Tag: ایون فیلڈ ریفرنس

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے

    اسلام آباد: ہائی کورٹ سے شریف خاندان کی ضمانت پر رہائی کے بعد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیڈ ریفرنس میں سزا کاٹنے والے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم، داماد کیپٹن (ر) صفدر کی ہائی کورٹ سے رہائی کے فیصلے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر اور ان کی ٹیم کو کیس سے کیوں الگ رکھا گیا؟ سردار مظفر کا ملزمان کو سزا دلوانے میں اہم کردار رہا۔

    ذرائع نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اکرم قریشی کو خصوصی طور پر نیب میں کیوں لایا گیا؟ اکرم قریشی پراسیکیوٹر جنرل کے دوست بتائے جاتے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اکرم قریشی کو دوستی کی وجہ سے کیس سونپا گیا۔

    ایک اور سوال اٹھایا گیا کہ نیب پراسیکیوٹر جنرل علی اصغر حیدر نے وکیل کیوں تبدیل کیا؟ علی اصغر حیدر سے اس سلسلے میں جواب طلبی ضرور ہونی چاہیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم


    ذرائع نے کہا کہ کیس ہارنے پر نیب پراسیکیوشن کی باز پرس کا طریقۂ کار وضع کرنا ہوگا، بڑے مقدمات میں نیب پراسیکیوشن کا ناکامی پراحتساب ہونا چاہیے، پراسیکیوشن کو باضابطہ کر کے ہی ناکامی پر ذمہ داری کا تعین ہو سکے گا۔

    ذرائع کے مطابق نیب کے تربیت یافتہ وکلا ہی ملزمان کا کیس لڑنے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ کام یاب ہو جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز، کپیٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کر دیا ہے۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نااہل وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ جبکہ مریم نواز اور کپٹن صفدر کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان نہیں دیکھا، جس میں ایون فیلڈ کی ملکیت بتائی گئی ہو، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا اگر ملکیت نہ بتائی گئی ہو تو پھر نتائج کیا ہونگے؟

    اس پر وکیل دفاع نے کہا کہ معلوم ذرائع کا ہی علم نہ ہو تو تضادات معلوم نہیں کیے جا سکتے، جب معلوم ذرائع نہیں بتائے جائیں گے تو عدم مطابقت کا نہیں معلوم ہو سکتا اور یہ بہت بنیادی نکتہ ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا ‘کیا نواز شریف کا موقف یہ ہے کہ میاں شریف نے جائیداد تقسیم کی ہے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا مؤقف ہے کہ ان کا جائیدادوں اور سرمایہ کاری سے کوئی تعلق نہیں، عدالت کے سامنے موقف یہ ہے کہ ان کا ان جائیدادواں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ فیصلے میں صرف زیر کفالت کا ذکر ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ‘کیا کبھی نیب نے زیر کفالت کو سزا ہوئی ہے، نیب کا موقف تھا کہ بچے زیر کفالت تھے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت نہیں تھے اور ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا 1993 میں بچے کس کے زیر کفالت تھے؟ تو خواجہ حارث نے بتایا اس وقت بچوں کا دادا زندہ تھا۔

    فاضل جج نے استفسار کیا میاں شریف کی حیات میں یہ کاروبار مشترکہ خاندانی تھا، جس پر وکیل نے کہا شیئر ہولڈنگ سب کی تھی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے زیر کفالت تو دادا کے بھی ہو سکتے ہیں، کوئی ایسا ثبوت پیش کیا گیا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت تھے؟

    جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا دستاویز موجود نہیں ہے اور واجد ضیا بھی ایسا کہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے معاشرے میں مشترکہ خاندانی نظام میں بچے کس کے زیر کفالت تھے، بار ثبوت نیب پر آتا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا سزا بے نامی دار پر ہوئی، زیر کفالت کے معاملے پر نہیں، مریم نواز کو ٹرائل کورٹ نے بینیفشل اونر قرار دیا اور والد کی پراپرٹی چھپانے پر سزا سنائی۔

    مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے گواہ رابرٹ ریڈلے فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں تھا، سپریم کورٹ نے کہا تھا دستاویز جعلی ہوئیں تو معاملہ متعلقہ فورم کو بھجوایا جائے، فرد جرم سے نیب آرڈیننس شیڈول تھری اے کو حذف کردیا گیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو دیکھنا ہے جو خود کہتا ہے کہ وہ مفروضے پر مبنی ہے، مفروضے کی بنیاد پر کرمنل سزا برقرار نہیں رہ سکتی، مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جس کے بعد نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا کہ ابھی آپ نے یکطرفہ دلائل سنے ہیں، ہم تمام معاملات پر عدالت کی معاونت اور مطمئن کریں گے۔

    عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پرسماعت کل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر  سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا تھا کہ  شک کی بنیاد پر کسی کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے وکلاء درخواست گزار کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ روز سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو  پیرول پر رہا کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جاتی امرا میں موجود ہے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کریں گے ۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • شریف خاندان کی اپیلیں،  خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے

    شریف خاندان کی اپیلیں، خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔

    نااہل نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کےلیے 6 ہفتےکا وقت دیا گیا، احتساب عدالت کےساتھ ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوسکوں گا، اپیلوں کا معاملہ طویل ہے ،قانونی پہلوؤں کو دیکھنا پڑے گا۔

    خواجہ حارث نے استدعا کی سزا معطلی کی درخواستوں کو پہلے سن لیا جائے۔

    عدالت نے کہا درخواستوں کے معاملے پر تفصیلی دلائل ہو چکے ہیں، ہم سزا معطلی کی درخواستوں پرمیرٹ پربات نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتساب عدالت میں پیشی کے سوا راستہ نہیں، ریفرنسز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس نے استفسار کیا نیب کا اس حوالے سے کیا موقف ہے، سزا معطلی کی درخواستیں ایک ماہ سے پہلے نہیں سنی جاسکتی تھیں، خواجہ حارث سے سزا معطلی پر کچھ مزید رہنمائی چاہیے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا خواجہ حارث کے پچھلے دلائل کیس کے میرٹ پر تھے، خواجہ حارث کو موقع دیتے ہیں میرٹ پر بات کیے بغیر مطمئن کریں، نیب پراسیکیوشن بدھ کو پیش ہوکر دلائل دے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی ایک ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کی جائے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا پیر کو اگر پراسیکیوشن نے التوا مانگا تو ہم فیصلہ دے دیں گے، فریقین تحریری جواب بھی عدالت میں جمع کرائیں اور خواجہ حارث کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیں۔

    عدالت نے اکرم قریشی سے ان کی رائے مانگتے ہوئے ہوئے ہائی کورت میں سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔

    یاد رہے 31 اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : حسن اور حسین نواز کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کا انٹرپول کو خط

    ایون فیلڈ ریفرنس : حسن اور حسین نواز کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کا انٹرپول کو خط

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں مطلوب اشتہاری ملزمان حسن اور حسین نواز کی گرفتاری کیلئے وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی، خط وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد انٹرپول کو لکھا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں مطلوب سابق وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے ایف آئی اے نے انٹر پول کو خط لکھ دیا۔

    ایف آئی اے نے مذکورہ خط وزرات داخلہ کی منظوری کے بعد انٹرپول کو ارسال کیا،وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو حسن نواز اور حسین نواز کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے ایف آئی اے کو تحریری ہدایت نامہ بھیجا گیا۔

    احتساب عدالت دونوں بھائیوں کو اشتہاری قرار دے کر ان کے دائمی وارنٹ جاری کرچکی ہے جبکہ اس سے قبل نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بھی دونوں ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت آج کرے گا۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پرتمام اپیلوں پرنیب کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا۔

    احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الگ الگ ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں جن میں ایون فیلڈریفرنس کے مجرموں نے اپیل کے فیصلے تک سزا کی معطلی کی استدعا کی ہے۔

    دوسری جانب شریف خاندان کے خلاف نیب کے 2 ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر بھی سماعت آج ہوگی۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ کے قائد نوازشریف طبیعت کی خرابی کے باعث پمز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹم صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کی بیرکوں میں منتقل کردیا گیا

    مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کی بیرکوں میں منتقل کردیا گیا

    لاہور: ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا یافتہ مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، دونوں مجرموں کا اڈیالہ جیل میں ہی میڈیکل چیک اپ کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیے جانے والے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کو اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا ہے، دونوں مجرموں کو قیدی نمبر الاٹ کرکے بیرکوں میں بھیج دیا گیا۔

     نوازشریف کو اسی سیل میں منتقل کیاگیا ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے قید کاٹی تھی، اڈیالہ جیل میں مجرم مریم نواز کو خواتین کے سیل میں منتقل کیاگیاہے۔

    جج احتساب عدالت محمد بشیر نے مجرموں کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد آر پی او راولپنڈی، مجسٹریٹ اڈیالہ اور پولیس کے سینئر حکام اڈیالہ جیل پہنچ گئے، جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔

     دوسری جانب سہالہ ریسٹ ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نوازشریف ودیگر کیخلاف دو ریفرنسز پر ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا، ان کیخلاف نیب کورٹ ون جیل میں مقدمہ سنے گی، اڈیالہ جیل میں ٹرائل احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔

    اس سے قبل نوازشریف کو لے کر خصوصی طیارہ اسلام آباد پہنچا، نیب راولپنڈی کی ٹیم احتساب عدالت کے جج کے روبرو پیش ہوئی، احتساب عدالت کا دونوں مجرموں کی جوڈیشل کسٹڈی کا حکم دیا،

    یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے حراست میں لیا گیا۔

    میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی کو ابوظہبی سے لاہور پہنچنے پر نیب اور ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا، مریم نواز کو خواتین اہل کاروں نے حراست میں لیا، مجرموں کو خصوصی طیارے سے اسلام آباد روانہ کیا گیا۔  

    گرفتاری کے وقت لاہور ایئرپورٹ کے رن وے پر لیگی کارکنوں کی رینجرز اہل کاروں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی، رینجرز نے ہاتھا پائی کرنے والے ن لیگی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

    واضح رہے کہ نوازشریف اور ان کی صاحبزادی لندن سے ابوظہبی پہنچے تھے، وہ گذشتہ شام لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے۔ مریم نواز نے ابوظہبی ایئرپورٹ ڈیوٹی فری شاپ پرمیک اپ سامان کی خریداری بھی کی۔

    لندن میں روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ نیب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، پہلی مرتبہ جیل نہیں جا رہا، مشرف دور میں مجھے اٹک قلعے میں قید کیا گیا تھا۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کوایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سنائی تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف پر80 لاکھ پاؤنڈز جبکہ مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔


    ایون فیلڈ کیس کا تفصیلی فیصلہ

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے جو تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا، اس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا تھا۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔

    فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزا سنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گذشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ


  • جیل کو سامنے دیکھتے ہوئے بیٹی کے ساتھ وطن واپس جارہا ہوں، نواز شریف

    جیل کو سامنے دیکھتے ہوئے بیٹی کے ساتھ وطن واپس جارہا ہوں، نواز شریف

    لندن : ایون فیلڈ ریفرنس کے سزا یافتہ مجرم سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل کی کوٹھری سامنے دیکھتے ہوئے پاکستان واپس جارہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے پاک فوج اور عدلیہ کے فیصلوں پر کڑی تنقید کی ہے، اس موقع پر ان کے ہمراہ مریم نواز بھی موجود تھیں۔

    انہوں نے حسب روایت قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی جاری رکھی، نواز شریف نے انصاف کو ظالمانہ احتساب قرار دیا، ٹرائل کے دوران منی ٹریل پر آئیں بائیں شائیں کرنے والے سابق وزیر اعظم بار بار رونا روتے رہے کہ آخر میرا قصور کیا ہے؟ ان کا فیصلے سے متعلق پھر کہنا تھا کہ جب کوئی کرپشن ہی نہیں ہوئی تو مریم کو سزا کس بات کی دی گئی۔

    دوسری جانب لاہور میں نواز شریف اور مریم نواز کی جمعہ کو وطن واپسی کے موقع پر لاہور پولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے، اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے انہیں فوری ڈیوٹی پرآنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    نوازشریف اور مریم کی آمد پر کسی بھی صورتحال سے نمٹنےکیلئے پلان تیار کرلیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کو اڈیالہ کے علاوہ دو جیلوں میں منتقل کرنے کے آپشن پرغور کیا جارہا ہے۔

    انتظامیہ طیارے کو اسلام آباد یا کسی اور شہر میں لینڈ کرانے پر بھی غور کرہی ہے، نوازشریف اور مریم جس ایئرپورٹ پربھی اتریں گے نیب ٹیم گرفتاری کیلئے تیار ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دبئی بیکری نے نوازشریف کی جیل میں قید کا کیک بنا ڈالا

    دبئی بیکری نے نوازشریف کی جیل میں قید کا کیک بنا ڈالا

    دبئی: متحدہ عرب امارات میں نوازشریف اور مریم نواز کی کرپشن ثابت ہونے اور نیب کی سزا کے بعد نجی بیکری نے سابق وزیراعظم کی جیل میں قید کا کیک بنا ڈالا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کی عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، بچوں اور داماد کو قید و جرمانے کی سزا سنائی تو ساری دنیا بھر میں اس کا چرچا ہوا۔

    دبئی کی بیکری میں کام کرنے والے پاکستانی ملازم نے ایسا کیک تیار کیا جو نوازشریف اور اُن کو دی جانے والی سزا سے متعلق ہے، اس کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تو  دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

    بیکری نے کیک کو ’شوگر کیوب‘ کا نام دیا جس میں نوازشریف کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دکھایا گیا اور اُس پر انگریزی میں Gone یعنی ’جاچکا‘ کے الفاظ تحریر ہیں۔

    واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا۔

    جس میں نواز شریف کو دس سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو کی جانب سے مجرم قرار دیے گئے افراد میں سے صرف ایک کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے جبکہ مریم نواز اور نوازشریف کانام ای سی ایل میں شامل کرنے کردیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف کے غلط مشورے نے داماد کیپٹن (ر) صفدر سمیت دیگر رہنماؤں کو پھنسوا دیا

    نواز شریف کے غلط مشورے نے داماد کیپٹن (ر) صفدر سمیت دیگر رہنماؤں کو پھنسوا دیا

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس کے سزا یافتہ مجرم نوازشریف نے اپنے مجرم داماد کو قانون کے مطابق گرفتاری دینے کا مشورہ دینے کے بجائے قانون سے کھلواڑ کا غلط مشورہ دے کر داماد سمیت دیگر کارکنان کو بھی پھنسوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان فیلڈ ریفرنس کے سزا یافتہ مجرم داماد محمد صفدر نے لندن میں موجود سُسرنوازشریف سے پوچھا کہ گرفتاری کیسے دینی ہے ؟ جس پر نوازشریف نے شکیل اعوان اور حنیف عباسی کو محمد صفدر کو چھپانے کا حکم دیا۔

    نوازشریف کا ہی مشورہ تھا کہ مجرم محمد صفدر کی قیادت میں ریلی نکالی جائے اور نیب گرفتار کرنے کی کوشش کرے تو کارکنان اس میں رکاوٹ ڈالیں، مگر  سسر کا کوئی مشورہ کام نہ آیا۔

    کارکنان کے درمیان ہی نیب کی ٹیم نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو حراست میں لیا اور ہیڈ کواٹر منتقل کیا جبکہ آج احتساب عدالت کے حکم پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔

    یاد رہے کیپٹن صفدرایون فیلڈریفرنس فیصلےمیں سزا کے بعد دو روز  تک چھپے رہے جبکہ نیب ٹیمیں ایبٹ آباد،مانسہرہ اورہری پورمیں انہیں ڈھونڈنےکےلیےجگہ جگہ چھاپے مارتی رہیں ۔

    ذرائع نےبتایاکہ کیپٹن صفدر دوست کےہمراہ غارمیں جاچھپے اور  نیب سے بچنے کےلئے چھپر روڈہری پور میں روپوش رہنےکےبعد چھپتےچھپاتےراول پنڈی پہنچےاور اتوار کو ریلی میں سامنے آئے ۔

    کیپٹن صفدرکی روپوشی میں مدد دینے اور راول پنڈی میں غیرقانونی ریلی نکالنے پر حنیف عباسی اور شکیل اعوان سمیت ن لیگ کے50 سے زائد رہنماؤں  اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • صدر مملکت کو نواز شریف کی ممکنہ معافی سے روکا جائے: عدالت میں درخواست دائر

    صدر مملکت کو نواز شریف کی ممکنہ معافی سے روکا جائے: عدالت میں درخواست دائر

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس پر سزا سے متعلق درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ صدر مملکت کو نواز شریف کی ممکنہ معافی سے روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے ایون فیلڈ ریفرنس پر سزا سے متعلق درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ممکنہ معافی دینے سے روکا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدارتی معافی پر آرٹیکل 45 آئین کے ڈھانچے کے خلاف ہے، مذکورہ آرٹیکل کو منسوخ کیا جائے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ صدارتی معافی کا اختیار غیر اسلامی اور بنیادی حقوق سے متصادم ہے، آرٹیکل 45 کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ کو ایڈوائس بھجوائی جائے۔

    درخواست کے ساتھ نواز شریف کی سزا کے اخباری تراشے بھی لگائے گئے ہیں جبکہ درخواست میں صدر، وزارت قانون، اسلامی نظریاتی کونسل، سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو فریق بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔