Tag: ایکسپورٹ فنانس اسکیم

  • ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں 97 کروڑ 70 لاکھ روپے کے ٹیکس گھپلے کا انکشاف

    ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں 97 کروڑ 70 لاکھ روپے کے ٹیکس گھپلے کا انکشاف

    کراچی : ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں 97 کروڑ 70 لاکھ روپے کے ٹیکس گھپلے کا انکشاف سامنے آیا، دینار انڈسٹریز اور ایم ڈی انڈسٹریز ٹیکس گھپلے میں ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلئیرنس آڈٹ نے بڑی ٹیکس چوری پکڑ لی ، پی سی اے ساوتھ نے ٹیکس چوری پر کمپنی کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا۔

    ڈائریکٹر پی سی اے شیراز احمد نے کہا کہ ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں 97 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ٹیکس گھپلے کا انکشاف ہوا۔

    آڈٹ رپورٹ میں ایف آئی آر کے تحت دینار انڈسٹریز اور ایم ڈی انڈسٹریز ٹیکس گھپلے میں ملوث ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دینار اور میسز ایم ڈی لیسبیلہ حب میں کمپنی نے ٹیکس چوری کے ایک بڑے اسکینڈل میں شامل نکلیں۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق کمپنیوں کے خلاف دسمبر 2024 میں ایکسپورٹ فنانس اسکیم کی تحقیقات پر کام شروع کیا گیا ، تحقیقات میں متعقلہ کمپنیوں کی مشکوک سرگرمیوں کے شواہد حاصل ہوئے۔

    ایف آئی ار درج ہونے کے باوجود دینار انڈسٹریز اپنی دھوکہ دہی کی سرگرمیاں جاری رکھیں۔

    ڈائریکٹر پی سی اے کا کہنا تھا کہ لائسنس یافتہ ایم ڈی انڈسٹریز کے ساتھ ملی بھگت سے جنوری 25 میں 47 کنٹینرز کی جعلی برآمدات کی گئی، پی سی اے ساوتھ کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ایک ماہ میں برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ایم ڈی آئی کمپنی کے پاس مینوفیکچرنگ کی کوئی سہولت موجود نہیں تھی ، ایم ڈی انڈسٹریز کے نام سے دینار نامی کمپنی نے فراڈ سے بھاری مقدار میں مال برآمد کیا۔

    متعلقہ کمپنی نے ایکسپورٹ فنانس ایکسم کے تحت 1560 میٹرک ٹن مال درآمد کیا، کمپنی نے صرف 111 ٹن مال برامد کیا اور تحقیقات میں 1449 ٹن مال موجود نہیں تھا۔

    تحقیقات میں مختلف سامان کی مد میں 87 کروڑ 30 لاکھ روپے کا مال غیر قانونی طور پر غائب کر دیا گیا ، جانچ کے مطابق مجموعی طور پر برآمد شدہ سامان کی مالیت 1 ارب 60 کروڑ روپے نکلی۔

    شیراز احمد کا کہنا تھا کہ کمپنیاں ڈیوٹی ٹیکس چوری میں 50 کروڑ روپے ملوث پائی گئی۔.

    دینار کمپنی نے قومی خزانے کو فراڈ سے 47 کروڑ 80 لاکھ روپے اور ایم ڈی انڈسٹریز نے فراڈ سے قومی خزانے کو 50 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا، دونوں کمپنیاں کے ایف بی آر کے ٹیکس دہندگان کی فہرست میں معطل کردئیے گئے ہیں۔

  • فضل ربی انٹرپرائز کے نام پر ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں بڑے فراڈ کا انکشاف

    فضل ربی انٹرپرائز کے نام پر ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں بڑے فراڈ کا انکشاف

    کراچی: ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں کروڑوں روپے کے فراڈ اور منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پوسٹ کسٹم کلیئرنس آڈٹ نے فضل ربی انٹرپرائز کے بڑے مالی فراڈ کا پتا لگا لیا ہے، معلوم ہوا ہے کہ دھوکا دہی پر مبنی انٹرپرائز جعلی اور کمپنی موجود ہی نہیں ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر شیراز احمد کے مطابق فضل ربی انٹرپرائز نے ای ایف ایس کے ذریعے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، کمپنی کراچی اور حب کے پتے پر طویل عرصے سے کاروبار نہیں کر رہی تھی۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق کاروباری پتے کی تصدیق کرنے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ فضل ربی انٹرپرائزز مخصوص جگہوں پر کبھی موجود ہی نہیں تھی۔ اور درآمد کنندہ کے رجسٹریشن پروفائل کی جانچ پڑتال میں انکشاف ہوا کہ این ٹی این میں جعلی پتا درج کرایا گیا تھا۔

    ٹیوب ویل کو سولر پر منتقل کرنے کا موقع: کسانوں کے لئے اہم خبر

    کراچی میں بوگس پتے پر رجسٹرڈ ہونے کے باوجود گوادر کے کسٹمز کلکٹریٹ سے ای ایف ایس کی سہولت فراڈ سے حاصل کی گئی، کسٹم کے وی باک سسٹم کے مطابق جعلی صارف نے اجازت کے بعد کبھی برآمدات نہیں کیں، جب کہ کسٹمز ڈیٹا کے مطابق 208 ملین روپے کی اشیا کی درآمد میں فراڈ کیا گیا تھا، اور اس فراڈ سے 140 ملین روپے ٹیکس ڈیوٹی چوری کی گئی۔

    تحقیقات کے مطابق 208 ملین روپے کی غیر قانونی رقوم بیرون ملک منتقل کی گئیں۔

  • ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں کروڑوں روپے کا فراڈ پکڑا گیا

    ایکسپورٹ فنانس اسکیم میں کروڑوں روپے کا فراڈ پکڑا گیا

    کراچی: گلف انٹرپرائزز کا 55 کروڑ 10 لاکھ روپے کا اسمگل شدہ سامان فروخت کرنے کا پردہ فاش ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کسٹمز پوسٹ کلیرینس آڈٹ نے ایکسپورٹ فنانس اسکیم کا کروڑوں روپے کا فراد پکڑ لیا اور گلف انٹرپرائزز کا 55 کروڑ 10 لاکھ روپے کا اسمگل شدہ سامان فروخت کرنے کا پردہ فاش کردیا۔

    پی سی اے ساؤتھ نے گلف انٹرپرائزز کے بڑے پیمانے پر مالی فراڈ اور ای ایف ایس اسکینڈل پکڑا۔

    ڈائریکٹر ی سی اے ساوتھ شیراز احمد نے بتایا کہ رواں سال جولائی می کمپنی کے آڈٹ میں کروڑوں روپے مالی فراڈ کا انکشاف ہوا، ٹیکسٹائل کمپنی نے ایف بی آر کی برآمدی سہولت کے نظام کا غلط استعمال کر کے کروڑوں روپے کا فراڈ کیا۔

    کمپنی کی کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے ابتدائی جانچ کے دوران متعدد بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔

    پی سی اے آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ گلف انٹرپرائز کمپنی نے ایکسپورٹ فنانس اسکیم کے تحت 163 میٹرک ٹن یارن برآمد نہیں کیا اور ٹیکسٹائل کمپنی نےفراڈ کے ذریعے ساڑھے 5 کروڑ روپے کی ڈیوٹی ٹیکس اور سرچارج چوری کیا۔

    کمپنی نے درآمد کیے گے دھاگے کو ایکسپورٹ کرنے کے بجائے غیر قانونی طور پر مقامی مارکیٹ میں فروخت کر دیا، ٹیکسٹائل کمپنی درآمدی مرحلے پر ڈیوٹی اور رعایتی ٹیکس کی چھوٹ کا غلط استعمال کر رہی تھی۔

    کمپنی نے 29 کروڑ 80 لاکھ روپے اضافی ڈیوٹی ٹیکس چوری کےساتھ 4 کروڑ کے سرچارچ کا فراڈ کیا اور سیلز ٹیکس کے ریکارڈ کی جانچ میں درآمد کنندہ اسمگل شدہ اشیا کی فروخت میں بھی ملوث تھا۔

    فیکٹری میں موجود سامان نہ تو قانونی طور پر درآمد کیا گیا تھا اور نہ ہی مقامی طور پر خریدا گیا تھا۔

    ٹیکسٹائل کمپنی نے سوتی دھاگے،ٹیکسٹائل فائبرز اور دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات کی غیر قانونی فروخت کے نتیجے میں 15 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری کی، آڈٹ ٹیم کے کی جانچ پر فیکٹری میں اسپننگ، ڈائینگ، یا پرنٹنگ سلائی سے متعلق کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔

    گلف انٹرپرائز کی فیکٹری سے شدہ اشیاء میں رنگین پرنٹڈ تیار کپڑے برآمد ہوئے ، ملزم مینوفیکچرنگ سہولیات کے بغیر تیار شدہ سامان کی تیاری اور برآمد کا جواز پیش نہیں کر سکا۔

    فیکٹری سے برآمد شدہ سامان غیر رجسٹرڈ مقامی مارکیٹ سے خریدا گیا تھا جبکہ درآمد کنندہ 17 کروڑ 30 لاکھ روپے کی درآمدی اور برآمدی کنساںمنٹ کی ویلیو بڑھانے کے لیے اوور انوائسنگ میں بھی ملوث پایا گیا۔

    درآمد کنندگان کے خلاف منی لانڈرنگ کی ممکنہ سرگرمیوں کی تحقیقات شروع کر دی ہے، گلف انٹرپرائزز وسیع مالی بدعنوانی، منی لانڈنگ اسمگلنگ اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

    پی سی اے ساؤتھ نے کسٹم ایکٹ کے تحت مالی فراڈ کی ایف آئی آر درج کرائی ہے، ملزم ابوبکر کو 55 کروڑ 10 لاکھ روپے کی مالی فراڈ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

    ایف بی آر کی برآمدات میں سہولت کاری کے نظام کے غلط استعمال پر سخت کاروائیاں جاری رییں گی۔