Tag: ایٹم

  • دنیا کا سب سے انوکھا کھیل، جس میں بال دکھائی نہیں دے گی

    دنیا کا سب سے انوکھا کھیل، جس میں بال دکھائی نہیں دے گی

    دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں نت نئے تجربات جاری ہیں، حال ہی میں ماہرین نے ایسا کھیل تیار کیا ہے جو ایٹم پر مشتمل ہے۔

    جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایٹم (مادے کا سب سے چھوٹا جزو) پر مبنی دنیا کا سب سے چھوٹا بال گیم بنا لیا ہے۔

    ماہرین نے آپٹیکل ٹریپ نامی ایک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایٹمز کو ہوا میں گیندوں کی طرح حرکت دی، آپٹیکل ٹریپس (جس کو آپٹیکل ٹوئیزر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے) ایک ایسی تکنیک ہوتی ہے جس میں روشنی کا استعمال کرتے ہوئے اشیا کو ہلایا جاتا ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق اس گیم میں ایٹم پھینکنے اور پکڑنے والے آلات کے سبب ایٹم ایک جال سے دوسرے میں باآسانی حرکت کرتے ہیں۔

    کوریا ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ڈپارٹمنٹ آف فزکس کے ایک پروفیسر جائیووک آہن کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایٹم ایک سرے سے نکل کر دوسرے سرے تک پہنچا۔

    پروفیسر آہن کا کہنا تھا کہ دو آپٹیکل ٹریپس کے درمیان ایٹم بال کل ایسے ہی سفر کرتا ہے جیسے بیس بال کے گیم میں پچر اور کیچر کے درمیان بال سفر کرتی ہے۔ پروفیسر آہن اور ان کے ساتھیوں نے اس گیم کے لیے تقریباً منفی 273 ڈگری سیلسیس پر ٹھنڈے کیے گئے روبیڈیم (ایک الکلائن دھات) ایٹم کا استعمال کیا۔

    ان ٹریپس کو ایٹم پھینکنے کے لیے آن اور آف کیا گیا اور پکڑنے کے لیے دوبارہ آن کیا گیا، ایک سرے سے دوسرے سرے تک ایٹمز نے 65 سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے 4.2 مائیکرو میٹرز کا فاصلہ طے کیا۔

  • کسی چیز کو چھونے پر اکثر ہلکا سا کرنٹ کیوں لگتا ہے؟

    کسی چیز کو چھونے پر اکثر ہلکا سا کرنٹ کیوں لگتا ہے؟

    کیا آپ کو کبھی کسی فرد یا کسی عام سی چیز کو چھونے پر ہلکے سے بجلی کے جھٹکے کے تجربے کا سامنا ہوا ہے؟ ایسا اکثر افراد کے ساتھ ہوتا ہے مگر اس کی وجہ آج تک کوئی نہیں جان سکا۔

    دراصل اس کی وجہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے ارگرد ہر چیز ایٹمز سے بنی ہوتی ہے اور ان میں انسانی جسم بھی شامل ہے، یہ ایٹمز پروٹون، الیکٹرون اور نیوٹرون کا امتزاج ہوتے ہیں۔

    ان میں سے ہر ایک میں بالترتیب پوزیٹیو، نیگیٹو یا نیوٹرل چارج ہوتا ہے، اگرچہ ایٹمز میں ان تینوں ذرات کی تعداد متوازن ہوتی ہے، تاہم الیکٹرونز ہر وقت ایک سے دوسری جگہ سفر کرتے رہتے ہیں۔

    یعنی وہ فرنیچر سے ہمارے ملبوسات میں منتقل ہوسکتے ہیں اور وہاں سے ہاتھ ملانے پر کسی دوسرے فرد کو بجلی کا ایک ہلکا سے جھٹکا دے سکتے ہیں۔

    جب الیکٹرون اور پروٹون میں توازن برقرار نہیں رہتا تو نیگیٹو اور پازیٹو توانائی میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے، جسے سائنسدان اسٹیٹک الیکٹرسٹی (ایسی برقی توانائی جو برقی رو کی صورت میں رواں نہ ہو) کہتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ اپنے بالوں پر غبارے کو رگڑیں تو آپ زیادہ الیکٹرونز اپنے اندر جمع کر رہے ہوتے ہیں، اس کے کچھ دیر بعد کسی پازیٹو چارج والی شے جیسے دھاتی چیز یا کوئی بھی ایسی چیز جو کنڈکٹو میٹریل سے بنی ہو، تو بجلی کے ہلکے سے جھٹکے کا احساس ہوسکتا ہے۔

    یہ وہ الیکٹرونز ہوتے ہیں جو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے پر توازن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔

    ایسا تجربہ سرد موسم میں زیادہ ہوسکتا ہے یا ایسی جگہوں پر جہاں موسم خشک اور سرد ہو، کیونکہ ہوا میں زیادہ نمی قدرتی کنڈکٹر کا کام کرتی ہے اور اس طرح کے ہلکے برقی رو کی روک تھام کرتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں ہوا میں نمی کم ہونے سے مخصوص اشیا کو چھونے پر بجلی کے جھٹکوں کا اکثر سامنا ہوسکتا ہے۔