Tag: ای سی ایل

  • رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا نام بھی ایگرٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ذرایع کے مطابق مریم نواز، رانا ثنا اللہ، جاوید لطیف اور وقار احمد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، ذرایع کا کہنا تھا کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی تھی۔

    جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    مریم نواز کا نام کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ای سی ایل نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے سفارش کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے اور نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست 15 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کرچکی ہے۔

    یاد رہے کہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

  • جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز اور جاوید لطیف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ای سی ایل نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے اور نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست 15 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کرچکی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نیب کے سامنے پیش

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کے لیےطلب کیا تھا جس پر مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے تھے۔

    نیب میں پیشی سے قبل میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ وہی پوچھ گچھ ہے جو 2000ء میں بھی ہوئی تھی، تب بھی وہی اثاثے تھے اور آج بھی وہی ہیں۔

  • مریم نواز کا نام ایک بار پھر ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

    مریم نواز کا نام ایک بار پھر ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایک بار پھر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے مریم نواز کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی منظوری دے دی۔ نیب نے چوہدری شوگرملز تحقیقات کیس میں مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    نیب لاہور کی جانب سے وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا تھا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ تحقیقاتی مرحلوں میں پیشی یقینی بنایا جاسکے۔

    خیال رہے کہ 9 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔ ذرائع وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازکانام رمضان شوگرملز کیس میں ڈالنےکی سفارش کی گئی۔

    دریں اثنا ذرائع نے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے درخواست وزارت داخلہ کو موصول ہوگئی ہے، مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ درخواست کمیٹی کو بھجوائے گی۔

  • مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کا معاملہ لٹک گیا

    مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کا معاملہ لٹک گیا

    لاہور: سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کا معاملہ لٹک گیا، عدالتی چھٹیوں کے باعث کیس دوسرے بینچ میں بھی سماعت کے لیے مقرر نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکل سکے گا یا پاسپورٹ کی واپسی ممکن ہوگا؟ معاملے کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا، دو درخواستوں پر سماعت آج ہونا تھی تاہم چھٹیوں کے باعث درخواستیں دوسرے بینچ میں بھی سماعت کے لیے مقرر نہ ہوسکیں۔

    عدالت نے مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت کے لیے آج مقرر کر رکھی تھیں۔ جسٹس علی باقرنجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں موسم سرما کی عدالتی چھٹیوں پر ہیں۔ مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت چھٹیوں کے بعد ہونے کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تھی، عدالت نے دو درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

    مریم نواز کیس، عدالت کا دو درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کا فیصلہ

    قبل ازیں 23 دسمبر کو بھی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، جسٹس باقرنجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی تھی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کرنے کی اپیل کی۔

    تاہم معاملہ زیرسماعت ہے، ممکنہ ہے عدالتی چھٹیوں کے بعد کیس کا فیصلہ سامنے آجائے۔

  • کابینہ اجلاس: جان بچانے والی دواؤں سمیت 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ

    کابینہ اجلاس: جان بچانے والی دواؤں سمیت 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ جان بچانے والی دواؤں سمیت 89 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے مشترکہ میڈیا بریفنگ دی۔

    معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں دواؤں کی قیمتوں پر نظر ثانی کے معاملے پر بات ہوئی، کابینہ نے 89 دواؤں کی قیمتوں کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں بہت سی جان بچانے والی دوائیں شامل ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ فیصلہ 2018 کی میڈیسن پرائسنگ پالیسی کے تحت کیا گیا۔ ضروری دواؤں کی قیمتوں میں 3 سال تک 10 فیصد سالانہ کمی کرنا ہوتی ہے۔ دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ 2 ہفتے میں نظر ثانی کر کے نئی پالیسی لائی جائے گی۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ میں 21 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، حکومت نے مستحق افراد کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کی ہدایات دی ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں 12 دسمبر 2019 کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ اجلاس میں فرخ اقبال کو صدر اور سی ای او ویمن بینک تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے 11 ممبران کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ایل او سی کے اطراف آبادی کے لیے بھی خصوصی پیکج کی منظوری دی ہے۔ پیکج کے تحت ایل او سی کے متاثرہ گھرانوں کے لیے 67 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔ ایل او سی پر بسنے والوں کے لیے راشن اسکیم متعارف کروائی جارہی ہے۔ ایل او سی پر ہر شادی شدہ خاتون کو 4 ہزار روپے ہر سہ ماہی دیے جائیں گے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہاؤس بلڈنگ فنانس میں وفاقی شیئرز فروخت کرنے کا معاملہ ای سی سی بھجوا دیا گیا، طلحہ علی خان کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر لوک ورثہ تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ دارالحکومت کو گندگی سے صاف کیا جائے۔ ریئر ایڈمرل ذکا الرحمان کو جنرل مینیجر کے پی ٹی تعینات کرنے اور بھارت سے پولیو فنگر مارکر درآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ای سی ایل میں ناموں کے اندراج اور اخراج کی تجویز کی بھی منظوری دی گئی۔ مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست یکسر مسترد کردی گئی ہے، ای سی ایل سے 8 نام نکالنے کی منظوری دی گئی اور 8 کو مؤخر کیا گیا ہے۔ حکومت جو بھی کام کرے گی آئین و قانون کے مطابق کرے گی۔ کابینہ نے 4 نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری بھی دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین کے اختیارات کم نہیں کررہی، ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کو کابینہ نے مسترد کیا ہے۔

  • مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جائے گا: کابینہ اجلاس میں فیصلہ

    مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جائے گا: کابینہ اجلاس میں فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے، ذیلی کمیٹی کے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی فیصلے کی توثیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 15 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے معاملے کا ذکر ہوا۔ وزیر اعظم نے کابینہ ارکان سے معاملے پر رائے لی۔

    وزیر اعظم نے دریافت کیا کہ کیا کسی کو ذیلی کمیٹی کے فیصلے پر اعتراض ہے کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جائے گا؟ تاہم مریم نواز کے معاملے پر کابینہ نے متفقہ رائے دیتے ہوئے ذیلی کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کی۔

    کابینہ اجلاس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اطراف آبادی کے لیے خصوصی پیکج کی منظوری دی، وفاقی کابینہ نے فیڈرل لینڈ کمیشن کے سینئر ممبر اور فرسٹ ویمن اور ایگزم بینک کے سی ای اوز کی بھی منظوری دی۔

    اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا، دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمت کے فروخت کے تعین کی منظوری دی گئی جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں اسپورٹس بورڈ ایگزیکٹو کمیٹی اور بورڈ کی تشکیل نو، قانون میں ترمیم، نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی چیئر پرسن اور اراکین کی تقرری کی منظوری اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے جی ایم آپریشنز کی پاک بحریہ سے ڈیپوٹیشن کا معاملہ شامل تھا۔

    نیشنل پاور پارک مینجمنٹ آف کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ رہی۔

  • مریم نواز کیس، عدالت کا دو درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کا فیصلہ

    مریم نواز کیس، عدالت کا دو درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کا فیصلہ

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے دو درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے کیس کی سماعت ای سی ایل کی درخواست کے ساتھ کرنے کا فیصلہ کیا اور سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی تھی، جسٹس باقرنجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی تھی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کرنے کی اپیل کی۔

    قبل ازیں 9 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی تھی۔

    مریم نواز ای سی ایل، سرکاری وکیل نے درخواست مسترد کرنے کی اپیل کردی

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیئے تھے کہ ان کی موکلہ کا موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، جو قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے آپ نے حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کیوں نہیں کی۔

    یاد رہے مریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

  • موجودہ قوانین پر مریم نواز کو جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالا دستی ہے: بابر اعوان

    موجودہ قوانین پر مریم نواز کو جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالا دستی ہے: بابر اعوان

    اسلام آباد: معروف وکیل بابر اعوان کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین پر مریم نواز کو جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالا دستی ہے، نواز شریف کی بیماری پر ہم نے کوئی سیاست نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق معروف وکیل بابر اعوان کا کہنا ہے کہ جتنے بھی بیمار تھے وہ لندن پہنچتے ہی صحت مند ہوجاتے ہیں، سیاسی قیادت کی جانب سے عدالتوں کو سچ بتانے کی توقع کرتے ہیں۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی بیماری پر ہم نے کوئی سیاست نہیں کی، پارٹی کا فیصلہ تھا سزا یافتہ شخص کو حکومت اجازت نہیں دے گی۔ پاکستان کے ڈاکٹرز اور ٹیسٹ لیبارٹریز پر عدم اعتماد کیا گیا۔ موجودہ قوانین پر مریم نواز کو جانے کی اجازت نہ دینا قانون کی بالا دستی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی کا کوئی جواز نہیں اور نہ ایسا ممکن ہے، اداروں میں تصادم صرف 1997 میں ہوا جب عدالت پر حملہ ہوا تھا۔ اداروں میں تصادم کے خدشے کو پیرا 66 سے جوڑا جا رہا ہے۔

    بابر اعوان کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کیس میں حکومت آئینی اور قانونی طریقہ کار اپنائے گی۔ حکومت مناسب سمجھے گی تو پرویز مشرف کیس پر عدالت جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو تقریری مقابلوں کے بجائے قانون سازی کا ادارہ بنانا ہوگا، تمام اداروں کا کسٹوڈین ایگزیکٹو ہے۔ حکومت نے کسی بھی جگہ پر مسائل کے حل کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا۔ میڈیا سے درخواست ہے مثبت سوچ کو ترجیح بنایا جائے۔

    بابر اعوان نے مزید کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر مشرف کی غیر حاضری میں اپیل دائر ہوسکتی ہے۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

    لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے غیر مشروط طور پر نکالنے کی درخواست پر آج کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا.

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جاتی ہے اور اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے.

    اس سے قبل شریف برادران کی جانب سےعدالتی حکم پر تحریری ضمانت کا مسودہ عدالت میں‌جمع کرایا گیا تھا جس پر جسٹس باقرنجفی نے کہا کہ اتفاق رائےکی کوشش کررہےتھے، عدالت میں انڈرٹیکنگ آرہی ہےتوکیاوہ ٹھیک نہیں؟ اگر حکومتی وکیل کوتحفظات ہیں توفیصلہ سنادیتےہیں۔

    عدالت نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے حکومت کی جانب سے عائد کردہ انڈیمنٹی بانڈز کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے غیر مشروط طور پر سابق وزیراعظم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    اس سے قبل عدالت نے ریمارکس دیے کہ سماعت سے پہلے کچھ سوالات کا جواب جاننا چاہتے ہیں، کیا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے شرائط لگائی جاسکتی ہیں؟ اگرضمانت کے بعد ایسی شرائط لاگو ہوں توعدالتی فیصلے کو تقویت ملے گی یا نہیں؟

    حکومتی وکیل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کی حالت تشویش ناک ہے، نوازشریف بیرون ملک علاج کرانا چاہتے ہیں تو کراسکتے ہیں مگر نوازشریف عدالت کو مطمئن کریں گے۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص مدت کے لیے وہ بیرون ملک علاج کرانا چاہیں تو کرا سکتے ہیں، عدالت مطمئن ہو تو نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر اعتراض نہیں ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی چیز میمورنڈم میں شامل کی جا سکتی ہے یا نکالی جا سکتی ہے، کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کرسکتے ہیں؟ فریقین نوازشریف کے واپس آنے یا کوئی رعایت کی بات کرسکتے ہیں؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی رٹ قائم کرنے کے لیے شرائط لاگو کیں، عدالت نے نوازشریف کو علاج کے لیے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی، حکومت کو انڈیمنٹی بانڈز نہیں دینا چاہتے تو عدالت میں جمع کرا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےشرائط اس لیے لاگو کیں کہ نوازشریف واپس آکر پیش ہوں۔

    وکیل نوازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنس دائر کیے گئے، ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر دائر کیے گئے، ریفرنس فائل ہونے کے وقت نوازشریف ملک میں نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سمن کیا گیا کہ وہ واپس آکرعدالت میں پیش ہوں، نوازشریف کو صرف سمن کیا گیا وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے، دوران ٹرائل نوازشریف اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے باہر گئے۔

    وکیل نوازشریف نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم کو سزا سنائی، نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے، نوازشریف نے واپس آکر گرفتاری دی جس سے ظاہر ہوتا ہے نوازشریف عدالتوں کا کتنا احترام کرتے ہیں۔

    وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطل کی، 8ملین پاؤنڈ جرمانہ بھی سزا تھی جسے معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اپیل عدالت سن رہی ہو تو پھر حکومت مداخلت کر ہی نہیں سکتی، جب معاملہ عدالت میں ہو تو حکومت اسے چھو بھی نہیں سکتی۔

    امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے نوازشریف کو 6 ہفتے کی ضمانت ملی، 6 ہفتے کی ضمانت میں باہر جانے پر پابندی لگائی گئی، نوازشریف کی حالت کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئی قدغن نہیں لگائی۔

    وکیل نوازشریف نے کہا کہ عدالت چاہے تو بیان حلفی دے سکتے ہیں، عدالتوں نے ڈاکٹروں کی رپورٹ پر ضمانت دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف اس حوالے سے کیا ضمانت دے سکتے ہیں۔

    شہبازشریف نے جواب دیا کہ یقین دلاتا ہوں نوازشریف ٹھیک ہوتے ہی واپس آجائیں گے، اللہ پاک نوازشریف کو خیریت سے واپس لائیں گے، میں ان کے ساتھ علاج کے لیے باہر جاؤں گا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بیان حلفی سے متعلق جو بیان دیا اسے ڈرافٹ کی صورت سامنے لایا جائے، نوازشریف، شہبازشریف واپس آنے سے متعلق لکھ کر دیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ عدالت میں یہ بیان حلفی دیں تو کیا آپ کو کوئی اعتراض نہیں؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ہمیں اس پرکوئی اعتراض نہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر نوازشریف اور شہبازشریف کے بیان حلفی کا مسودہ عدالت میں جمع کرا دیا گیا، وکلا نے 2 صفحات پر مشتمل ہاتھ سے لکھا مسودہ عدالت میں جمع کرایا۔ شریف برادران کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں لکھا ہے کہ نوازشریف ٹھیک ہوتے ہی ملک واپس آجائیں گے، نوازشریف واپس آکر کیسز کا سامنا کریں گے۔

  • نوازشریف نے حکومت کی طرف سے دی گئی مشروط اجازت مسترد کردی

    نوازشریف نے حکومت کی طرف سے دی گئی مشروط اجازت مسترد کردی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے حکومت کی طرف سے دی گئی مشروط اجازت مسترد کر دی، مشروط طور پر نام نکالنے کو اسلام آباد یا لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت میں ضمانتی مچلکے جمع کرا چکے ہیں، حکومت کس قانون کے تحت رقم مانگ رہی ہے، عدالت نے ضمانت دی ہے کوئی پابندی نہیں لگائی۔

    وکیل نوازشریف نے کہا کہ نوازشریف عدالتی حکم اور قانون کو مانتے ہیں، مشروط طور پرنام نکالنے کو اسلام آباد یا لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، خواجہ حارث نے درخواست تیار کر رکھی ہے، آج ہی دائر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ درخواست لاہور یا اسلام آباد میں دائر ہونے کا فیصلہ خواجہ حارث کریں گے۔ نواز شریف کے وکیل نے کیس فائل اور تفصیلی فیصلے کی مستند کاپی حاصل کرلی۔

    نوازشریف کے وکیل سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف کی 8 ہفتے کی طبی بنیادوں پر ضمانت کو چیلنج کریں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پہلے ای سی ایل کا معاملہ حل ہوجائے، پھر اس معاملے کو دیکھیں گے۔

    نوازشریف کو 4 ہفتے کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کو4 ہفتے کے لیے بیرون ملک جانے کی ون ٹائم اجازت ہوگی جبکہ نوازشریف یا شہبازشریف 7 ارب روپے کے سیکیورٹی بانڈزجمع کرائیں گے۔