Tag: ایون فیلڈ ریفرنس

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ شعبے میں مہارت رکھنے والا ہی اس پررائے دے سکتا ہے، کسی ماہرکی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ جس بنیاد پروہ رائےدی جائے وہ بھی متعلقہ ہونی چاہیے، رابرٹ ریڈلے نے کہا وہ 1976 سے آئی ٹی شعبے میں کام کررہے ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا ہے کہ والیم 4 میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی بھی موجود ہے اور فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت پردلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل کا کہنا تھا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ بہن بھائی کے درمیان معاہدہ نجی تھا، مستقل نہیں اور دبئی میں شیئرزکی فروخت اورقطری خطوط سے مریم نوازکا تعلق نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی اہلیہ کی طبیعت ناسازہے، نوازشریف لندن میں تیمارداری کے لیے موجود ہیں اور مریم نوازبھی والدہ کے ساتھ لندن میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں پیش ہوں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلثوم نوازکی طبیعت بہترہے، اب نوازشریف اورمریم نوازکا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے، قانون نہیں کہتا ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔

    دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو کل طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے آغاز پر نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں وہ ان کی تیمار داری کے لیے لندن میں ہیں۔ مشکل گھڑی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں ہیں۔

    درخواست کے مطابق مریم نواز بھی اپنی والدہ کی تیمار داری کے لیے لندن میں موجود ہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز کو 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ دی جائے۔

    مریم نواز کے وکیل نے ان کی والدہ کلثوم نواز کی پرانی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی رپورٹ کل تک آجائے گی، عدالت میں جمع کروا دیں گے۔

    احتساب عدالت نے فی الوقت نواز شریف اور مریم نواز کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کوشش کروں گا جلد حتمی دلائل مکمل کرلوں، خواجہ صاحب کی طرح 7 دن نہیں لوں گا۔ 3 سے 4 دن تک اپنے حتمی دلائل مکمل کرلوں گا۔

    امجد پرویز نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 20 اپریل کے آرڈر میں مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام نہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے یہ بات نہیں بتائی ہوگی۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ خواجہ حارث نے ایسا کچھ نہیں کہا جس پر امجد پرویز نے کہا کہ ان کی بحث تو یہی ہو گی بی وی آئی میں ان کے مؤکل کا نام نہیں۔ حسن اور حسین نواز بھی اس کیس میں ملزمان ہیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز دلائل جاری رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناََ تصدیق شدہ نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے ساتویں روز بھی دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔

    خواجہ حارث نے نیب کے نوازشریف کونوٹس کا متن پڑھ کرسنایا جس میں کہا گیا کہ بیان کی تصدیق کے لیے پیش ہوں اور پیش کردہ دستاویزات سے متعلق رائے دیں، جےآئی ٹی میں میرے موکل کا بیان اپنے دفاع کے لیے تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کی دستاویزقانوناً تصدیق شدہ نہیں ہے جبکہ استغاثہ کی طرف سے پیش ملازمت کےمعاہدے میں ترمیم کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازسے کیپیٹل ایف زیڈ ای کی سورس دستاویزکا سوال نہیں کیا گیا اوران دستاویزکا ایون فیلڈ پراپرٹی سے تعلق نہیں ہے جبکہ کیپیٹل ایف زیڈای سےمتعلق دستاویزات قابل قبول شواہد نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کہیں ملزمان کوفائدہ ہوسکتا تھا تواس پوائنٹ کوٹچ نہیں کیا گیا، قطری خطوط اورٹرانزیکشن میں ربط موجود ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ہے لندن فلیٹس شریف خاندان کے ہیں۔ تفتیشی افسر کہتا ہے نواز شریف بے نامی دار اور اصل مالک ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا استغاثہ نے چارٹ پیش کرنے والے گواہ کو پیش نہیں کیا اورجن شواہد کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ان پر جرح کا موقع ملنا چاہیئے۔ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے مالک یا بینیفشل اونر کا نہیں پوچھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    نوازشریف اورمریم نوازکو 3 دن کےلیےحاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں پانچویں روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن صفدرعدالت میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرخواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیرون ملک ہیں، درخواست جمع کرانی ہے، بیگم کلثوم نوازکی 22 جون کی میڈیکل رپورٹ کے پرنٹ لینے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان کے دوسرے حصے پردلائل دوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیشی افسرکی رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے، قطری کے 2 خطوط کا نوازشریف سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، جے آئی ٹی نے 2 خطوط میں تضادات کی بات کی ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں عدالت کا تھا، واجدضیاء یہ خط توپیش کرسکتے تھے مگرکمنٹس نہیں کرسکتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسرکا کیا کام ہے معائنہ کرے یہ عدالت کا کام ہے، ہماری رائے ہے محمد بن جاسم کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے اسثنیٰ کی درخواست کی گئی اور عدالت میں بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی جس پر عدالت نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کو 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء نے نواز شریف سے متعلق کچھ نہیں بتایا، الزام ثابت کرنے کے لیے پرائمری یا سیکنڈری شواہد ہوتے ہیں جبکہ سیکنڈری شواہد میں بتانا ہوتا ہے پرائمری شواہد کیوں نہیں پیش کیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث آج بھی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے جس کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویزحتمی دلائل دیں گے۔

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرخواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے نوازشریف کے کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے آغازپرکہا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جن گواہان کا ذکرکیا انہیں یہاں پیش نہیں کیا گیا، قانون شہادت کے مطابق گواہان کا یہاں پیش ہونا ضروری تھا۔

    خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت شواہد کے بعد سچ اورجھوٹ کا تعین کرتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں 1حصہ رائے جبکہ دوسرا161 کے بیان اور تیسرا مواد پر مشتمل ہے، رائے والے حصے پرعدالت کی معاونت کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب161کے بیانات کے حوالے سےعدالت کی معاونت کروں گا، 161کے بیان کوبطورثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا، حسن، حسین کے جےآئی ٹی میں بیانات اعتراف کے زمرےمیں نہیں لیے جاسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کسی شریک ملزم کا161 کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتا، صرف اعترافی بیان کوہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نوازشریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی توملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پرعائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پرڈالا جاتا ہے لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پرڈال دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے نوازشریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نوازشریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ گزشتہ سماعت پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو 4 روز کا استثنیٰ ملنے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل جاری رکھے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹس میں ملکیت ثابت ہوتی تو زائد آمدن کی بات ہوتی۔ ثبوت نہیں ملا جب جائیداد خریدی تو پنلک آفس ہولڈر تھے یا نہیں، جب استغاثہ ثابت کر دے پھر بار ثبوت ملزمان پر آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ استغاثہ ذرائع آمدن اور جائیداد کی تفصیل دیتا ہے پھر کیس فائل ہوتا ہے۔ کیس میں معلوم ذرائع آمدن بتائے ہی نہیں گئے۔ دوران تفتیش نواز شریف کے ذرائع آمدن کا پتا نہیں چلایا گیا۔

    اپنے دلائل میں انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان بطور شواہد استعمال نہیں ہو سکتے۔ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ لندن فلیٹس ان کے قبضے میں رہے۔ حسن نواز نے بیان میں نواز شریف کی فلیٹس ملکیت کی بات نہیں کی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف لندن فلیٹس میں رہتے رہے، مالک ہیں۔ نواز شریف اور حسن نواز نے فلیٹس ملکیت کی بات ہی نہیں کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سدرہ منصور صرف دستاویزات کی ریکارڈ کیپر تھیں۔ سدرہ منصور کے پاس نواز شریف کے لندن فلیٹس سے متعلق معلومات نہیں تھیں۔ دستاویزات کس خط کے جواب میں آرہی ہیں کسی کو نہیں معلوم۔

    انہوں نے کہا کہ کسی گواہ نے نہیں کہا نواز شریف بے نامی دار مالک ہیں۔ ثبوت نہیں نواز شریف نے نیلسن اور نیسکول چلانے کی ہدایت دی۔ استغاثہ بے نامی ثابت ہی نہیں کر سکا۔

    خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ استغاثہ کسی طرح لندن فلیٹس سے نواز شریف کا تعلق نہیں جوڑ سکی، التوفیق سیٹلمنٹ کو لندن فلیٹس سے جوڑ کر تعلق ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ جے آئی ٹی نے کہا سیٹلمنٹ کے وقت فلیٹس شریف خاندان کی ملکیت تھے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ آپ ہی بتا دیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیئے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا 4 ہفتے میں ٹرائل مکمل کیا جائے، ہمارے پاس 19 دن باقی ہیں، جتنا ہوسکا ہم کریں گے، ہفتے اور اتوار کا دن نکال دیا جائے تو دن کم رہ جاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کو 4 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ مل گیا جس کے بعد سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے، جج محمد بشیرنے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ وہ اپنی وکالت نامے والی درخواست واپس لے رہے ہیں؟۔

    خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پہلے ایک اور درخواست دینی ہے، بطوروکیل موقف اپنانا میرا حق ہے، ہمیں بھی معلوم ہوجائے گا کہ کیس اکٹھے یا علیحدہ چلیں گے۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ وکالت نامہ واپس لینے والی آپ کی درخواست خارج کردی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے کہا کہ ہم نے تو مخالفت بھی نہیں کی، پھر بھی درخواست خارج ہوگئی۔

    خواجہ حارث نے معزز جج کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہی بتادیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہرچیز کے لیے قانون ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ہفتے کو عدالت لگانے کا کہا، یہ کون سا قانون ہےِ؟۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ وکالت نامہ خارج کرنے کی درخواست خارج کی جائے، درخواست میں خواجہ حارث نے تحفظات بھی عدالت کے سامنے رکھ دیے۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کواپنی عدالتی اوقات متعین کرنے کا حکم دیا گیا، کوئی قانون نہیں احتساب عدالت اپنے اوقات کا تعین خود کرے، رول آف لا میں عدالتی وقت اورچھٹیاں مقررکر دی گئی ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن کارروائی نہیں چلا سکتی، دلائل اورجرح کی تیاری کے لیے ہزاروں صفحات پڑھنے پڑتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مقرروقت کے بعد بھی کارروائی چلے تو اگلے دن کی تیاری نہیں ہوگی، بغیرتیاری کےعدالت آنا میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت بتا دے ریفرنسزکا فیصلہ ایک ساتھ ہوگا یا کس طرح ہوگا، ہمیں معلوم ہوگا تواس طرح چل سکیں گے، اس طرح ڈبل کام بہت مشکل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا 4 ہفتے میں ٹرائل مکمل کیا جائے، ہمارے پاس 19 دن باقی ہیں، جتنا ہوسکا ہم کریں گے، ہفتے اوراتوارکا دن نکال دیا جائے تودن کم رہ جاتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ممکن ہے شہادتیں ریکارڈ ہوں، تینوں ریفرنسزپرفیصلہ بھی ہوجائے؟ معزز جج محمد بشیر نے امجد پرویز کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ خواجہ صاحب جو کہہ رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نے کہا کہ آپ اپنی رائے دیں جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ایون فیلڈ میں دلائل سننے ہیں تودوسرے ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان مؤخرکردیں۔

    احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی طلب کررکھا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ معاون وکیل محمد اورنگزیب نے بتایا تھا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث کی جگہ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ داخل کروایا تھا۔

    نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کیس سے عیلحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا اور ڈکٹیشن دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: لندن فلیٹس کے مقدمے کی اہم سماعت کل ہوگی

    ایون فیلڈ ریفرنس: لندن فلیٹس کے مقدمے کی اہم سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : شریف فیملی کے خلاف تینوں کرپشن ریفرنسز پر فیصلے کے لئے عید کی چھٹیوں کے بعد کل سے لندن فلیٹس کے مقدمے کی اہم سماعت ہوگی، احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کے وکیل کوحتمی دلائل کے لئے طلب کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف فیملی کے خلاف تینوں کرپشن ریفرنسز پر فیصلے کے لئے ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف اکیس دن رہ گئے۔

    نوازشریف خاندان کےخلاف کرپشن کیسز نمٹانے کے لئے کاونٹ ڈاؤن جاری ہے، احتساب عدالت کے پاس صرف اکیس دن باقی رہ گئے، سپریم کورٹ نے دس جون کو ٹرائل کی مدت تیسری بار بڑھاتے ہوئے تینوں ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے ملزمان اور قوم کی ذہنی اذیت ختم ہونی چاہیئے۔ احتساب عدالت نے لندن فلیٹس سے متعلق ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو حتمی دلائل کے لئے انیس جون کو طلب کررکھا ہے۔

    نواز شریف کے نئے وکیل جہانگیر جدون کو العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء پر جرح کرنی ہے۔ نواز شریف اورمریم نواز کے لندن میں ہونے پر اُن کی جانب سے حاضری سے استثناء کی درخواست دائرکئے جانے کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 19 جون تک ملتوی کردی گئی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز 19 جون کو حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ معاون وکیل محمد اورنگزیب نے بتایا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث کی جگہ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ داخل کروا دیا۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کیس سے عیلحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا اور ڈکٹیشن دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

    امجد پرویز کی غیر حاضری پر نیب پراسیکیوٹر سیخ پا ہوگئے اور ان کے اور معاون وکیل کے درمیان گرما گرمی ہوگئی۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے وکلا کیس نہیں چلا سکتے تو ملزمان کو بلائیں وہ خود اپنا کیس لڑیں۔ اپنی مرضی کا وقت لے کر آج کہتے ہیں طبیعت خراب ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وکیل صفائی خود تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں اور باہر جا کر شور کرتے ہیں کہ ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ’یہ ڈرامے کر رہے ہیں‘۔

    معاون وکیل نے کہا کہ یہ کس قسم کے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ہمیشہ تعاون کیا، ایک دن طبیعت خراب ہوگئی تو کیا ہوا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ امجد پرویز نہیں ہیں تو جہانگیر جدون کو کہیں دلائل دیں جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ مجھے ابھی کلائنٹ سے ہدایات نہیں ملیں۔

    جج نے کہا کہ آپ نے وکالت نامہ داخل کروا دیا اور آپ کو ہدایات نہیں ملیں جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ آج صرف استثنیٰ کی درخواست دی ہے، یہی ہدایات تھیں۔

    معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث نے کیس میں 9 ماہ بڑی محنت کی۔ کسی دوسرے وکیل کے لیے کیس چلانا مشکل ہوگا۔

    جج نے کہا کہ جہانگیر جدون پہلے دن سے آ رہے ہیں، کیس کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

    جہانگیر جدون نے بتایا کہ نواز شریف خواجہ حارث سے رابطے میں ہیں۔ انہیں راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    عدالت نے امجد پرویز کو 19 جون کو حتمی دلائل کے لیے آخری موقع دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت 19 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز بھی آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وہ آج صبح ہی کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی پیروی کی غرض سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعزز جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے، ایک وکیل نے کیس پر9 ماہ محنت کی ہے اسے چھوڑکرنیا وکیل تلاش کروں، ہم تو9 ماہ سے آ رہے ہیں،100 کے قریب پیشیاں بھگت چکے۔

    نوازشریف نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ اس مرحلے پرنیا وکیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہیے، ہم پیر سے جمعہ تک اس عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ اس وجہ سے سپریم کورٹ سے میرا ایک کیس عدم پیروی پرخارج ہوگیا جبکہ شرجیل میمن کیس میں ایک ملزم کا وکیل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہونے پرمجھ پر10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج لندن فلیٹس میں حتمی دلائل ہونا تھے، امجد پرویزدلائل دینے کے لیے تیارتھے جبکہ حتمی دلائل سے ایک دن پہلے وکالت نامہ واپس لیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ عدالتی ہدایت آپ کے لیے ہے استغاثہ یا وکلا صفائی کے لیے نہیں، جب آپ ہفتے کی سماعت کا کہتے ہیں تب یہ آپ کوکہتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کارروائی عدالت نے چلانی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت صرف عدالت کے لیے ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ مرضی کا وکیل کرنا ان کا حق ہے، آج امجد پرویزدلائل دے سکتے ہیں جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہم نے اورمیاں صاحب نےعدالتی حکم ابھی نہیں پڑھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ خواجہ صاحب نے بتایا میں ان حالات میں انصاف نہیں کرسکتا جبکہ نوازشریف نے کہا کہ خواجہ صاحب نےعدالت میں کہا تھا ہفتہ اتوارسماعت ممکن نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ صاحب نے کہا تھا مجھے دستبردار ہونا پڑے گا اس پرسپریم کورٹ نے کچھ نہیں کہا۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کو کہا کہ آپ بیٹھ جائیں سپریم کورٹ کا حکم نامہ دیکھ لیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس پرسماعت 14 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نوازکوحاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل امجد پرویز 14جون کو ایون فیلڈریفرنس میں حتمی دلائل دیں گے۔

    احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد کو 19 جون تک نواز شریف کو نیا وکیل لانے کے لیے وقت دے دیا، عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کومنائیں یا نئے وکیل کے ساتھ 19جون کو آئیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا تھا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔