Tag: ایٹمی تنصیبات

  • آئی اے ای اے کی رپورٹ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملے کا بہانہ تھی، ایران

    آئی اے ای اے کی رپورٹ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملے کا بہانہ تھی، ایران

    ایران نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملے کا بہانہ تھی، اس صورتحال میں عالمی ادارے سے تعاون ممکن نہیں۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آئی اے ای اے سیاسی دباؤ سے آزاد ہوکر کام کرے، ایسے ماحول میں آئی اے ای اے سے تعاون ممکن نہیں، آئی اے ای اے رپورٹ حملے کا جواز بنانے کیلئے تیار کی گئی۔

    ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران نے اسرائیلی حملوں پر عالمی اداروں کو باضابطہ رپورٹ کا اعلان کیا تھا، اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔

    ایران کے پاس اب بھی 9ہزار کلو افزودہ یورینیم موجود ہے، سربراہ آئی اے ای اے

    ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران کے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے پر سربراہ آئی اے ای اے نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ایران کے اس اقدام پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ جنرل رافیل گروسی کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے معائنہ کاروں پر پابندی نیا بحران جنم دے سکتی ہے۔

    آئی اے ای اے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکی حملے میں ایرانی تنصیبات کے لیے تباہ کا لفظ مناسب نہیں، لیکن اس کے جوہری پروگرام کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے، ایران جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کا ممبر ہے اور معائنہ لازم ہے۔

    رافیل گروسی نے متنبہ کیا کہ اگر ایران نے معائنہ کاروں کی رسائی روکی تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی، آئی اے ای اے کی ایران میں موجودگی عالمی ذمہ داری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/enriched-uranium-safe-iran-iaea-rafael-grossi/

  • ایران نے رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی

    ایران نے رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی

    تہران: ایران نے آئی اے ای اے سربراہ رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حامد رضا حاجی بابائی نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت سے حاصل کردہ دستاویزات میں حساس سہولتوں کے ڈیٹا کی موجودگی کا پتا چلا ہے، اب آئی اے ای اے کو ایٹمی تنصیبات پر نگرانی کے کیمرے لگانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

    ایران کے وزیر خارجہ نے عباس عراقچی نے بھی ہفتے کے روز اعلان کیا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی کو ملکی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، اور ایجنسی کو جوہری تنصیبات پر نگرانی کے کیمرے نصب کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔


    ایرانی سپریم لیڈر کی تقریر، ٹرمپ نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ ترک کردیا


    عباس عراقچی نے بیان میں کہا ’’ہم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو اپنے جوہری مقامات پر کیمرے لگانے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایجنسی کے سربراہ کے ملک میں داخلے پر پابندی ہوگی۔‘‘

    یہ اعلان اسرائیل اور امریکا کے ساتھ حالیہ فوجی تصادم کے تناظر میں نگرانی کی رسائی اور شفافیت پر تہران اور اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد کیا گیا ہے۔ اور یہ اقدام بدھ کے روز ایران کی پارلیمنٹ کی جانب سے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کی قانون سازی کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے گروسی کو اسرائیل کا محافظ اور غلام قرار دیا تھا۔

    وزیر خارجہ نے کہا رافیل گروسی کا دورہ بے معنی ہوگا اور ممکن ہے یہ بدنیتی پر مبنی ہو۔

  • ایرانی ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ حملہ، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے چیف فکر مند

    ایرانی ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ حملہ، عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے چیف فکر مند

    ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے فکر کا اظہار کردیا۔

    سربراہ آئی اے ای اے رافیل گروسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی حکومت نے ایٹمی معائنہ کاروں کو بتایا کہ جوہری تنصیبات سیکورٹی کے پیش نظر بند رہیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ تنصیبات آج کھولنے کا کہا ہے، IAEAکے معائنہ کار ایران میں کام کررہے ہیں، یقیناً ہم ہمیشہ انتہائی تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    اس سے قبل اسرائیلی آرمی چیف کی جانب سے ایک بار پھر ایران کو دھمکی دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اسرائیل پر حملے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    اسرائیلی آرمی چیف کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکہ، برطانیہ، فرانس سمیت اسرائیلی اتحادی ممالک خطہ میں امن وامان کیلئے اسرائیل کوتحمل سے کام لینے پر زور دے رہے ہیں۔

    میکسیکو میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 3 افراد ہلاک

    گزشتہ چوبیس گھنٹے کہ دوران اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس دوسری بار طلب کیاہے، تاکہ ایران کیخلاف ایکشن لینے کا کوئی حتمی فیصلہ کیاجاسکے۔

  • کیا یوکرین اپنی ہی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دے گا؟

    کیا یوکرین اپنی ہی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دے گا؟

    کیا یوکرین میں ایٹمی تنصیبات پر کوئی ‘کھیل’ کھیلا جا رہا ہے؟ روس کی جانب سے ایک بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین خود ہی اپنی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی سازش رچا رہا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی انٹیلیجینس نے اپنے ہی ملک کی ایٹمی تنصیبات پر خود ساختہ حملوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے، اور یوکرین اپنی ہی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کی انٹیلی جینس سروس مسلح گروہوں کے ذریعے خارکیف شہر کے اطراف میں واقع ایٹمی تنصیبات پر حملوں کی سازش تیار کر رہی ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہماری مسلح افواج نے وینیتسا کے قریب واقع یوکرینی فوج کے ایک ایئر بیس کو انتہائی اسمارٹ ہتھیاروں کے ذریعے ناکارہ بنا دیا ہے۔

    یوکرینی صدر کی قیام گاہ کے بارے میں انکشاف

    واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ 13 ویں روز بھی جاری ہے، اطلاعات ہیں کہ خارکیف اور یوکرینی دارالحکومت کیف کے آس پاس شدید لڑائی ہو رہی ہے۔

    نیٹو اور مغربی ملکوں نے اب تک یوکرین کو رکینت دینے کے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا، مغربی ممالک روس یوکرین جنگ میں براہ راست شریک نہیں ہو رہے، اور یوکرین کو اسلحے کی ترسیل نیز روس کے خلاف پابندیوں کے اعلان پر ہی اکتفا کیے ہوئے ہیں، دوسری طرف ولادیمیر پیوٹن کا اصرار ہے کہ روسی فوجی یوکرین میں نیو نازی ازم کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ

    پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ

    اسلام آباد: ہر سال کی طرح رواں برس بھی یکم جنوری کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایٹمی تنصیبات کی فہرست بھارت کے حوالے کردی جبکہ بھارت نے بھی ایٹمی تنصیبات کی فہرست پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی کو دی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فہرستوں کا تبادلہ معاہدے کے تحت کیا گیا۔ سنہ 1988 کے ایٹمی تنصیبات پر معاہدے کے تحت فہرست کا تبادلہ ہوتا ہے۔

    دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ 1992 سے پاکستان اور بھارت مسلسل فہرستوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔