Tag: ایچ آئی وی

  • رتوڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورت حال، وفاقی حکومت کا عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    رتوڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورت حال، وفاقی حکومت کا عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو میں ایڈز کی وبائی صورتِ حال کے پیشِ نظر وفاقی حکومت نے عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایڈز نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے، حکومتِ پاکستان نے اس سلسلے میں عالمی اداروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت نے انسدادِ ایڈز کے عالمی پارٹنرز کا اجلاس طلب کر لیا ہے، ظفر مرزا کی زیرِ صدارت یہ اجلاس 20 مئی کو اسلام آباد میں ہوگا۔

    اجلاس میں سندھ محکمہ صحت، صوبائی انسدادِ ایڈز پروگرام کے حکام، سیکریٹری اور ڈی جی ہیلتھ، قومی ایڈز پروگرام کے حکام سمیت عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونی سیف، یو این ڈی پی کے نمائندے شریک ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ: ایچ آئی وی اسکریننگ کا 18 واں روز، تعداد 534 ہو گئی

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں ایڈز کی موجودہ صورت حال، اس کے تدارک کے لیے اقدامات اور چیلنجز پر بریفنگ دی جائے گی۔

    اجلاس میں عالمی اداروں کی مشاورت سے مستقبل کی حکمتِ عملی بھی طے کی جائے گی، اور ایڈز کیسز کے پیش نظر عالمی اداروں کو ضروریات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام نے دو دن قبل بتایا تھا کہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کیسز میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، ایچ آئی وی اسکریننگ کے اٹھارویں روز مزید کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی تعداد 534 ہو گئی۔

  • لاڑکانہ: ایچ آئی وی اسکریننگ کا 18 واں روز، تعداد 534 ہو گئی

    لاڑکانہ: ایچ آئی وی اسکریننگ کا 18 واں روز، تعداد 534 ہو گئی

    لاڑکانہ: رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کیسز میں مزید اضافہ ہو گیا، آج ایچ آئی وی اسکریننگ کا اٹھارواں روز تھا، مزید کیسز سامنے آنے کے بعد ایچ آئی وی مریضوں کی مجموعی تعداد 534 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر سکندر میمن نے بتایا کہ لاڑکانہ میں آج ایچ آئی وی اسکریننگ کا 18 روز تھا، مجموعی طور پر 14776 افراد کی بلڈ اسکریننگ کی جا چکی ہے۔

    ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا تھا کہ آج رتوڈیرو اسکریننگ کیمپ میں 900 سے زائد افراد کی بلڈ اسکریننگ کی گئی، جس میں 27 ایچ آئی وی وائرس کے نئے کیسسز سامنے آئے۔

    انھوں نے کہا کہ نئے ایچ آئی وی متاثرین میں 21 بچوں سمیت 27 افراد شامل ہیں، اب تک 534 افراد میں ایچ آئی وی پازیٹیو کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں بچوں کی تعداد 431 تک پہنچ گئی ہے۔

    خیال رہے کہ بلڈ اسکریننگ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون سے کی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ میں ایڈز میں مبتلا ڈاکٹر کا سماج سے بد ترین انتقام

    خیال رہے چند روز قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے، جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کیا ، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیاتھا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایڈز کا شکار ہونے والے 46 بچے تھیلیسمیا کے بھی مریض ہیں: تحقیقاتی رپورٹ

    بعد ازاں وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔

  • لاڑکانہ کے بعد ٹھٹھہ میں بھی ایڈز کے مریض سامنے آگئے

    لاڑکانہ کے بعد ٹھٹھہ میں بھی ایڈز کے مریض سامنے آگئے

    ٹھٹھہ: صوبہ سندھ کے مختلف شہروں میں ایچ آئی وی ایڈز تیزی سے پھیلنے لگا جسے روکنے میں محکمہ سندھ پوری طرح ناکام ہوگیا، ٹھٹھہ میں بھی ایچ آئی وی کے 5 کیسز سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایچ آئی وی ایڈز لاڑکانہ اور دیگر شہروں کے بعد ٹھٹھہ پہنچ گیا۔ ایڈز کنٹرول پروگرام کی فوکل پرسن ام فروہ کا کہنا ہے کہ ٹھٹھہ میں ایچ آئی وی کے 5 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    فوکل پرسن کے مطابق مریضوں کو کراچی ریفر کر دیا گیا ہے، مریضوں میں 3 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ غربت کے باعث مریض کراچی جانے سے گریز کر رہے ہیں، ’ہم مریضوں کو کراچی جانے کا کہتے ہیں مگر وہ اسپتال سے چلے جاتے ہیں اور دوبارہ واپس نہیں آتے‘۔

    مزید پڑھیں: لاڑکانہ میں 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل

    خیال رہے کہ ایڈز کا پھیلاؤ لاڑکانہ سے شروع ہوا تھا، چند روز قبل انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ڈاکٹر ہے، جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کیا۔

    سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں وزارت قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

    لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 393 تک پہنچ گئی ہے جبکہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار بچوں کی تعداد 312 ہوگئی ہے۔

  • بلوچستان میں 300 سے زائد افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت آنے کا انکشاف

    بلوچستان میں 300 سے زائد افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت آنے کا انکشاف

    مکران: بلوچستان کے ڈویژن مکران کے شہر تربت میں 300 سے زائد افراد میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے ٹیسٹ مثبت آنے کا انکشاف ہوا ہے، تمام مریض کیچ ایچ آئی وی سنٹر علاج کی غرض سے لائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 310 افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت آئے جن میں 2 سو 50 افراد کا تعلق کیچ، 31 کا لسبیلہ، 27 کا گوادر، ایک کا آوران اور پنجگور سے ہے۔

    تربت کے ہیلتھ افسر ڈاکٹر فاروق رِند کے مطابق تمام مریض کیچ ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر میں لائے گئے تھے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ تک 107 مریض کیچ ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر میں زیرِ علاج تھے۔

    ڈاکٹر فاروق رِند کے مطابق یہ تمام افراد مختلف وجوہات کے باعث ایچ آئی وی کا شکار ہوئے ’بعض افراد کو سرنج کے استعمال، منشیات کےلئے استعمال ہونے والے آلات اور کچھ افراد کو جسمانی تعلقات سے یہ مرض منتقل ہوا۔

    حالیہ چند دنوں میں سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ڈاکٹر کی جانب سے مبینہ طور پر بچوں سمیت 282 افراد میں ایچ آئی وی منتقل کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ اس کے علاوہ 10 مئی کو سندھ کی تحصیل رتوڈیرو میں ایڈز کے مزید 56 کیسز سامنے آئے تھے۔

    ڈاکٹر سکندر میمن کے مطابق 930 افراد کے خون کے نمونوں کی اسکریننگ کی گئی جن میں سے250 سے زائد کو ایچ آئی وی مرض کی تشخیص ہوئی۔ یاد رہے کہ رتوڈیرو میں ایڈز کے کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت اور انسداد ایڈز کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اسکریننگ کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا تھا ۔

  • لاڑکانہ: 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل، 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص

    لاڑکانہ: 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل، 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص

    لاڑکانہ: سندھ کے علاقے لاڑکانہ میں 9082 افراد کی اسکریننگ مکمل کر لی گئی، 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو کے تحصیل اسپتال میں اسکریننگ کے لیے کیمپ 14 ویں روز بھی جاری رہا۔

    کیمپ کے دوران 9 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی جس میں 395 افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی۔

    انچارج سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق 395 افراد میں 314 بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری طرف سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلانے والے ڈاکٹر مظفر کو عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ریمانڈ ختم ہونے پر ڈاکٹر مظفر کو عدالت میں پیش کیا۔

    عدالت نے ڈاکٹر مظفر کومزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کر دیا ہے، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کر دی۔

    دوسری طرف وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔

  • شکارپور: ایچ آئی وی کے مزید  9 کیسز سامنے آ گئے

    شکارپور: ایچ آئی وی کے مزید 9 کیسز سامنے آ گئے

    شکارپور: محکمہ صحت کے ذرایع نے بتایا ہے کہ سندھ کے شہر شکارپور میں ایچ آئی وی کے مزید 9 کیسز سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کی طرح شکارپور میں بھی ایچ آئی وی ایڈز کے شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، شکارپور میں مزید نو کیسز سامنے آ گئے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ شکارپور کے متاثرین میں خاتون اور بچے بھی شامل ہیں جن کا تعلق گاؤں ڈکھن سے ہے۔ اس سے قبل شکار پور میں واقع پیر بخش تھیم اور گاؤں سارنگ شر کے چار بچوں میں ایڈز کے مرض کی تصدیق ہوئی تھی۔

    مزید کیسز سامنے آنے کے بعد ضلع شکارپور میں رپورٹ ہونے والے ایچ آئی وی کیسز کی تعداد 22 ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی

    ڈی ایچ اوغلام شبیر نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کو ایڈز سینٹر لاڑکانہ ریفر کر دیا گیا ہے، دوسری طرف غیر رجسٹرڈ لیبارٹریز اور اتائی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے ایڈز پھیلنے کی وجہ ایک ہی سرنج کے استعمال کو قرار دیا تھا، ضلع میں موجود 50 اتائی ڈاکٹرز کے کلینک بھی سیل کر دیے گئے تھے جب کہ 3 میٹرنٹی ہومز اور لیباٹری کو بھی حکام نے بند کر دیا ہے۔

    ادھر صوبہ سندھ کے علاقے رتو ڈیرو، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو چکی ہے، جن میں بچوں کی تعداد تشویش ناک حد تک زیادہ رہی ہے۔

  • رتو ڈیرو: دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق، سرکاری رپورٹ تیار، پی ٹی آئی کی تنقید

    رتو ڈیرو: دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق، سرکاری رپورٹ تیار، پی ٹی آئی کی تنقید

    لاڑکانہ: تعلقہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی سے متعلق سندھ محکمہ ہیلتھ سروسزکی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ محکمہ ہیلتھ سروسز کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلقہ رتو ڈیرو میں ایڈز کیسز کی خبر مقامی میڈیا پر نشر ہوئی تھی جس کے بعد ماہرین کی ٹیم رتو ڈیرو بھجوائی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلقہ اسپتال رتوڈیرو میں ایڈز کی اسکریننگ کے لیے لیب قائم کی گئی، اور اسکریننگ کے لیے آنے والوں سے معلومات اکٹھی کی گئیں جس کے مطابق کیمپ میں آنے والے 4.6 فی صد افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دس روز میں 157 افراد میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہو چکی ہے، ان متاثرہ افراد میں 59 فی صد مرد اور 41 فی صد خواتین ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق

    متاثرہ افرد میں ایک سال سے کم عمر 13 بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی، 2 تا 5 سال کے 90 بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی، جب کہ متاثرہ 26 بچوں کی عمریں 6 تا 15 سال ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ 27 افراد کی عمریں 15 تا 45 سال ہیں، رتو ڈیرو میں 93 مرد اور 64 خواتین میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    دوسری طرف حکومت سندھ کی کارکردگی پر پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے تنقید کی ہے، ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ سندھ میں بچے محکمہ صحت کی غفلت کے باعث ایچ آئی وی کا شکار ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ تھر میں غذائی قلت ہونے کی وجہ سے بچے مر رہے ہیں، اور سندھ کے عوام پینے کے پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں، سندھ کا تعلیمی نظام بھی تباہ ہو چکا، ہر محکمے میں کرپشن کا راج ہے۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ نے پورے صوبے کو تباہ کر دیا ہے، حکومت سندھ صوبے کی بد ترین صورت حال پر خاموش تماشائی بنی ہے۔

  • لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی

    لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 119 ہو گئی، مقامی اسپتال میں مزید 22 مریضوں کی تصدیق کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی میں مبتلا مریضوں کی تعداد بڑھ کر 119 ہو گئی ہے، ایم ایس رتوڈیرو اسپتال نے مزید 22 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق کر دی۔

    ایم ایس رتوڈیرو اسپتال نے میڈیا کو بتایا کہ نئے مریضوں میں 21 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔

    اسپتال کے ایم ایس نے مزید بتایا کہ رتوڈیرو میں 2 مقامات پر 657 افراد کی ایچ آئی وی کے لیے اسکریننگ کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق

    یاد رہے کہ دو دن قبل بتایا گیا تھا کہ تعلقہ رتو ڈیرو میں گزشتہ پانچ کے دن کے دوران دو ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی، جن میں پچاسی افراد ایڈز کا شکار نکل آئے۔

    انسداد ایڈز پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سکندر علی نے میڈیا کو بتایا کہ 2300 میں سے 85 افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ان افراد میں 67 بچے ہیں، جب کہ 18 بڑی عمر کے ہیں۔

    رتوڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے اور ایک ڈاکٹر کے خلاف مقدمے کے معاملے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی تشکیل کردہ 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے کام شروع کر دیا ہے، تھانے میں ڈاکٹر مظفر اور کلینک پر کام کرنے والے 4 ڈسپینسرز کا بیان بھی ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

  • رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق

    رتوڈیرو میں 5 دن میں 2 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ، 85 افراد میں ایڈز کی تصدیق

    رتوڈیرو: صوبہ سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایڈز کے سلسلے میں 5 دن میں 2300 سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی، 85 افراد میں ایچ آئی وی وائرس نکل آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع لاڑکانہ کے تعلقہ رتو ڈیرو میں گزشتہ پانچ کے دن کے دوران دو ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی، پچاسی افراد ایڈز کا شکار نکل آئے۔

    انسداد ایڈز پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سکندر علی نے میڈیا کو بتایا کہ 2300 میں سے 85 افراد میں ایچ آئی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ڈاکٹر سکندر علی کا کہنا تھا کہ 85 متاثرہ افراد میں 67 بچے ہیں، جب کہ 18 افراد بڑی عمر کے ہیں۔

    دریں اثنا، رتوڈیرو میں ایچ آئی وی پھیلنے اور ایک ڈاکٹر کے خلاف مقدمے کے معاملے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی تشکیل کردہ 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے رتوڈیرو تھانے میں ڈاکٹر مظفر، کلینک پر کام کرنے والے 4 ڈسپینسرز کا بیان ریکارڈ کیا۔

    تحقیقاتی ٹیم نے ایچ آئی وی سے متاثرہ 5 بچوں کے والدین کا بھی بیان ریکارڈ کیا، تحقیقاتی ٹیم نے ڈسپنسروں کی ڈگریاں اور دیگر کاغذات بھی چیک کیے، ٹیم 5 دن میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ ڈی آئی جی کو پیش کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاڑکانہ میں ایڈز میں مبتلا ڈاکٹر کا سماج سے بد ترین انتقام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز میڈیا پر انکشاف ہوا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز پھیلانے کی وجہ خود ایڈز میں مبتلا ایک ظالم ڈاکٹر ہے جس نے اپنا متاثرہ انجکشن لگا کر متعدد افراد کو ایڈز میں مبتلا کر دیا ہے، جس پر سندھ ہیلتھ کمیشن نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور ڈاکٹر کے ذہنی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی بھی ہدایت کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایڈز کا شکار ہونے والے 46 بچے تھیلیسمیا کے بھی مریض ہیں: تحقیقاتی رپورٹ

    دوسری طرف وزارتِ قومی صحت کو ارسال کردہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے والے بچے تھیلیسمیا کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک غیر سرکاری ادارے کے تھلیسمیا سینٹر میں بچوں کو خون لگایا جاتا ہے، بچوں کو ایچ آئی وی ایڈز غیر معیاری انتقال خون سے ہوا ہے۔

  • لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا ہے، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔

    پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔ مذکورہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے تھے جو نیگیٹو آئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 سال قبل بھی لاڑکانہ میں ہی اچانک ایچ آئی وی کے 49 مریض سامنے آئے تھے جس کی وجہ بعد ازاں ڈائی لیسس مشین نکلی۔

    لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج اور اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈائی لیسس کرنے سے پہلے مریضوں کے ہیپاٹائیٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں اور رپورٹ مثبت آنے پر کسی ایک مخصوص ڈائی لیسس مشین پر ہی ایسے مریضوں کا ڈائی لیسس کروایا جاتا ہے تا کہ یہ وائرس کسی دوسرے مریض میں منتقل نہ ہو۔

    تاہم اسپتال میں موجود 20 سے زائد ڈائی لیسس مشینوں میں سے 4 مشینیں خراب تھیں جب کہ ہیپاٹائیٹس اورایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ مشینوں کا انتظام نہ ہونے کے باعث دیگر مریضوں میں بھی یہ وائرس پھیل گئے۔

    خیال رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں، ایڈز سے متاثر سب سے زیادہ افراد پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    ایڈز سے متاثرہ افراد کے لحاظ سے سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 60 ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 15، 15 ہزار ہے۔