Tag: ایون فیلڈ ریفرنس

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان سے پوچھے جانے سوالات کی تفصیل سامنے آگئی

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان سے پوچھے جانے سوالات کی تفصیل سامنے آگئی

    پواسلام آباد : شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف فیملی کو دیئے گئے سوالنامے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی، 28صفحات پر مشتمل سوالنامہ میں 127سولات پوچھے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد ملزمان نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو فراہم کردہ سوالنامے کی نقول اے آر وائی نیوز کو مل گئی۔

    عدالت نے تمام ملزمان سے ان کی درست تاریخ پیدائش بھی پوچھی ہیں۔ سوالنامہ میں شریف فیملی سے127سوالات کیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ سوالات قارئین کی آگاہی کیلئے درج کیے جا رہے ہیں۔

    عدالت کی جانب سے ایک سوال میں پوچھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں اپنے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزات پر کیا کہیں گے؟  جےآئی ٹی میں اپنے دفاع میں پیش دستاویزات پر کیا جواب ہے؟  آپ پر الزام ہے کہ آپ کی جائیداد اور اثاثوں میں مطابقت نہیں ہے، الزام ہے جائیدادیں سرکاری آفس میں ہوتے ہوئے کرپشن سے بنائیں۔

    مذکورہ سوالنامے میں مریم نواز سے پوچھا گیا ہے کہ آپ پر الزام ہے آپ نے جے آئی ٹی کے سامنے جعلی دستاویزات پیش کیں؟، اس کے علاوہ الزام ہے آپ کی طرف سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ بھی جعلی تھی؟

    سوال نامے میں نوازشریف سے عوامی عہدوں سے متعلق بھی سوال شامل ہے، اس کے علاوہ عدالت نے تینوں ملزمان سے کئی مشترکہ سوال بھی پوچھے ہیں،عدالت نے واجد ضیا کے بیان سے متعلق بھی سوالات پوچھے،۔

    عدالت کا سوال ہے کہ رابرٹ ریڈلے کی گواہی پر آپ کاکیا مؤقف ہے؟ کیاگلف اسٹیل ملز کے25فیصد شیئرز کی فروخت کے معاہدہ کا وجود نہیں؟ کیا واجد ضیا کے شواہد کے مطابق قطری خطوط افسانہ تھے؟ کیا آپ اپنے دفاع میں کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ یا آپ اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں؟

    الزام ہے آپ نے نیلسن، نیسکول کی ملکیتی جائیداد کے بےنامی دار ہیں؟ آپ پر الزام ہے کہ لندن فلیٹس1993سے آپ کے قبضے میں ہیں؟

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو 127 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا ہے اور ان سوالات کے جوابات مانگے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔   

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف کل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات آج ریکارڈ نہیں کیے جاسکے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کچھ سوالات ایسے ہیں جن کی سمجھ نہیں آرہی، چاہتے ہیں ملزمان کا بیان بعد میں ریکارڈ کیا جائے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ملزمان کے بیانات اگلے ہفتے ریکارڈ کیے جائیں جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفرنے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو سوال انہیں سمجھ آرہے ہیں ان کاجواب دے دیں، جوسمجھ نہیں آرہے اس کا جواب بعد میں دیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پربجلی نہیں تھی، پھربھی عدالت نےسوالنامہ بنایا، عدالت نے پنکھے اورلائٹیں بند کیں تا کہ کمپیوٹر چل جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پورا دن لگا کرسوالنامہ تیارہوا، اب یہ مزید وقت مانگ رہے ہیں، ہم توسوالنامہ بھی دینے کوتیار نہ تھے، عدالت نے ان کی سہولت کے لیے سوالنامہ تک انہیں دے دیا۔

    سردار مظفرنے کہا کہ خواجہ صاحب عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہم تعاون کر رہے ہیں لیکن خواجہ حارث تعاون نہیں کر رہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے وکیل نے ملزمان کو دیے گئے سوالنامے پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوالات درست کرنے ہیں، سمجھ نہیں آرہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پیرکو آخری موقع ہے، ملزمان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرس میں ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کیا گیا ہے اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان ریکاڑد کرائیں گے۔

    احتساب عدالت نے کارروائی کو کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ملزمان کو استغاثہ کے گواہان سے جرح کے بعد حتمی فیصلہ دیے جانے سے قبل آخری مرتبہ اپنے دفاع کا اختیار دیا جاتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا

    ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات کل ریکارڈ کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف کل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کریں گے۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیانات کل ریکارڈ کیے جائیں گے۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرس میں ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کرلیا گیا اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان ریکاڑد کرائیں گے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کردی گئی، آئندہ سماعت پر خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کریں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح

    ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت جاری ہے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح کو ایک بار پھر سے شروع کیا۔

    تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے کہا کہ ایم ایل ایز میں نیلسن، نیسکول کے مالک کی معلومات مانگی گئی تھیں۔ نیلسن اور نیسکول سے متعلق بھی تحقیقات کی گئی ہیں۔ لندن سے دستاویزات عثمان احمد نے دیں۔ عثمان احمد کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ یو کے اتھارٹی سے خط و کتابت میں دستاویزات آئیں۔ عثمان احمد یو کے اتھارٹی میں پاکستان کے نمائندے ہیں۔ دستاویزات کو پڑھ کر ان کی فہرست ترتیب دی. دستاویزات 27 مئی 2017 کو ایم ایل اے کے جواب میں آئیں تھی۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں، گواہ نیب

    انہوں نے بتایا کہ اصل بینفشل آنر اور پتہ وغیرہ ایم ایل اے میں پوچھا گیا تھا۔ تحقیق میں سامنے آیا نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنیاں ہیں۔ نواز شریف نیلسن اور نیسکول کے بے نامی دار مالک ہیں۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث اور پراسیکیوٹر افضل قریشی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوال پوچھنا میرا استحقاق ہے، جو سوال ہو اس کا جواب دیا جائے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ نے آپ کے سوال کا جواب دے دیا ہے، آپ کی مرضی کا جواب نہیں آئے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جو میں نے پوچھا وہ ریکارڈ پر آنا چاہیئے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث گواہ کے جواب کو تبدیل کر کے نہ لکھوائیں، جو جواب گواہ نے دیا ہے وہی ریکارڈ کا حصہ ہوگا۔

    تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے مزید بتایا کہ ایم ایل اے کا جواب یو کے اتھارٹی سے موصول ہوا۔ ایف آئی اے بی وی آئی کے خطوط میں نواز شریف کے بچوں کا نام آیا۔ مجاز اتھارٹی سے اجازت لے کر دستاویزات پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی رپورٹ میں لکھا جواب ضمنی ریفرنس سے دائر کیا جائے گا۔ 27 مئی 2017 کے ایم ایل اے میں کونسل ٹیکس اسٹیٹمنٹ مانگی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ ایک کے علاوہ کسی گواہ نے لندن فلیٹس کی ملکیت کا بتایا؟ جس پر عمران ڈوگر نے کہا کہ ایک شخص کے علاوہ اور بھی 3 لوگوں نے ملکیت سے متعلق بتایا جن میں مظہر رضا، سدرہ منصور اور محمد رشید شامل ہیں۔

    عمران ڈوگر نے بتایا کہ 6 ستمبر 2017 کو محمد رشید دستاویز کے ساتھ شامل تفتیش ہوئے۔ محمد رشید کی دستاویزات نقول پر مشتمل تھیں کورنگ لیٹر اصل تھا۔ کورنگ لیٹر ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب لاہور خاور الیاس کے نام کا تھا۔ مریم نواز اور حسین نواز حدیبیہ پیپر مل کے ڈائریکٹر شیئرز ہولڈر تھے۔ حسن نواز صرف شیئرز ہولڈر تھے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم، حسن اور حسین نے نہیں کہا کہ جرمی فری مین دستاویز کو نہیں مانتے۔ جرمی فری مین، فری مین بکس کو شامل تفتیش نہیں کیا۔ نیب میں ملزمان نے جرمی فری مین سرٹیفائیڈ دستاویز پر انحصار نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمی فری مین نے کنفرم کیا 2 ڈکلیئریشن پر حسین نے اس کے سامنے دستخط کیے۔ جب لندن گیا تو علم میں تھا دستاویز پر وکیل جیری فری مین کے دستخط ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے‘ عمران ڈوگر

    نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے‘ عمران ڈوگر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز موسم کی خرابی کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔


    گواہ عمران ڈوگرکا بیان قلمبند

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرتفتیشی افسرگواہ عمران ڈوگر نے کہا کہ موسیٰ غنی اورطارق شفیع کو16اگست2017 کوسمن جاری کیے، 18اگست کونوازشریف، مریم اوردیگرکوسمن جاری کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ نوٹس میں لکھا عدم پیشی پرتصورکیا جائے گا کہ دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے، سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے سمن کے متن کا حوالہ دینے پراعتراض کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم یہ سمن عدالتی ریکارڈ پرلانے کا کہہ بھی نہیں رہے، وکیل صفائی کوضرورت ہے توسمن کی کاپی دیتے ہیں۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ طلبی کے باوجود ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے، خواجہ حارث اورامجد پرویزکے خطوط 22 اگست کوملے جبکہ شواہد پر6 ستمبر2017 کوعبوری رپورٹ تیارکی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 14دسمبر2017 کولندن میں موجود راجہ اخترکا بیان قلمبند کیا، تحقیقات سے ثابت ہوا نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک تھے، نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے۔

    انہوں نے کہا کہ نیلسن اورنیسکول کے ذریعے بے نامی دار کے نام پر فلیٹس خریدے، ملزمان لندن جائیداد خریدے جانے کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، لندن فلیٹس1993سے نوازشریف، نامزد ملزمان کی تحویل میں ہیں۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ مریم نوازنے جن ٹرسٹ ڈیڈزکوجمع کرایا وہ جعلی ثابت ہوئیں، مریم، حسن اورحسین نوازبے نامی دارمیں شامل تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تینوں جرم کے ارتکاب میں نواز شریف کے مدد گاررہے، کرپٹ پریکٹسزنیب آرڈیننس 1999 کے تحت جرم ہے۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ حتمی رپورٹ کے بعد ضمنی ریفرنس تیارکرنے کی منظوری دی گئی، نیب نے جےآئی ٹی کی شروع کردہ ایم ایل اے کی پیروی کی۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ بتایا گیا یوکے اتھارٹی سے ایم ایل اے کا جواب مل چکا ہے، 28 مارچ 2018 کوریکارڈ کی نقول میرے حوالے کی گئیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ ریکارڈ میں لینڈرجسٹری، یوٹیلٹی بلزاورٹیکس کی دستاویزات شامل تھیں، ریکارڈ درخواست کے ذریعے عدالت میں پیش کیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف بطورپبلک آفس ہولڈرایون فیلڈ کے مالک پائے گئے، جائیداد نیلسن اورنیسکول کے ذریعے بےنامی دارکے نام پرلی گئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بیان تفتیشی افسرکی رائے ہے جوقابل تسلیم نہیں ہوسکتا، استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ ملزمان نے نیلسن، نیسکول، کومبرسے متعلق دستاویزات جمع کرائیں۔

    عمران ڈوگر نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے کس کو تفتیشی افسر تعینات کرنا ہے، چیئرمین نیب سیکشن 18 سی کے تحت تفتیشی افسر کو تعینات کرتا ہے۔ چیئرمین نیب تفتیشی افسر کی تعیناتی کی اتھارٹی کسی اور کو بھی دے سکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ لندن فلیٹ ریفرنس میں یہ اختیار چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور کو دیا۔ پیرا 2 میں صرف یہ ہدایت ہے ریفرنس تیار کر کے دائر کیا جائے۔ ہدایات صرف میرے لیے تھی نہ کہ کسی دوسری تفتیشی ٹیم کے لیے۔ عبوری ریفرنس پر اس وقت کے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کے دستخط ہیں۔ تفتیش شروع کرنے سے پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا۔

    گواہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 6 ہفتے میں ریفرنس تیار کر کے دائر کرنے کی ہدایت کی۔ عدالتی حکم کے بعد ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ دوسرا آپشن نہیں تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کے لیے نئی تفتیش کی گئی۔

    گواہ پر جرح کے بعد ریفرنس پر سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ خواجہ حارث کل بھی گواہ عمران ڈوگر پر جرح جاری رکھیں گے۔


     جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکتا‘عدالت

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران فیصلہ دیا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی مکمل رپورٹ کوعدالتی ریکارڈ پرنہیں لایا جا سکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : نوازشریف کے وکیل کی ڈی جی آپریشنز نیب سے جرح مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس : نوازشریف کے وکیل کی ڈی جی آپریشنز نیب سے جرح مکمل

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ پر خواجہ حارث کی جرح مکمل ہوگئی، اس دوران نوازشریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت نیب کورٹ میں ہوئی، کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی، اس موقع پر ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے اپنا بیان قلمبند کرایا، گواہ نے لندن فلیٹس کی ٹائٹل رجسٹری کی آفیشل کاپیاں، پانی کے بل اور کونسل ٹیکس ریکارڈ بھی جمع کرا دیا۔

    سماعت کے دوران گواہ ظاہر شاہ والیوم 10کے حوالے سے آگاہ کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ والیوم 10کے متعلقہ حصے کو دیکھا ،اس میں دو قسم کے ایم ایل تھے ،،والیوم 10کے اندر تمام ایم ایل تھے ،والیوم 10میں درج نہیں کہ کس ایم ایل کا جواب آچکا اور کس کا نہیں ،ایون فیلڈ پراپرٹی کا جواب نہیں آیا۔

    ظاہر شاہ نے کہا کہ برطانوی سنٹرل اتھارٹی کو ہر ماہ یاد دہانی کرا رہے تھے لیکن اس کیس کا ایم ایل نہیں بھیجا گیا بلکہ دیگر کیسز کے ایم ایل موصول ہوئے، اس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں اس کیس کی بات کر رہا ہوں جس پر ظاہر شاہ نے کہا کہ اس کیس کا ایم ایل نہیں بھیجا۔

    یہ بات سن کر خواجہ حارث نے تالیاں بجاتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا واہ واہ ۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث کورٹ میں جرح کررہے ہیں یا قوالی؟ یہ کونسا طریقہ ہے کورٹ کے سامنے تالی بجانا۔

    اس کے بعد جج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے کہا کہ آپ چائے کا وقفہ کر لیں لیکن خواجہ حارث نے کہا کہ میں چائے نہیں پیتا ۔جج محمد بشیر نے کہا کہ آج سماعت رات آٹھ بجے تک چلے گی۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز پیش ہوئے جو آج صبح ہی لندن سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ دن کے آغاز پر عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

     ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ بطور گواہ پیش ہوئے۔

    انہوں نے مختلف دستاویزات عدالت میں پیش کیں جن میں لندن فلیٹس سے متعلق آفیشل رجسٹرڈ کاپیاں، فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کی دستاویزات، لندن فلیٹس کے پانی کے بل اور کونسل ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کیے۔

    ظاہر شاہ نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام دستاویزات تصدیق شدہ ہیں۔ جے آئی ٹی کے ایم ایل ایز سے متعلق خط و کتابت پیش کروں گا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ظاہر شاہ پر جرح کی۔

    ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ 31 اکتوبر 2017 کو وہی دستاویزات مانگی جو 27 مئی کو مانگی تھیں۔ عثمان احمد نے 27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے میرے بلانے کے اگلے روز دستاویزات وصول کیں۔ تفتیشی افسر نے دستاویزات لے جانے کے بعد شامل تفتیش نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو کے اتھارٹی کو 27 مئی اور 31 اکتوبر کو خطوط لکھے گئے۔ یہ خطوط جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ والیم 10 سے متعلق آپ پر کوئی قدغن لگائی تھی۔ ظاہر شاہ نے جواب دیا کہ والیم 10 کے کچھ حصوں کی کاپیاں تفتیشی افسران کو بھجوائیں۔ لندن فلیٹس کے اصل اور بینفیشل اونرز کی معلومات مانگی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم ایل اے میں اونرز کا نام، پتہ اور رابطہ نمبر پوچھے گئے تھے۔ ایم ایل اے تفتیشی افسر کی درخواست پر لکھا گیا تھا۔ ایم ایل اے میں لندن پراپرٹیز اور کمپنیوں کی دستاویزات کا کہا گیا تھا۔

    اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل صفائی دستاویزات کے متن سے متعلق سوالات نہیں کر سکتے۔ گواہ کہہ چکا ہے کہ دستاویزات جیسے موصول ہوئیں ویسے تفتیشی افسر کو دیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ نے ایم ایل اے بھیجا اور دستاویزات موصول بھی کیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی نے عدالتی کارروائی ریکارڈ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ لندن میں کلثوم نواز کی ریڈیو تھراپی کی جارہی ہے اور اس موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حلف لیتا ہوں اگر عدالت استثنیٰ دے تو اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب بھی عدالت طلب کرے گی ملزمان حاضر ہوں گے۔

    تاہم عدالت نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی آج عدالت میں پیش ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اورمریم نواز لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    نواز شریف اورمریم نواز لندن سے وطن واپس پہنچ گئے

    لندن : سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز لندن سے واپس وطن پہنچ گئے، نواز شریف اور اُن کی بیٹی آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز صبح لندن سے واپس وطن پہنچ گئے.

    سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز بے نظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اسلام آباد روانہ ہو گئے، نواز شریف اور ان کی صاحبزادی آج ایون فیلڈ ریفرنس کیس کے حوالے سے احتساب عدالت میں پیش ہوں گے.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹویٹ کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے ہیتھرو ایئر پورٹ سے کچھ دیر میں اسلام آباد روانی ہوں گے.

    خیال رہے کہ ایک روز مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ مائی لارڈ! دہشت گردی پرکاری ضرب لگانے والے اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے والے وزیراعظم کی سیکورٹی چھین لو، لیکن خدانخواستہ اُسے کچھ ہوا تو ذمہ دار صرف آپ ہوں گے۔

    دوسری جانب میاں نواز شریف نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں اظہار رائے پر پابندی عائد کی جارہی ہے، آئندہ الیکشن ریفرنڈم ہوگا۔

    واضح رہے کہ 20 اپریل کو احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کےآغاز پرنیب پراسیکیوٹر نے درخواست کی کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈی جی آپریشنزنیب ظاہرشاہ کونیا گواہ بنانا چاہتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے مختلف ممالک سے دستاویزات کے لیے خطوط لکھے تھے، جےآئی ٹی کے بعد نیب نے خطوط کی پیروی کی۔

    نیب پراسیکیوٹر سردارمظفر نے احتساب عدالت کو بتایا کہ ڈی جی آپریشنزظاہرشاہ نے برطانیہ سے دستاویزات وصول کیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کوفلیگ شپ اورایون فیلڈ سے متعلق دستاویزات ملی ہیں، دستاویزات لندن رجسٹری ریکارڈ، یوٹیلٹی بلز اور کونسل ٹیکس کی ہیں، دستاویزات جےآئی ٹی کے ایم ایل ایزکے جواب میں ملی ہیں۔

    سردارمظفرنے کہا کہ نیب نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایزکی پیروی کی، نیب نے یوکےسینٹرل اتھارٹی کوخط لکھا جس کا جواب موصول ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹرکی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے پردلائل مکمل ہوگئے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر

    احتساب عدالت میں نوازشریف اورمریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کلثوم نواز کی ریڈیو تھراپی کی جارہی ہے اور اس موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حلف لیتا ہوں اگر عدالت استثنیٰ دے تو اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب بھی عدالت طلب کرے گی ملزمان حاضر ہوں گے۔

    احتساب عدالت میں استثنیٰ کی درخواست پر کیا فیصلہ ہوگا، معلوم نہیں‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وکلاء میری حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کریں گے جس کے بعد اجازت ملی تو لندن میں قیام بڑھادوں گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ امی سے 5 مہینے بعد ملی وہ بہت کمزورہوگئی ہیں، اللہ تعالیٰ میری امی کوصحت یاب کرے اورتمام ماؤں کواچھی صحت دے۔

    مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے پانچویں روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل کرلی۔

    امجدپرویز کی واجد ضیاء پرجرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 31 مئی کو بی وی آئی اٹارنی جنرل آفس کوایم ایل اے بھجوائی، فارن دستاویزات کی تصدیق شدہ کاپیاں مانگیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ نیلسن اورنیسکول کی تصدیق شدہ دستاویزات مانگی، ایم ایل اے میں نیلسن، نیسکول کے بینفشری کا ایڈریس مانگا، رجسٹرڈ ڈائریکٹر، نامزد ڈائریکٹراورشیئرہولڈرکی تفصیل مانگی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سیٹلرکا نام، رابطہ اورایڈریس کی تفصیلات طلب کیں، ٹرسٹی، بینفشری آف ٹرسٹ اورکمپنیزسے متعلق تفصیل مانگی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 23 جون 2017 کو بی وی آئی کوآخری ایم ایل اے بھیجا، ایم ایل اے میں ایف آئی اے بی وی آئی کوریکارڈ تصدیق کی درخواست کی جبکہ 16جون 2017 کو ای میل پر جواب موصول ہوا۔

    مریم نواز کے وکیل کی جرح مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی کہ تین ایم ایل ایز کو عدالتی ریکارڈ پربطور شواہد پیش کرنے کی اجازت دی جائے، دستاویز نیلسن، نیسکول، نوازشریف کے بچوں کی کمپنیوں سے متعلق ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 23 اپریل کو مقرر کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نوازموسم کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے سوال کیا تھا کہ امجد پرویزآپ لاہورسے کیسے پہنچے ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا تھا کہ میں میں کل بائی روڈ اسلام آباد آگیا تھا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔