Tag: ایکسرے

  • 95 سالہ شخص کی گردن میں 77 سال سے گولی پھنسے رہنے کے باوجود صحت مند

    95 سالہ شخص کی گردن میں 77 سال سے گولی پھنسے رہنے کے باوجود صحت مند

    چین میں ایک 95 سالہ شخص کے گردن میں گزشتہ 77 سال سے گولی پھنسے کے باوجود وہ صحت مند زندگی گزار رہا ہے۔

    یہ حیرت انگیز واقعہ چین میں سامنے آیا جہاں 95 سالہ شحص زاؤ کی گردن میں 77 سال سے ایک گولی موجود ہے جس کا اس شخص کو کبھی پتا ہی نہیں چلا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق چینی فوجی زاؤ گزشتہ دنوں گھر کی بالکونی سے نیچے گرے، جس کے باعث انہیں گردن میں تکلیف محسوس ہوئی، بعد ازاں گھر والے انہیں ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔

    اسپتال میں ڈاکٹر نے جب سابق چینی فوجی کا ایکسرے کیا تو معلوم ہوا کہ ان کی گردن میں بندوق کی ایک پرانی گولی پھنسی ہوئی ہے۔

    جس کے بعد زاؤ نے ڈاکٹر کو بتایا کہ اس نے نوعمری میں ہی چینی فوج میں شمولیت اخیتار کرلی تھی، جہاں انہوں نے دو عظیم جنگیں لڑی تاہم جاپانی فوجیوں کی خلاف جنگ لڑتے ہوئے شدید چوٹیں آئیں لیکن کبھی گردن میں اس گولی کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔

    تاہم زاؤ نے کہا کہ مجھے صرف اتنا یاد ہے کہ 1944 میں جنگ کے دوران ایک زخمی ساتھی کو دریا کے پار لے جاتے ہوئے  میں شدید زخمی ہوگیا تھا، میرے جسم پر اب بھی چھروں کے نشانات موجود ہیں۔اس لیے میرا اندازہ ہے کہ یہ گولی شاید  دریا پار کرتے ہوئے ہی گردن میں لگی تھی۔

    زاؤ کا خیال ہے کہ گولی مبینہ طور پر ناک کی  بائیں جانب سے اندر گئی اور  اوپری جبڑے پر  سوراخ کرتی ہوئی گردن میں داخل ہونے سے پہلے دانتوں سے باہر نکل گئی تھی۔

    ڈاکٹروں نے ایکسرے کا معائنہ کرنے کے بعد زاؤ  اور ان کے اہل خانہ کو بتایا کہ گولی خون کی کچھ بڑی شریانوں کے قریب ہے اور چونکہ اس سے زاؤ کو اب تک کوئی پریشانی نہیں ہوئی اس لیے اسے گردن میں چھوڑ دینا ہی بہتر ہے

  • کرونا وائرس پھیپھڑوں پر کیا اثرات مرتب کر رہا ہے؟

    کرونا وائرس پھیپھڑوں پر کیا اثرات مرتب کر رہا ہے؟

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس کا شکار مریض کے پھیپھڑوں کے ایکسرے نے ڈاکٹرز کو تشویش میں مبتلا کردیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ وائرس پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    چین کے شہر لاژو کے ایک اسپتال میں آنے والی 33 سالہ خاتون کے ایکسرے نے ڈاکٹروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔

    33 سالہ خاتون 102 بخار میں مبتلا تھیں اور انہیں سانس لینے میں مشکل کا سامنا تھا، انہیں گزشتہ 5 روز سے کھانسی کی بھی شکایت تھی۔ بعد ازاں ان میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    ڈاکٹرز کی جانب سے ان کے پھیپھڑوں کا ایکسرے لیا گیا تو ان کے پھیپھڑوں پر سفید دھبے پائے گئے۔ یہ دراصل وہ مائع تھا جو پھیپھڑوں کی خالی جگہوں پر جمع ہوگیا تھا اور اس سے سانس کی آمد و رفت مشکل ہوگئی تھی۔

    دو دن بعد جب مریضہ کا دوبارہ ایکسرے لیا گیا تو یہ سفید دھبے مزید نمایاں اور بڑھ چکے تھے۔ ڈاکٹرز نے اس مائع کو صاف کر کے سانس کی آمد و رفت کی جگہ بنائی جس سے مریضہ کی حالت میں کچھ بہتری واقع ہوئی۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس، وائرسز کی ان اقسام میں سے ہے جو پھیپھڑوں کو ہلکے نوعیت کے انفیکشنز میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    حالیہ کرونا وائرس کا شکار افراد کو سر درد اور گلے کی سوزش جیسی معمولی علامات کا سامنا ہے، اس سے شدید علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں تکلیف شامل ہے۔

    بہت کم تعداد شدید ترین علامات یعنی انفیکشن، پھپیھڑوں کی خرابی اور نمونیا کا شکار ہورہی ہے جو موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ چین میں کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 304 ہوگئی ہے، کروناسے ایک ہلاکت فلپائن میں بھی سامنے آئی ہے۔ چین میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • شعبہ طب میں ایکسرے نہایت اہمیت کا حامل

    شعبہ طب میں ایکسرے نہایت اہمیت کا حامل

    آج دنیا بھر میں ایکسرے یا ریڈیالوجی کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد طب کے شعبے میں ایکس رے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    میڈیکل کے شعبہ میں ریڈیالوجی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ میڈیکل سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والی اس اہم ترین دریافت ایکسرے کو 123 برس ہوگئے ہیں۔

    یہ شعاعیں جرمنی سے تعلق رکھنے والے ماہر طعبیات ولیم کانراڈ نے 8 نومبر 1895 کو دریافت کی تھیں، جس کے بعد آہستہ آہستہ ریڈیالوجی کا پورا شعبہ وجود میں آگیا اور آج دنیا کے ہر خطہ میں لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔

    ریڈیالوجی ماہرین کے مطابق ریڈیو گرافی میں میڈیکل امیجز کی تیاری اور پروڈکشن شامل ہوتی ہے تاکہ کلینکل ریڈیالوجسٹ اور دوسرے ڈاکٹرز کو معائنے، تشخیص اور علاج میں مدد مل سکے۔

    گزشتہ 10 سال میں الٹرا ساؤنڈ، ایم آر آئی اسکین، سی ٹی اسکین، پی ای ٹی اور ایس پی ای سی ٹی اسکین میں جدت آنے سے ریڈیالوجی کے شعبے نے بہت ترقی کی ہے۔

    اس کے علاوہ نیوکلیئر میڈیسن کی ترقی بھی قابل ذکر ہے کیونکہ یہ جسم کے بارے میں نہایت باریک بینی سے معلومات مہیا کرتی ہے اور بیماری کے آغاز میں ہی اس کی تشخیص میں مدد دیتی ہے۔ ماہرین کے مطابق طب کے شعبے بالخصوص کینسر کے علاج کے لیے ریڈیو گرافی کا اہم کردار ہے۔

    مزید پڑھیں: کینسر سے بچانے والی دوا کینسر میں اضافے کی وجہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ریڈیالوجی سے بیماری اور اس کے علاج کے مؤثر ہونے کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔

    کسی بھی بیماری بالخصوص کینسر کا تعین کرنے کے لیے بروقت تشخیص اور معائنہ نہایت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ اس سے بہت سا قیمتی وقت بچ جاتا ہے اور اہم معلومات جلد حاصل کر کے قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

    ایسے کینسر کے مریض جو کیمو تھراپی یا ریڈیو تھراپی کے ذریعے زیرعلاج ہیں ان کے بنیادی ایکس ریز کرنے اور سلسلہ وار اسکین کرنے میں ریڈیو گرافرز کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان اسکین کی مدد سے ایک اونکولوجسٹ کسی مریض کے علاج کے منصوبہ کے مطابق بروقت اور درست فیصلے کرنے کے قابل ہو پاتا ہے۔

    ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ریڈیالوجی کے دائرہ کار میں تھیراپیوٹک انٹروینشنل ریڈیالوجی بھی شامل ہے جو جسم کا مزید باریک بینی سے معائنہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    انٹروینشنل ریڈیالوجی کی مثالوں میں پن ہول سرجری (دانتوں کے لیے) میں مدد فراہم کرنا اور برین ہیمریج، اسٹروک یا فالج، ہائپر ٹینشن یا بلند فشار خون اور اندرونی طور پر خون بہنے کا علاج شامل ہے۔ اس کی ایک مثال کیمو موبلائزیشن بھی ہے جس میں دوا براہ راست ٹیومر کے اندر داخل کی جاتی ہے۔

    ریڈیالوجی کے شعبے میں مزید تحقیق کا عمل تاحال جاری ہے اور ماہرین وقتاً فوقتاً اپنی ضرورت کے مطابق اس سلسلے میں نئی سے نئی ایجادات و دریافت بھی کر رہے ہیں۔

  • جسم کے آر پار دیکھنے والی حیرت انگیز خاتون

    جسم کے آر پار دیکھنے والی حیرت انگیز خاتون

    کہا جاتا ہے کہ انسانی آنکھ کی بینائی اس قدر تیز ہے کہ وہ، وہ کچھ دیکھ لیتی ہے جو ایک بہترین سے بہترین کیمرہ نہیں دیکھ پاتا۔ تاہم آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بعض افراد کی آنکھوں میں قدرتی ایکسرے بھی نصب ہوتا ہے جو جسم کے آر پار دیکھ لیتا ہے۔

    سنہ 1987 میں روس میں پیدا ہونے والی نتاشا ڈمینکا بھی ایسی ہی ایک خاتون ہیں جن کی آنکھوں میں ایک نہایت حیرت انگیز اور انوکھی خصوصیت موجود ہے۔ یہ خاتون اپنی آنکھوں سے جسم کے آر پار دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    نتاشا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 2 قسم کی بینائی ہے۔ ایک عام افراد جیسی ظاہری اشیا دیکھنے والی بینائی اور دوسری وہ بینائی جس سے وہ کسی بھی شخص کے جسم کے اندر جھانک کر اس کی جسمانی صحت کا اندازہ لگا سکتی ہے۔

    نتاشا کے مطابق ایک بینائی سے دوسری بینائی کی طرف منتقل ہونے میں اسے کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔ ’میں صرف اس بارے میں سوچتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی سامنے موجود شخص کے جسم کے اندر دیکھ سکتی ہوں‘۔

    مزید پڑھیں: شعبہ طب میں ایکسرے نہایت اہمیت کا حامل

    تاہم دوسروں کے جسم کا ایکسرے کرنے والی نتاشا خود اپنے جسم کا ایکسرے کرنے سے قاصر ہے۔ وہ یہ بھی کہتی ہے کہ اس کی آنکھوں کی یہ صلاحیت صرف دن کے اوقات میں کام کرتی ہے۔

    نتاشا کے اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے روس کے کئی سائنسی و طبی اداروں نے اس کے مختلف ٹیسٹ بھی لیے۔

    ایک ٹیسٹ میں اسے 7 بیمار اور 1 صحت مند شخص کے سامنے کھڑا کیا گیا جن میں سے 4 کے بارے میں نتاشا نے بالکل درست بتادیا کہ ان کے جسم کے اندر کیا خرابی ہے۔

    ایک اور ٹیسٹ میں ایکسڈنٹ کا شکار ایک شخص کے بارے میں نتاشا نے بتایا کہ اس کے جسم کے اندر ہڈیوں کو سہارا دینے کے لیے دھاتی پلیٹیں نصب کی گئی ہیں۔

    نتاشا کی یہ صلاحیت سامنے آنے کے بعد ایک طرف تو وہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی، دوسری جانب وہ لوگ بھی نتاشا کے پاس آنے لگے جو کسی اسپتال میں جا کر ایکسرے کروانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔