Tag: ایون فیلڈ ریفرنس

  • حکومت نوازشریف کے مقدمے سے متعلق عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کرے گی‘ علی ظفر

    حکومت نوازشریف کے مقدمے سے متعلق عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد کرے گی‘ علی ظفر

    اسلام آباد : نگراں وزیراطلاعات سید علی ظفر کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراطلاعات ونشریات سید علی ظفر نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سابق وزیراعظم نوازشریف کے مقدمے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کرے گی۔

    نگراں وزیراطلاعات کے مطابق مقدمے میں قانونی طریقہ کار پرپیرسے عمل درآمد کیا جائے گا اور حکومت مجرمان کی جائیدار ضبط کرنے سے متعلق عدالتی حکم نامے پر بھی عمل درآمد کرے گی۔

    سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو برطانوی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لایا جائے گا تاہم برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا مجرموں کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔

    سید علی ظفر کا نیب سے متعلق کہنا تھا کہ نیب ایک آئینی ادارہ ہے اور ہم اس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری کے لیے نیب کارروائی کررہی ہے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: پی ٹی آئی اور ن لیگی کارکنان آمنے سامنے، نعرے، مٹھائیاں تقسیم

    ایون فیلڈ ریفرنس: پی ٹی آئی اور ن لیگی کارکنان آمنے سامنے، نعرے، مٹھائیاں تقسیم

    لاہور، اسلام آباد/ لندن : نوازشریف اور ان کی صاحبزادی اور داماد کیخلاف احتساب عدالت کے فیصلہ کے بعد پاکستان کے علاوہ لندن میں بھی پی ٹی آئی اور ن لیگ کارکن جذباتی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد لندن، لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔

    لندن میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کارکن ایوان فیلڈ اپارٹمنٹ پر آمنے سامنے آگئے، اس موقع پر کھلاڑیوں نے ایوان فیلڈ اپارٹمنٹ کے سامنے مٹھائی تقسیم کی اور نعرے لگائے۔

    یہ منظر دیکھ کر ن لیگ کے کارکن غصے میں آگئے، کارکنان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیڈر کو چورمت کہو، زبان کھینچ لیں گے، انہوں پی ٹی آئی کارکنوں کو دھکے دیئے، تھپڑمارے، گالیاں اور دھمکیاں دیں۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھگڑے کے وقت نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں ہی موجود تھے۔

    دوسری جانب لاہور اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی ن لیگ اور پی ٹی آئی کارکنان میں تلخ کلامی اور جھگڑوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں، لاہور پریس کلب کے سامنے مسلم لیگ نون کے کارکنان فیصلہ نامنظور کے نعرے لگائے۔

    مسلم لیگ نون کی خواتین آبدیدہ نظر آئیں اور انہوں نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا، اس کے علاوہ ماڈل ٹاؤن میں بھی سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا گیا، مری اور کئی دوسرے شہروں سے بھی احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

    علاوہ ازیں احتساب عدالت کا فیصلہ سن کر تحریک انصاف کے کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، کھلاڑیوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے۔ پارٹی کے مرکزی دفتر میں جشن کا سماں رہا اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔

    پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی دفتر میں بھی کارکنان نے جشن منایا۔امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پنجاب میں سکیورٹی سخت کر دی گئی، اس کے علاوہ اہم اور حساس عمارتوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ایون فیلڈ ریفرنس: جرمانے کی رقم اگر تقسیم ہو تو ہر پاکستانی کو کتنے روپے مل سکتے ہیں؟

    ایون فیلڈ ریفرنس: جرمانے کی رقم اگر تقسیم ہو تو ہر پاکستانی کو کتنے روپے مل سکتے ہیں؟

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کی جانب سے نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز کو قید و 1 کروڑ برطانوی پاؤنڈ بطور جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی۔

    قومی احتساب بیورو میں ایون فیلڈریفرنس کا ٹرائل 9 ماہ 20 دن تک جاری رہا جس میں نوازشریف، مریم نواز سینکڑوں  جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر متعدد بار نیب کے سامنے پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سے سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی کو قید کے علاوہ 10 ملین (1 کروڑ)  برطانوی پاؤنڈ بطور جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 1 ارب 61 کروڑ 48 لاکھ 37ہزار 823 روپے ( 1,614,837,823) بنتے ہیں۔

    اگر نوازشریف اور مریم نواز پر عائد ہونے والے جرمانے کو پاکستانیوں میں تقسیم کیا جائے تو فی کس کتنی رقم حصے میں آئے گی؟

    سن 2018 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 20کروڑ 8 لاکھ تیرہ ہزار 8سو 18 (200،813،818) ہے ، آج کرنسی مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے برطانوی پاؤنڈ 161.48 روپے کے بھاؤ پر ہے۔

    حساب کتاب سے اگر جرمانے کی رقم کو  پاکستانی کرنسی میں تبدیل کر کے اسے کُل آبادی میں تقسیم کردیا جائے تو ہر پاکستانی کے حصے میں 8 روپے41 پیسے آئیں گے، یہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت کے علاوہ ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔

    نیب کا تفصیلی فیصلہ : ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف / مریم نوازکو قید کی سزا

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے ادا کرنے جبکہ اُن کی جائیداد اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی کہ انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے اور مجرمان کو معاونت فراہم کی، تحریری فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی جبکہ مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    نیب شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی جبکہ یہ بھی لکھا گیا کہ مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: فیصلہ سیاسی اور ناانصافی پرمبنی ہے: شہباز شریف

    فیصلے میں حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اُن کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

    نیب کی جانب سے جاری تحریر فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور دیگر ماتحت عدالتوں کی جانب سے  جمعے کے روز بڑے فیصلے سنائے گئے آئیے ان پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 10 برسوں کے دوران عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ آف پاکستان)  اور دیگر عدالتوں کی جانب سے ویسے تو کئی فیصلے سنائے گئے تاہم ان میں سے ملکی تاریخ کے 7 بڑے فیصلے درج ذیل ہیں۔

    20 جولائی 2007              

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے افتخار چوہدری کو بطور چیف جسٹس عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور انہیں عدالتِ عظمیٰ کا سربراہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    31 جولائی 2009

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبر 2007 کو لگائے جانے والے مارشل لاء کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو ملزم نامزد کیا۔

    28 جولائی 2017

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ بھی جمعے کے روز سنایا اور نوازشریف کو بطور وزیراعظم عہدے سے ہٹانے کے ساتھ عوامی عہدہ پر نااہل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    15 دسمبر 2017

    سپریم کورٹ میں جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپرملزکیس  دوبارہ کھولنے سے متعلق دائر کی سماعت کی، سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سناتے ہوئے نیب کی اپیل مسترد کردی اور کہا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی جبکہ درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    15 دسمبر 2017

    جمعے کے روز ہی سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی کی جانب سے دائر عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جہانگیر ترین کو اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عوامی عہدے سے نااہل قرار دیا۔

    13 اپریل 2018

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 13 اپریل بروز جمعے کے روز آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کے تحت نوازشریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا، عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’صادق اور امین نہ رہنے والا شخص عوامی عہدہ رکھنے اور پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے‘۔

    06 جولائی 2018

    قومی احتساب بیورو میں جاری ایون فیلڈر ریفرنس کا نیب نے کچھ دیر قبل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں نوازشریف کو 10 سال ، مریم نواز کو 7 اور کپیٹن صفدر کو 1 سال کی سزا سنائی جبکہ سابق نااہل وزیراعظم کو پر 80 لاکھ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے وہ بڑے فیصلے جو جمعے کے روز سنائے گئے

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِ اقتدار میں جمعے کے روز سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کے بعد نوازشریف نے جمعے کی تعطیل ختم کرکے اتوار کے روز سرکاری چھٹی کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت  کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ  کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔

    مانسہرہ میں موجود نیب کی ٹیم اور پولیس حکام کو  کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کا حکم صادر کردیا گیا ہے۔ فیصلے کی روشنی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز الیکشن میں حصہ لینے کے بھی اہل نہیں رہے، دونوں دس سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے نا اہل قراردیے گئے ہیں۔

    سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر اپیل کرنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لازمی وطن واپس آنا ہوگا اور کیونکہ اس مقدمے میں ضمانت ممکن نہیں تو انہیں ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپیل کرنے کے لیے شریف خاندان ک پاس دس دن کا وقت ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر اس فیصلے کوساڑھے تین بجے تک موخر کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے آغاز پر فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورمریم نواز اشتہاری نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ 7دن بعد نوازشریف اور مریم نوازعدالت میں پیش ہوجائیں گے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردار مظفر نے کہا کہ محفوظ فیصلہ مؤخرنہیں کیا جاتا۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ 3 جولائی کوعدالت نے نوازشریف، مریم نوازکی طلبی کا نوٹس دیا جبکہ نوازشریف، مریم نوازکو6 جولائی کوطلب کیا گیا تھا، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب لاہوررہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس بھجوایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں اور احتساب عدالت  جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔

    احتساب عدالت میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو چودہ سال قید سمیت پانچ سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔

    شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔


    تفصیلی فیصلہ

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کر دیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔

    فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    نیب کے شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی، مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    فیصلے کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    لندن : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں، آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نوازشریف کی صاحبزادی نے اپنے پیغام میں کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ کوئی لیڈر ہے جو آپ کی خاطر، وطن عزیز کی خاطر، آپ کے ووٹ کی عزت کی خاطر ڈٹ کرکھڑا ہے اور کوئی بھی قربانی دینے کو تیارہے۔

    مریم نواز نے اپنے پیغام میں کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے شیرو! یاد رکھنا، فیصلہ جو بھی آئے گھبرانا نہیں، آپ کے نواز شریف کے لیے یہ سب نیا نہیں ہے، وہ پہلے بھی نا اہلی عمرقید جیل اورجلاوطنی بھگت چکے۔

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوازنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ فیصلہ تو25 جولائی کو ہونا ہے، ان شازشیوں اور مہروں کے چہرے اس دن یاد رکھنا، ابھی نہیں تو کبھی نہیں انشاء اللہ فتح آپ کی منتطرہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے اب سے کچھ دیر بعد شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عمران خان ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آتے ہی رد عمل کا اظہار کریں گے

    عمران خان ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آتے ہی رد عمل کا اظہار کریں گے

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آتے ہی ردعمل کا اظہار کریں گے ، جس کے لئے انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان احتساب عدالت کا فیصلہ بنی گالہ میں سنے گے، انھوں نے احتساب عدالت کے فیصلے پر رد عمل دینے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے لئے عمران خان کی جانب سے پارٹی قیادت سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔

    عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی ہے ، وہ احتساب عدالت کا فیصلہ آتے ہی ردعمل کا اظہار کریں گے۔

    دوسری جانب احتساب عدالت کا فیصلہ آتے ہی پاکستان تحریک انصاف نے شریفوں کے احتساب سے متعلق خصوصی دستاویزی فلم جاری کریں گی، فلم فیصل جاوید خان کی جانب سے تیار کی گئی ہے۔

    دستاویزی فلم میں تحریک انصاف کی جدوجہد کے مختلف مراحل کو دکھایا گیا ہے جبکہ چیئرمین تحریک انصاف کی تاریخی تقاریر کے مختلف حصے بھی فلم میں شامل ہیں۔

    دستاویزی فلم میں عمران خان کی ثابت قدمی اور مضبوط ارادے کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں بڑے عوامی اجتماعات کے مناظر بھی فلم کا حصہ ہے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    احتساب عدالت ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ ساڑھے2.30 بجے سنائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلے سے ملک میں احتساب آگے بڑھے گا: شاہ محمود قریشی

    ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلے سے ملک میں احتساب آگے بڑھے گا: شاہ محمود قریشی

    لاہور: پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے راجا ظفر الحق رپورٹ سے متعلق بہت اہم فیصلہ کیا ہے.

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ختم نبوتﷺ پر ظفر الحق کی رپورٹ پبلک نہیں کی جارہی تھی، پی ٹی آئی نےرپورٹ کوشائع کرنےکامطالبہ کیا تھا، عدالت نے آج فیصلہ سنا دیا اور رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے دیا ہے، یقین ہے، عاشقان رسولﷺکی دل آزاری کی نشان دہی ہو جائے گی.

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس 9 ماہ سنا گیا، اب جمعے کو فیصلہ سنایا جائے گا، امید ہے فیصلہ انصاف وقانون کے مطابق ہوگا، ایون فیلڈریفرنس پر فیصلےسےملک میں احتساب آگے بڑھے گا.

    انھوں نے کہا کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں، سوداگر نہیں، نظریے کا سودا نہیں کریں گے، 20 تاریخ کوعمران خان ملتان تشریف لائیں گے.

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایسا طبقہ حکمرانی کرتا ہے، جن کا ذریعہ معاش ہی سیاست ہے، پٹرول بم کے بعد بجلی کا ٹیرف بھی بڑھ ادیا گیا ہے، بجلی کاٹیرف بڑھانےسے ن لیگ کے دعوؤں کی قلعی کھل گی.


    ٹکٹوں کی واپسی سے ن لیگ کا زوال شروع ہوگیا ہے: شاہ محمود قریشی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا، نوٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحب زادی کو 6 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

    احتساب عدالت کی طرف سے ریفرنس پر فیصلہ تین دن بعد 6 جولائی کو نامزد ملزمان نواز شریف اور مریم نواز کی موجودگی میں سنایا جائے گا، خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت 9 مہینے اور 20 دن جاری رہی۔

    ریفرنس میں نامزد ملزمان کے طور پر سابق وزیر اعظم نواز شریف، صاحب زادری مریم نواز، بیٹے حسن اور حسین نواز شامل ہیں، کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ملزم ہیں۔

    عدالت نے عدم حاضری پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، خیال رہے کہ نواز شریف کے دونوں بیٹے ابتدا ہی سے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا تھا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے، ان گواہان میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

    19 اکتوبر کو مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر پر براہِ راست فردِ جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی


    26 ستمبر کو نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے رو برو پیش ہوئے تھے، جب کہ ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔

    قبل ازیں وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب کہ وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے 7 دن کے استثیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی تھی۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی طبعیت بہتر ہے، لہذا اب نوازشریف اور مریم نواز کا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔

    بعدازں احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے 2 دن کا استثنیٰ دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف مریم نوازکے ہمراہ کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔