Tag: ایکسٹینشن

  • قمر باجوہ کو ایکسٹینشن دینے پر پی ٹی آئی نے قوم سے معافی مانگ لی

    قمر باجوہ کو ایکسٹینشن دینے پر پی ٹی آئی نے قوم سے معافی مانگ لی

    (10 اگست 2025): سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے پر پاکستان تحریک انصاف نے قوم سے معافی مانگ لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹیشن دینے پر پارٹی کی جانب سے قوم سے معافی مانگ لی اور کہا کہ قمر باجوہ کو ایکسٹیشن دینا غلط تھا۔

    اسد قیصر نے مزید کہا کہ ملک میں موجودہ نظام قانونی اور جمہوری نہیں ہے اور خدشہ ہے کہ ملک اس وقت انارکی کی طرف جا رہا ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہم وکلا سے مشاورت کریں گے اور اس کے لیے وکلا برادری کے ساتھ رابطہ کرنے جا رہے ہیں۔

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ملک کا نظام ٹھیک کرنے کے لیے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام رہنماؤں کے خلاف مقدمات کا فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہیے۔

    اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں انہیں اپوزیشن لیڈر بنائے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے میرے نام کے حوالے سے باتیں درست نہیں۔ امید ہے کہ عمر ایوب جلد واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔

    واضح رہے کہ اے ٹی سی کورٹ فیصل آباد کی جانب سے 9 مئی کیس میں عمر ایوب سمیت کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے عمر ایوب، شبلی فراز سمیت کئی رہنماؤں کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

  • کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ  نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں میزبان محمد مالک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انہوں نے دیگر سیاسی معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔

    میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت کا سربراہ نہیں بناتی تو پھر مولانا فضل الرحمان سے تو کوئی اختلاف نہیں رہے گا؟

    جس کے جواب میں مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع یا کسی اور قسم کا عہدہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانا یا اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

    چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے سوال پر رانا ثناءاللہ نے جواب دیا کہ پارٹی کی سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی اسے کابینہ سے منظور کروانے کے بعد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار یہ کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں، درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہوجاتے ہیں؟۔

    یہ ریمارکس انہوں نے گذشتہ روز مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیئے جو بعد ازاں خارج کردی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ججز کیلیے خصوصی کلاسز کروائی جائیں، وکلاء کو آئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی ہے۔

    قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کردیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی غیرآئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے۔

  • آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا مکمل اختیار صرف وزیراعظم کو حاصل ہے، اعتزاز احسن

    آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا مکمل اختیار صرف وزیراعظم کو حاصل ہے، اعتزاز احسن

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا مکمل اختیار صرف وزیراعظم کو حاصل ہے، آرمی چیف کی تقرری میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ایڈوائس پر صدرمملکت نے توسیع دی تو کوئی قانونی قباحت نہیں ہے، عدالت کو اس معاملے میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ کابینہ کے کتنے ارکان نے حمایت کی یا نہیں یہ بات بھی اہم نہیں ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا مکمل اختیار صرف وزیراعظم کو حاصل ہے، آرمی چیف کی تقرری میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔

    حکومتِ پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کا نوٹیفکیشن 19 اگست کو جاری کیا تھا، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔

    بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی دوبارہ تقرری کے نوٹیفکیشن پر دستخط کر دیے تھے۔

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔