Tag: ایچ ای سی

  • پاکستان سے اسکالر شپ پر فرانس جانے والے طلب علم کی جعل سازی سامنے آگئی

    پاکستان سے اسکالر شپ پر فرانس جانے والے طلب علم کی جعل سازی سامنے آگئی

    اسلام آباد : پاکستان سے اسکالر شپ پر فرانس جانے والے طلب علم کی جعل سازی سامنے آگئی، عدالت نے ایچ ای سی کو مستقبل کے لئے سخت شرائط رکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایچ ای سی کی غفلت سے اسکالر شپ حاصل کرنے کیلئے طالب علم کی جعل سازی سامنے آگئی ، اسکالر شپ پر فرانس جانے والے پی ایچ ڈی اسکالر عمران تاج کی بطور ضامن گارنٹی جعلی نکلی۔

    عمران تاج نےاسکالر شپ حاصل کرنے کے لیے جعلی دستاویزات کا سہارا لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایچ ای سی کو ضامن سے ڈھائی کروڑ ریکور کرنے سے روک دیا ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے 12صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ، جس میں سول جج ویسٹ نے ایچ ای سی کے حق میں ریکوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت نے ایچ ای سی کو اسکالر شپ پالیسی میں اصلاحات لانے کی ہدایت کرتے ہوئے گائیڈ لائنز جاری کردی۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے اسکالر شپ کیلئے ایچ ای سی کو سخت شرائط رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عمران تاج نے پی ایچ ڈی کیلئے 2 جون 2005 کو اوورسیز اسکالر شپ میں اپلائی کیا، 26 دسمبر 2005 کو عمران تاج کا ایچ ای سی سےمعاہدہ ہوا، تحریری فیصلہ

    عمران تاج نے گارنٹی جمع کرائی اسکالر شپ مکمل ہونے کے بعد 4 سال ملک میں خدمات سرانجام دے گا تاہم عمران تاج اسکالرشپ مکمل کرنے کے بعد معاہدےکے مطابق فرانس سے واپس نہیں آیا، ضامن کے طور پر عبدالوحید نامی شخص کی پراپرٹی کے دستاویزات جمع کرائے گئے تھے۔

    تحریری حکم میں کہا ہے کہ ضامن نےگارنٹی دستاویزات کو جعلی قراردیا، عبدالوحید نے کہاکہ اس نے دستاویزات پر دستخط نہیں کیے، ایف آئی اے کو دستخطوں کے موازنے کاکہا گیا جس نے14 ستمبر2023 کو رپورٹ پیش کی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ رپورٹ کےمطابق عبدالوحیداوراس کی طرف سے بطور ضامن جمع کرائی گئی دستاویزات میں فرق ہے اور دستخطوں میں اسپیڈ، روانی، پین پریشر اور ہچکچاہٹ کا فرق پایا گیا، ٹرائل کورٹ نےدستاویزات پر موجود دستخطوں کی تصدیق کرانے کی کوشش نہیں کیا، عمران تاج نے جعلی دستاویزات جمع کرائے اور ایچ ای سی نے ان کی تصدیق نہیں کرائی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ ضامن سے ریکوری کرے، ہائیرایجوکیشن کمیشن پی ایچ ڈی اسکالر اور متعلقہ حکام کیخلاف کریمنل پراسیکیوشن کرسکتاہے اور کمیشن عمران تاج کیخلاف مقدمہ درج کرا سکتا ہے۔

  • ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام پر ہیکرز نے ڈگری کی تصدیق کے لیے لوگوں کو لوٹ لیا

    ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام پر ہیکرز نے ڈگری کی تصدیق کے لیے لوگوں کو لوٹ لیا

    لاہور: ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام پر ہیکرز نے ڈگری کی تصدیق کے لیے لوگوں کو لوٹ لیا، فراڈ کے اس کیس میں رابطہ نمبروں پر میسج کر کے رقوم منگوائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق منصورہ لاہور کی رہائشی خاتون لیکچرر کو نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی کہ آپ کی آن لائن ڈگری تصدیق کرنی ہے، لیکچرر نے کال ڈراپ کر دی، لیکن میسج دیکھنے پر ان کا واٹس ایپ نمبر ہیک کر لیا گیا۔

    ہیکرز نے مبینہ طور پر مختلف لوگوں سے لیکچرر کے نمبر سے میسج بھیج کر رقم بھجوانے کا مطالبہ کیا، کئی لوگوں نے پیسے بھجوا دیے، جب کہ کچھ ہمسائے لیکچرر کے گھر بھی رقم لے کر پہنچ گئے۔ رات دیر تک رابطہ نمبروں پر لوگوں کو میسیجز جاتے رہے، کچھ نے رقوم جمع بھی کروا دیں۔

    اب متاثرہ خاتون لیکچرر نے شوہر کے ذریعے ایف آئی اے میں درخواست دے دی ہے، اور اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز واقعے کا نوٹس لیں، خاتون لیکچرر نے فراڈ سے وصول کی گئی رقوم واپس کروانے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • یونیورسٹی آف لکی مروت نے تعلیمی اداروں کو غلط الحاق دیا: ایچ ای سی

    یونیورسٹی آف لکی مروت نے تعلیمی اداروں کو غلط الحاق دیا: ایچ ای سی

    پشاور: ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹی آف لکی مروت میں خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایچ ای سی نے کہا ہے کہ یونیورسٹی آف لکی مروت میں سینئر فیکلٹی ممبران کی اشد کمی ہے، کئی ملازمین کو اضافی شعبوں کی ذمہ داری دی گئی ہے جس سے مشکلات کا سامنا ہے۔

    ایچ ای سی کے مطابق یونیورسٹی نے بنیادی ضروریات پورا کیے بغیر دوسرے تعلیمی اداروں کو الحاق دیا جو غلط ہے، یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ اور اساتذہ کا تناسب بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق نہیں ہے۔

    ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ لکی مروت یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی اور دیگر مسائل کا کوئی مناسب حل نہیں نکالا گیا۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی میں مسائل کی نشان دہی ایچ ای سی اور محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختون خوا نے کی ہے۔

  • ایچ ای سی کے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر سوالات اٹھنے لگے، شعبہ ارضیات شدید متاثر

    ایچ ای سی کے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر سوالات اٹھنے لگے، شعبہ ارضیات شدید متاثر

    کراچی: ایچ ای سی کے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، ڈی جے سائنس کالج میں شعبہ ارضیات داخلوں کے حوالے سے شدید طور پر متاثر ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بی ایس سی کے ڈگری پروگرام کو ایسوسی ایٹ ڈگری اِن سائنس میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے تمام ڈگری پروگراموں بالخصوص شعبہ ارضیات میں طلبہ و طالبات کی رجسٹریشن انتہائی کم ہو گئی ہے۔

    پروفیسر ڈی جے سائنس کالج کا کہنا ہے کہ تمام ڈگری پروگراموں میں داخلوں کی تعداد 280 سے صرف 80 رہ گئی ہے، جب کہ شعبہ ارضیات کے طلبہ کل تعداد صرف 40 ہے، اور ڈیرھ سال سے امتحانات نہیں ہوئے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں قائم ڈی جے سائنس کالج صوبہ سندھ کا واحد سرکاری کالج ہے جہاں جیولوجی کا میوزیم موجود ہے، تاہم جب سے ایچ ای سی نے بی ایس سی کے ڈگری پروگرام کو تبدیل کیا ہے، طلبہ نے اس میں دل چسپی لینا چھوڑ دیا ہے۔

    ڈی جے سائنس کالج کی خاتون پروفیسر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پروگرام میں اس تبدیلی کے بعد طلبہ پر یہ واضح نہیں ہے کہ دو سال یہاں پڑھنے کے بعد ان کا مستقبل ڈگری پر ہوگا یا ایسوسی ایٹ ڈگری یا ڈپلومہ پر ہوگا، یہ باتیں واضح نہ ہونے کی وجہ سے یہاں داخلے کم ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا ان دنوں امتحانات ڈیڑھ سال کے فرق سے ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہم دو کی بجائے تین سیشن چلانے پر مجبور ہیں۔

  • پنجاب غیر قانونی، جعلی یونیورسٹیوں کے کیمپس اور کالج میں پہلے نمبر پر

    پنجاب غیر قانونی، جعلی یونیورسٹیوں کے کیمپس اور کالج میں پہلے نمبر پر

    لاہور: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ملک بھر کے غیر قانونی، جعلی تعلیمی اداروں کی لسٹ جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کے غیر قانونی، جعلی تعلیمی اداروں کی لسٹ جاری کر دی، جس میں پنجاب غیر قانونی، جعلی یونیورسٹیز کے کیمپس اور کالجز میں پہلے نمبر  پر ہے۔

    ایچ ای سی کی جانب سے پنجاب کی 95 تعلیمی ادارے غیر قانونی، جعلی قرار دے دی گئیں، جاری کردہ لسٹ میں صوبہ سندھ جعلی یونیورسٹیز و کالجز میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    ایچ ای سی کی جانب سے سندھ کی 34 یونیورسٹیز و کالجز غیر قانونی اور جعلی قرار دیا گیا اس کے علاوہ  ایچ ای سی کی جانب سے خیبر پختونخوا کے 11 تعلیمی ادارے، اسلام آباد کے 2 کالجز، جموں و کشمیر کے 3 تعلیمی ادارے غیر قانونی قرار دے دیئے گئے۔

  • حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی خودمختاری ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے آرڈی نینس 2002 میں ترامیم لا رہی ہے، ایچ ای سی کو اعلیٰ اختیاراتی خود مختار فورم کی بجائے وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کے 18 رکنی خودمختار فورم میں صوبوں کی نمائندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے اراکین کی تعداد 10 تک محدود ہو جائے گی۔

    ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی اراکین ایچ ای سی کی بجائے وفاقی حکومت کرے گی، ترامیم کے تحت چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مدت ملازمت بھی 4 سال سے کم کر کے 2 سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے تحت وفاقی وزیر تعلیم کارکردگی سے عدم اطمینان کی صورت میں چیئرمین کو کسی بھی وقت سبک دوش کر سکیں گے۔

  • حکومت کا  ایچ ای سی کے اختیارات میں کمی کا فیصلہ

    حکومت کا ایچ ای سی کے اختیارات میں کمی کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے ایچ ای سی کے اختیارات میں کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے ترمیم کی منظوری دے دی،ایچ ای سی کے چیئرمین سے وفاقی وزیر کا درجہ واپس ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایچ ای سی کے اختیارات میں کمی کا فیصلہ کرلیا ، اس حوالے سے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے ترمیم کی منظوری دے دی۔

    ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے چیئرمین سے وفاقی وزیر کا درجہ واپس لے لیا گیا ہے، ایچ ای اسی کے قوانین کی منظوری وزارت تعلیم دے گی۔

    ترمیم کے مطابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تعیناتی حکومت کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم آفس نے ترامیم کے بل کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، وزیراعظم آفس کی منظوری کے بعد ترامیم کو کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

  • ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے

    ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے

    کراچی: تحقیقات جریدوں سے متعلق ہایئر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگ گیا، جامعہ کراچی نے ایچ ای سی کے نمائندے کو طلب کر کے معاملہ واضح کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے، کراچی یونیورسٹی کے ریسرچ جرنلز کے مدیران نے شکایت کی ہے کہ ایچ ای سی کی ریسرچ جرنلز سے متعلق حالیہ پالیسیاں غیر واضح ہیں جس پر عمل درآمد مشکل ہے۔

    اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں گزشتہ روز شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی زیر صدارت ریسرچ جرنلز سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں جامعہ کراچی کے تمام ریسرچ جرنلز کے مدیران نے شرکت کی اور درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔

    پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال نے شیخ الجامعہ اور مدیران کو بتایا کہ ایچ ای سی کی ریسرچ جرنلز سے متعلق حالیہ پالیسیوں کے غیر واضح ہونے کی وجہ سے ان پر عمل درآمد پر کافی مسائل ہیں، اور اگر ایچ ای سی پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہو تو ایچ ای سی ان جرنلز کی منظوری بھی واپس لے سکتا ہے۔

    جرنلز کے مدیران نے شیخ الجامعہ سے درخواست کی کہ ایچ ای سی کے نمائندے کو کراچی یونیورسٹی دعوت دے کر ان کی ملاقات کرائی جائے تاکہ ان سے ان مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے، انھوں نے کہا چند جرنلز ایچ ای سی کی تمام شرائط کی مکمل پابندی کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی تسلیم شدہ حیثیت منسوخ کر دی گئی ہے، جامعہ کراچی کے شعبہ فارمیسی کا جنرل بین الاقوامی طور پر مستند اور امپیکٹ فیکٹر میں ہے، مگر ایچ ای سی نے اس کی درجہ بندی کم کر دی ہے اور ابھی تک اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا۔

    مدیران نے بتایا کہ ایچ ای سی نے جامعہ کراچی کے مدیران کو مطلع کیے بغیر ان کے جرنلز کو تسلیم شدہ جرنلز کی فہرست سے خارج کر دیا ہے جو انتہائی غلط ہے، اس پر شیخ الجامعہ نے اعلان کیا کہ جامعہ کراچی جلد ایچ ای سی کے نمائندے کو جامعہ کراچی بلا کر مدیران کے مسائل سے آگاہ کرے گی۔

    اجلاس کے دوران ڈاکٹر عمار ظفر نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے ڈی او آئی سروس خرید لی ہے اور تمام جرنلز کو مفت فراہم کی جائے گی، اس کے علاوہ وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام گلوبل جرنل آف مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹر یٹو سائنسز کو ایچ ای سی نے تسلیم کر لیا ہے اور اسے وائی کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔

  • صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی، نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی۔

    ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق چند ہی روز میں دوسرا صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔

    نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا، نئے صدارتی آرڈیننس میں، مارچ میں جاری کیے گئے آرڈیننس کی بعض شقوں میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ترامیم کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھا کر 13 کر دی گئی، کمیشن میں نجی ارکان کی تعداد 2 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی۔ وفاقی وزارت تعلیم سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار واپس لے لیا گیا۔

    آرڈیننس کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار کمیشن کو حاصل ہوگا۔

    اس سے قبل مارچ کے آخری ہفتے میں ایچ ای سی سے متعلق جو آرڈیننس جاری کیا گیا تھا اس میں چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت کم کر کے 2 سال کی گئی تھی۔

    مدت میں کمی کے نتیجے میں چیئرمین طارق بنوری عہدے سے فارغ ہوگئے تھے۔

  • تحریک انصاف نے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا ہے: اسد عمر

    تحریک انصاف نے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ الزام لگایا گیا کہ ہم نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے بجٹ پر کٹ لگایا ہے، ہم نے ایچ ای سی کا بجٹ 16 سے بڑھا کر 28 ارب روپے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے نالج اکانومی پر منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک کے اندر ترقی کا وجود ہونا ضروری ہے، ہمارے ملک میں ریسرچ سینٹر ہونے چاہئیں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ نالج بیسڈ معاشرہ بنانے کے لیے ٹیکنالوجی سے روشناس ہونا ہوگا، دنیا کی پہلی یونیورسٹی مسلمان ملک میں بنی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم بننا ہے اس پر بحث ہوسکتی ہے، دیامر بھاشا ڈیم کی انجینئرنگ پر بحث ہے کہ منصوبہ پاکستانی کمپنی کو دیا جائے، تربیلا ڈیم سے جڑواں شہروں کو پانی فراہمی پر غیر ملکی کنسلٹنٹ مانگا گیا ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتا تربیلا سے پانی اسلام آباد کیسے آئے گا۔ اسلام آباد میں عوام کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں عمران خان اور اسد عمر تعلیم پر تقریریں کرتے تھے، الزام لگایا گیا کہ ہم نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے بجٹ پر کٹ لگایا ہے، 18- 2017 میں ایچ ای سی کا بجٹ 16.4 ارب تھا۔ رواں مالی سال ایچ ای سی کا ترقیاتی بجٹ 28 ارب روپے سے زائد ہے، جس میں سے 22 ارب روپے پہلے 8  ماہ میں جاری کیے گئے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تعلیم کے میدان میں ترقیاتی بجٹ تحریک انصاف نے بڑھایا ہے، آپ کو اپنے اداروں پر اطمینان کا اظہار کرنا ہوگا۔