Tag: ایچ آئی وی

  • ایڈز کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنے والا سینسر

    ایڈز کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنے والا سینسر

    میڈرڈ: اسپین کے ماہرین طب اور سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو ایڈز کا سبب بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرسکتا ہے۔

    اسپینش نیشنل ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے بنایا جانے والا یہ بائیو سینسر انسانی خون میں پی 24 اینٹی جن کی موجودگی سے آگاہ کرتا ہے جو ایچ آئی وی (وائرس) کی علامت ہے۔

    aids-5

    ماہرین کے مطابق یہ سینسر انفیکشن کے جسم میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ، اس وقت اس کی تشخیص کرسکتا ہے جب یہ بہت کمزور ہوتا ہے اور عموماً کسی ٹیسٹ کے دوران گرفت میں نہیں آ سکتا۔ یہ وائرس آہستہ آہستہ جڑ پکڑ جاتا ہے جو بعد ازاں ایڈز کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

    مذکورہ سینسر سے کیے جانے والے ٹیسٹ کا دورانیہ لگ بھگ پانچ گھنٹے ہوگا اور اسی روز ٹیسٹ کے نتائج بھی حاصل کیے جاسکیں گے۔

    یاد رہے کہ فی الوقت ایڈز کی تشخیص کے لیے جو ٹیسٹ مروج ہے وہ 3 ماہ بعد اس وائرس کی تشخیص کرسکتا ہے جب یہ وائرس جسم میں اپنی جڑیں پھیلا چکا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں ایڈز کے مریضوں میں تشویشناک اضافہ

    یہ سینسر چاول کے دانے جتنی ایک چپ ہے جسے سلیکون اور سونے کے ننھے ننھے ذرات سے بنایا گیا ہے۔ اس سینسر سے کیا جانے والا ٹیسٹ نہایت کم قیمت بھی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے ایڈز کی شرح ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ ہے اور وہاں یہ کم قیمت سینسر مرض کے پھیلاؤ کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ اس وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد گو کہ اسے روکا تو نہیں جاسکتا، تاہم اس سے متاثرہ شخص کو بیماری کا علم ہوجائے گا اور وہ لاعلمی میں اسے دوسرے افراد تک منتقل کرنے سے بچ جائے گا۔

    aids-4

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سنہ 2015 میں کیے جانے والی ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ 4 کروڑ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں۔ یہ افراد زیادہ تر غیر ترقی یافتہ ممالک کے رہائشی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ سنہ 1981 سے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس مرض سے 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد اس مرض کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ اس مرض کا علاج آہستہ آہستہ قابل رسائی ہوتا جارہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے مریضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    دوسری جانب یو این ایڈز کے مطابق اس موذی مرض کے علاج کی سہولیات میسر ہونے کے بعد سنہ 2005 سے اب تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 45 فیصد کمی آچکی ہے، گویا مریضوں میں اضافہ جاری ہے، البتہ مرض کے باعث موت کی شرح کم ہوچکی ہے۔

  • ایڈز کا علاج قابل رسائی لیکن مریضوں میں خطرناک اضافہ

    ایڈز کا علاج قابل رسائی لیکن مریضوں میں خطرناک اضافہ

    لندن: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں برس ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کو ایڈز کے علاج کی سہولیات میسر ہوئیں۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ اور رواں برس مزید 12 لاکھ افراد ایڈز کے علاج سے مستفید ہوسکے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ سنہ 1981 سے اس مرض کے سامنے آنے کے بعد اب تک اس مرض سے 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد اس مرض کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایڈز کی جانچ کے لیے آلہ تیار

    یو این ایڈز کے مطابق اس موذی مرض کے علاج کی سہولیات میسر ہونے کے بعد سنہ 2005 سے اب تک اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں 45 فیصد کمی آچکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2005 میں 20 لاکھ افراد ایچ آئی وی ایڈز کے باعث موت کا شکار ہوئے جبکہ سنہ 2015 تک یہ شرح گھٹ کر 11 لاکھ ہوگئی۔

    اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ ان اعداد و شمار میں کمی ایک خوش آئند قدم ہے لیکن اس ضمن میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈز کا شکار افراد میں وقت کے ساتھ ساتھ دوسری بیماریوں بشمول ٹی بی اور ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ ان کے مطابق اس مرض کے پھیلاؤ میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے جس پر قابو پانا ازحد ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں ایڈز کے مریضوں میں تشویشناک اضافہ

    ماہرین نے بتایا کہ سنہ 2015 میں 5 کروڑ سے زائد افراد میں اس مرض کی تشخیص کی گئی تھی جو اب تک کی بلند ترین شرح ہے۔

    واضح رہے کہ ایک تحقیق کے مطابق ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد 85 فیصد افراد کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جن کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔