Tag: ایکسپورٹرز

  • بھارت کو ایک اور دھچکا، امریکا نے آم لینے سے انکار کردیا

    بھارت کو ایک اور دھچکا، امریکا نے آم لینے سے انکار کردیا

    بھارت کو ایک اور جھٹکا لگ گیا، امریکا نے لاکھو ں ڈالر کے بھارتی آم لینے سے منع کردیا اور شپمنٹ واپس بھجوا دی۔

    اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے دستاویزات میں بے ضابطگیوں کی وجہ سے لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور اٹلانٹا سمیت مختلف ہوائی اڈوں پر بھارت سے آم کی 15 شمپنٹس کو لینے سے انکار کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت کی آم کی شپمنٹس کو 8 اور  9 مئی کو ممبئی میں تابکاری کے عمل سے گزارا گیا تھا، امریکی حکام نے تابکاری کے عمل سے متعلق دستاویزات میں تضادات کی نشاندہی کی تھی، شپمنٹ نے امریکا میں داخلے کی لازمی شرط یعنی تابکاری کا مرحلہ مکمل نہیں کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسی وجہ سے برآمد کنندگان سے کہا گیا کہ وہ یا تو کارگو کو تباہ کر دیں یا اسے دوبارہ بھارت کو برآمد کریں، جس پر انہوں نے آموں کو تلف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایکسپورٹرز کے مطابق تابکاری عمل ایک ضروری علاج ہے جس کے تحت پھل کو کیڑے مارنے اور شیلف لائف بڑھانے کے لیے مخصوص مقدار میں شعاعوں سے گزارا جاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹرز کا کہنا ہےکہ آم تلف ہونے سے انہیں تقریباً 5 لاکھ ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 15 لاکھ روپے) کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے۔

  • ایف بی آر کا 32 ارب کے سیلز ٹیکس ریفنڈ کرنے کا فیصلہ

    ایف بی آر کا 32 ارب کے سیلز ٹیکس ریفنڈ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز کو یکم نومبر کو تقریباً 32 ارب کے سیلز ٹیکس ریفنڈ جاری کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یکم نومبر کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کا عمل ہوگا، ایکسپورٹرز کو تقریباً 32 ارب ریفنڈ ہونگے، ریفنڈ سیلز ٹیکس کے ان ریفنڈ پیمنٹ آرڈرز پر جاری کیے جائیں گے، ریفنڈ کےلیے 30 ستمبر تک فاسٹر سسٹم میں پراسس کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر ایڈوانس اسٹاک رجسٹر سسٹم لانچ کردیا گیا ہے، نئے سسٹم سے شفافیت، انکم ٹیکس اور سیلزٹیکس قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں بہتری اور محصولات میں اضافے کیلئے نیا سسٹم متعارف کرایا گیا۔ جدید ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر سے ایف بی آر افسران کو رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا تک رسائی ہو گی۔

    انفارمیشن سینٹر 2.0 میں جدید مینجمنٹ انفارمیشن، رپورٹنگ سسٹم کے طور پر کام کرے گا، ٹیکس افسران تفصیلی ڈیٹا کا درست تخمینہ لگا کر ٹیکس چوری کو کم کر سکیں گے۔ نئے سسٹم سے ٹیکس کے معاملات کی جامع نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

    اسٹاک رجسٹر سسٹم کی بدولت قوانین پر عملدرآمد، کمپلائنس رپورٹس میں آسانی ہو گی، نئے سسٹم سے ڈیٹا کی تیزترین دستیابی ممکن ہو سکے گی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ اقدام محصولات جمع کرنے کی کوششوں میں اہم پیشرفت کی حیثیت رکھتا ہے مرکزی، شفاف ڈیٹا ایکو سسٹم کے ذریعے ٹیکس قوانین کی پیروی یقینی بنائی جاسکے گی۔

  • بجٹ میں حکومتی پالیسیوں نے ایکسپورٹرز کی نیندیں اْڑا دیں

    بجٹ میں حکومتی پالیسیوں نے ایکسپورٹرز کی نیندیں اْڑا دیں

    کراچی : ایکسپورٹرز بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے سخت احتجاج کرتے ہوئے فیکٹریوں بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومتی پالیسیوں نے ایکسپورٹرز کی نیندیں اْڑادیں، پی ایچ ایم اے ہاوٴس میں ایکسپورٹرز تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    جس میں بتایا گیا کہ صنعت کاروں پر اضافی ٹیکس لگانے سے ایکسپورٹ میں کمی واقع ہوگی۔

    پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے بجٹ کوعوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا زیروریٹنگ رجیم کے خاتمے سے ایکسپورٹ انڈسٹری چل ہی نہیں سکتیں، تمام کارخانے خود ہی بند ہوجائیں گے۔

    صنعتکار بابر خان نے کہا کہ اگر ایکسپورٹرز کے مطالبات نہ مانے گئے تو پہلے مرحلے میں پورے ملک سے ایکسپورٹ بند کردیں گے، ایک دن کی ایکسپورٹ بند کرنے سے بات نہ بنی تو کارخانے ہی بند کردیں گے،صنعتکاروں کے لیے جو پہلے ٹیکس رجیم تھا اس کو ہی بحال کیا جائے۔

    صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ کوئی پاکستانی ایسا بجٹ نہیں بنا سکتا جو ملک کے خلاف ہو، حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ کو ہماری کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے۔

  • پاکستان آنر کارڈ : ٹیکس دینے والوں کیلئے خوشخبری

    پاکستان آنر کارڈ : ٹیکس دینے والوں کیلئے خوشخبری

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس سال 2023 کے لیے پاکستان آنر کارڈ اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے برآمدی تاجروں سمیت بڑے ٹیکس دہندگان کو (بالخصوص ایئر پورٹس پر) سہولتیں اور مراعات دی جائیں گی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں سابق ممبر پالیسی ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے پاکستان آنر کارڈ سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سال 2018 میں بھی اسے متعارف کیا گیا تھا اس بار امید ہے کہ یہ اسکیم پہلے سے زیادہ سود مند ثابت ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ 66 ایوارڈ ز دیئے گئے ہیں جس میں 27ٹیکس کی بنیاد پر جبکہ باقی 38 ایکسپورٹرز کو دیئے گئے ہیں۔

    اس کارڈ کی خوبی یہ ہے کہ اس میں صرف ٹیکس دہندگان ہی شامل نہیں بلکہ پہلی بار ٹیکس دینے والے شہری اور 7 نئے سیکٹرز بھی اس میں شامل کیے گئے ہیں۔

    تنخواہ دار طبقے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی بہت بڑی رقم تنخوادار طبقے سے آتی ہے لہٰذا ملازمین کیلیے بھی مراعات کا اعلان کیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں اس حوالے سے ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاپ ٹیکس پیئرز کو تمام ہوائی اڈوں پر وی آئی پی لاؤنجز تک رسائی ملے گی۔

    ان افراد کو امیگریشن کاؤنٹرز پر فاسٹ ٹریک کلیئرنس کی سہولت بھی دی جائے گی، پاکستان آنر کارڈ رکھنے والوں کو سرکاری پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ پاکستان آنر کارڈ رکھنے والوں کو وزیراعظم کے ساتھ سالانہ ڈنر پر بھی مدعو کیا جائے گا۔

     

  • برلن میں ہونے والی عالمی نمائش میں متعدد ایکسپورٹرز کو ویزہ نہ مل سکا، پاکستانی اسٹال خالی رہے

    برلن میں ہونے والی عالمی نمائش میں متعدد ایکسپورٹرز کو ویزہ نہ مل سکا، پاکستانی اسٹال خالی رہے

    کراچی: برلن میں ہونے والی عالمی نمائش میں متعدد فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز کو ویزہ نہ مل سکا، پاکستانی اسٹال خالی رہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز کے لیے انتہائی پریشان کن صورت حال سامنے آئی ہے، جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والی عالمی نمائش میں متعدد ایکسپورٹرز کو ویزہ نہ مل سکا۔

    نمائش میں لگائے ٹی ڈیپ کے پاکستانی اسٹال خالی پڑے رہے، یہ طے نہیں ہو سکا ہے کہ یہ ٹریڈ ڈیلولیپمنٹ اتھارٹی کی نااہلی تھی یا معاملہ کچھ اور ہے۔

    پاکستان سے 5 کمپنیوں نے عالمی نمائش کے لیے ٹی ڈیپ کو لاکھوں روپے اسٹال کی مد میں دیے تھے لیکن نمائش میں صرف 1 پاکستانی کمپنی کو ویزہ مل سکا، جرمنی میں ہونی والی نمائش میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو ویزہ جاری نہیں ہو سکا ہے۔

    ویزہ نہ ملنے کے سبب پاکستانی ایکسپوٹرز کو ملنے والے آرڈرز بھی ہاتھ سے گئے، جس کی وجہ سے ملکی ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لیے ٹی ڈیپ کے کردار پر ایکسپورٹرز نے سوال اٹھا دیا ہے۔

    ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ نجی شعبے سے سی ای او آنے کے بعد تاریخ میں پہلی بار ایکسپورٹرز کو اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے، تاہم دوسری طرف سی ای او ٹی ڈیپ نے کہا ہے کہ کمپینوں کے ویزہ ملنے یہ نہ ملنے پر ٹی ڈیپ کا کوئی اختیار نہیں۔

    زبیر موتی والا نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم صورت حال سے آگاہ ہیں اور معاملہ جرمن حکام سے بھی اٹھایا ہے۔‘‘

  • ایکسپورٹرز کے لیے بڑا فیصلہ

    ایکسپورٹرز کے لیے بڑا فیصلہ

    کراچی: پورٹ قاسم اتھارٹی نے پورٹ چارجز میں 50 فی صد کمی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے پورٹ قاسم اتھارٹی نے پورٹ چارجز میں 50 فی صد کمی کر دی ہے۔

    پورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویٹ اور ڈرائی پورٹ چارجز میں پچاس فی صد کمی سے پورٹ آمدنی میں 24 کروڑ روپے کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ پورٹ قاسم نے گزشتہ سال ٹیکس نکالے جانے کے بعد 18 ارب روپے منافع جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سلسلے میں آج اسلام آباد میں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کے سربراہی میں کبیٹ کمیٹی ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک کا اجلاس منعقد ہوا۔

    پاکستان کے امپورٹرز، ایکسپورٹرز کے لیے اچھی خبر

    اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) سے بھی پورٹ چارجز میں کمی کے لیے تجاویز طلب کر لی گئی ہیں۔

    مارچ کے آخر میں حکومت نے درآمد اور برآمد کنندگان کو فائدہ دینے کے لیے ملک کے بندرگاہوں کے چارجز کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وفاقی حکومت کی طرف سے ہدایت تھی کہ بندرگاہوں کے نرخ ریشنلائز کیے جائیں۔

  • برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ جاری

    برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ جاری

    اسلام آباد: برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ تجارت کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔

    وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ٹیکسٹائل ویلیو چَین کو ہر ممکن سہولت دی ہے، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا، برآمد کنندگان کے لیے ریفنڈ اجرا کے بعد دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں آسانی ہوگی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برآمدات میں اضافہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، موجودہ حکومت زیر التوا واجبات کی ادائیگی کر رہی ہے، 2009-11 کی ڈی ایل ٹی ایل اسکیم کی مد میں 4 ارب 68 کروڑ واجب الادا ہیں جب کہ 2016-17 کی اسکیم کی مد میں 30 کروڑ سے زائد واجبات ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ایف بی آر کا ایک اور اقدام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ایف بی آر دستیاب نان کسٹم پیڈ اشیا کی تیز سیٹلمنٹ پر کام کر رہا ہے جس کی تفصیلات آیندہ ہفتے جاری کی جائیں گی۔

    اس سے قبل شفافیت اور کاروباری آسانی مزید بہتر بنانے کے لیے ایف بی آر نے کسٹمز رولنگز اپنی ویب سائٹ پر دستیاب کر دی تھیں، انھوں نے کہا تھا کہ ریفنڈ کی صورت حال بہتر ہوئی ہے، خود کار نظام کے تحت ریفنڈ کے 25 ارب کے کلیمز 5 ماہ میں آئے۔

  • ایف بی آر ریفنڈز کی ادائیگیوں کے سلسلے میں نظام کو مزید آسان بنائے، وزیراعظم

    ایف بی آر ریفنڈز کی ادائیگیوں کے سلسلے میں نظام کو مزید آسان بنائے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ا یکسپورٹرز، چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے جبکہ ریفنڈز کی ادائیگیوں کے سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے نظام کو مزید آسان بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس میں ملکی مجموعی معاشی اور اقتصادی صورتحال سمیت اعلیٰ عدالتوں میں ایف بی آر سے متعلقہ زیر التوا کیسزمیں پیشرفت پر بھی غور کیا گیا۔

    اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ برآمدات کے حجم اور ڈالر کے اعتبار سے آمدن میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور برآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اکتوبر میں 6 فیصد جبکہ نومبر میں 9.6 فیصد اضافہ ہوا۔

    وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو زیر التوا کیسزکے جلد حل کے لیے کوششیں تیزکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کے جلد حل سے کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں گے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایکسپورٹرز، چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے جبکہ ریفنڈز کی ادائیگیون کے سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے نظام کو مزید آسان بنایا جائے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ مشکل معاشی حالات کے باوجود حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معاشی استحکام آیا، حکومت کی تمام تر توجہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔

  • رواں سال آم کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ

    رواں سال آم کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ

    کراچی: رواں سال 2014ءمیں آم کے برآمدی سیزن کے دوران یورپی یونین کے ممالک کو تین کروڑ ڈالر مالیت کے آم برآمد کئے گئے۔

    آم کے برآمد کنندگان کے مطابق یورپی منڈی میں بھارتی آم کی درآمد پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے ملکی برآمد کنندگان گذشتہ سال جتنی تعداد میں برآمدات کرنے میں کامیاب رہے ، اعدادوشمار کے مطابق رواں سال یورپی ممالک کو6 ہزار ٹن آمد برآمد کئے گئے جبکہ گذشتہ برس24 ہزار ٹن آموں کی برآمد سے بھی تین کروڑ کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

     آم کے برآمد کنندگان کے مطابق یورپی منڈیوں میں بہترین معیار کے آم کی مارکیٹ بہت زیادہ ہے اور یورپی درآمد کنندگان اس کے بدلے بہترین قیمت دینے کو تیار ہوتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس 24 ہزار ٹن آموں کی برآمد سے اتنا زرمبادلہ کمایا جتنا رواں سال صرف 6 ہزار ٹن آموں سے حاصل ہوا ، گذشتہ برس یورپی ممالک کو اوسطاً دو پاﺅنڈ فی ڈیڑھ کلوگرام آمد برآمد کئے گئے تھے جبکہ رواں سال برآمدی سیزن کے دوران 1.5 کلوگرام آم کی اوسط قیمت4 تا 4.5 پاﺅنڈ رہی۔

  • یورپی یونین نے پاکستانی آم کی برآمد پرچیک ختم کردیا

    یورپی یونین نے پاکستانی آم کی برآمد پرچیک ختم کردیا

    اسلام آباد: یورپی یونین نے پاکستانی آم کی برآمد پر سیزن کے آغازمیں لگایا گیا چیک ہٹا دیا ہے اور وزارت تجارت اور وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے بروقت اقدامات اور فقید المثال تعاون کے باعث 2014میں پاکستانی آموں کی فقط 2کنسائنمنٹ رد کی گئیں ،

    وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان کے ایک بیان کے مطابق سال 2013میں پاکستانی آموں کی 237کنسائنمنٹ رد کی گئیں،حکومت نے آم کے برآمد کنندگان کو ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے ذریعے آموں کو ہر قسم کے مضر صحت اثرات سے پاک کرنے کا پابند کیا ،

    جس کی بدولت اس سال آ م کی برآمد میں دس فیصد اضافہ ہوا اوراس سال آم کے ایکسپورٹرز نے ریکارڈ منافع حاصل کیا