Tag: ایون فیلڈ ریفرنس

  • مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی واجد ضیاء پر جرح

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدراحتساب عدالت میں موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل دسویں سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    واجد ضیاء پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح مکمل

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کی جانب سے غیرمتعلقہ سوالات پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی غیرضروری سوالات نہیں پوچھ سکتے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا کہ اسکینڈل بنانے کے لیے ایسے سوالات نہیں پوچھے جا سکتے، گواہ کوتحفظ حاصل ہےغیرمتعلقہ سوالات سے روکا جائے۔

    مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکی واجدضیاء پرجرح

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازکے وکیل امجد پرویز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ ہر15 روزبعد سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے تھے، سپریم کورٹ نے جن سوالات کا حکم دیا تھا ان کا جواب تلاش کیا۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کرمنل کیس کی تحقیقات نہیں کررہی تھی، جے آئی ٹی کوسی آرپی سی اورنیب آرڈیننس کے تحت اختیارات تھے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 2ماہ میں سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب دینا تھا، سیکیورٹی گارڈ، ریکارڈ کیپر ، ٹائپسٹ اورکک سمیت جے آئی ٹی سیکریٹریٹ کا اسٹاف 30 سے40 افراد پرمشتمل تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی کے ساتھ 30 سے40 ماہرین کام کررہے تھے، 30 سے 40 ماہرین کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہرنہیں کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ایکسپرٹس کا نام خفیہ رکھنے کے لیے عدالت کو درخواست دی تھی، سپریم کورٹ نے اس سے متعلق کوئی باضابطہ آرڈرپاس نہیں کیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ میں ماہرین کی تحقیقات میں کردار کوظاہرنہیں کیا، عدالت نے جے آئی ٹی کوسپورٹنگ اسٹاف رکھنے کی اجازت دی تھی، جےآئی ٹی نے رپورٹ میں سپورٹنگ اسٹاف کی موجودگی کا ذکرکیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلےسوال کرلیں تبصرے بعد میں کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب آپ یہ بھی پوچھیں گے رپورٹ کس کمپیوٹر پرٹائپ کی گئی، کمرے میں کتنی لائٹس تھیں، انہوں نے کہا کہ یہ وائٹ کالرکرائم ہے آپ کس طرح کے سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مریم نواز کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ واجد ضیاء سے یہ بھی پوچھیں کمرے میں جنریٹر بھی تھا یا نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    کیا جےآئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سولسٹر کے ساتھ شیئرکی گئی تھی‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پراسیکیوٹرنیب کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث 3 دن سے تسلیم شدہ حقائق پرجرح کر رہے ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی چیئرمین شپ، اقامہ، تسلیم کر چکے ہیں، صرف تنخواہ پرملزمان کا مؤقف ہے وصول نہیں کی۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کہ سپریم کورٹ میں بیان دے چکے ہیں 2006ء میں چیئرمین رہے، وکیل صفائی تسلیم شدہ دستاویزات پر جرح نہیں کرسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجدضیاء نے کیپٹل ایف زیڈ ای پرعدالت میں بیان قلمبند کرایا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کوثبوت کے طور پر پیش کیا، ہم نے اقامہ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں نے کب کہا کہ اقامہ جعلی ہے چیئرمین نہیں رہے، احتساب عدالت کے معزز جج نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ جرح کریں لیکن مختصر کریں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزات کیوں لایا، یہ دستاویزات نکال دیں ہم جرح نہیں کرتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    خواجہ حارث کی  واجد ضیاء پرجرح

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ حماد بن جاسم کو13مئی2017 کوخط لکھا گیا، انہیں2 خطوط کے مندرجات کی تصدیق کے لیے طلب کیا، انہیں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ہم نےانہیں متعلقہ دستاویزات اورریکارڈکےساتھ طلب کیا تھا، ہم نے خطوط کی بنیاد پرنہیں بلکہ ریکارڈ، ٹرانزیکشن، بینک ریکارڈ کا کہا تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حماد بن جاسم کوکہا کوئی معاہدہ دیں جوخطوط کے متن کی تصدیق کرے، میں نے حماد بن جاسم سے سپورٹنگ مواد مانگا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ 24مئی2017 کوحماد بن جاسم نے 13مئی2017 کے خط کا جواب دیا، کوئی شک شبہ نہیں جوابی خط حماد بن جاسم نے ہی لکھا تھا، انہوں نے کہا کہ خطوط کی تصدیق کردی اب آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 24مئی2017 کوحماد بن جاسم کو ایک اورخط لکھا، 24 مئی والے خط میں بیان اور پہلے خطوط کے متن کی تصدیق کے لیے طلب کیا۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنے پرجے آئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا، اہم معاملہ تھا اس لیے سپریم کورٹ کے پاناما عمل درآمد بنچ کوخط لکھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ رجسٹرار نے فون پر بتایا اہم معاملہ ہے جے آئی ٹی خود فیصلہ کرے، جے آئی ٹی خط میں یہ نہیں لکھا اتفاق نہ ہونے پر سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حماد بن جاسم نے کہا تھا پاکستان نہیں آسکتا، انہوں نے تجویز دی جے آئی ٹی ارکان قطر

    آجائیں، حماد بن جاسم نے کہا کہ سوالنامہ بھجوا دیں، جے آئی ٹی ٹیم میں سوالنامہ پراتفاق نہ ہوسکا، جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا سوالنامہ ابھی نہیں بھیجا جائے۔

    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹر میں تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث گواہ کوالجھانے کے لیے غیرضروری سوالات کررہے ہیں جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ کیاعدالت بے بس ہے کہ گواہ عدالت کوڈکٹیٹ کرے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں نےایسے پراسیکیوٹرنہیں دیکھے جوغیرضروری مداخلت کریں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسے پراسیکیوٹراس لیےنہیں دیکھے کیونکہ مرضی کا پراسیکیوٹرنہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے یہ فیصلہ کیسے کیا کہ گواہ کوسوالنامہ نہیں بھجوانا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی گواہ کوایڈوانس سوالنامہ نہیں بھیجا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی قانون بتا دیں جوایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے سے منع کرتا ہو جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ کوئی قانون ایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے کبھی کسی ہائی پروفائل کیس کی تفتیش کی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ بینظیرقتل کیس، غداری کیس، وارکرائم ٹریبونل میں تفتیشی افسررہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ آپ نے29 سال کی سروس میں پولیس رول1861 پڑھے جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا کہ کوئی رول ایڈوانس سوالنامہ بھیجنے کی اجازت دیتا ہے نہ روکتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا آپ نے ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق نوازشریف کی ملکیت کی کوئی دستاویزات پیش کیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ نہیں ایسی دستاویزات ہمارے پاس نہیں اور نہ ہی پیش کیں، ایون فیلڈ پراپرٹیز، نیلسن اور نیسکول کی ملکیت تھیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویز پیش کریں جس سے ثابت ہو نواز شریف بینفیشل اونر ہیں جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویزات نہیں جن سے ثابت ہو کہ نواز شریف بینفیشل اونر ہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ 27 مارچ کوشریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا تھا جبکہ عدالت نے نیب کی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظورکی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کے خلاف سارےعجیب ہی ثبوت ہیں‘ مریم اورنگزیب

    نوازشریف کے خلاف سارےعجیب ہی ثبوت ہیں‘ مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کل پوری قوم نے دیکھا واجد ضیاء آئے اور ریکارڈ کےصندوق لائے تھے لیکن اس کی ترتیب ٹھیک نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف سارےعجیب ہی ثبوت ہیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل جب ریکارڈ پیش ہوا تو جج نے کہا کہ ترتیب ٹھیک کرلیں اور اب واجد ضیاء کی طبیعت خراب ہوگئی، جج نےکہا ریکارڈ ٹھیک کرلیں پھربیان ریکارڈ ہوگا۔

    وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن قائد نوازشریف کے خلاف ثبوت جے آئی ٹی کے ہیروں نے اکٹھے کیے تھے۔


    زرداری اور عمران ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ ہیں، مریم اورنگزیب


    خیال رہے کہ دوروز قبل وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ زرداری اور عمران ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ ہیں، جو تماشہ ہواسب نے دیکھا، ن لیگ واحد پارٹی ہے، جس نے ارکان کی خرید و فروخت نہیں کی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 3 مارچ کو وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جس کے ساتھ عوام اور اللہ کی طاقت ہو وہ جس الیکشن میں حصہ لے وہ جیتے گا۔

    واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان آج دوسرے روز بھی قلمبند کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان مکمل ریکارڈ نہ کیا جا سکا جبکہ ملزمان کے وکیل کی جانب سے واجد ضیاء کے بیان پرباربار اعتراض کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ یہاں پرجے آئی ٹی رپورٹ کے دفاع کے لیے موجود ہوں، اہم کیس ہے پہلے دن سے میں اس کیس سے جڑا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میرےاور پراسیکیوٹر کے بات کرنے میں فرق ہوسکتا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو بھی دستاویزات اکٹھی کیں وہ ریکارڈ پر لائیں، رائے ابھی نہ دیں ، آپ کی رائےکامرحلہ بعد میں آئے گا۔

    نوازشریف کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ واجد ضیاء پھر لسٹ کو دیکھ کر بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ لسٹ سے پڑھنا ہےتوہمیں بھی دیں جبکہ واجد ضیاء رائے نہیں دےسکتے۔

    سابق وزیراعظم کی وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء الگ الگ دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنا رہے ہیں، وقت کم ہے شواہد کو ترتیب میں نہیں یا جا سکتا، میں نے جوشواہد اکٹھے کیے میرے طریقے سے ہی لیے جائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ بہت بڑی رپورٹ ہے میرے حساب سے بتانے دیں جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کو ایک دن پہلے پراسیکیوشن ٹیم کے ساتھ بیٹھنا چاہیے تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ درخواستوں کے ساتھ منسلک دستاویزکوریکارڈ کا حصہ بنانا چاہتا ہوں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ کسی حد تک گواہ کی رائے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ سمجھا سکتا ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ کی جانب عرفان منگی کے دستخط شدہ دستاویزات پرمریم نواز کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عرفان منگی عدالت میں بطور گواہ موجود نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء عرفان منگی کی دستخط شدہ دستاویزات عدالتی ریکارڈ میں نہیں لاسکتے، واجد ضیاء صرف وہ دستاویزات پیش کرسکتےہیں جن پران کےدستخط ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیاء جے آئی ٹی کےسربراہ ہیں یہ دستاویزات پیش کرسکتے ہیں۔

    عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجدضیاء کل بھی اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

    احتساب عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کو بطورثبوت پیش کرنے کے اعتراض پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مکمل رپورٹ بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے سے متعلق مریم نواز کے وکیل کی درخواست جزوی طور پر منظور کرلی۔

    عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی کا تجزیہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا اور جے آئی ٹی میں ریکارڈ گواہوں کے بیانات عدالت میں قلمبند نہیں ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے کہا کہ نوازشریف کا واجد ضیاء کے بیان پراعتراض بھی نوٹ کیا جائے گا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دستاویزات پڑھ کر واجد ضیاء کے بیان ریکارڈ کرانے پراعتراض کیا جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ واجد ضیاء صرف وہ دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنوائیں جو اکٹھی کیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ سب کچھ گواہ پرچھوڑ دیا جائے، انہوں نے نیب پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ گواہ کوبٹھا کردستاویزات ترتیب دیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ گواہ کو عدالتی ریکارڈ پرلائیں، صرف کیس سے متعلق چیزوں کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ کوئی اورکیس ہوتا توکہتا گواہ کی تیاری کے لیے پراسیکیوشن کو وقت دیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اصل میں آپ کو گواہ کی زیادہ تیاری پراعتراض ہے۔

    اس سے قبل مریم نوازکے وکیل نے احتساب عدالت میں قانونی حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ صرف والیم 3، 4 اور5 ہی اس کیس سےمتعلق ہیں جبکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے دیگروالیم، کئی شہادتیں قابل قبول نہیں ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ تفتیشی خود سے بنائی دستاویزات کوشواہد کے طورپرپیش نہیں کرسکتا، جے آئی ٹی رپورٹ کی صداقت کوچیلنج کرنے کا حق سپریم کورٹ نے دیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا تھا کہ جےآئی ٹی کا کون سا والیم کس ریفرنس سے متعلقہ ہے یہ عدالت نے دیکھنا ہے جبکہ نیب پراسکیوٹر کی جانب سے مریم نوازکے وکیل کے اعتراض پر مخالفت کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے پبلک دستاویزات ہیں اور ہمارا اہم ترین ثبوت ہے، 3 والیم متعلقہ ہیں تو باقی کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا تھا کہ واجد ضیاء کبھی بھی جے آئی ٹی کے تحقیقاتی افسرنہیں رہے، اس حوالے سے وکیل صفائی کےاعتراضات غیرمتعلقہ ہیں۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل، رپورٹ کسی فورم پرچیلنج نہیں کی گئی، رپورٹ اب پبلک دستاویزات ہیں جبکہ واجد ضیاء جےآئی ٹی سربراہ تھے،عدالت نے تفتیشی افسر مقررنہیں کیا۔

    سردار مظفر نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کا ملزمان نے مطالبہ کیا، پھرپیش ہوئے، شواہد بھی دیے اور نیب نے دوران تفتیش واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں الگ الگ مواد دینے میں مشکل درپیش ہے ایک ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنایا جائے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مکمل عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائی جاسکتی، رپورٹ کا بڑا حصہ تجریوں، تبصروں پرمشتمل ہے۔


    العزیزیہ ضمنی ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف گواہوں کے بیان قلم بند


    واضح رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ 21 مارچ کوفلیگ شپ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں بیان قلمبند کراوئیں گے، ان تینوں ریفرنسز میں واجد ضیاء کے سوا نیب کے تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: کیلبری فونٹ کی جعلسازی پکڑی گئی، گواہ کا بیان ریکارڈ

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیلبری فونٹ کی جعلسازی پکڑی گئی، گواہ کا بیان ریکارڈ

    اسلام آباد : ایون فیلڈ کی دستاویزات کیلبری فونٹ کے کمرشل استعمال سے پہلے ہی تیار ہوگئے تھے، دستاویزات میں تاریخ کو دوہزار چار سے دوہزار چھ کیا گیا ہے، کیلبری فونٹ کی جعل سازی پھر پکڑی گئی، گواہ رابرٹ ریڈلے نے بھی نیب کو وڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی، مذکورہ سماعت چھ گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

    اس موقع پر استغاثہ کے غیر ملکی گواہ  فرانزک ایکسپرٹ رابرٹ ولیم ریڈلی نے بذریعہ ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کروایا، گواہ سے وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح کی۔

    رابرٹ ریڈلی کا کہنا تھا کہ ونڈووسٹا 31 جنوری 2007 کو کمرشل بنیادوں پر متعارف ہوئی تھی، ایون فیلڈ کی دستاویزات میں تاریخ کو دوہزار چار سے دوہزار چھ کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: وکی پیڈیا نے کیلبری فونٹ کی ہسٹریٹ ایڈٹ کرنے کا آپشن بند کردیا


    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ونڈو وسٹا کا پری ریلیز ورژن بیٹاون پہلے سے موجود تھا؟ جس پر گواہ نے کہا کہ جی بالکل بیٹاون ورژن2005میں موجود تھا اور یہ بیٹاون ورژن صرف آئی ٹی ماہرین کے ٹیسٹنگ مقاصد کیلئے تھا۔


    مزید پڑھیں: شریف خاندان کی دستاویزات میں پہلے فونٹ اور اب اسپیلنگ کی غلطیاں سامنے آگئیں


    گواہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ ورژن کیلیبری فونٹ کے استعمال کیلئےنہیں تھا۔ بعد ازاں سماعت اگلے دن دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی، غیرملکی گواہ رابرٹ ولیم ریڈلی پر کل بھی جرح جاری رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف ضمنی ریفرنسزکی منظوری سےمتعلق فیصلہ محفوظ

    شریف خاندان کےخلاف ضمنی ریفرنسزکی منظوری سےمتعلق فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ضمنی ریفرنسزپر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی معاون وکیل عائشہ احد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے غیرملکی گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے موقع پر حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ گواہوں کے بیان پر ہم نے جرح کرنی ہے، ملزمان کے آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ درخواست لکھ کردیں اور نہ آنے کی وجہ بھی بتائیں جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ صرف غیرمعمولی حالات میں ہی حاضری سے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزاد مریم نواز کو آج کے لیے حاضری سے استثیٰ دے دیا تاہم کیپٹن ریٹائرڈ صفدرعدالت میں پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ضمنی ریفرنسزپر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعدازاں عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ڈیڑھ بجے تک ملتوی کردی۔

    عدالت میں آج سماعت کے دوران نیب کے دو غیرملکی گواہوں رابرٹ ریڈلی اور اختر راجا کے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفرعباسی اور ملزمان کے مقرر کردہ نمائندے بھی لندن میں ہائی کمیشن میں موجود ہوں گے۔


    نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد


    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی دفعہ 62،63 پر پورا نہ اترنے والا نا اہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں‌ کرسکتا۔


    انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار


    سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے نتیجے میں نوازشریف مسلم لیگ ن کی صدارات کے لیے نا اہل ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس، نیب تحقیقاتی رپورٹ، نوازشریف اور اہل خانہ کے گرد گھیرا تنگ

    ایون فیلڈ ریفرنس، نیب تحقیقاتی رپورٹ، نوازشریف اور اہل خانہ کے گرد گھیرا تنگ

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں نواز شریف، حسین و حسن نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق یہ انکشافات شریف خاندان کی ایون فیلڈ میں فلیٹس کی خریداری سے متعلق نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں کیے گئے ہیں جب کہ رپورٹ میں مبینہ جعلی بیانِ حلفی جمع کرانے پرطارق شفیع کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی.

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ لندن فلیٹس کی خریداری اور نوازشریف کی ظاہری آمدن میں کوئی مطابقت نہیں ہے جب کہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ نواز شریف نے ایون فیلڈز کی جائیداد عوامی عہدہ رکھتے ہوئے خریدی.

    نیب رپورٹ کے متن مطابق شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بھی دستخط کیے ہیں جب کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور دونوں صاحبزادوں حسن و حسین نواز نے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ عدالت میں جمع کرائے.


    اسی سے متعلق :  نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے اصل مالک نکلے، ضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات


    نیب کی رپورٹ میں مریم نواز کے نومبر2011 میں ایک نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کا زکر بھی کیا گیا ہے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ لندن میں ان کی کوئی جائیداد نہیں ہے.

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ *ایون فیلڈ عبوری ریفرنس دائر کرنے سے پہلے اور بعد میں ملزمان کو نوٹس جاری کیے گئے لیکن ملزمان نے تعاون نہیں کیا جب کہ یہ نیلسن، نیسکول لمیٹڈ اور کومبرگروپ کی ٹرسٹ ڈکلیئریشن کی تحقیقات میں بھی اہم جزو ہیں.

    رپورٹ میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ مریم نواز برٹش ورجن آئی لینڈ کی 2 آف شورکمپنیز کے بینیفشل اونر ہیں جب کہ عدالت میں اپنے اسٹیٹ منٹس میں کہا گیا تھا کہ حسین نواز 2006 سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹنس کے مالک ہیں.


    یہ بھی پڑھیں : برطانیہ میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی تحقیقات، کیا یہ بھی عالمی سازش ہے؟ عمران خان


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوٹس ملنے کے باوجود ملزمان تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے چنانچہ نیب کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عمران نے ملزمان کےعدالت میں دیئے گئے دستاویز و بیانات اور میڈیا میں کی گئی گفتگو کا موازنہ کرکے تحقیقاتی رپورٹ تیارکی.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔