Tag: ایک اور

  • امریکا میں ایک اور طیارہ حادثہ

    امریکا میں ایک اور طیارہ حادثہ

    امریکا (6 اگست 2025): امریکا میں ایک اور طیارہ حادثہ پیش آیا ہے ایئر کرافٹ گرنے کے بعد جل کر خاکستر ہو گیا جبکہ سوار چاروں افراد ہلاک ہو گئے۔

    امریکی میڈیا کےمطابق امریکا میں شمالی ایریزونا میں میڈیکل ٹرانسپورٹ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار چاروں افراد ہلاک ہو گئے۔ طیارے کے زمین پر گرتے ہی آگ بھڑک اٹھی اور ایئر کرافٹ جل کا خاکستر ہو گیا۔

    رپورٹ کے مطابق حادثہ نیو میکسیکو کے البوکرک واقع سی ایس آئی ایوی ایشن کمپنی کا یہ طیارہ فلیگ اسٹاف سے 200 میل شمال مشرق میں چنلے ہوائی اڈے کے قریب اس وقت حادثے کا شکار ہوا جب وہ ایک مریض کو لینے کے لیے اسپتال جا رہا تھا۔ حادثے میں مرنے والے چاروں افراد کا تعلق طبی عملے سے تھا۔ مرنے والوں کے اہلخانہ کو حادثے کی اطلاع کر دی گئی ہے۔

    حادثے کی وجوہات کا تاحال پتہ نہیں چل سکا ہے جب کہ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ اور ایف اے اے حادثے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ سی ایس آئی ایوی ایشن تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے۔

    دوسری جانب فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے افسران نے حادثے کے حوالے سے بتایا کہ بیچ کرافٹ دوپہر 12 بج کر 40 منٹ کے قریب چنلے ہوائی اڈے پر اترتے وقت حادثے کا شکار ہوا۔

    حادثے کے بعد نواجو پولیس محکمہ کے چِنلے ضلع اور فائر و ریسکیو سروسز کے ہنگامی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے۔ ٹیم نے آگ پر قابو پانے کے بعد لاشوں کو جہاز سے نکالنے کا کام شروع کیا۔۔

    نواجو نیشن کے صدر بو نیوگرین نے حادثے پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور مرنے والے طبی عملے کے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال امریکا میں کئی فضائی حادثے پیش آ چکے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    رواں سال جنوری میں فیلاڈیلفیا میں بھی ایک میڈیکل ٹرانسپورٹ طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا۔ اس حادثے میں 8 افراد مارے گئے تھے۔ حادثے کی تحقیقات کرنے والے نیشنل ٹرانسپورٹین سیفٹی بورڈ کے مطابق طیارے کا وائس ریکارڈر کام نہیں کر پا رہا تھا۔

    اس کے علاوہ حال ہی میں امریکا کے نارتھ کیرولینا میں اوک آئی لینڈ کے پاس ایک طیارہ سمندر میں جا گرا تھا۔ یہ حادثہ 2 اگست کو شام میں پیش آیا تھا۔

  • دنیا کو ایک اور سنگین عالمی وبا کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    دنیا کو ایک اور سنگین عالمی وبا کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    دنیا ابھی کورونا جیسی وبا کے مضر اثرات سے نہیں نکلی کہ ایک اور نئی سنگین عالمی وبا دستک دے رہی ہے اور 119 ممالک میں پھیل چکی ہے۔

    دنیا میں 2019 میں آنے والی جان لیوا عالمی وبا کووڈ 19 جو کورونا کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہوئی۔ لاکھوں انسانی جانیں اس میں ضائع ہوئیں۔ اس وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے نام پر دنیا کا چلتا پہیہ رک گیا اور معیشت جام ہوگئی۔

    لوگ ابھی کورونا کے مضر جسمانی اور نفسیاتی اثرات سے پوری طرح باہر نہیں آئے تھے کہ عالمی ادارہ صحت نے ایک اور سنگین عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے اور یہ وبا چکن گنیا وائرس ہے۔

    روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چکن گنیا وائرس اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پھیل چکا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی صورت ایک بڑی عالمی وبا پھوٹنے کا خطرہ موجود ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس میں وہی ابتدائی علامات نظر آ رہی ہیں جو دو دہائی قبل ایک بڑے وبائی پھیلاؤ سے پہلے دیکھی گئی تھیں، اور ہم اس بار ایسی صورتحال کو دہرانا نہیں چاہتے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روہاس الواریز نے بتایا کہ چکن گنیا ایک ایسا مرض ہے جس سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں، لیکن یہ اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پایا جا چکا ہے اور منتقل ہو چکا ہے، جس سے 5.6 ارب افراد کو خطرہ لاحق ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ماہر نے جنیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 2004-2005 میں چکن گنیا کی ایک بڑی وبا نے بحرِ ہند کے جزیروں کو متاثر کرنے کے بعد عالمی سطح پر 5 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا۔ 2025 کے آغاز سے ری یونین، مایوٹ اور ماریشس میں چکن گنیا کی بڑی وبائیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

    ان کے مطابق ری یونین کی ایک تہائی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چکن گنیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی ہوتی ہیں، جس کے باعث اس کی تشخیص میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

    الواریز نے مزید بتایا کہ 20 سال قبل کی طرح اس بار بھی وائرس علاقائی سطح پر دوسرے ممالک تک پھیل رہا ہے جن میں مڈغاسکر، صومالیہ اور کینیا شامل ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں بھی وبائی سطح پر منتقلی جاری ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یورپ میں بھی وائرس کے درآمد شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر بحرِ ہند کے جزیروں سے تعلق رکھنے والے افراد میں۔ فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اٹلی میں مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ چکن گنیا ایک مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے، جو اکثر انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

  • کراچی میں ایک اور بڑی پابندی عائد

    کراچی میں ایک اور بڑی پابندی عائد

    ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد ہیں اب شہر قائد کے باسیوں پر ایک اور بڑی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    کراچی کے شہریوں پر کمشنر نے ایک اور بڑی پابندی عائد کر دی ہے۔ تاہم یہ پابندی مفاد عامہ اور ممکنہ مون سون بارشوں کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں نالوں، کھلی جگہوں پر کچرا اور فضلہ سمیت دیگر ملبہ پھینکنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    کمشنر کراچی نے یہ پابندی ایم ڈی ایس ایس ڈبیلو ایم بی کی درخواست پر لگائی ہے اور اس پابندی کا نفاذ 2 ماہ کے لیے کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے کمشنر کراچی کاکہنا ہے کہ کچرا اور ملبہ پھینکنے سے نالے بلاک اور پانی کے اخراج میں مشکلات کا خطرہ ہے۔ اس لیے یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کے لیے متعلقہ اداروں اور پولیس حکام کو ہدایت کر دی گئی ہے۔

    واضح رہےکہ کراچی میں رات 11 سے صبح 6 بجے تک ڈمپر چلانے، سڑکوں پر ڈبل پارکنگ کرنے، چنگچی رکشے چلانے، منظور شدہ مویشی منڈیوں کے علاوہ کہیں اور قربانی کے جانور فروخت کرنے سمیت کئی دیگر پابندیاں عائد ہیں۔ تاہم ان میں سے کم پر ہی عملدرآمد ہو پاتا ہے۔