Tag: ایکس کی بندش

  • ایکس کی بندش  پر وزارت داخلہ کو نوٹس جاری

    ایکس کی بندش پر وزارت داخلہ کو نوٹس جاری

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے ایکس کی بندش پروزارت داخلہ کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں ایکس کی بندش کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس نعیم انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پاکستان میں کئی ماہ سےایکس کو بند کیا گیا ہے، ایکس بندش کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، وزیراعظم، وزرا خود ایکس استعمال کرتے لیکن عوام کیلئے اس پر پابندی ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے دو روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے ایکس پر پابندی کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان کو 17 اپریل کیلئے طلب کیا ہے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے باور کرایا تھا کہ فل بنچ یہ چاہتا ہے اٹارنی جنرل پاکستان عدالت میں موجود ہوں اور وہ عدالت میں آکر ٹویٹر پر پابندی کی قانونی حیثیت کا بتائیں۔

  • ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر 6 فروری کو ہونے والی سماعت پھر منسوخ

    ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر 6 فروری کو ہونے والی سماعت پھر منسوخ

    اسلام آباد : ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر 6 فروری کو ہونے والی سماعت پھر منسوخ کردی گئی، درخواست کو دائر ہوئے چار مارچ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر چھ فروری کو ہونے والی سماعت ایک بار پھر منسوخ کردی گئی۔

    عدالت نے درخواست کو نو اسکوپ میں ڈال دیا، چیف جسٹس عامرفاروق نے صحافی احتشام علی عباسی کی درخواست پر سماعت کرنا تھی۔

    خیال رہے اس درخواست کو دائر ہوئے چار مارچ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا۔

    یاد رہے ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر آخری سماعت 17 اپریل 2024 کو ہوئی تھی، جس کے بعد کیس کو 2 مئی اور 11 جون 2024 کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا تاہم ان تاریخوں پر کیس آگے نہیں بڑھ سکا۔

    جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست عدالت نے 22 نومبر 2024 کو قبول کی تھی ، جس کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی تھی کہ کیس کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد کی جائے اور رجسٹرار آفس نے 6 فروری 2025 کو سماعت کی تاریخ کی تصدیق کی تھی۔

    گذشتہ سال مارچ میں وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ ایکس کو فروری میں سرکاری طور پر انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر بلاک کر دیا گیا تھا، تاہم وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے واضح کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے لگائی گئی تھی، آزادی اظہار کو محدود کرنے کے لیے نہیں۔

    واضح رہے پچھلے کئی مہینوں سے، ملک بھر میں صارفین کو سست انٹرنیٹ کا سامنا ہے، جس میں واٹس ایپ پر میڈیا کو ڈاؤن لوڈ کرنے میں دشواری اور بار بار کنیکٹیویٹی کے مسائل شامل ہیں۔

    دسمبر میں سینٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں پاکستان سافٹ وئیر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید نے بتایاتھا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

  • ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار

    ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس کی بندش کےخلاف سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کوٹوئٹرسےپابندی ہٹانےکابیان دینےکی کس نےہدایت کی؟ وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ حلف نامہ جمع کروایاہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق کس نےہدایات دیں؟وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ غلط فہمی کی بنیادپر ہدایات جاری ہوئیں تو عدالت نے سوال کیا کیاغلط فہمی تھی؟معیزجعفری کے دلائل سن کراچانک سےکہا نوٹیفکیشن واپس لےلیاگیا، آپ وکیل ہیں، غلطی نہیں کرسکتے۔

    وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ غلطی کاجیسے ہی علم ہوافوری درخواست جمع کرائی تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کامعاملہ ہم بعدمیں طےکریں گے۔

    عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا ایکس کی بندش کےنوٹیفکیشن پرآپ خاموش کیوں رہے؟ وکیل نے بتایا کہ شروع میں تویہ ماننےکوتیارہی نہیں تھےکہ کوئی نوٹیفکیشن ہے،3 سماعتوں کے بعد تو انہوں نےقبول کیا، جس پر عدالت نے کہا اس وقت ایکس کی بحالی میں رکاوٹ صرف نوٹیفکیشن ہے، ابھی تک نوٹیفکیشن کوچیلنج کیوں نہیں کیاگیا؟

    وکیل نے بتایا کہ ہم صرف ایکس کی بحالی کے لئےآئےہیں تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ سمجھتےہیں نوٹیفکیشن چیلنج کئےبغیر دلائل دےسکتےہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن جان بوجھ کر چھپایا گیا۔

    عدالت نے استفسار کیا متنازع موادکوفلٹرکیسے کیاجاسکتاہے؟ وکیل نے بتایا کہ اس وقت یہ اس پوزیشن میں نہیں کہ فلٹرکرسکیں، متنازع موادکی نشاندہی ہوتی ہےتوٹوئٹرکوشکایت کی جاسکتی ہے؟ پی ٹی اے کوکسی بھی شکایت کی وجوہات جاننی چاہئیں، محکمہ داخلہ کے سیکشن آفیسرنےچیئرمین پی ٹی اےکوخط لکھ کرایکس بند کرنے کا کہا، متنازع مواد کا تعین کرناریگولیٹرکاکام ہےیہاں ریگولیٹرانتظامیہ کےماتحت کام کررہےہیں، یوٹیوب پراس سےکہیں زیادہ متنازع موادتاحال موجودہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیامخدوم نے کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا سوشل میڈیاپلیٹ فارم کاصارف کیوں متاثرہ فریق نہیں ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ٹی اےکی پالیسی 2009میں تیارکی گئی، حکومت پی ٹی اےکوٹیلی کام سروس سےمتعلق احکامات دےسکتی ہے، سوشل میڈیاکمپنی متنازع موادہٹانےمیں ناکام رہتی ہےتوحکومت بندش کاحکم دےسکتی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت تک ایکس سے خط و کتابت کا ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا 17فروری کوایکس کوبلاک کیاگیا، آپ ہمیں اپریل کالیٹر دکھا رہے ہیں، ٹوئٹر کوبھیجا گیالیٹرکہاں ہے؟ آپ نےاپنی دستاویزمیں لیٹرنہیں لگایا، قانون کہتاہے کمپنی سےشکایت کےحل میں ناکامی کی صورت میں ایساکیاجاسکتاہے۔

    عدالت نے سوال کیا وہ خط کہاں ہےجس میں وجوہات کی بنیادپرشکایت کی گئی ہو؟ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایکس کو 1418 شکایات کی گئیں،صرف103پرموادہٹایاگیا اور 1183 شکایات پر تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا، روزانہ کی بنیادپرای میل کےذریعےٹوئٹرسےخط وکتابت ہوتی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ موادہٹانے کی درخواست کس بنیادپرمستردکی وجوہات جانناچاہتےہیں، کارروائی یقیناًبندش کےنوٹیفکیشن سے پہلےکی ہوگی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹوئٹرسےخط کتابت خفیہ دستاویز ہے،ریکارڈعدالت کوفراہم کردیں گے، عدالت چاہےتوفریقین کو ریکارڈفراہم کر سکتی ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ مکمل رپورٹ کی ضرورت نہیں ،شکایت کی بنیاداورایکس کاجواب چاہیے، بعد ازاں درخواستوں پرسماعت 8 اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔

  • ایکس کی بندش :  پی ٹی اے کی جانب سے  مؤقف تبدیل کرنے پر عدالت برہم

    ایکس کی بندش : پی ٹی اے کی جانب سے مؤقف تبدیل کرنے پر عدالت برہم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایکس کی بندش پر پی ٹی اے کی جانب سے مؤقف تبدیل کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہدایات کس نے دیں اسکا نام بتائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی اے کی وزارت داخلہ کے ایکس کی بندش کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظرثانی اپیل کی سماعت ہوئی۔

    پی ٹی اے کی جانب سے ایکس کی بندش پر مؤقف تبدیل کرنے پر چیف جسٹس کااظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یاغلط بیانی؟ہدایات کس نےدیں اسکانام بتائیں، ہدایات جاری ہوئی ہونگی لیکن اس وقت ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی خاموش رہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرسکتے ہیں، توہین عدالت کی کارروائی کریں گے ، آپ طےکریں کارروائی ادارے کیخلاف ہو یا آپ کے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ غیرارادی طورپرغلطی ہوئی ہے، کیسزکےدباؤکےباعث غلط فہمی پیداہوئی ، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی غلطی نہیں،پی ٹی اے وکیل خاموش رہ سکتےتھے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کسی نے پوچھا نہیں تھا یہ بیان آپ نےازخوددیا، پی ٹی اےکےدوسرےوکیل کہہ بھی رہےتھےایسی ہدایات نہیں ملیں پھربھی خیال نہ آیا، آپ عدالت سے حکم نامے پر نظر ثانی چاہتےہیں؟ اگریہ درخواست نظر ثانی کی ہےتووہی بینچ سنےگاجس نےآرڈرکیا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ درخواست حکم نامہ واپس لینےیاترمیم کی ہے تو عدالت نے کہا کہ ہم ابھی نا حکم نامہ واپس لے رہےہیں نہ ترمیم کررہے ہیں۔

    عدالت نے پی ٹی اے کی درخواست کو دیگردرخواستوں کےساتھ یکجا کردی اور درخواست پرسماعت 24ستمبرتک ملتوی کردی۔

  • ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لے لیا گیا

    ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لے لیا گیا

    کراچی : پی ٹی اے کے وکیل نے ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کردی، ،عدالت نے بندش کے حوالے سے سرکاری موقف طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایکس ٹوئٹر کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

    دوران سماعت ،پی ٹی اے کے وکیل نے ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کردی، وکیل احسن امام نے عدالت کو بتایا کہ جس درخواست میں ، میں وکیل ہوں اس میں ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا جا چکا ہے۔

    جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر لیٹر واپس لے لیا گیا تو ایکس بحال ہوگیا تو وکیل درخواست معیز جعفری نے کہا کہ ٹوئٹر تک رسائی تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔

    عدالت نے کہا کہ ایکس کی بندش کا اب کوئی نوٹیفیکیشن نہیں ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ ایکس بحال ہوگیا ہے، جس پر وکیل پی ٹی اے سعد صدیقی نے بتایا کہ مجھے نوٹیفکیشن واپس لئے جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے ہر درخواست کے لئے الگ وکیل رکھا ہے؟ یہ تو غلط ہے ایک وکیل کو آگاہی دی گئی دوسرے کو نہیں۔

    معیز جعفری وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 28 مارچ کو وفاقی حکومت نے جواب جمع کروایا کہ ایکس کام کر رہا ہے لیکن تاحال ایکس پر پابندی ہٹائی نہیں گئی بغیر کسی وجہ سے کسی بھی سوشل میڈیا سائیٹ کو بند نہیں کیا جا سکتا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹلیجنس معلومات پر ایکس کو بند کیا گیا تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو ایکس کی بندش پر وجوہات دینی چاہئیں۔

    وکیل معیز جعفری نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ایکس بند ہے، بعد ازاں عدالت نے اس درخواست میں ایکس کی بندش سے متعلق سرکاری موقف کیلیے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

  • ایکس پر پابندی کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ حکومت نے وجوہات بتادیں

    ایکس پر پابندی کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ حکومت نے وجوہات بتادیں

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نے ایکس پر پابندی کے فیصلے سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، جس میں بندش کی وجوہات بتائی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایکس کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر رپورٹ جمع کرادی۔

    وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے، قابل سماعت نہیں، ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ ایکس سے چیف جسٹس کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کو بین کرنےکی درخواست کی تاہم ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا، جواب تک نہ دیا، ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کیخلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری کوایکس کی بندش کے احکامات جاری کیے، ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا۔

    وزارت داخلہ نے مزید بتایا کہ جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے اور عدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

    ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے، وزارت داخلہ پاکستان کے شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے۔

    اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر بھی بین لگایا گیا تھا،ٹک ٹاک کی جانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد بین کو ختم کیاگیاتھا، ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے، استدعا ہے کہ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست کو ابتدائی مراحل میں ہی خارج کردیا جائے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ پابندی کا فیصلہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی متعدد رپورٹس کی بنیاد پر کیا گیا،ایکس بندش کافیصلہ امن وامان اورقومی سالمیت کے تحفظ کیلئے کیا گیا دشمن عناصر ملک میں افراتفری کی صورتحال پیداکرنےکےعزائم رکھتے ہیں اور ایکس پر تشدد پراکسانےوالا مواد اپ لوڈ کرتےہیں، ان اقدامات سےامن وامان اور نیشنل سیکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، ایکس پرپابندی ان عناصرکو ان کے تباہ کُن مقاصدحاصل کرنےسےروکنے کیلئے لازم اقدام ہے۔

  • ایکس کی بندش:  "سیکیورٹی تھریٹ ہے تو ڈاکومنٹس دکھائیں”

    ایکس کی بندش: "سیکیورٹی تھریٹ ہے تو ڈاکومنٹس دکھائیں”

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایکس بندش کیس میں سیکریٹری داخلہ کو عید کے بعد ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے سیکیورٹی تھریٹ ہے تو ڈاکومنٹس دکھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایکس بندش کے خلاف احتشام عباسی کی درخواست پر سماعت ہوئی، وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش ہونے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ برہم ہوگئے۔

    جوائنٹ سیکریٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا وزارت داخلہ سے آئے تو ہیں اب دیکھتے ہیں کیا لائے ہیں؟ تو جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس بند کیا گیا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کوئی لکھت پڑھت بھی تو بتائیں ، پڑھ کر بتائیں کچھ یہی کہا تھا کہ تفصیلات کے کر آئیں ، یہ کونسا طریقہ ہے یہ کیا رویہ ہے، عدالت کی معاونت کریں کیا کیا ہے ، نہ فائل لائے نہ کچھ ، آپ بتادیں میں کیا وجہ لکھواوں، ہر چیز جان کی ہوئی ہے، سب کچھ بند کیا ہوا ہے، کیا سیکرٹری کو بلا لوں۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیکریٹری صاحب زبانی نہیں ہر چیز لکھ کر دیں کیا سیکیورٹی تھریٹ ہے ،ڈاکومنٹس دکھائیں ، زبانی کلامی بات نہیں ہوگی۔

    ایکس بندش کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کیا کروں کیا لکھوں سرکار تھکی ہوئی ہے ، کام نہیں کر سکتی ، آپ صرف منتیں ترلے کر رے ہیں چیز کوئی نہیں آپکے پاس، ہر ادارہ میں بدنیتی ہے ، کیا کہوں ، سیکرٹری داخلہ کو بلاوں گا، تبھی کچھ ہوگا۔

    جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ دیکھتے ہیں دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے، کون پہلے کھلواتا ہے، دیکھتے ہیں کون سے عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے۔

    جوائنٹ سیکریٹری نے عدالت میں کہا کہ انٹرنیٹ پر ملکی سلامتی کو خطرہ تھا ، جس پر چیف جسٹس نے کہا میں نے کہا ہے تقریر نہیں کرنی مجھے وجوہات بتائیں ، تقریر میں آپ سے زیادہ کرلیتا ہوں ، یہ کیا ہے ، اس رپورٹ سے تو بہتر میرا سیکرٹری بنا دے گا، رپورٹ میں ایسے نہیں سنوں گا۔

    جوائنٹ سیکریٹری نے چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا کہ دوسرا صفحہ دیکھ لیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کیا طریقہ ہے، کورٹ میں پیش ہونے کا ، آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں کیا رپورٹ میں ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف کنٹنٹ اپلوڈ کیا جاتا یے، اس لیے بند کیا گیا یے۔

    جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کوئی ثبوت بھی ہوں گے ناں آئی بی کی رپورٹ پر آپ نے اٹھا کر ایکس بند کردیا ، اس میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئی صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے، آج ہم کیوں سن رہے ہیں پچھلے ہفتے ہو چکیں یہ باتیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی سیکرٹری داخلہ کو بلائیں ان کے بس کی بات نہیں ، دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو وہ جمع کروادیں، جو باتیں دوسری عدالت میں کیں یہاں نہ کریں ، الیکشن ہوگیا بس ختم کریں ناں اب ، سیکرٹری داخلہ کو آنے دیں پھر دیکھیں گے ، سیکرٹری داخلہ سے نہ ہوا تو وزیر اعظم کو بلا لوں گا۔

    جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا ایک موقع دے دیں اعلی حکام کو نہ بلائیں ، عدالت ایک موقع دیں ، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا کریں کوئی چیز تو آپ لائے نہیں ہیں تو جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا انٹرنیٹ اور ایکس پر اپلوڈ مواد سے ملکی امن کو خطرہ ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور ثبوت تحریری پیش کریں اور آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ پیش ہوکر ایکس بندش کی وجوہات سے آگاہ کریں مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت وجوہات عدالت کو بتائیں۔

    بعد ازاں ایکس بندش کے خلاف کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

  • پاکستان میں ایکس کی بندش پر اسحاق ڈار کی  نرالی منطق

    پاکستان میں ایکس کی بندش پر اسحاق ڈار کی نرالی منطق

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان میں سماجی ایپ ایکس کی بندش کے سوال پر کہا کہ وائی فائی استعمال کرتا ہوں، ایکس پر میرا پیغام چلا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان میں سماجی ایپ ایکس کی بندش کے سوال پر نرالی منطق لے آئے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ کہا میں وائی فائی استعمال کرتا ہوں، میرا پیغام چلا جاتا ہے، ایکس کی بندش سے متعلق بہت شکایات موصول ہوئی ہیں، پیر کو تفصیلی معلومات ملیں گی جس پر کام کریں گے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اپیس کے غلط استعمال کے بھی مسائل ہیں۔

    خیال رہے پاکستان میں سوشل میڈیا ایپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی بندش کو تقریباً ایک ماہ سے زائد کا عرصہ ہونے کو ہیں ، جس کے باعث صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    اس عرصے کے دوران ایکس کو متعدد بارمختصروقت کے لیے بحال کیا گیا تھا، جس سے صارفین کو صرف 10 سے 15 منٹ کے وقفے تک رسائی حاصل ہوئی۔

  • ایکس کی بندش :عدالت کا چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ

    ایکس کی بندش :عدالت کا چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش کے کیس میں چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے اگر ایکس کی بندش سے متعلق کوئی معقول جواز عدالت کے سامنے پیش نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش کے کیس کی سماعت ہوئی، سندھ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پرتحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کردئیے اور کہا کہ ایکس کی بندش پر معقول جواز پیش نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، ایسا کرکےچیئرمین پی ٹی اےتوہین عدالت کی کارروائی کیلئے خود کو پیش کررہے ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نےایکس کی بحالی سےمتعلق جاری حکم امتناع میں توسیع کردی اور عدالتی احکامات وفاقی حکومت ،پی ٹی اے سمیت دیگر کو ارسال کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی ٹی اے کی جانب سےجواب جمع کرانے کیلئےمہلت طلب کی ہے ، جس پر آئندہ سماعت سےقبل وزارت داخلہ اور پی ٹی اے سے جواب طلب کرلیا گیا۔

  • سوشل میڈیا ایپ ‘ایکس’ کیوں بند ؟  پی ٹی اے نے بتا دیا

    سوشل میڈیا ایپ ‘ایکس’ کیوں بند ؟ پی ٹی اے نے بتا دیا

    کراچی : سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا، جس میں کہا کہ سیکورٹی خدشات کی بناء پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپ ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، پی ٹی اے نے جواب جمع کروادیا۔

    وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ اور دیگر اداروں کی جانب سے سیکورٹی خدشات کی بناء پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کیا تھا ، جس پر احسن امام ایڈووکیٹ نے کہا کہ 8 فروری کو سیلولر کمپنیوں کو سروس معطل کرنے اور 9 فروری کو بحالی کی ای میل بھیجی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ آپ کتنے معصوم ہیں ؟؟ معصوم ہیں یا مجبور، مجبوری ہے یا کچھ اور اسکی وجوہات بتائیں، ایک طرف کہتے ہیں کچھ بند نہیں کیا دوسری طرف سب بند پڑا ہے، اتنے جذباتی مت ہوں ہمیں بھی اپنا ذہن استعمال کرنا آتا ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ملک اس طرح کی بندش کرکے نہیں چلتا ہے کہیں حالات کو سیاسی اور کہیں اور وجوہات سے کنٹرول کرکے چلایا جا سکتا ہے، انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات بتانے کے بجائے ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔

    عدالت کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ اگر پی ٹی اے نے کسی کمپنی کو سروس بحال کرنے کا کہا اور اب بھی معطل ہے تو ایسی کمپنی کو اٹھا کر باہر پھینکیں، پی ٹی اے پاور فل اتھارٹی ہے اگر آپ لوگوں نے موبائل اور انٹرنیٹ بند نہیں کی تو پھر ملک کے معاملات کون چلارہا ہے، زمینی حقائق کو سمجھے بغیر ملک کے حالات ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ہے دنیا مہذب طریقے سے چلتی ہے ایسی حالات پیدا کرنے سے دنیا آپکو قبول نہیں کرے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت کے ساتھ کہتے ہیں کسی کو کریش کرکے معاشرہ چلنے والا نہیں ہے، قانون موجود ہے اگر پھر بھی کوئی تجاوز کررہا ہے تو مزید ریفارمز کیے جاسکتے ہیں، ہم نے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کرنے کی وجوہات جاننے کا کہا تھا، پہلے آپ نے کہا 9 مئی کی وجہ سے انٹرنیٹ بند کیا تھا کچھ سیاسی جماعتوں کو مہم اور جلسے نہیں کرنے دئیے گئے آپ سب نے دیکھا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ہم اپنے ذہنوں میں تفریق ختم آگے بڑھ سکتے، اس کا نام ٹی وی پر چلے گا اس کا نام ٹی وی پر نہیں چلے گا یہ سب ختم کرنا ہوگا، آج کے دن تک انٹرنیٹ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، مختلف طریقوں سے کنٹرول کی جارہی بچہ بچہ جانتا ہے۔

    وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کے پاس انٹرنیٹ بند کرنے یا سلو کرنے کے کوئی آلات نہیں ہیں، جس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے کے پاس انٹرنیٹ یا موبائل فون سروس بند یا معطل کرنے کے آلات نہیں۔

    وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ مطلب ہم صرف آرڈر کرتے ہیں انٹرنیٹ بند کرنے یا کھولنے کے آلات ہمارے پاس نہیں ہیں ، جس پر وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ 2009 کے قانون کے تحت پی ٹی اے نے تمام موبائل فون کمپنیوں کو سروس بند کرنے کا کہا، بدنیتی تب ہوتی جب یہ قانون سازی 2023 یا 2024 میں کی گئی ہوتی ۔

    جسٹس مبین لاکھو نے ریمارس دیئے کہ اس قانون کے تحت تو مخصوص علاقے میں انٹرنیٹ کا موبائل سروس بند کی جاسکتی ہے، پورے ملک انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر تحفظات ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کے فضل سے 8 فروری کو کوئی نقصان نہیں ہوا یہ الیکشن نکل گئے آگے کیا ہوگا یہ دیکھنا ہوگا جو لوگ ملک چلا رہے ہیں یا پارلیمنٹرین ہیں وہ موبائل فون ہی بند کردیں گے ؟2009 کی پالیسی کیا تھا جب الیکشن آئیں گے ہم انٹرنیٹ دوبار بند کردیں گے، بچہ بچہ سب جانتا ہے آپ ہمیں وہ بتائیں جو کوئی نا جانتا ہو، جہاں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہو قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشن کررہے ہوں وہاں سروس بند کی جاسکتی ہے۔

    وکیل پی ٹی اے نے کہا کہ 9 فروری کے بعد کسی کمپنی کو انٹرنیٹ یا موبائل فون سروس بند کرنے کا نہیں کہا ، جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ایکس تو آج بھی بند ہے اگر کوئی کمپنی پی ٹی اے کی ہدایت پر عمل نہیں کرتی تو اس کے خلاف کیا کارروائی کی ہے ؟

    وکیل درخواست گزار عبدالمعیز جعفری کا کہنا تھا کہ آج یہ کہے دیں کہ سارے دہشت گرد ایکس پر جمع ہیں تو کیا ایکس کو بند کر دیا جائے گا، 2009 میں تو ایکس سروس پاکستان میں تھی ہی نہیں۔

    جبران ناصر نے کہا کہ اگر پی ٹی اے تسلیم کررہا ہے کہ ایکس ان کی ہدایت پر بند نہیں کیا تو کون ہے، جس نے بند کیا ہوا ہے یہ تو نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ ہے پھر ، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کیا ایکس کسی کے کہنے پر یا دباوٴ پر کسی ملک میں اپنی سروس معطل کرسکتا ہے۔

    جسٹس مبین لاکھو کا کہنا تھا کہ کیا ایکس نے اپنے کسی آفیشل بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں ہم اپنی سروس بند کررہے ہیں جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کی بات تو سمجھ آتی ہے 8 فروری کے بعد بھی سروس بند ہے یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے، بظاہر لگ رہا ہے کہ سوشل میڈیا مینج کیا جارہا ہے لیکن کون کررہا ہے یہ بھی سامنے آجائے گا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ جو صحافی نیشنل ٹی وی پر کچھ وجوہات کی بناء پر نہیں کہے پاتے اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہیں لوگ ان صحافیوں کو سنتے ہیں اور یہ دنیا بھر میں ہوتا ہے۔

    وزارت داخلہ ،وزارت ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے جواب کیلئےمہلت مانگ لی ، جس پر عدالت نے جبران ناصر کی توہین عدالت کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی اے و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے صحافی ضرار کھوڑو کی درخواست پر بھی 20 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

    وزارت داخلہ ،وزارت ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے جواب کیلئےمہلت مانگ لی، عدالت نے کہا کہ الیکشن کے دن میں انٹرنیٹ بندش پر آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ کا جواب جمع کرائیں جبکہ ایکس کی بندش پر بھی جواب طلب کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی بحالی سے متعلق جاری حکم امتناع میں توسیع کردی۔