Tag: ایپ

  • کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

    کھانسی سے کرونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی ایپ

    امریکی ماہرین ایسی ایپ کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو کھانسی سے اندازہ لگا سکے گی کہ مذکورہ شخص کہیں کرونا وائرس کا شکار تو نہیں ہے۔

    امریکا کی میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا ہے جو کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں کی کھانسی سے بیماری کے بارے میں بتا سکے گا۔

    ماہرین کی جانب سے اس حوالے سے ایک ایپ کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جس کی مدد سے کوئی بھی اسمارٹ فون میں کھانسی کے ذریعے جان سکے گا کہ وہ کووڈ کا شکار تو نہیں، چاہے اس میں علامات موجود نہ بھی ہوں۔

    محققین کی تحقیق کے نتائج جریدے آئی ای ای ای جرنل آف انجنیئرنگ ان میڈیسین اینڈ بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

    کووڈ 19 کی وبا سے قبل ایم آئی ٹی کی ٹیم کی جانب سے ایسے مصنوعی ذہانت کے حامل ماڈلز پر کام کیا جارہا تھا جو امراض کی تشخیص میں مدد فراہم کرسکیں۔

    الزائمر یا دیگر بیماریوں کی تشخیص کے لیے اے آئی کو 2 لاکھ آوازوں اور کھانسی کی ریکارڈنگ سے تربیت فراہم کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ ووکل کورڈ کی مضبوطی، پھیپھڑوں کی گنجائش اور اعصابی عضلاتی تنزلی کا اظہار ان ریکارڈنگز سے ہوتا ہے اور کھانسی اور الفاظ سے صحت مند اور بیمار افراد میں امتیاز ممکن ہے۔

    چونکہ کووڈ کی کچھ علامات اس سے ملتی جلتی ہیں تو محققین نے اس ماڈل کو کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے آزمانے کا فیصلہ کیا۔

    ان کا خیال تھا کہ اے آئی کھانسی سے صحت مند اور بغیر علامات والے مریضوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے، کیونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو بھی اس بیماری کا علم نہیں ہوتا۔

    تحقیق کے مطابق یہ خیال کام کر گیا اور چونکہ اے آئی ماڈل کو لاکھوں ریکارڈنگز کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی تھی تو محققین اسے کووڈ کے لیے مختص 4 ہزار کھانسی کے نمونوں سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوسکے۔

    کھانسی کے یہ نمونے 2 ہزار صحت مند افراد اور 2 ہزار بغیر علامات والے مریضوں کے تھے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس اے آئی ماڈل کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید نمونوں کی ضرورت ہوگی، تاہم انہیں توقع ہے کہ موجودہ شکل میں بھی یہ وبا کے خلاف لڑنے میں مددگار ٹول ثابت ہوگا۔

  • کرونا بحران: کویتی باشندوں کی مدد کے لیے خصوصی ایپ جاری

    کرونا بحران: کویتی باشندوں کی مدد کے لیے خصوصی ایپ جاری

    کویت: وزارتِ اقتصادی امور کی جانب سے کرونا بحران سے متاثر ہونے والے شہریوں کی مدد کے لیے ایک خصوصی ایپ جاری کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت کی وزیر سماجی امور اور وزیر مملکت برائے اقتصادی امور مریم العقیل نے کرونا بحران سے متاثر شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے اسپیشل ایپ ’کویتیون بلا رواتب‘ جاری کی ہے۔

    مریم العقیل کا کہنا تھا کہ اس خصوصی ایپ کے ذریعے کویت میں نادار شہریوں کی مدد کی جائے گی، ’کویتیون بلا رواتب‘ سے مراد ایسے کویتی ہیں جنھیں تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔

    خصوصی ایپ پر کرونا بحران سے متاثر ہونے والے نادار کویتیوں کی درخواستوں کی وصولی شروع کر دی گئی ہے۔

    اس سے قبل کویتی وزیر مریم العقیل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کویتی حکومت جلد ہی کرونا وبا سے متاثر ہونے والے ہر کویتی شہری کو ای پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ ہونے کا موقع فراہم کرے گی۔

    کویتی خبر رساں ادارے کے مطابق مریم العقیل نے کہا ہے کہ کویتی شہریوں کی درخواستوں کی جانچ کی جائے گی، جن کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا ان کی مالی اعانت کی جائے گی، کویتی حکومت کی جانب سے ایسے افراد کے معاشی مسائل حل کیے جائیں گے۔

    یہ کہا جا رہا ہے کہ کویت کرونا بحران سے متاثر اپنے نادار شہریوں کے مسائل سائنسی انداز میں انسانی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

  • بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    بنگلور کی بدبو دار جھیل سے پریشان کم عمر طالبہ نے ایپ تیار کرلی

    امریکا میں مقیم کم عمر طالبہ نے پانی کی آلودگی جانچنے کی ایپ تیار کرلی، طالبہ نے یہ ایپ اپنے مقامی علاقے بنگلور (بھارت) کی بدبو دار جھیل سے پریشان ہو کر بنائی۔

    بنگلور کی یہ طالبہ ساہیتی پنگالی جو اس وقت اسکالر شپ پر امریکا میں تعلیم حاصل کر رہی ہے، اپنے شہر کی بدبو دار جھیل سے تنگ تھی۔ بنگلور کی ورتھر جھیل کو بنگلور کی بدبو دار ترین جھیل کہا جاتا ہے اور یہ جھیل ہر وقت گندے جھاگ سے بھری رہتی ہے۔

    ساہیتی کا کہنا ہے کہ جب ہم یہاں سے گزرتے تھے تو گاڑی کے شیشے اوپر کر لیتے تھے اور ناک بند کرلیتے تھے۔ ایک بار اسے ایک فیلڈ ٹرپ پر جھیل کے آس پاس کے علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔

    ساہیتی نے دیکھا کہ یہاں ہزاروں انسان موجود تھے جو اس جھیل کے کنارے آباد تھے۔ ’جس بدبو میں ہم چند لمحے سانس نہیں لے پاتے تھے، یہ لوگ اس بدبو میں اپنی ساری عمر گزار چکے تھے‘۔

    وہ کہتی ہے کہ یہ لوگ اس جھیل کی گندگی اور بدبو کے اس قدر عادی تھے کہ وہ آرام سے یہاں سے پانی لے کر اسے مختلف کاموں میں استعمال کرتے تھے۔ یہی وہ دن تھا جب ساہیتی نے اس جھیل کے لیے کچھ کرنے کا سوچا۔

    اپنے امریکا میں قیام کے دوران ساہیتی نے واٹر مانیٹرنگ ایپ بنائی، پانی کو جانچنے کے بعد اس کا نتیجہ ایپ پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے جس کے بعد اس نتیجے کو عالمی طور پر طے شدہ پانی کے معیار کے مطابق پرکھا جاسکتا ہے۔

    ساہیتی کہتی ہے کہ وہ جاننا چاہتی تھی کہ اس جھیل پر موجود جھاگ آخر آتا کہاں سے ہے۔ ’جب آپ کو علم ہی نہیں کہ آپ نے کون سا مسئلہ حل کرنا ہے تو آپ تبدیلی کیسے لائیں گے‘۔

    سائنس کی طالبہ ہونے کی وجہ سے ساہیتی کو اپنی ریسرچ میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی اور سارے مرحلے آسان ہوتے گئے۔

    وہ کہتی ہے، ’کچھ بھی کرنے کا پہلا اصول یہ ہے کہ چیزوں کو رد کریں۔ غلط چیزوں کو معمول کا حصہ نہ سمجھیں اور واضح طور پر کہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔ ہر بڑا کام ایک چھوٹا سا قدم اٹھانے سے شروع ہوتا ہے، چاہے وہ اس سے متعلق صرف کوئی مضمون پڑھنا ہی کیوں نہ ہو، اور آپ کو قطعی اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ کتنا آگے جا سکتے ہیں‘۔

    ساہیتی کو ’انوینٹنگ ٹومارو‘ نامی دستاویزی فلم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ فلم دنیا بھر سے 8 کم عمر سائنسدانوں کے بارے میں ہے جو اپنی مقامی آبادی کی بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔

    ساہیتی کہتی ہے، ’اپنے آپ کو محدود مت کریں، ہر شخص جو دنیا کی اچھائی کے لیے کام کر رہا ہے وہ ہماری ہی طرح کا عام انسان ہے، بس فرق صرف یہ ہے کہ اس نے فکر کی اور اپنا قدم بڑھایا‘۔

  • جھوٹے ملازمین پر نظر رکھنے کے لیے ایپ تیار

    جھوٹے ملازمین پر نظر رکھنے کے لیے ایپ تیار

    ٹوکیو: جاپان کی نجی کمپنی نے ایک ایسی موبائل ایپ تیار کرلی جس کے ذریعے ملازمین کی نیند پر نظر رکھی جاسکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی نجی کمپنی نے گزشتہ ماہ ملازمین کو متنبہ کیا تھا کہ وہ دفتر میں چاق و چوبند رہنے کے لیے اپنی نیند پوری کر کے آیا کریں۔

    انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو 6 سے 8 گھنٹے کی نیند پوری کرنے پر انعام دینے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔جس کے تحت انہیں اضافی بونس اور مفت کھانا فراہم کرنے کے ساتھ دیگر انعامات دیے جاتے ہیں۔

    شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کا انعقاد کرنے والی کمپنی نے رات میں ہفتے میں کم از کم پانچ دن 6 گھنٹے نیند لینے پر پوائنٹس دینے کا اعلان بھی کیا تھا جس کے بعد ملازمین نے انعامات حاصل کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا بھی لیا۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی آپ کو کن بیماریوں کا شکار بنا سکتی ہے؟

    اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایک خصوصی ایپ تیار کی جس کی مدد سے نہ صرف ملازمین کے مقام کی نشاندہی کی جاسکے گی بلکہ اس کے ذریعے نیند لینے کی تفصیلات بھی اکھٹی ہوں گی۔

    تمام ملازمین کے موبائل میں اس ایپ کو انسٹال کرنے کے بعد کمپنی نے سب کو ہدایت کی ہے کہ وہ دفتر سے چھٹی کے بعد اپنی اسمارٹ ڈیوائس میں انٹرنیٹ اور لوکیشن کھولے رکھیں۔

    ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سوتے وقت اس ایپ کو اسٹارٹ کریں تاکہ اُن کی نیند کا دورانیہ اور گہرائی نوٹ کی جاسکے، جو ورکر پانچ روز تک سکون سے سوئے گا اُسے 500 پوائنٹ دیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: نیند کی کمی انسانی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، تحقیق

    کمپنی کی جانب سے پوائنٹس کو ڈالر میں تبدیل کرنے کا فارمولا بھی پیش کیا گیا، جیسے پانچ روز تک سونے والے شخص کو پانچ سو پوائنٹس ملیں گے تو یہ ساڑھے چار ڈالر کے برابر ہوگا۔ ملازم انعام میں ملنے والی رقم سے دفتری عمارت میں موجود کیفے ٹیریا سے کوئی بھی چیز کھا سکے گا۔

  • بیٹری چارج کرنے والی ایپ سے آپ کا موبائل بالکل غیر محفوظ ہے

    بیٹری چارج کرنے والی ایپ سے آپ کا موبائل بالکل غیر محفوظ ہے

    کراچی: موبائل فون صارفین کی سیکیورٹی پرکھنے والے ادارے نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ گوگل پلے اسٹور پر موجود بیٹری چارج کرنے والی ایپلیکشنز  ہرگز ڈاؤن لوڈ نہ کریں۔

    رسک آئی کیو کی جانب سے جاری ہونے والے تنبیہ بلاگ میں کہا گیا ہے کہ بیٹری بچانے یا چارج کرنے کا دعویٰ کرنے والی اینڈرائیڈ ایپلیکشنز استعمال کرنے والے صارفین کا موبائل ڈیٹا، لوکیشن، نمبرز اور میسجز غیر محفوظ ہیں۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے وہ صارفین جن کے موبائل میں یہ ایپلیکشن موجود ہیں اُن کا تمام ڈیٹا ہیکرز کسی بھی وقت لیک کرسکتے ہیں اور وہ آسانی سے کسی بھی اینڈرائیڈ ڈیوائس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

    بلاگ میں مزیدکہا گیا ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر موجود اپلیکیشنز آپ کے فون کو وائرس سے صاف کرنے اور بیٹری کی کارکردگی کی بہتر بنانے کا دھوکا دے کر تمام ڈیٹا تک باآسانی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

    رسک آئی کیو میں شائع ہونے والے بلاگ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بڑے ادارے کی تصدیق کے بغیر کوئی ایپلیکشن اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ نہ ڈکریں وگرنہ آئی ایم ای آئی، فون نمبرز، اسمارٹ ڈیوائس کا ماڈل، برانڈ سب ہیکرز کے پاس پاس پہنچ سکتا ہے۔

    بلاگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس وقت  تقریبا 6 لاکھ سے زائد صارفین جعلی اور دھوکا دہی پر مبنی ایپلیکشن استعمال کررہے ہیں، ایسے تمام لوگ فوری طور پر اپنے موبائل کو ری سیٹ کر کے اینٹی مالور پروگرام ڈالیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

    شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

    ماہرین نے شیر خوار بچوں کی نگرانی و دیکھ بھال کے لیے ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو ان کی نقل وحرکت کو ریکارڈ کرے گا اور اسے ایک ایپ کے ذریعے والدین کے موبائل فون پر بھیج دے گا۔

    رے بے بی نامی یہ ٹریکر بچوں کی مصنوعات بنانے والی مشہور کمپنی کی معاونت سے تیار کیا گیا ہے۔

    ray-2

    ray-4

    یہ ایک کانٹیکٹ لیس ڈیوائس ہے جو جسم یا کسی اور شے سے متصل ہوئے بغیر بچوں کی نیند اور اس دوران ان کی سانس کی آمد و رفت کی نگرانی کرے گا، اس کے ساتھ ساتھ وہ تجاویز بھی دے گا کہ بچے کی نیند کو کیسے پرسکون بنایا جاسکتا ہے۔

    یہ سارا ڈیٹا ایک ایپ کے ذریعہ والدین کے موبائل فون پر موصول ہوجائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آلے کا مرکزی مقصد بچے کی سانس کی آمد و رفت پر نگرانی رکھنا ہے۔ شیر خوار بچوں میں اکثر بیماریوں کا پتہ سانس کے ذریعہ ہی لگایا جاسکتا ہے۔

    ray-3

    یہ آلہ بچے سے کچھ فاصلے پر کسی میز پر رکھا جاسکتا ہے اور یہ کسی قسم کی شعاعیں خارج نہیں کرتا جو بچے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنیں۔ اس آلے کے نتائج کے درستگی کی شرح 98 فیصد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گوگل میپ اب بتائےگا کہ کار کہاں پارک کرنی ہے

    گوگل میپ اب بتائےگا کہ کار کہاں پارک کرنی ہے

    کیلی فورنیا: دنیا کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی ’گوگل‘ کی میپ سروس اب صارفین کو یاد دلائے گی کہ ان کو اپنی کار کہاں پارک کرنی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق گوگل نے انڈورائیڈ صارفین کےلیے اپنی نئی ایپ کا بیٹا ورژن متعارف کروایا ہےجس میں بہت سے نئے فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں۔

    اس ایپ کی جو خاص بات ہے وہ یہ کہ اس کے ذریعے سےکار چلانے والے افراد کو کار پارکنگ ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں ہوگی یہ ایپ انہیں بتائے گی کہ کار کہاں پارک کرنی ہے۔

    google-post-1

    اس گوگل میپ سروس کے کارپارکنگ فیچرخصوصیت یہ ہےکہ اس کےذریعےسےصارفین پہلے اپنی پارکنگ کی جگہ کا انتخاب کریں گےاس کےبعد اس جگہ کو اپنی ایپ میں محفوظ کرلیں گےجس کےبعد یہ ایپ انہیں پارکنگ کی جگہ یاد دلاتی رہے گی۔

    google-post-2

    اس طرح کی ملتی جلتی میپ سروس ایپل کمپنی کی جانب سے بھی متعارف کروائی گئی ہےجوخود بخود کار پارک کرنے کی جگہ اپنے پاس محفوظ کرلیتی ہےلیکن اس کےلیے آئی فون اور کار میں بلوٹوت کنکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔


    مزید پڑھیں:گوگل کی جانب سے ’’مائی اکاؤنٹ‘‘ سروس شروع


    یاد رہےکہ گزشتہ سال گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ ، آئی او ایس کے گمشدہ موبائل فونز کو تلاش کرنے کے لیے’مائی اکاؤنٹ‘سروس شروع کی گئی تھی۔

    واضح رہےکہ گوگل میپ ایپ کی پارکنگ سروس کا فیچر ابھی صرف انڈورائیڈصارفین تک محدود ہے۔

  • بچوں کے لیے ڈیجیٹل پتلی تماشہ

    بچوں کے لیے ڈیجیٹل پتلی تماشہ

    گوگل نے ایک ایس ایپ متعارف کروادی ہے جس کے تحت بچے مختلف اشکال اور واقعات ترتیب دے کر اپنی مرضی کی کہانیاں اور مہمات تشکیل دے سکتے ہیں۔

    toontastic1

    ٹونٹیسٹک تھری ڈی نامی اس ایپ کا مقصد بچوں کی پرواز تخیل اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے بچے چاہیں تو اپنی ہی تصویر کے ذریعہ مختلف کہانیاں اور رپورٹس تخلیق کر سکتے ہیں۔

    گوگل کے ایک بلاگ کے مطابق ٹونٹیسٹک تھری ڈی کے ذریعہ بچے اپنے ذہن میں موجود خیالات اور مہم جوئی کی تصویر کشی کر سکتے ہیں اور انہیں اینی میٹڈ شکل دے سکتے ہیں۔ یہ ایک ڈیجیٹل پتلی تماشے کی طرح کا ہوگا۔

    اس ایپ میں آئیڈیا لیب، لاتعداد ڈرائنگ ٹولز اور کردار دستیاب ہوں گے۔ ان کے ساتھ ساتھ مختلف مناظر کے پس منظر میں اپنی پسند کی کوئی موسیقی بھی لگائی جاسکتی ہے۔

    toontastic3

    toontastic4

    گوگل کے مطابق یہ ایپ بچوں میں چھپی ہوئی فلم سازی، ڈیزائنر یا استاد بننے کی صلاحیت کو بھی مہمیز کرے گی۔

  • سیلفی کو بہتر سے بہتر بنانے کی ایپ متعارف

    سیلفی کو بہتر سے بہتر بنانے کی ایپ متعارف

    کراچی : سیلفی کے شوقین حضرات کے خوشخبری مائیکرو سوفٹ نے اب ایسی ایپ متعارف کرادی جو مشین لرننگ کے ذریعے خود سیکھ کر سیلفی کو بہتر سے بہتر بناتی ہے۔

    یہ ایپس تصویر لیتے ہوئے عمر، جنس، جلد، روشنی اور پس منظر کو نوٹ کرتی ہے اور اسی لحاظ سے سیٹنگ کرتے ہوئے سیلفی اتارتی ہے۔ اس طرح عام سیلفی کو سیکنڈوں میں بہترین اور دیدہ زیب بناتی ہے۔

    اس میں موجود تیرہ فلٹر، دھندلاہٹ اور تصاویر میں نوائز کو کم کرتے ہیں اس کے علاوہ آنکھوں کو واضح کرنے کے لیے ڈجیٹل برش بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو آنکھوں کو مزید بہتر اور خوبصورت بناتا ہے۔