Tag: ایون فیلڈ ریفرنس

  • ایون فیلڈ ریفرنس : حسین نواز اور حسن نواز کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست دائر

    ایون فیلڈ ریفرنس : حسین نواز اور حسن نواز کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست دائر

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد کے صاحبزادوں حسین نوازاورحسن نوازکےوارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد کے صاحبزادوں حسین نوازاورحسن نوازکےوارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ 12مارچ کو حسن اور حسین نواز نے پاکستان آنا ہے ،فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے اپیل واپس لے لی تھی اور العزیزیہ ریفرنس میں دیگر ملزمان بری ہوچکے ہیں۔

    جس پر جج ناصرجاویدرانا نے کہا اس درخواست پرنوٹس کردیتےہیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ کل کیلئےنوٹس کردیں لاہور سے آنا ہوتا ہے تو عدالت نے تفتیشی افسر کو کل کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔

    خیال رہے ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اورحسین نوازکے علاوہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرملزم نامزد تھے، تاہم عدالت نےعدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

  • مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک اور کیس میں ریلیف مل گیا

    مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک اور کیس میں ریلیف مل گیا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایون فیلڈ ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز  اور کیپٹن صفدر کی بریت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کو حتمی فیصلہ قرار دیتے ہوئے نیب نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کو درست تسلیم کرلیا۔

    نیب راولپنڈی نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کیخلاف اپیلیں نہ کرنے کا تحریری آرڈر جاری کردیا۔

     ڈی جی نیب راولپنڈی فرمان اللہ نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی بریت کیخلاف اپیلیں نہ کرنے کی منظوری دے دی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ 6 جولائی 2018 کو مریم نواز اور ان کے والد سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں میں سزا سنائی گئی تھی۔

    نواز شریف کو 11 سال قید جبکہ مریم نواز کو 7 قید کی سزا سنائی گئی تھی، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور نواز شریف اور مریم نواز کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر باعزت بری

    ایون فیلڈ ریفرنس : مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر باعزت بری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدرکو باعزت بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

    اسپیشل پراسیکیوٹرنیب عثمان غنی چیمہ طبیعت ناسازی کےباعث پیش نہ ہوسکے ، مریم نوازاورکیپٹن (ر ) صفدر لیگی رہنماؤں کےساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کیجانب سے سردارمظفر، مریم نواز کیجانب سے امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرسردارمظفر نے کہا گزشتہ سماعت پرعثمان چیمہ نے دلائل نہیں دیے آج بیماری کی وجہ سے نہیں آئے ، عثمان غنی چیمہ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

    امجد پرویز نے سردارمظفر کو اشارہ کرتے ہوئے کہا سردارصاحب سے زیادہ کوئی اچھا نہیں کر سکتا۔

    عدالت نے نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر سردارمظفر کو دلائل دینے کی ہدایت کی،جس کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے کیس کا ریکارڈ پڑھنا شروع کر دیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا سردار صاحب کیا یہ سارا آپ پڑھیں گے ؟جو جو چیزیں کیس سے لنک ہے وہ پڑھیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ سوال پھر وہیں سے شروع ہوتاہے چارج کیسے ثابت ہورہاہے؟ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف ، مریم نواز کا لنک بتا دیں، ابھی تک ان کا کہیں بھی لنک ثابت نہیں ہو رہا پھر بھی آپ پڑھیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا تفتیشی افسر نے جے آئی ٹی رپورٹ لکھ دی، خود کیا تفتیش کی؟

    جسٹس عامر فاروق نے بھی سوال کیا یہ دستاویزات پراسیکیوشن کا کیس کیسے ثابت کرتےہیں؟ ان دستاویزات سے الزام کیسے ثابت ہوتا ہے؟ دیکھنا یہ ہے کیا تفتیشی افسر نے دستاویزپر کوئی تفتیش بھی کی؟ جسٹس عامر فاروق
    ایسی چیز سامنے نہیں آئی جو نواز شریف یا مریم نواز کا پراپرٹیز سے تعلق جوڑے، کیا پراپرٹیز کی مالیت کا تعین کرنے والا کوئی دستاویز سامنے آیا؟

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے واجد ضیا کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا ، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا واجد ضیا کا کردار تو جے آئی ٹی میں تفتیشی کا تھا، واجد ضیا نے تو بیان میں ساری اپنی رائے دی ہے، میں نے کبھی کسی تفتیشی کا ایسا بیان نہیں دیکھا۔

    سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ واجد ضیا عدالت میں بطور تفتیشی نہیں بطور نیب گواہ آئے تھے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جا سکتا، جے آئی ٹی نے حقائق بیان نہیں کیے، صرف اکٹھا معلومات دیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر نے استفسار کیا یہ بتائیں کہ ان سب باتوں سےالزام کیسے ثابت ہو رہا ہے؟ سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ واجد ضیا نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا، ڈاکومنٹس سے دکھاؤں گا یہ پراپرٹیز 1999 میں خریدی گئیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے مزید استفسار کیا ان پراپرٹیز کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی؟ آپ اس سے متعلق ڈاکومنٹ دکھائیں ، زبانی بات نہ کریں، کل کو یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں ، آف شور کمپنیوں نے اپارٹمنٹ کتنی قیمت میں خریدا؟ اپیل میں کام آسان ہوتا ہے جو چیزیں ریکارڈ پر ہیں انہی کو دیکھنا ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ نواز شریف کا اس کیس کے حوالے سے مؤقف کیا ہے؟ سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ نواز شریف کا مؤقف تھا کہ ان کا اس پراپرٹی سے تعلق نہیں۔

    عدالت نے وکیل مریم نواز سے استفسار کیا کیا 342 کے بیان میں مانا گیا کہ پراپرٹی کتنی میں خریدی گئی؟ وکیل مریم نواز نے بتایا کہ 342 کے بیان میں کہیں پر کوئی ذکر نہیں، جس پر عدالت نے مزید استفسار کیا کیا یہ وہ واحد اور بہترین دستاویز ہے جو کیس پیش کی گئی؟

    عدالت نے مزید کہا کہ آخری سماعت پر عثمان جی چیمہ نے کہا کہ مریم نواز کا کردار 2006 سے شروع ہوتا ہے اور ابھی آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز کا کردار 1993 سے شروع ہوتا ہے، جس پر ڈپٹی پراسیکوٹر نیب کا کہنا تھا کہ میں عدالت کو صرف تین لائنوں میں کیس سمجھا دیتا ہوں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کہتا ہے ان کا تعلق نہیں تو پھر آپ نے ریکارڈ سے ثابت کرنا ہے، آپ متضاد بات کررہے ہیں گزشتہ سماعت پر کہا تھا پراپرٹیز خریدنےمیں مریم کا کردار نہیں ، اگر سپریم کورٹ میں سی ایم اے فائل نا ہوتی تو آپ کا کیس تو کچھ نہیں تھا۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے جو چار جملے آپ نے کہیں ہیں اسی کو شواہد کے ساتھ ثابت کرے، سی ایم اے اگر فائل نہ ہوتی تو آپکا کوئی کیس ہی نہیں تھا۔

    وکیل مریم نواز نے کہا کہ رحمان ملک رپورٹ کے اوپر انہوں نے انحصار کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ آپ غلط بات کررہے ہیں کہ پراپرٹی کی قیمت اس سے نہیں جوڑا، وہاں ہر چیز ڈاکومنٹیڈ ہوتی ہے، ریکارڈ لانا مشکل نہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ ہم نے پراپرٹی کی ملکیت ثابت کر دی ، مالیت غیر اہم ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ غلط بات کر رہے ہیں، زائداثاثوں کے ریفرنس میں قیمت کا تعین ضروری ہے، نیب کا پورا کیس شریف خاندان کے اپنے جوابات پر بنایا گیا، شریف خاندان سپریم کورٹ میں جواب دائر نہ کرتا تو کیس نہیں بن سکتا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کو نیب پراسیکوٹر نے پڑھ کرسنایا، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے گزشتہ سماعت پر دوسرے پراسیکیوٹر نے ایک الگ موقف لیا،اس پراسیکیوٹر نے کہا مریم نواز کا جائیداد کی خرید میں تعلق نہیں اور آپ آج کہہ رہے ہیں مریم نواز 1993سے بینیفشل مالک تھیں۔

    جس پر سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ ہمارا موقف ہے نواز شریف نے یہ جائیدادیں مریم کے ذریعے چھپائیں، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ جو بات کہہ رہے ہیں اس کو شواہد سے ثابت کریں،اب اِدھر اُدھر نہ جائیں جو خود کہا اس کو ثابت کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ یہ بیرون ملک بنائی گئی جائیداد کا کیس ہے جس کی دستاویزبھی وہی بنیں، جو ریکارڈ رسائی میں تھا وہی دستاویزات لائے اور کیا لاتے؟

    جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ اس کیس کو زیادہ بہتر طریقے سے بنا سکتے تھے، واجد ضیا کو پتہ چلا تھا 500ملین مالیت ہے تو دستاویزلائی جا سکتی تھیں۔

    ایون فیلڈریفرنس اپیلوں پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ جوبات سپریم کورٹ میں بیان کی ہے یہ واجد ضیا اپنے بیان میں ذکر کرچکے ،سپریم کورٹ میں جمع سی ایم اے نواز شریف کا بیان نہیں، جو بھی دستاویز سپریم کورٹ میں جمع ہوئیں ان کی تحقیقات نہیں ہوئیں، نیب نے تحقیقات کرنی تھیں جو نہیں کیں۔

    عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی آپ دستاویز سے بتائیں جو انہوں نے سی ایم اے میں کہا وہ غلط ہے یا ٹھیک اور استفسار کیا آپ نے کہاں ثابت کیا یہ ساری پراپرٹیز نواز شریف کی ہیں ، اگر نواز شریف کا کردار ثابت ہو گا تو مریم کے کردار کو دیکھیں گے، سردار صاحب کیس تقریباً مکمل ہو گیا اب ڈاکومنٹ دکھا دیں جو کہیں چھپا ہوا ہے۔

    وکیل مریم نواز نے کہا کہ ان کے پاس ڈاکومنٹ سرٹیفائیڈ کی فوٹو کاپی ہے، جس پر جسٹس محسن کیانی کا کہنا تھا کہ گواہ اور ملزم بیانات ریکارڈکراتے ہیں، تفتیشی نے شواہد اکٹھے کرنے تھے، دادا پوتے کیلئے سیٹلمنٹ کر رہا ہے تو اس میں نواز شریف تو کہیں نہیں آیا، فلیٹس کمپنی کی اونر شپ ہونے پر تو کوئی اختلاف نہیں، وکیل مریم نواز نے کہا جی بالکل کوئی اختلاف نہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ شریف فیملی کا مؤقف ہے کہ دادا نے پوتے کو پراپرٹیز دیں، واجد ضیانے انہی کی متفرق درخواست کورپورٹ کا حصہ بنا دیا، تفتیشی نے ان کے اس مؤقف کو غلط ثابت کرناتھا۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوشن نے ثابت کرنا تھا اصل ملکیت نواز شریف کی ہے،تفتیشی ایجنسی نے تفتیش کر کے حقائق سامنے لانے تھے، وہ دستاویزدکھا دیں کہ جن سےپراپرٹی ٹریل "یہ ہیں وہ ذرائع” غلط ثابت ہو۔

    جسٹس عامرفاروق نے سوال کیا نواز شریف نے پوتے کیلئے پراپرٹیز بنائیں تو نواز شریف کا تعلق کہاں ہے؟ دادا نے کچھ پوتا پوتی کیلئے بنائے تو پھر بھی نواز شریف کہیں موجود نہیں، یہ تو کہیں ثابت نہیں ہو رہا باپ نے بیٹے نواز شریف کو پراپرٹیز دیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب نے عدالت کو وہ ٹائٹل ڈاکومنٹ دکھانا ہے وہ دکھا دیں، سنیب پراسیکیوٹر نے نیلسن اور نیسکول کمپنیز کی رجسٹریشن کی دستاویزات دکھا دیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا یہ تصدیق شدہ دستاویزات ہیں؟ وکیل مریم نواز امجد پرویز نے جواب دیا کہ یہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کی کاپی ہے تو جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ تو تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پراپرٹیز کمپنیز کی ملکیت ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ کئی دستاویزپر ملزمان کے وکلا نے ٹرائل میں اعتراضات اٹھائے تھے ، دیکھنا ہے کیا ٹرائل کورٹ نےفیصلے میں اعتراضات کو وجوہات سےمسترد کیا، جس پر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزدکھا رہے ہیں ان پر لکھاکہ کسی کے کیئر آف سے آئیں۔

    عدالت نے نیب سے استفسار کیا کیا جن کے ذریعے یہ دستاویزآئیں ان کا بیان لیا؟ جس پر سردار مظفر نے کہا کہ ہمیں ضروت نہیں تھی، ملزمان نے جرح کرنی تھی تو لے آتے،آپ کہہ رہے ہیں اپارٹمنٹس کی اونرشپ کمپنیوں کے نام اور بینفشل اونرمریم ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے نواز شریف کہاں ہیں ؟ وہ کہیں نہیں ؟ اگر ان کااعتراف بھی مان لیا جائے تو ان کا کیس 2006 سے ہی بنتا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ یہ مان لیتے ہیں سپریم کورٹ میں جو سی ایم اے انہوں نے ڈالی وہ غلط ہے، 2ڈاکومنٹس پر آپ کا کیس ہے ان میں نواز شریف سے متعلق ثبوت بتا دیں، مریم پر پرائمری چارج نہیں ،پرنسپل کیس ثابت نہ کر سکے تو یہ بھی کچھ نہیں ہو گا۔

    جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے نیب اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، ہم صرف پبلک نالج یاکسی کی سنی سنائی بات پرفیصلہ نہیں سنا سکتے، سپریم کورٹ کے فیصلے ہیں نیب نے کیس ثابت کرنا ہے، الزام لگا دینا ایک الگ چیز ہوتی ہے لیکن آپ ان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور صفدر کی اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ایون فیلڈریفرنس میں سزاؤں کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے مریم نواز ، صفدرکی بریت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے دونوں کو باعزت بری کردیا۔

    خیال رہے احتساب عدالت نے مریم نواز کو 8 سال اور کیپٹن (ر)صفدر کو 1سال کی سزا سنائی تھی ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

  • مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب کا نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر

    مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب کا نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر

    اسلام آباد: مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب نے نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر نیا اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کر دیا ہے۔

    نیب نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی بطور اسپیشل پراسیکیوٹر تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درج ذیل 2 کیسز کی کارروائی کے لیے نیا اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے: ایک کریمنل اپیل نمبر 122 دو ہزار اٹھارہ بعنوان مریم نواز شریف بمقابلہ ریاست، دوم کریمنل اپیل نمبر 123 دو ہزار اٹھارہ بعنوان کیپٹن (ر) محمد صفدر بمقابلہ ریاست۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر کو اختیار ہوگا کہ کارروائی کے لیے تمام ذیلی کارروائیاں انجام دے، جن میں درخواستوں پر دستخط کرنا اور متفرق جوابات دینا بھی شامل ہیں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی  مریم نواز کی بریت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی مریم نواز کی بریت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب نے مریم نوازکی بریت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا بریت کی درخواست عدالت کے ساتھ دھوکا دہی کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی بریت کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔

    نیب نے مریم نواز کی اپیل خارج اور مثالی جرمانے لگانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا مریم نواز کی بریت کی درخواست ناقابل سماعت ہیں اور بریت کی درخواست میں بیان حقائق درست نہیں۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ بریت درخواست میں الزامات پر سپریم کورٹ پہلےہی فیصلہ دے چکی اور حتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں قانونی تقاضوں کوپورا کرکے سزادی ، ٹرائل کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا صاف شفاف ٹرائل ہوا۔

    نیب کا کہنا تھا کہ مریم نوازکےوالدنوازشریف،بھائی حسن ،حسین نوازعدالتی مفرورہیں ، ملزمان نے لندن فلیٹس کی منی ٹریل نہیں دی، نوازشریف بتائیں لندن جائیدادیں کیسے خریدیں اور پیسہ کیسےمنتقل کیا؟

    جواب مین کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے پر عملدرآمد کیلئےنگران جج مقررکیا، مریم نواز کی درخواست عدالت کیساتھ دھوکا دہی کے مترادف ہے جبکہ مریم نواز کے نگران جج پر الزامات توہینِ عدالت کے زمرے میں آتےہیں۔

    قومی احتساب بیورو نے کہا پانامہ کیس کی سماعت کرنیوالے جج ابھی بھی جوڈیشل سروس میں ہیں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس :  مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی  سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس : مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پرسماعت آج ہوگی ، احتساب عدالت نے مریم نواز کو سات سال اور کیپٹن صفدر کو ایک سال سزا سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی اپیلوں پر سماعت آج پھر ہوگی، عدالتی حکم پر رجسٹرار آفس نے مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی اپیلیں آج کے لئے مقرر کر دی ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی اپیلوں پر سماعت کرے گا، نیب کی پروسیکوشن ٹیم ، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی جانب سے عرفان قادر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوں گے۔

    اسلام آبا ہائی کورٹ میں مریم نواز کی آمد سے قبل سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے اور بی ڈی ایس نے کمرہ عدالت کو چیک کر کے کلیئر قرار دے دیا جبکہ کورٹ روم نمبر 2 کے سامنے سیکیورٹی واک تھرووگیٹ نصب کئے گئے ہیں اور پولیس کی بھاری نفری ہائی کورٹ کے اطراف تعینات کردی ہے۔

    نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی ضمانت منسوخ کرنے کے لیے اپیل کر رکھی ہے، ہائی کورٹ نے نیب کی جانب سے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست بھی مرکزی اپیل کے ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مریم نواز کی ضمانت منسوخی کے لئے دائر نیب درخواست پر سماعت بھی آج ہی کے دن تک کے لئے ملتوی کر دی تھی۔

    مریم نواز کی دائر کردہ کرمنل اپیل نمبر 122 دو ہزار اٹھارہ آج سماعت کے لئے مقرر ہے ، احتساب عدالت نے مریم نواز کو 7 سال سزا سنائی تھی جبکہ کیپٹن ر صفدر کی دائر کردہ کرمنل اپیل نمبر 123 دو ہزار اٹھارہ سماعت بھی آج سماعت کےلئے مقرر ہے، احتساب عدالت نے کیپٹن ر صفدر کو 1 سال سزا سنائی تھی۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس :  نیب کی روزانہ سماعت کرکے 30 دن میں فیصلےکی درخواست خارج

    ایون فیلڈ ریفرنس : نیب کی روزانہ سماعت کرکے 30 دن میں فیصلےکی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی روزانہ سماعت کرکے30 دن میں فیصلےکی درخواست خارج کرتے ہوئے مریم نواز کی اضافی دستاویز سے متعلق جواب دینے کی استدعا منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، حکم نامہ جسٹس عامرفاروق،جسٹس محسن اخترکیانی نےجاری کیا ، حکم نامہ4صفحات پر مشتمل ہے۔

    حکم نامہ میں نیب اور مریم نوازکی الگ الگ متفرق درخواستوں کافیصلہ کیا گیا ہے اور مریم نوازکی جانب سےاضافی دستاویزکی متفرق درخواست پرنیب کونوٹس جاری کردیا ہے۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مریم نوازکی درخواست پرنوٹس نیب نےدوران سماعت وصول کئے، نیب نےمریم نواز کی اضافی دستاویزسےمتعلق جواب دینے کی استدعاکی، مریم نواز کی اضافی دستاویز سے متعلق جواب دینے کی استدعا منظور کرلی ہے۔

    عدالت نے نیب کی روزانہ سماعت کرکے30 دن میں فیصلےکی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا نیب آرڈیننس کاسیکشن16اےٹرائل30دن میں مکمل کرنے سے متعلق ہے ، پیلوں کےفیصلے سے متعلق ایسا کوئی قانون موجود نہیں۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ کیس پر مزیدسماعت17نومبرکو کی جائے گی۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس اپیل میں مریم نواز کا جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع

    ایون فیلڈ ریفرنس اپیل میں مریم نواز کا جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس اپیل میں مریم نواز کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جمع جواب میں‌ مریم نواز نے کہا ہے کہ ان کے خلاف جو ٹرائل چلایا گیا وہ پاکستان کی تاریخ میں قانون شکنی اور سیاسی انجنیئرنگ کی زندہ مثال ہے.

    جواب میں‌کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے برطانیہ میں واقع ایون فیلڈ ریفرنس میں 16 جولائی 2018 کو سزا سنائی، احتساب عدالت نے درخواست گزار کو 7 سال قید جب کہ 2 ملین پاؤنڈز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

    جواب میں سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے پنڈی بار کی تقریر کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، کہا گیا ہے کہ سابق جج، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اسی بیان پر سپریم جوڈیشل کونسل کے عہدے سے ہٹایا گیا۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا سپریم کورٹ میں جمع شدہ جواب بھی مریم نواز کی جواب کا حصہ بنایا گیا ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں خفیہ ادارے کی اہم شخصیت کے بارے میں سابق جج نے سپریم کورٹ کو بتایا، سابق جج نے خفیہ اداروں سے متعلق جس کیس میں جواب جمع کرایا وہ ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

    جواب کے مطابق خفیہ ادارے کی اہم شخصیت نے سابق جج کو شریف خاندان کو سزائیں دینے کا کہا تھا، جج ارشد ملک ویڈیو نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کیس میں اہم ثبوت ہے، جو اب پاکستان کی تاریخ میں اقتدار کی تبدیلی سیاسی انجنیئرنگ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

    جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب کے ذریعے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کے لیے ایک غیر قانونی ریفرنس دائر کیا گیا، 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم اور پوری وفاقی کابینہ کو گھر بھیج دیا گیا، اور بعد میں نا اہل قرار دیا گیا۔

    مریم نواز کی جانب سے جج ارشد ملک ویڈیو اور سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ کا بیان بھی جواب کے ساتھ جمع کر دیا گیا ہے، مریم نواز نے جواب میں اپنے خلاف چارجز ختم کرنے کی استدعا کی ہے۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نیب  کی مریم نوازکی ہر تاریخ پر بہانا بنانے کیخلاف درخواست دائر

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی مریم نوازکی ہر تاریخ پر بہانا بنانے کیخلاف درخواست دائر

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب ) نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نوازکی ہر تاریخ پر بہانابنانے کیخلاف درخواست دائر کر دی ، جس میں کہا قانون کےتحت عدالت مریم نوازکی اپیل کافیصلہ30دن کے اندر کر دے۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی اپیلوں کے معاملے پر نیب نےمریم نوازکی ہر تاریخ پر بہانابنانے کیخلاف درخواست دائر کر دی۔

    نیب کی دائرکردہ درخواستیں آج سماعت کیلئے مقررکردی ہے ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کےتحت عدالت مریم نوازکی اپیل کافیصلہ30دن کے اندر کر دے، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی اپیل عدالت کے سامنے فیصلہ کیلئے زیرالتوا ہے۔

    متفرق درخواست میں کہا کہ مریم نواز نےکیس کوتاخیر اورروکنے کیلئے پوری کوشش کی ہے، اپیلوں کے فیصلے کے لیے 30 دن کی مدت ہے، مریم نوازضمانت کی رعایت کاغلط استعمال کررہی ہے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ مریم نوازکےوکیل نے4بارسماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی، گزشتہ سماعت پرمریم نوازنےوکیل کی خدمات حاصل کرنےکی استدعاکی تاہم ابھی تک نئے وکیل کے وکالت نامہ ہائیکورٹ میں جمع نہیں کرایا، مریم نوازاپیل التوا کے لئے ہر قسم کے بہانابنارہی ہے۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس:  فرخ حبیب کا مریم نواز کو چیلنج

    ایون فیلڈ ریفرنس: فرخ حبیب کا مریم نواز کو چیلنج

    اسلام آباد : وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے مریم نواز کو چیلنج کیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی درخواست کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق سماعت پر اپنے بیان میں کہا کہ عدالت نےکیس چلانے کاکہاتوجواب آیاوکیل کیس چھوڑکرچلےگئے، تاخیرہتھکنڈوں کےپیچھےچھپناشریف خاندان کاپراناطریقہ ہے، یہ ہمیشہ کوشش کرتےہیں کہ ان کی کیسوں میں تاخیرہو۔

    فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپرملزمیں بھی انہوں نےتاخیرحربےاستعمال کیے، ، امجدپرویز پچھلے ہفتے  31اگست کو نیب عدالت میں پیش ہوئے، امجد پرویز وہاں پیش ہوسکتے ہیں تو ان کے کیس میں کیوں نہ ہوئے۔

    وزیر مملکت نے کہا کہ ان کے قطری خط کو کسی نے قبول نہیں کیا، ان کواب چھپنے کا ڈھونگ بند ہونا چاہیے، عوام دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ ان کی اپیلوں پر کیا فیصلہ ہوتا ہے، میں چیلنج کرتا ہوں مریم نوازاپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف وہاں چائے کافی اور پولو میچ کے مزے لے رہے ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ ان کے کیسوں کا فیصلہ ہوجانا چاہیے،ان کو کہنا چاہیے کہ ان کی اپیلوں پر روز سماعت ہو۔

    فرخ حبیب نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مقابلہ تو اپوزیشن لیڈر کے لیے ہے، جس ملک میں جمہوریت ہوتی ہےوہاں احتساب بھی اہم ہوتا ہے ، ہم ان کواحتساب سےاب بھاگنے نہیں دیں گے، ن لیگ عوام کواب اور گمراہ نہیں کرسکتی۔