Tag: ایڈیشنل آئی جی

  • کراچی پولیس کی بڑی کارروائی، را کے دہشت گرد ونگ کا سربراہ پکڑا گیا

    کراچی پولیس کی بڑی کارروائی، را کے دہشت گرد ونگ کا سربراہ پکڑا گیا

    کراچی: کراچی پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے را کے دہشت گرد ونگ کے سربراہ شاہد عرف متحدہ کو 2 ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نیوز کانفرس کے دوران ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ پولیس نے انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے را کے دہشت گرد ونگ کے سربراہ شاہد عرف متحدہ کو 2 ساتھیوں سمیت گرفتار کر کے اسلحہ وبارود برآمد کر لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم بھارتی خفیہ ایجنسی را کے نیٹ ورک سے منسلک تھا، ملزم کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے تھا، ملزم را کا دہشت گرد نیٹ کراچی میں چلا رہا تھا۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزم کوحوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم بھارت سے ملتی تھی، ان کرپٹڈ ای میل کے ذریعے ملزم کو رقم کس کو پہنچانی ہے بتایا جاتا تھا، یہ لوگ دہشت گردوں کو بھی رقم فراہم کرتےتھے۔

    غلام نبی میمن نے بتایا کہ یہ لوگ یہاں کی انٹیلی جنس معلومات بھارت میں محمود صدیقی کو دیتے تھے، یہ لوگ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کام کرنے والوں کی معلومات بھی بھارت پہنچاتے تھے۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ان لوگوں نے جو فنڈنگ کی وہ دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے، عمران فاروق کیس میں ان لوگوں نے خالد شمیم کو فنڈنگ کی۔انہوں نے کہا کہ 2009میں محرم میں دھماکا ہوا تھا اس گروپ نے اس کی فنڈنگ کی تھی، کراچی میں سیریز بم چلے تھے اس گروپ کی فنڈنگ بھی انہوں نے کی تھی۔

    غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ را کے کراچی چیپٹر دہشت گرد ونگ کو کافی عرصے سے مانیٹر کر رہے تھے، یہ گروپ دہشت گردی کے لیے اسلحہ بھی فراہم کرتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بڑی گرفتاری ہے حکومت سے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کریں گے، اس کیس میں ٹیرر فنانسنگ بھی شامل ہے چاہیں گے کیس آگے چلے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ شاہد الیاس عرف متحدہ اور دوساتھیوں کو مختلف علاقوں سےگرفتار کیاگیا، ملزمان کی نشاندہی پر ڈسٹرکٹ سینٹرل سے اسلحہ برآمد کیاگیا۔

    انہوں نے بتایا کہ تینوں ملزمان سرکاری ملازمین تھے، ایک کا تعلق واٹر اینڈ سیوریج سے تھا گریڈ 17 کا ملازم تھا، دوسرے ملزم کا تعلق کے ایم سی اور تیسرا کراچی یونیورسٹی میں ملازم تھا۔

    غلام نبی میمن کے مطابق ملزمان کے دیگر ساتھی بھی ہیں جو سلیپر سیلزکی صورت میں ہیں، یہ پڑھےلکھے اور را سے تربیت حاصل کر چکے ہیں، اسلحہ چلانے کے ماہر ہیں۔

    ایڈیشنل آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ کے ٹاسک میں شامل تھا کراچی میں امن نہ ہو، اس گروپ کا زیادہ کام ٹیرر فنانسنگ،ٹاسک دینا، انفارمیشن آگے پہنچانا تھا۔

  • منشیات فروشوں کے سر کی قیمت مقرر کی جائے، ایڈیشنل آئی جی کی محکمہ داخلہ سندھ سے سفارش

    منشیات فروشوں کے سر کی قیمت مقرر کی جائے، ایڈیشنل آئی جی کی محکمہ داخلہ سندھ سے سفارش

    کراچی: کراچی پولیس چیف امیر شیخ نے محکمہ داخلہ سندھ سے منشیات فروشوں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے محکمہ داخلہ سندھ سے بیس بڑے منشیات فروشوں کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کردی۔

    اے آر وائی نیوز نے نشاندہی کی تو ڈاکٹر امیر شیخ نے ریڑھی گوٹھ میں منشیات فروشی کا منظم کاروبار چلانے والے تین پولیس اہلکاروں رستم حمائیتی، عمر اور آدم کو تین روز میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق 90 فیصد جرائم میں منشیات کے عادی افراد ملوث ہوتے ہیں جو اپنا نشہ اور دیگر خرچہ چلانے کے لیے وارداتیں کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ریڑھی گوٹھ میں پولیس کا گرینڈ آپریشن، چار خواتین سمیت11 منشیات فروش گرفتار

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے ریڑھی گوٹھ میں کامیاب کارروائی کرتے ہوئے منشیات فروشی میں ملوث 11 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، ملزمان میں چار خواتین بھی شامل تھیں۔

    کارروائی کے دوران 15 کلو چرس، ہیروئن کے300 سے زائد ٹوکن اور دیگر منشیات برآمد کی گئی جبکہ نشے کا زہر گھولنے والے کئی افراد کو پکڑ کر بحال مرکز بھیج دیا گیا تھا۔

  • صحافیوں پر تشدد، اے آئی جی نے تحقیقات کی یقین دہانی کرادی

    صحافیوں پر تشدد، اے آئی جی نے تحقیقات کی یقین دہانی کرادی

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں صحافیوں پر تشدد کےواقعے کی شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرا ئی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کے باہر گذشتہ روز صحافیوں پر وحشیانہ تشدد کیخلاف صحافیوں نے ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کی پریس کانفرنس میں شدید احتجاج کیا۔

    سندھ ہائیکورٹ میں گذشتہ روزسابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی پیشی کےموقع پر پولیس اہلکاروں کی جانب سےصحافیوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ انہیں سڑک پر گھسیٹا گیا اور کیمرے توڑ دیئے گئے۔

    صحافیوں نےایڈیشنل آئی جی کی پریس کانفرنس کےدوران احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صحافیوں پرتشدد کےواقعےکی تحقیقات کی جائے۔

    ایڈیشنل آئی جی نےصحافیوں کویقین دہانی کرائی کہ وہ صحافیوں پر تشدد کےواقعے کی شفاف تحقیقات کرائیں گے۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے بھی سندھ ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں پرتشدد کے واقعے پرا ظہارافسوس کرتے ہوئے ڈی آئی جی امیر شیخ کو پانچ روز میں ذمہ داروں کا تعین کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔