Tag: ایوی ایشن

  • پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت کے لیے اچھی خبر

    پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت کے لیے اچھی خبر

    کراچی: پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت کے لیے اچھی خبر ہے کہ یورپی یونین کے بعد برطانیہ کی پروازیں کھلنے کی بھی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    ڈی جی سول ایوی ایشن نادر شفیع ڈار کے مطابق برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ ڈی ایف ٹی کا وفد اگلے ماہ پاکستان آئے گا، رواں ماہ دسمبر کے تیسرے ہفتے میں بھی ایک آن لائن میٹنگ شیڈول ہے۔

    ڈی جی کے مطابق جنوری میں برطانوی دورہ شیڈول ہے، اس دورے سے واپسی پر چند ہفتوں میں برطانیہ کی پروازیں بھی کھلنے کی امید ہے، امکان ہے کہ برطانیہ کی لیے پروازیں مارچ سے شروع ہو جائیں گی۔

    انھوں نے کہا یورپی یونین نے جو ہماری ویلیویشن کی ہیں، ان ہی خطوط پر برطانوی بھی ہماری اسسمنٹ کریں گے، یورپی یونین میں ہمارے بہت اچھے نتائج ہیں، امید ہے کہ جلد برطانیہ کی پروازیں بھی شروع ہو جائیں گی۔

    ترجمان پی ائی اے کے مطابق پاکستان سے برطانیہ کے لیے ہفتہ وار 21 پروازیں چلائی جاتی تھیں، لندن کے لیے 10 پروازیں جب کہ مانچسٹر کے لیے 9 اور برمنگھم کے لیے 2 پروازیں چلائی جاتی تھیں۔ یورپ اور برطانیہ کی پروازیں کھلنے سے قومی ایئر لائن کے ریونیو میں زبردست اضافے کا امکان ہے۔

  • جیٹ لیگ سے کیسے چھٹکارا پایا جائے؟

    جیٹ لیگ سے کیسے چھٹکارا پایا جائے؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہوا بازی یعنی سول ایوی ایشن کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں آج ہی کے روز 5 سال قبل ایک المناک فضائی حادثہ پیش آیا تھا جب چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا طیارہ حویلیاں کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔

    اس حادثے میں حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 47 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    ہوا بازی کا عالمی دن منانے کا مقصد آمد و رفت کے اس تیز ترین ذریعے کی اہمیت اجاگر کرنا اور اس کے ذریعے ہونے والی معاشی و سماجی ترقی کا اعتراف کرنا ہے۔

    دنیا بھر میں روزانہ 44 ہزار فلائٹس آپریٹ کی جاتی ہیں جن میں لگ بھگ پونے 3 کروڑ افراد روزانہ سفر کرتے ہیں۔

    طویل فاصلے کا فضائی سفر کرنے والے اکثر افراد طبیعت خرابی کا شکار ہوجاتے ہیں جسے جیٹ لیگ کہا جاتا ہے۔ اس طبیعت خرابی میں شدید تھکاوٹ، جسم میں بوجھل پن، اکڑاؤ اور درد شامل ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جیٹ لیگ کا شکار ہونے کی کئی وجوہات ہیں تاہم کچھ تدابیر اپنا کر اس سے جلدی چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    یہ عموماً ایک سے دو دن تک رہ سکتا ہے تاہم طویل سفر کے بعد اگر آپ آرام کیے بغیر ہی اپنے تھکا دینے معمولات زندگی میں مصروف ہوجائیں تو یہ زیادہ دن بھی چل سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جیٹ لیگ سے بچنے کے لیے دوران پرواز متحرک رہا جائے تو جیٹ لیگ سے جلدی چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

    اس کے لیے اپنے پاؤں گول گول کھمائیں، سیٹ پر بیٹھے بیٹھے اپنی ایڑیوں کو زمین پر لگائیں اور پاﺅں کو اوپر اٹھائیں۔

    سیٹ پر بیٹھے ہوئے اپنی ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر گھٹنوں کو اپنے سینے سے لگائیں۔

    اپنی گردان کو دائیں بائیں اور آگے پیچھے حرکت دیں کہ اس طرح آپ کی گردن پرسکون رہے گی۔

    اسی طرح سیٹ پر بیٹھے ہوئے آگے کو جھکیں اور اپنے سینے کو گھٹنوں کے ساتھ لگائیں۔

    جہاز میں چہل قدمی کریں تاکہ آپ کے خون کا دورانیہ ٹھیک رہے اور آپ کے جسم میں حرکت رہے۔

    طویل فضائی سفر میں ٹھوس اشیا کے بجائے مائع اشیا کا زیادہ استعمال مفید ہے۔

  • وہ علاقہ جہاں ہر گھر میں طیارہ پارک کرنے کی جگہ موجود ہے

    وہ علاقہ جہاں ہر گھر میں طیارہ پارک کرنے کی جگہ موجود ہے

    دنیا بھر میں بعض اوقات منفرد قسم کے چھوٹے چھوٹے رہائشی علاقے قائم کیے جاتے ہیں جن میں کوئی نہ کوئی انفرادیت ہوتی ہے، آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک منفرد رہائشی علاقے کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔

    جنگ عظیم دوئم کے بعد دنیا بھر میں مضافاتی علاقوں میں رہائش کا رجحان بڑھ گیا تھا تاکہ جنگ کی تباہ کاریوں سے ہونے والے ذہنی تناؤ سے نجات حاصل کی جاسکے اور ذہنی صحت کو بہتر کیا جاسکے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں بھی ایسے ہی ایک مضافاتی علاقے میں فلائی ان کمیونٹی بنائی گئی جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں رہنے والے افراد اپنے گیراج میں گاڑیوں کے بجائے طیارے پارک کرتے ہیں۔

    کیمرون پارک ایئرپورٹ کے نزدیک قائم یہ رہائشی علاقہ کیمرون ایئر پارک اسٹیٹ کہلاتا ہے اور یہاں رہنے والوں کی زیادہ تر تعداد یا تو پروفیشنل پائلٹ ہے یا پھر جہاز اڑانے کی شوقین ہے اور اپنا ذاتی طیارہ رکھتی ہے۔

    تقریباً ہر گھر میں ایک بڑا سا گیراج (یا ہینگر) ہے جہاں طیارہ پارک کیا جاسکتا ہے۔

    یہاں کی سڑکوں پر طیاروں کی آمد و رفت اتنی ہی معمول کی بات ہے جتنی کسی دوسری جگہ پر گاڑیوں کی نقل و حرکت۔

    اس علاقے میں ایک گھر کی قیمت کم از کم 15 لاکھ ڈالرز ہے اور علاقے میں کل 124 گھر موجود ہیں۔ یہاں کی سڑکیں 100 فٹ تک چوڑی ہیں تاکہ طیاروں کو آرام سے ٹیکسی کیا جاسکے۔

    کیمرون پارک ایئرپورٹ مینیجر کے مطابق علاقے کی سڑکیں ایئرپورٹ رن وے سے زیادہ چوڑی ہیں کیونکہ ان سڑکوں پر طیاروں کا باقاعدہ ٹریفک چلتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے سامنے سے گزرتے ہیں، اس کے برعکس ایئرپورٹ رن وے پر ایک وقت میں ایک ہی طیارہ اڑان بھرنے کی تیاری کرسکتا ہے۔

    یہاں نصب اسٹریٹ سائنز اور میل باکسز بھی بہت نیچے لگائے گئے ہیں تاکہ یہ طیاروں سے نہ ٹکرائیں، اکثر میل باکسز طیاروں ہی کی شکل کے ہیں۔

    اس علاقے کے اکثر رہائشی اپنے کام پر جاتے ہوئے ذاتی طیاروں کا استعمال کرتے ہیں، زیادہ تر افراد کی ملازمت قریب واقع شہری آبادیوں میں ہے جہاں تک جانے کے لیے انہیں ڈھائی سے 3 گھنٹے کی ڈرائیو کرنی پڑسکتی ہے۔

    اس کی جگہ وہ اپنے طیارے میں سوار ہو کر صرف 40 منٹ کے اندر وہاں پہنچ سکتے ہیں۔

    یہ علاقہ اس لیے بھی منفرد ہے کیونکہ یہاں رہنے والے زیادہ تر افراد ایوی ایشن سے تعلق یا اس کا شوق رکھتے ہیں۔

    ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ جب ہم کسی پارٹی میں جاتے ہیں تو وہاں جنگ عظیم دوئم یا ویتنام جنگ کے پائلٹ سے لے کر نوجوان شوقیہ پائلٹ تک موجود ہوتے ہیں۔

    یہاں رہنے والے 100 فیصد افراد اپنے ذاتی طیارے کے مالک نہیں، کچھ افراد کار بھی رکھتے ہیں اور آمد و رفت کے لیے انہیں استعمال کرتے ہیں تاہم آمنے سامنے ہونے کی صورت میں کار سوار اور طیارے کا پائلٹ دونوں نہایت دھیان سے اپنی سواری گزارتے ہیں۔

    ایک رہائشی کے مطابق جب وہ طیارے پر اپنے گھر کے قریب پہنچتا ہے تو اسے فضا سے اپنے گھر کا کچن دکھائی دیتا ہے، چنانچہ وہ ریڈیو کے ذریعے اپنی اہلیہ کو اطلاع کرتا ہے، طیارہ لینڈ ہونے کے وقت اہلیہ اسے کچن کی کھڑکی سے ہاتھ ہلانے لگتی ہے۔

    دنیا بھر میں اس نوعیت کے 640 فلائی ان رہائشی علاقے موجود ہیں تاہم یہاں کے رہنے والوں کا ماننا ہے کہ ان کا علاقہ خوبصورتی اور سہولت کے اعتبار سے بہترین ہے۔

    تصاویر بشکریہ: انسائیڈر

  • پاکستان کی ایرو اسپیس ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت

    پاکستان کی ایرو اسپیس ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ بغیر پائلٹ طیاروں کے استعمال اور تیاری پر قانونی ضابطہ بنانے کی پالیسی کا اجرا کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ بغیر پائلٹ طیاروں کے استعمال، امپورٹ اور تیار کرنے کے لیے باقاعدہ قانونی ضابطہ بنانے کی پالیسی کا اجرا کیا جارہا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بغیر پائلٹ طیاروں کا نظام ہوا بازی کے نظام میں ایک نیا جزو ہے، ان مینڈ ایئر کرافٹ سسٹم (یو اے ایس) یعنی بغیر پائلٹ فضائی نظام کی پالیسی کا ڈرافٹ ایوی ایشن ڈویژن نے تیار کرلیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پالیسی کا مقصد مختلف قسم کے بغیر پائلٹ طیارے جس میں ڈرونز، ماڈل ایئر کرافٹ، کوارڈ کاپٹر اور ہوائی غبارے شامل ہیں، کی درجہ بندی کرنا اور آپریٹرز کے معیار اہلیت مقرر کرنا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کا مسودہ اس سے متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو رائے اور تجاویز کے لیے بھیج دیا گیا ہے، اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت، نظر ثانی اور فیڈ بیک کے بعد موزوں فورم پر منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں وسیع پیمانے پر تفریحی، غیر تفریحی، کھیلوں، فوٹوگرافی، میڈیا کوریج، تجارتی، زراعت اور بہت سے دوسرے حصوں میں ان مینڈ ایئر کرافٹ (یو اے ایس) کے استعمال کا احاطہ کیا گیا ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اس پالیسی کی تشکیل سے مقامی صنعت میں نئے منصوبوں کا آغاز ہوگا اور اس سے عام لوگوں اور بزنس کمیونٹی کے لیے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

  • دنیا بھر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی سے متعلق بڑی خوش خبری

    دنیا بھر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی سے متعلق بڑی خوش خبری

    لندن: عالمی ادارے آفیشل ایئرلائن گائیڈ (OAG) نے خوش خبری دی ہے کہ رواں ہفتے دنیا بھر میں 60 فضائی کمپنیاں اپنی بین الاقوامی پروازیں بحال کر دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایئر پورٹس اور فضائی کمپنیوں کا ڈیٹا فراہم کرنے والے عالمی ادارے او اے جی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پروازیں بحال ہونے جا رہی ہیں، گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں رواں ہفتے تقریباً 57 لاکھ نشستیں مہیا ہوں گی۔

    او اے جی کے مطابق اس ہفتے 2 لاکھ 67 ہزار پروازیں چلیں گی، یہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 16 فی صد زیادہ ہوں گی، تاہم نشستوں کی یہ گنجائش بھی کرونا کی وبا پھیلنے سے قبل کے مقابلے میں 66 فی صد کم ہوگی۔

    خیال رہے کہ فضائی کمپنیوں کے لیے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ وہ ایس او پیز ہیں جن کے تحت یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کتنے مسافروں کی ریزرویشنز کرائی جائیں گی، او اے جی کے مطابق جون کا یہ پہلا ہفتہ اس سلسلے میں فیصلہ کن ثابت ہوگا تاہم موسم گرما کی بابت توقعات کے حوالے سے محتاط رویہ بھی اپنانا پڑے گا۔

    کرونا وائرس: فضائی کمپنیوں کی درمیانی نشست خالی چھوڑنے کی مخالفت

    ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ بین الاقوامی پروازوں کے سلسلے میں تاحال بے یقینی کی کیفیت برقرار ہے، فضائی کمپنیاں مسافروں کا اعتماد بحال نہیں کر سکی ہیں، جس کی وجہ وہ عوامل ہیں جو فضائی کمپنیوں کے بس سے باہر ہیں۔

    دوسری طرف مشرق وسطیٰ اور وسطی امریکا میں رواں ہفتے کے دوران پروازں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، سعودی عرب میں بھی داخلی پروازوں کی بحالی سے فضائی سفر کی گنجائش بڑھے گی، امارات ایئر کے چیئرمین کا بھی کہنا تھا کہ آیندہ ماہ سیاح دبئی آنے لگیں گے اور پروازوں میں اضافہ ہوگا۔

    بہرحال، اس سلسلے میں کرونا ویکسین کا انتظار کیا جا رہا ہے، جس کے بعد ہی پروازوں کی حقیقی بحالی ممکن ہو سکے گی، چیئرمین امارات ایئر نے اعتراف کیا ہے کہ آیندہ مہینے فضائی کمپنیوں کے لیے بے حد مشکل ہوں گے۔

  • برطانوی ٹائیکون کا لاک ڈاؤن کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

    برطانوی ٹائیکون کا لاک ڈاؤن کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

    مانچسٹر: برطانیہ میں ایک ایوی ایشن ٹائیکون نے لاک ڈاؤن کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بزنس ٹائیکون سائمن ڈولن نے حکومت کے خلاف لاک ڈاؤن پر مقدمہ درج کرانے کا اعلان کر دیا ہے، اس سلسلے میں 50 سالہ ایوی ایشن ٹائیکون کی جانب سے سیکریٹری ہیلتھ کو 22 صفحات پر مبنی نوٹس بھی بھجوا دیا گیا ہے۔

    سائمن ڈولن نے نوٹس میں کہا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن ختم نہ کیا گیا تو میں عدالت جاؤں گا، 7 مئی تک حکومت کو جواب کی مہلت دیتا ہوں، لوگوں کو زبردستی گھر میں رکھنا اور کاروبار بند کروانا انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

    آئی سی یو میں کیا دیکھا؟ بورس جانسن کا سنسنی خیز انکشاف

    برطانوی ٹائیکون نے کہا لاک ڈاؤن سے زیادہ لوگوں کی جان جائے گی، لوگ ملازمتیں کھو رہے ہیں، کینسر کے مریضوں کو علاج میسر نہیں، لوگوں کو گھروں میں بند رکھنا حکومت کا ڈرامائی فیصلہ ہے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ بورس جانسن نے لاک ڈاؤن سے نکلنے کا کہا مگر وقت نہیں بتایا۔

    بزنس ٹائیکون نے عدالت جانے کے لیے آن لائن چندہ اپیل بھی کر دی، سائمن ڈولن نے کہا پہلے مرحلے میں 30 ہزار پاؤنڈز درکار ہیں،عدالت جانے کے لیے ایک لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ کی ضرورت ہوگی، دریں اثنا، چندہ اپیل پر 1373 افراد نے 48 ہزار پاؤنڈز دینے کی حامی بھرلی۔

    واضح رہے کہ سائمن 10 کمپنیوں کے مالک ہیں، چارٹرڈ اور وی آئی پی پروازوں کے کاروبار سے منسلک ہیں، اُن کی کمپنی کے پاس طبی عملے کے حفاظتی سامان کا حکومتی معاہدہ بھی ہے، کمپنی متعدد پروازوں کے ذریعے سامان بھی لے کر آئی ہے۔

  • ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیئے!

    ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیئے!

    کیا آپ اکثر و بیشتر فضائی سفر کرنے کے عادی ہیں؟ تو پھر آپ کو شرم آنی چاہیئے کیونکہ شہر کے اس قیامت خیز بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا ایک ذمہ دار آپ کا فضائی سفر بھی ہے۔

    ایوی ایشن انڈسٹری یعنی ہوا بازی کی صنعت اس وقت گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے۔ ہوائی جہازوں کی آمد و رفت سے جتنا کاربن اور دیگر زہریلی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے، اتنا کسی اور ذریعہ سفر میں نہیں ہوتا۔

    ایک ہوائی جہاز اوسطاً ایک میل کے سفر میں 53 پاؤنڈز کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتا ہے اور اس وقت جن انسانی سرگرمیوں نے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) میں اضافہ کیا ہے، ہوا بازی کی صنعت کا اس میں 2 فیصد حصہ ہے۔

    تو پھر جب ہم تحفظ ماحولیات کی بات کرتے ہیں تو یقیناً ہمیں اپنے فضائی سفر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    فلائٹ شیم کی تحریک

    فضائی سفر کرنے پر شرمندہ کرنے یعنی فلائٹ شیم کی تحریک کا آغاز سنہ 2017 میں سوئیڈن سے ہوا جب سوئیڈش گلوکار اسٹافن لنڈبرگ نے فضائی سفر کے ماحول پر بدترین اثرات دیکھتے ہوئے، آئندہ کبھی فضائی سفر نہ کرنے کا اعلان کیا۔

    ملک کی دیگر کئی معروف شخصیات نے بھی اسٹافن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، جن میں ایک کلائمٹ چینج کی 16 سالہ سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ کی والدہ اور معروف اوپرا سنگر میلینا ارنمن بھی شامل تھیں۔

    جی ہاں وہی گریٹا تھنبرگ جس نے ایک سال تک ہر جمعے کو سوئیڈش پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور جس کی یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں اشکبار تقریروں نے دنیا بھر کے بااثر افراد کو مجبور کیا کہ وہ اب کلائمٹ چینج کے بارے میں سنجیدہ ہوجائیں۔

    گریٹا کی انہی کوششوں کی وجہ سے اب ہر جمعے کو دنیا بھر میں کلائمٹ اسٹرائیک کی جاتی ہے۔ خود گریٹا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوئی تو اس نے فضائی سفر کے بجائے 14 روز کے بحری سفر کو ترجیح دی۔

    متبادل کیا ہے؟

    اس تحریک سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ فضائی سفر نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دنیا نہ گھومیں یا سفر نہ کریں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دوسرا ذریعہ سفر اپنائیں جیسے ٹرین کا سفر۔

    ٹرین سے جتنا کاربن اخراج ہوتا ہے وہ فضائی سفر کے کاربن اخراج کا صرف دسواں حصہ ہے۔ علاوہ ازیں مختلف ممالک میں جدید ٹیکنالوجی سے مزین نئی ماحول دوست ٹرینیں بھی متعارف کروائی جارہی ہیں جو عام ٹرین کے کاربن اخراج سے 80 فیصد کم کاربن کا اخراج کرتی ہیں۔

    علاوہ ازیں ٹرین سے سفر کرنا نہایت پرلطف تجربہ ہے، اس سفر میں وہ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں جو فضائی سفر کے دوران ہرگز نظر نہیں آسکتے۔

    ذاتی کاربن بجٹ

    اقوام متحدہ کی جانب سے ہر شخص کا ایک ذاتی کاربن بجٹ مختص کیا گیا ہے، یعنی کسی شخص کے لیے جب مختلف ذرائع سے کاربن اخراج ہوتا ہے، یعنی رہائش، سفر، غذا اور دیگر سہولیات تو اس کاربن کی مقدار 2 سے ڈیڑھ ٹن سالانہ ہونی چاہیئے۔

    لیکن جب آپ فضائی سفر کرتے ہیں تو آپ کا یہ کاربن بجٹ ایک جھٹکے میں بہت سا استعمال ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر لندن سے ماسکو کی فلائٹ لی جائے جس کا فاصلہ 2 ہزار 540 کلومیٹر اور دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے ہے، تو آپ اس فلائٹ میں اپنے کاربن بجٹ کا پانچواں حصہ استعمال کرلیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس تحریک میں شیم کا لفظ تو منفی ہے تاہم اس کا مقصد اس سے مثبت نتائج حاصل کرنا ہے۔ آپ جتنا زیادہ ماحولیاتی نقصانات کے بارے میں سوچیں گے، فضائی سفر کرتے ہوئے اتنی ہی زیادہ شرمندگی محسوس کریں گے۔

    سوئیڈن کے تحفظ ماحولیات کے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف سوئیڈن کے مطابق یہ تحریک اتنی پراثر ثابت ہورہی ہے کہ سنہ 2018 میں سوئیڈن میں فضائی سفر کرنے والوں کی تعداد میں 23 فیصد کمی آئی۔ یہ تحریک اب کینیڈا، بیلجیئم، فرانس اور برطانیہ میں بھی زور پکڑ رہی ہے۔

    کیا آپ اس تحریک کا حصہ بننا چاہیں گے؟

  • سیالکوٹ، سکھر اور بہاولپور کے ایئرپورٹس کھول دیے گئے

    سیالکوٹ، سکھر اور بہاولپور کے ایئرپورٹس کھول دیے گئے

    کراچی: ایک ماہ تک بند رہنے والے سیالکوٹ، سکھر، بہاولپور، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان کے ایئرپورٹس کھول دیے گئے جس کے بعد مذکورہ ایئرپورٹس پر فضائی آپریشن بحال ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن نے پاکستان کی فضائی حدود مکمل طور پر کھول دی جس کا نوٹس ٹو ایئر مین (نوٹم) جاری کردیا گیا۔ کئی روز سے بند سیالکوٹ، سکھر، بہاولپور، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان کے ایئرپورٹس پر بھی فضائی آپریشن بحال کردیا گیا۔

    قومی ایئر لائن پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے مذکورہ شہروں کے لیے اپنا فضائی شیڈول بحال کر دیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق پی آئی اے اپنے فضائی شیڈول کے مطابق ان شہروں سے پروازوں کا آغاز کر رہی ہے۔ پی آئی اے اس سے پہلے ان شہروں سے روانہ ہونے والے مسافروں کو دوسرے شہروں سے منسلک پروازوں سے آمد و رفت کی سہولت فراہم کر رہی تھی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ ایئر پورٹ کا رن وے ضروری مرمت کے لیے بند ہے جس کے باعث پی آئی اے 28 مارچ کی شام سے سیالکوٹ سے اپنے فضائی آپریشن کا آغاز کرے گی۔

    خیال رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر 27 فروری کو پاکستانی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا، کچھ روز بعد کراچی اور اسلام آباد سمیت کچھ ایئرپورٹس پر فضائی آپریشن بحال کردیا گیا تھا تاہم سیالکوٹ، سکھر، بہاولپور، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان کی فضائی حدود تاحال بند تھی جسے آج کھول دیا گیا ہے۔

  • زلفی بخاری سے برطانوی سفارت خانے کے وفد اور برٹش ایئرویز حکام کی ملاقات

    زلفی بخاری سے برطانوی سفارت خانے کے وفد اور برٹش ایئرویز حکام کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی زلفی بخاری سے برطانوی سفارت خانے کے وفد اور برٹش ایئر ویز حکام نے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق زلفی بخاری سے برطانوی سفارت خانے کے وفد نے ملاقات کی، برطانوی وفد میں برٹش ایئر ویز کے آفیشلز بھی شامل تھے۔

    [bs-quote quote=”برٹش ایئر ویز پاکستان میں سیاحت بڑھانے کے لیے کردار ادا کر سکتا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”زلفی بخاری”][/bs-quote]

    ملاقات میں باہمی دل چسپی کے امور پر بات چیت ہوئی، برٹش ایئر ویز کے آفیشلز نے معاونِ خصوصی زلفی بخاری کے تعاون کا شکریہ ادا کیا، برطانوی وفد نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر سہولتوں کی بھی تعریف کی۔

    ملاقات میں برٹش ایئر ویز کے پاکستان میں فلائٹ آپریشن شروع ہونے پر بھی گفتگو کی گئی، معاون خصوصی زلفی بخاری نے برطانوی وفد کو مزید تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    زلفی بخاری نے اس موقع پر کہا کہ برٹش ایئر ویز پاکستان کے مثبت امیج کو پھیلانے میں مدد کرے، برٹش ایئر ویز پاکستان میں سیاحت بڑھانے کے لیے کردار ادا کر سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد سے فضائی آپریشن پر برٹش ہائی کمشنر کا بڑا بیان

    خیال رہے کہ برٹش ایئر ویز اپنا فلائٹ آپریشن رواں سال جون میں شروع کر رہا ہے، اسلام آباد سے لندن کے لیے ہفتے میں 3 پروازیں چلائی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل برٹش ہائی کمشنر نے سیکریٹری ایوی ایشن کو خط میں کہا تھا کہ رواں سال جون سے برٹش ایئر ویز اسلام آباد سے اپنا فضائی آپریشن شروع کرے گی۔