لاہور : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کا اقدام چیلنج کردیا، نیب درخواست ضمانت کےدوران لگائے گئے الزامات ثابت نہ کرسکا، عدالت ای سی ایل سےنام نکالنےکاحکم دے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے لاہورہائی کورٹ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کے خلاف درخواست دائر کر دی ، درخواست میں حکومت، وزارت داخلہ، چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے رمضان شوگرمل اورآشیانہ ہاؤسنگ سکیم کاکیس بنایا، گرفتاری کےدوران اپنی بےگناہی کےثبوت دئیے، نیب درخواست ضمانت کےدوران لگائےگئےالزامات ثابت نہ کرسکا۔
دائر درخواست میں کہا گیا عدالت نےالزامات ثابت نہ ہونےپردرخواست ضمانت منظورکرلی اور استدعا کی عدالت ای سی ایل سےنام نکالنےکاحکم دے۔
یاد رہے وزارت داخلہ نے بیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا تھا۔
مزید پڑھیں :شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا
اس سے قبل19 فروری کو اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف پر بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور وزیر داخلہ کی ہدایت پر ان کا نام عبوری قومی شناختی فہرست میں شامل کرلیاگیا تھا اور کہا تھا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے تک عبوری قومی شناختی فہرست میں رہےگا، فہرست میں شامل افراد کے 30 دن کیلئے بیرون ملک جانے پر پابندی ہوتی ہے۔
خیال رہے اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں جبکہ نیب نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا، جس کے بعد 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔