Tag: ایڈولف ہٹلر

  • 40 سال جیل میں‌ گزارنے والا رُڈولف ہیس جس کی قبر کا نام و نشان بھی مٹا دیا گیا

    40 سال جیل میں‌ گزارنے والا رُڈولف ہیس جس کی قبر کا نام و نشان بھی مٹا دیا گیا

    2011ء میں رُڈولف ہیس کی موت کے کئی سال بعد قبر کشائی کر کے اس کی باقیات کو نذرِ آتش کردیا گیا تھا۔ حکومت اور وُنسیدل کی انتظامیہ کو یہ فیصلہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں‌ کی وجہ سے کرنا پڑا، جو اس قبر پر اکٹھا ہونے لگے تھے۔

    رُڈولف ہیس کو دنیا ایڈولف ہٹلر کے قریبی ساتھی اور نائب کی حیثیت سے جانتی ہے جس کی قبر کو صفحۂ ہستی سے مٹانا اس لیے ضروری سمجھا گیا کہ ہر سال وہاں ہیس کی برسی پر دائیں‌ بازو اور نیو نازی گروہ کے اراکین جمع ہونے لگے تھے۔ خدشہ تھا کہ رُڈولف ہیس کی قبر انتہا پسندوں کو تقویت دے گی اور یہ مقام انتہا پسندوں کا گڑھ بن جائے گا۔

    جرمنی کی مختلف ریاستوں میں دائیں بازو کی سوچ کے حامل نئے نازیوں کے کئی گروہوں کی سرگرمیوں کو روکنے اور ان کا توڑ کرنے کی حکومتی کوششیں‌ بھی جاری رہتی ہیں

    ہٹلر کے قریبی ساتھی رڈولف ہیس نے آج ہی کے دن 1987ء میں‌ قید کے دوران اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ موت کے وقت اس کی عمر 93 سال تھی۔

    جرمنی میں ہیس کی باقیات کو نذرِ آتش کرنے کے بعد اس کی راکھ کو سمندر برد کردیا گیا تھا جس کے بعد قبرستان کے منتظم نے میڈیا کو بتایا، ‘قبر اب خالی ہے، ہڈیاں لے جائی جا چکی ہیں۔’

    جنوبی جرمنی میں واقع علاقے وُنسیدل میں 1894ء میں‌ آنکھ کھولنے والے ہیس نے زندگی کا خاتمہ کرنے سے پہلے وصیتی تحریر بھی چھوڑی تھی۔ اپنی آخری تحریر میں رہائی کے لیے کوششوں‌ پر اپنے اہلِ خانہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس نے لکھا تھا کہ وہ ونسیدل کے قصبے باواریا میں دفن ہونا چاہتا ہے جہاں اس کا آبائی مکان موجود ہے اور جس جگہ اس کے والدین دفن ہیں۔

    اس وصیت پر چرچ اور انتظامیہ کی جانب سے عمل درآمد کی اجازت مل گئی تھی، تاہم جب اس قبر پر دائیں بازو کے نیو نازی گروہوں نے آنا جانا شروع کیا تو چرچ اور مقامی لوگوں‌ نے تشویش کا اظہار کیا۔ دائیں بازو کی تنظیموں کے اراکین ہر سال رڈولف ہیس کی برسی منانے کی غرض سے اکٹھے ہونے لگے اور سلامی پیش کرنے کے ساتھ قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھانے کا سلسلہ شروع کردیا جس پر قبرستان کی انتظامیہ اور چرچ نے کہا کہ اس اجتماع اور حالات سے جس میں شہر کے راستے بند ہوں اور سب گھروں میں رہیں، مستقبل میں‌ دشواری ہوسکتی ہے۔

    2005ء میں ایسے اجتماع پر عدالتی پابندی لگا دی گئی تھی، لیکن رڈولف ہیس کی قبر پر جمع ہونے والوں میں کوئی خاص کمی نہیں دیکھی گئی۔ تب باقیات کو نذرِ‌ آتش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    جرمنی کے نازی لیڈر کے نائب رڈولف ہیس نے 1941ء میں اسکاٹ لینڈ جانے کی کوشش کی تھی جہاں ان کے جہاز نے ہنگامی لینڈنگ کی اور ہیس کو برطانیہ میں قید کر دیا گیا۔ اس پر جنگی جرائم اور غیر انسانی سلوک کے کئی مقدمات قائم کیے گئے تھے جس میں عدالت نے اسے بری تو کردیا لیکن دنیا کے امن کو سنگین خطرے سے دوچار کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ رڈولف ہیس نے برلن کی جیل میں زندگی کے 40 سال گزارے۔

  • شاہی محل کی ایک ‘بدنام بالکونی’ کا تذکرہ

    شاہی محل کی ایک ‘بدنام بالکونی’ کا تذکرہ

    آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے امپیریل ہوفبُرگ پیلس کی ایک بالکونی شاید اس ملک کی تاریخ میں‌ سب سے زیادہ بدنام ہے۔ یہ عمارت کسی دور میں شاہی محل کے طور پر استعمال ہوا کرتی تھی جس کا ایک حصّہ جدید تاریخ کے عجائب گھر کے طور پر مخصوص ہے۔

    اسی عجائب گھر کی ایک بالکونی سے نازی جرمن ریاست کے حکم ران ایڈولف ہٹلر نے 15 مارچ 1938ء کو آسٹرین عوام سے خطاب کیا تھا اور اس موقع پر اعلان کیا تھاکہ اس کا آبائی ملک آسٹریا اب نازی جرمن ریاست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    اس میوزیم کے خاص حصّے کے دروازے اور راستے ایسے بھی ہیں‌ جن میں سے صرف چند ہی عام شائقین کے لیے کھلے ہیں۔ اس لیے کہ انہی دروازوں سے گزر کر آگے بڑھنے پر وہ بالکونی آتی ہے، جہاں لگ بھگ 83 برس قبل ایڈولف ہٹلر نے کھڑے ہو کر ایک بڑے مجمع سے خطاب کیا تھا۔ اس بالکونی کو ‘ہٹلر بالکونی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

    ہاؤس آف آسٹرین ہسٹری یعنی اس میوزیم کی ایک خاتون ڈائریکٹر مونیکا زومر کا خیال ہے کہ سیّاح اور شائقینِ عجائبات کو ہٹلر بالکونی تک جانے کی بھی اجازت دینی چاہیے جس کے لیے خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    مشہور شہر ویانا کی اس ‘ہٹلر بالکونی‘ کو نازی دور کی نمایاں نشانی کہا جاتا ہے۔ یہ جس محل کا حصّہ ہے، وہ 19 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اور آسٹریا اور ہنگری پر مشتمل سلطنت کے حکم ران خاندان کی رہائش گاہ تھا۔

    اس بالکونی سے ہٹلر نے اس وقت تقریباً دو لاکھ آسٹرین شہریوں کے اجتماع سے خطاب کیا تھا۔ اس وقت بدنامِ زمانہ ہٹلر نے کہا تھا، میں اپنے وطن کی جرمن رائش میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں۔

    دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کی شکست کے بعد اس بالکونی کو بند کر دیا گیا تھا۔ بعد میں‌ آسڑیا نے بھی خود کو ہٹلر کے ‘جرائم’ اور جنگی جنون سے متاثر ہونے والا ملک ظاہر کرنا شروع کردیا تھا۔

  • آسٹریا : ایڈولف ہٹلرکی جائے پیدائش منہدم کرنے کا فیصلہ

    آسٹریا : ایڈولف ہٹلرکی جائے پیدائش منہدم کرنے کا فیصلہ

    ویانا : تاریخ میں ظالم کے نام سے مشہور سابق جرمن آمر ایڈولف ہٹلر کا مکان گرانے کی تیاریاں کر لی گئیں،آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس عمارت کو نازیوں کا مرکز بننے سے بچانے کے لیے منہدم کرنا ضروری ہے، اس حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق جرمن آمر ایڈولف ہٹلر کی آسٹریا میں اس رہائش گاہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں وہ پیدا ہوا، مکان پر حکومت اور اس کی مالکن کے درمیان تنازعہ چل رہاتھا۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد اس عمارت کو نازیوں کا مرکز بننے سے بچانا ہے۔ یہ گھر جو پہلے ایک گیسٹ ہاؤس تھا اس کے مستقبل کے بارے میں ملک میں بحث کی جا رہی ہے۔ جس میں اسے گرانے یا اس کے استعمال میں تبدیلی پر بات کی جا رہی ہے۔

    یہ بحث اس وقت زیادہ سنجیدہ ہوئی جب مکان کی مالکن نے اسے بیچنے سے انکار کر دیا تھا۔ اخبار ڈائے پریسی کے مطابق ملک کے وزیر داخلہ ولف گینگ سوبوتکا نے ماہرین کی ٹیم سے کہا کہ انہوں نے اس گھر کو مہندم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اخبار کا مزید کہنا ہے کہ یہاں بنائی جانے والی نئی عمارت انتظامی امور یا پھر فلاحی کاموں کے لیے استعمال میں لائی جائے گی۔ اس گھر کی مالکن نے جو کہ اب ریٹائرڈ ہو چکی ہیں۔

    اس تین منزلہ عمارت کو حکومت کے ہاتھ بیچنے سے متعدد بار انکار کیا۔ مگر اب یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا کی پارلیمان جلد ہی اس مکان کا قبضہ اس کی مالکن سے لینے کا قانون پاس کرے گی۔