین آف کسٹڈی سے متعلقہ افراد کے جے آئی ٹی نے بیان نہیں لئے، چین آف کسٹڈی والی بات جے آئی ٹی نے رپورٹ میں درج نہیں کی، سپریم کورٹ میں ریڈلے رپورٹ کی ای میل والی رپورٹ جمع کرائی۔

    امجد پرویز نے پوچھاجے آئی ٹی نے لکھا کہ ہم ای میل والی رپورٹ لگا رہےہیں اور اصل دستاویزات 10 جولائی سے 22جولائی تک کس کے قبضے میں تھیں ؟ جس پر واجد ضیا نے بتایاہم نے لکھا تھا ہم رپورٹ لگا رہے ہیں رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ موصول ہونے کا ذکر ڈائری میں درج نہیں کیا۔ دوسری رپورٹ موصول ہونے تک والیم چار کی بائنڈنگ ہو چُکے تھی۔ فرانزک رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائی جے آئی ٹی رپورٹ کے ساتھ اصل دستاویزات نہیں دیں۔ صرف کاپیاں لگائیں یہ دستاویزات جے آئی ٹی کے ایک لاکر میں رکھے گئے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گواہ واجد ضیاء سے مزید پوچھا فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی جے آئی ٹی نے کب خالی کی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا، جولائی کے آخر میں اکیڈمی خالی کی گئی، جے آئی ٹی کے لاکر میں دستاویزات رکھی گئیں چابیوں کا ایک سیٹ تھا، جو میرے پاس تھا۔ 22 جولائی کو تمام دستاویزات جو سپریم کورٹ کے قبضے میں چلی گئیں، اصل دستاویزات رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئیں، ڈپٹی رجسٹرار نے وصولی کے دستخط کیئے جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ جمع ہونے تک کس ایم ایل اے جواب وصول نہیں ہواتھا۔

    امجد پرویز نے پوچھا کیا کہ رابرٹ کو جے آئی ٹی براہ راست خدمات حاصل نہیں کر سکتی تھیں، واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کی براہ راست خدمات حاصل کی جاسکتی تھیں۔ وقت کا مسئلہ تھا، دائرہ اختیار سے متعلق علم نہیں تھا۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی دفتر خارجہ کے زریع بھی رابرٹ ریڈلے کی خدمات لے سکتی تھی، یہ ممکن تو ہو سکتا تھا مگر وہی وقت کا مسئلہ تھا، بہت زیادہ وقت لگ سکتا تھا۔

    واجد ضیاء نے عدالت میں مزید بتایا کہ کوئسٹ سولسٹر راجہ اختر میرے کزن ہیں کوئسٹ سولسٹر نے جے آئی ٹی کی ہدایت جیریمی فری مین باکس کو ای میل بھیجی۔

    امجد پرویز نے نے عدالت میں کہا کہ نیب پراسیکیوٹر گواہ کے منہ میں میرا سوال ڈال رہے، راجہ اختر کو کتنی رقم دی گئی، واجد نے جس پر جواب دیا کہ راجہ اختر کی سی وی اور پروفائل قبضہ میں نہیں لیں اور نہ ہی جے آئی ٹی رپورٹ کے ساتھ منسلک کی، اینٹیلی جنس کے دو لوگوں نے راجہ اختر کی مکمل چھان بین کی۔

    عدالت نےایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی کل بھی امجد پرویز جرح جاری رکھیں گے۔

    اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل 10 روز کے دوران جرح مکمل کی جب کہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے، جن کے مطابق نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے اصل ملک ہیں جبکہ نواز شریف نے اپنے بچوں کے نام پر جائیدادیں خریدی اور مریم، حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے جعلی دستاویزات پیش کیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایوان فیلڈ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں پہلے ہی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرلیا گیا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کوریکارڈکا حصہ بنانے کی درخواست منظور کرلی گئی جس کے بعد قطری شہزادے کے سپریم کورٹ کولکھے گئے خط، برٹش ورجن آئی لینڈ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے خط کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

    دوسری جانب مریم نواز کے وکیل امجد پرویزنے نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست کی مخالفت کی تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    آف شور کمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئیں جبکہ نیب کی جانب سے فلو چارٹ کی کاپیاں ملزمان کو بھی فراہم کی گئیں۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حسن ، حسین نواز ، نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرایا، نیلسن، نیسکول اورکومبر کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پرملزمان کے دستخط ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرمریم نواز نے بطور ٹرسٹی دستخط کیے جبکہ حسین نوازنے کمپنیز ٹرسٹ ڈیڈ پربطور بینفشری دستخط کیے اورکیپٹن صفدر نے اسی ٹرسٹ ڈیڈ پربطور گواہ دستخط کیے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ پاناما جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں غلط بیانی کی گئی۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے واجد ضیاء کے قطری شہزادے سے متعلق بیان پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ اپنے بیان میں متعد دبارقطری شہزادے کا ذکرکرچکا، عدالت اجازت دے تو جو واجد ضیاء بتا رہے ہیں پڑھ دیتا ہوں۔

    امجد پرویز نے کہا کہ گواہ تمام تر دستاویزات دیکھ کر پڑھ رہے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ معلومات کو ریفریش کررہا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے بیان دیا اپارٹمنٹ استعمال میں تھے، بیان تھا کہ 1996 میں لندن میں جب میاں صاحب زیرعلاج تھے، فلیٹس زیراستعمال تھے جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ گواہ کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ 2006 آف شورکمپنیزسئے متعلق قانون سازی کا اہم سال تھا، نئی قانون سازی کے بعد بیئررشیئرزکی ملکیت چھپانا ممکن نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیلسن اورنیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائی گئی تھی جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوائی گئی، ریڈلے رپورٹ کے بعد جےآئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کوجعلی قراردیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی کی جانب سے مریم نوازکوطلب کیا گیا، مریم نوازنے 2 ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائیں جوبقول ان کے اصلی تھیں، فرانزک ٹیسٹ کے بعد نتیجہ نکلا کے یہ ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز، حسین اورکیپٹن (ر) صفدرنے جعلی دستاویزات جمع کرائے جبکہ حسن نوازنے بھی ٹرسٹ ڈیڈ کی یہی کاپیاں عدالت میں پیش کیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسن اورحسین نوازنے اسٹیفن موورلے سے قانونی رائے لی تھی، اسٹیفن موورلے سے لی گئی قانونی رائے جامع نہیں تھی، موورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ اوردیگردستاویزات کو دیکھے بغیررائے دی۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ موورلے کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کی رجسٹریشن ضروری نہیں تھی، عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی قانونی رائے تفصیلی تھی، گیلارڈ کاپرنے ٹرسٹ ڈیڈ ودستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد رائے دی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسین، مریم کی دستاویزات میں بیئررشیئرزمریم کے پاس ہونے کا ذکرنہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل دوپہر12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔

    نیب ریفرنسز: نواز شریف اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے احتساب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    بعدازاں بیگم کلثوم نواز نے مریم نواز کو فون کرکے لندن آنے سے متعلق پوچھا تھا جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدالت نے اجازت نہیں دی، کلثوم نوازکا کہنا تھا کہ کوئی بات نہیں اللہ مالک ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    یاد رہے کہ 21 مارچ کواحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ واجد ضیاء ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، وہ بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔

    واضح رہے کہ 16 مارچ کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے اصل قطری خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ لفافے پرقطری خط اصل ہونے کی سپریم کورٹ کے رجسٹرارکی تصدیق تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈریفرنس،  غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور

    ایون فیلڈریفرنس، غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد : شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈریفرنس پر احتساب عدالت نے غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور کرلی ۔

    تفصیلات کے مطابق ااحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر غیر ملکی گواہوں کے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    نیب پراسیکیوٹرسردارمظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گواہ بیان ریکارڈ کرانے اورشواہد پیش کرنے کیلئے تیارہیں لیکن امن و امان کی صورتحال کے باعث پاکستان آنے سے انکاری ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے کیلئے 6اور7فروری کودستیاب ہیں ، جس پر وکیل شریف فیملی کا کہنا تھا کہ گواہ نواب نہیں کہ ان کی بتائی گئی تاریخوں پر بیان ریکارڈ کیا جائے۔

    عدالت سے استدعا ہے کہ 2 غیر ملکیوں گواہ رابرٹ ریڈلی اور اختر راجہ کاویڈیو لنک کے ذریعے بیان قلمبند کرنے کی اجازت دی جائے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت میں شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں غیر ملکی گواہوں کے ویڈیولنک کے ذریعے بیان ریکارڈکرنے کی درخواست منطور کرلی۔

    احتساب عدالت نے کہا کہ گواہ پاکستانی ہائی کمیشن میں بیٹھ کربیان ریکارڈکرائیں گے۔

    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے بیرون ملک 2گواہان کے ویڈیولنک کے ذریعے بیانات ریکارڈکرانےکی درخواست دی گئی تھی۔

    نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

    اس سے قبل احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی گئی جبکہ کیپٹن (ر) صفدر پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف کراچی میں مصروفیات کے باعث آج پیش نہیں ہو سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔