Tag: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب

  • ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کے 19 لا افسران بر طرف

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کے 19 لا افسران بر طرف

    لاہور: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کے 19 لا افسران بر طرف کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کے 19 لا افسران بر طرف کر دیے گئے، لا افسران نے بر طرفی کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    سیکریٹری قانون کی جانب سے بر طرفی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے پر لا افسران نے آج سے چارج چھوڑ دیا، تاہم انھوں نے اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

    بر طرف لا افسران کا کہنا ہے کہ لا افسران کی بر طرفی کابینہ کرتی ہے جو موجود ہی نہیں، سیکریٹری قانون کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی ہے۔

    خیال رہے کہ بر طرف عملے میں 4 ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلز اور 15 اسسٹنٹ جنرلز شامل ہیں۔

    پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کوعہدے سے ہٹادیا

    یاد رہے کہ رواں ماہ پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو بھی عہدے سے ہٹا دیا تھا، محکمہ قانون اور پارلیمانی امور کے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی ذمے داری صوبائی حکومت کی نمائندگی کرنا ہے لیکن گورنر کی پٹیشن میں ایڈووکیٹ جنرل نے انتظامی امور کی خلاف ورزی کی۔

    بعد ازاں، سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کو فاشسٹ قرار دے دیا، احمد اویس نے چیف جسٹس سے درپیش صورت حال پر نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

  • پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کوعہدے سے ہٹادیا

    پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کوعہدے سے ہٹادیا

    لاہور : پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس کوعہدے سے ہٹادیا ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو 29 جون 2020 کو تعینات کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس کوعہدے سے ہٹادیا اور سمری گورنر کو بھجوا دی۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ گورنرفوری طورپرایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہٹانے کی منظوری دیں اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اختر جاوید کو تعیناتی تک قائم مقام کے طورکام کرنے دیا جائے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس29 جون 2020 کو تعینات کیے گئے تھے۔

    گذشتہ ماہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا ، اس حوالے سے محکمہ قانون اور پارلیمانی امور نے مراسلہ بھی جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اویس احمد اب کسی عدالت میں پنجاب حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی ذمے داری صوبائی حکومت کی نمائندگی کرنا ہے لیکن گورنرکی پٹیشن میں ایڈووکیٹ جنرل نے انتظامی امور کی خلاف ورزی کی۔.

    بعد ازاں یڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس مراسلے کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک گورنر نہ ہٹائے ایڈووکیٹ جنرل کو کام سے کوئی نہیں روک سکتا، آئین کے تحت اپنی ذمے داریاں ادا کررہا ہوں اور جب تک ایڈووکیٹ جنرل ہوں فرائض ادا رتا رہوں گا۔

  • حمزہ شہباز کی حلف لینے سے متعلق  درخواست پر فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

    حمزہ شہباز کی حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

    لاہور : ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حمزہ شہباز کی حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا آئین کے تحت صدر اور گورنر کو ہدایات جاری نہیں کی جاسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا گورنر کو نوٹس ہی نہیں کیا گیا اور نہ ان کوسنا گیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ صدر کیس میں فریق نہیں تھے انہیں کیسے ہدایات جاری ہوسکتی ہیں، آئین کے تحت صدر اور گورنر کو ہدایات جاری نہیں کی جاسکتیں۔

    یاد رہے لاہورہائی کورٹ میں نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہبازسےحلف نہ لینے کے خلاف کیس میں صدر مملکت کو نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے کیلئے دوسرے فرد کو مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کو عدالتی فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے اور صدر مملکت 24 گھنٹے میں کسی اور کو حلف لینے کیلئے مقرر کریں۔

  • عثمان بزدار کا استعفیٰ آرٹیکل 130 کی شق 8 کی خلاف ورزی ہے: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب

    عثمان بزدار کا استعفیٰ آرٹیکل 130 کی شق 8 کی خلاف ورزی ہے: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب

    لاہور: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ آرٹیکل 130 کی شق 8 کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے گورنر پنجاب کے خط کا جواب دے دیا۔

    اے جی پنجاب نے خط میں کہا ہے کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ آرٹیکل 130 کی شق 8 کی خلاف ورزی ہے، عثمان بزدار کا استعفیٰ غلط منظور کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے اے جی سے عثمان بزدار کے استعفے پر آئینی رائے مانگی تھی، اے جی پنجاب کے جواب کے بعد گورنر پنجاب نے آئینی ماہرین کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ اجلاس میں آئینی ماہرین شرکت کریں گے، اجلاس میں اے جی پنجاب کے جواب کا جائزہ لے کر آئین کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

  • توہین عدالت کیس :  ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کیخلاف   فیصلہ محفوظ

    توہین عدالت کیس : ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کیخلاف فیصلہ محفوظ

    لاہور : توہین عدالت کیس میں اے جی پنجاب کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جےآئی ٹی کیس سے متعلق سماعت19اپریل تک ملتوی کردی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہورہائی کورٹ میں پیش ہوکر بتایا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےاستعفیٰ دے دیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس محمدقاسم خان کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر قانون اور چیف سیکرٹری پنجاب کو 3 بجے طلب کرلیا اور رجسٹرارلاہورہائیکورٹ کو عدالتی حکم  پر عملدرآمدکرانے کاحکم دیا۔

    جسٹس قاسم خان نے ریمارکس میں کہا توہین عدالت کامعاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا، جس پر حامد خان نے کہا اگرکسی کی آواز قدرتی اونچی ہوتو ججز نظر انداز کر دیتے ہیں، تو جسٹس قاسم خان کا کہنا تھا اگرکوئی گالیاں نکالناشروع کردےتوپھرکیاکیاجائے۔

    حامدخان نے کہا ایسےشخص کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، عدالت کی عزت واحترام کونظرانداز نہیں کرناچاہیے، ہماری گزارش ہے جناب  اس معاملےکودرگزرکیاجائے، عدالت کی مہربانی کرنے سے عدالت کے وقارمیں اضافہ ہوتاہے۔

    احمداویس کا کہنا تھا عدالت کی توہین کرناقطعی مقصدنہیں تھا۔

    عدالتی حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارلاہورہائی عدالت میں پیش ہوئے ، وزیرقانون پنجاب،چیف سیکریٹری اورسیکریٹری قانون بھی ان کے ساتھ ہیں۔

    جسٹس محمدقاسم خان نے وزیراعلیٰ سےاستفسار کیا کیا آپ کوبتایاگیاہےکہ آپ کوکیوں بلایاہے، اے جی پنجاب معز زعہدہ ہے، جس کاسب احترام کرتےہیں، دیکھ لیں یہاں کیاحال ہوگیاہے، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا خود بھی وکیل ہوں اورعدالتوں کااحترام کرتاہوں، میرے والدفوت ہوگئے تھے، آج ہی وہاں سےواپس آیا ہوں۔

    عثمان بزدار نے کہا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کوبلایاانہوں نےمستعفی ہونےکی پیشکش ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےاستعفیٰ دےدیاہے ، جس پر عدالت کا کہنا تھا جب کوئی لاافسر بنتاہےتواس کاتعلق سیاسی جماعت سے نہیں رہ جاتا تو وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا آئندہ ایساہرگز نہیں ہوگا، ہم عدلیہ کامکمل احترام کرتےہیں۔

    لاافسران کی تعیناتی میں پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ سےمشاورت ہوتی تھی، اس بارحکومت نےمشاورت نہیں کی، عدالت

    عدالت نے ریمارکس میں کہا لاافسران کی تعیناتی میں پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ سےمشاورت ہوتی تھی، اس بارحکومت نےمشاورت نہیں کی، احمد اویس  ایک بہت قابل وکیل ہیں افسوس ہےاحمد اویس ملزم کی حیثیت سےیہاں موجودہیں، جس طرح کارویہ اپنایاگیاوہ انتہائی قابل افسوس ہے۔

    حسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا عدالتوں میں صرف قانون کی بات ہوگی، کسی کیس میں وکلاکی تعداددیکھ کرفیصلےنہیں ہوتے ، جس پروزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا   ہمارےنئےوکیل عدالت میں پیش ہوں گے، ہمارے نئےوکیل ماڈل ٹاؤن جےآئی ٹی میں پیش ہوں گے۔

    توہین عدالت کیس میں اے جی پنجاب کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور  سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کیس سے متعلق سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے عدالت نے ماڈل ٹاؤن جے آئی ٹی کیس میں بدتمیزی پرتوہین عدالت نوٹس دیا تھا۔