Tag: ایٹمی قوت

  • ایران کی جوہری صلاحیتیں ختم ہو چکیں، وہ اب کبھی ایٹمی قوت نہیں بن سکتا، امریکی صدر

    ایران کی جوہری صلاحیتیں ختم ہو چکیں، وہ اب کبھی ایٹمی قوت نہیں بن سکتا، امریکی صدر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل ختم کر دی گئی ہیں اور اب وہ کبھی ایٹمی قوت نہیں بن سکے گا۔

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کانفرنس میں روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں ختم ہو چکی ہیں۔ تہران کبھی بھی اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ نہیں بنا پائے گا۔ ایران اب کبھی بھی ایٹمی قوت نہیں بن سکتا، وہ جگہ اب ختم ہو چکی ہے۔

    ٹرمپ نے اسرائیل ایران دونوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ وہ ایران اور اسرائیل دونوں سے ناخوش ہیں، لیکن سیز فائر کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے زیادہ خفا ہوں۔

    امریکی صدر نے اسرائیل کو ایران پر مزید بمباری نہ کرنےکی واضح ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اب ایران پر بم گرائے تو یہ معاہدے کی بڑی خلاف ورزی ہوگی اور وہ اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے۔

    انہوں نے اسرائیل کو تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اپنے پائلٹ واپس گھر بلانے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید بہتر ہو رہی ہے اور وہاں نئی صبح کا آغاز ہونے والا ہے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    واضح رہے یہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کیے تھے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب دونوں ممالک جنگ بندی پر راضی ہوئے۔ اس جنگ بندی میں امریکا کے علاوہ قطر نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-pm-netanyahu-israel-achieves-iran-war-goals/

  • یوم تکبیر: پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 21 برس مکمل

    یوم تکبیر: پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 21 برس مکمل

    اٹھائیس مئی 1998ء میں آج کے دن پاکستان کی طرف سے کیے گئے تاریخی ایٹمی تجربات کی یاد میں آج یوم تکبیر منایا جا رہا ہے۔ اس دن بھارت کے ایٹمی دھماکوں کاجواب پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں پانچ ایٹمی دھماکےکر کے دیا تھا۔

    اکیس برس قبل ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان نے مسلم دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ایٹمی دھماکے اس لیے کیے گئے کہ گیارہ مئی انیس سو اٹھانوے کو پوکھران میں تین بم دھماکے کرکے بھارت نے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔

    بھارتی قیادت کی جانب سے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کو خطرناک دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ ایک طرف بھارت دھمکیوں اور اسرائیل کی مدد سے پاکستان کی ایٹمی تجربہ گاہوں پرحملے کی تیاری کررہا تھاتو دوسری جانب مغربی ممالک پابندیوں کا ڈراوا دے کرپاکستان کو ایٹمی تجربے سے بازرکھنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔

    اُس وقت کے امریکی صدربل کلنٹن نے بھی پانچ بار فون کرکے وزیراعظم نوازشریف کو ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ اس کے بدلے کروڑوں ڈالر امداد کی پیشکش بھی کی گئی۔ تاہم عالمی دباؤ کے باوجود حکومت نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اٹھائیس مئی کے دن پانچ ایٹمی دھماکے کرنے کا حکم دے دیا اور چاغی کے پہاڑوں پر نعرہ تکبیر کی گونج میں ایٹمی تجربات کردئیے گئے۔

    پسِ منظر

    پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹرعبدالقدیر نے 1974 میں وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو خط لکھ کرایٹمی پروگرام کے لیے کام کرنے کی پیشکش اور اسی سال کہوٹہ لیبارٹریز میں یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کردیا گیا۔ پاکستانی سائنسدانوں نے انتہائی مشکل حالات کے باوجود ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا اورملک کو جدید ترین ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ممالک میں شامل کردیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت ایک سو سے زائد ایٹمی وارہیڈزرکھتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شدید عالمی دباو کے باوجود تیزی سے جاری ہے اور پاکستان ہرسال اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے میں دس نئے ایٹم بموں کا اضافہ کرلیتا ہے۔

    بھارت امریکہ ایٹمی معاہدے کے بعد پاکستان کی جانب سے چین کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کیا گیا ہے۔ ملک میں چین کے تعاون سے ایٹمی بجلی گھربھی بنائے جا رہے ہیں جبکہ خوشاب کے قریب پلوٹینیم تیارکرنیوالے دو نئے ایٹمی ری ایکٹرزبھی مکمل ہو چکے ہیں۔ خوشاب میں ہی ایک اور ایٹمی پلانٹ کی تعمیر بھی جاری ہے جن سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی ملکی صلاحیت میں مزید اضافہ ہونا یقینی ہے۔

    ایک جانب تو یہ ایٹمی بم بھارت جیسے جنگ پسند ملک کے مدمقابل پاکستان کی پر وقار سالمیت کو یقینی بنائے ہوئے ہے لیکن اس مہنگے ترین ہتھیار کی تیاری اور اس کی حفاظت کی وجہ سے پاکستان معاشی ترقی کے وہ اہداف حاصل نہیں کرسکا جو اسے اب تک کرلینے چاہئے تھے بلکہ بعض میدانوں میں تو پاکستان جہاں تھا وہاں سے بھی پیچھے چلا گیا۔

    پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع دن سے ہی عالمی سازشوں اور شدید تنقید کا شکار ہے۔ پاکستانی کی ایٹمی طاقت کئی عالمی طاقتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اور یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصے بعد باقاعدہ مخالفانہ مہم چلائی جاتی ہے۔

    حکومت اورپوری قوم کا فرض ہے کہ ملکی سلامتی کی علامت اس ایٹمی پروگرام کی حفاظت اور ترقی کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کے لیے تیاررہیں اور یہی آج کے دن یعنی یومِ تکبیرکا پیغام ہے۔

    پاکستان نے ایٹمی طاقت بننے کے بعد ہمیشہ سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جبکہ اس کے برعکس بھارت نے ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر ایٹمی جنگ کی دھمکی دی۔

  • ن لیگ کا یوم تکبیر کی مناسبت سے اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ

    ن لیگ کا یوم تکبیر کی مناسبت سے اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے یوم تکبیر کی مناسبت سے اسمبلی میں قرارداد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کا پارلیمنٹ ہاؤس میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، ذرایع کا کہنا ہے کہ ن لیگ یوم تکبیر کی مناسبت سے اسمبلی میں قرارداد لائے گی۔

    کل 28 مئی کو مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں نواز شریف کو ایٹمی دھماکے کرنے پر خراج تحسین پیش کرے گی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنما کل ایوان میں یوم تکبیر پر اظہار خیال کریں گے، اسمبلی اجلاس کے بعد رہنما لاہور اور پشاور روانہ ہو جائیں گے۔

    یوم تکبیر کی مرکزی تقریب ماڈل ٹاؤن لاہور میں منعقد ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف نے دنیا کے دباؤ کو ٹھکرا کر ملک کو ایٹمی قوت بنایا، حمزہ شہباز

    یاد رہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے کے 21 برس مکمل ہو گئے ہیں، کل قوم اکیسواں یوم تکبیر روایتی جوش و جذبے سے منائے گی، 28 مئی 1998 کو پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے خطے میں بھارتی بلا دستی کے عزائم خاک میں ملا دیے تھے۔

    ملک بھر کی مساجد میں شکرانے کے نوافل ادا کیے جائیں گے اور ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔

    پاکستان عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بنا، یوم تکبیر کے دن پاکستان دفاع نا قابل تسخیر ہو گیا، یہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کا دن ہے۔

  • آج محسنِ پاکستان عبدالقدیرخان اپنی 83ویں سالگرہ منارہے ہیں

    آج محسنِ پاکستان عبدالقدیرخان اپنی 83ویں سالگرہ منارہے ہیں

    آج پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی 83ویں سال گرہ منائی جارہی ہے۔

    ملک بھر میں آج محسن پاکستان عبدالقدیر خان کے مداح خصوصی تقاریب منعقد کریں گے، سالگرہ کے کیک کاٹے جائیں گے اور ان کی صحت و تندرستی اور درازی عمر کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل 1936 ءکو بھوپال میں پیدا ہوئے۔ 1952ءمیں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کرکے کراچی آگئے جہاں انہوں نے ڈی جے کالج کراچی سے بی ایس سی کیا۔ 1961ءمیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے وہ یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پی ایچ ڈی کیا۔

    1974ءمیں انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے رابطہ قائم کیا اور انہیں بتایا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جیسے پیچیدہ اور مشکل ترین کام میں مہارت رکھتے ہیں اور ملک کی خدمت کے لیے وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر قدیر خان کو فوراً وطن واپس آنے کی ہدایت کی اوران پراعتماد کرتے ہوئے انہیں اپنا پروجیکٹ شروع کرنے کی تمام سہولیات فراہم کردیں جس کے نتیجے میں 31 جولائی 1976ءکو راولپنڈی میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کا قیام عمل میں آگیا جو اب ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ لیبارٹری کہلاتا ہے۔

    دو سال کی ریاضت کے بعدڈاکٹر عبدالقدیر خان اس لیبارٹری میں یورینیم کو افزودہ کرنے کے تجربے میں کامیاب ہوگئے۔ تقریباً اسی زمانے میں کہوٹہ کے مقام پرایٹمی پلانٹ کی تنصیب مکمل ہوگئی جہاں پاکستان نے اپناسب سے بڑا ہتھیار ایٹم بم تیارکیا۔

    28مئی 1998ءکو پاکستان نے پہلا ایٹمی دھماکا کیا اور یوں ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا۔