Tag: اےآروائی نیوز

  • بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی تیسری بار دفتر خارجہ طلبی

    بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی تیسری بار دفتر خارجہ طلبی

    اسلام آباد: لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے خلاف بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو ایک بار پھر دفتر خارجہ طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی جنوبی ایشیا نے گزشتہ روز ہونے والی بھارتی فائرنگ کے خلاف بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کیا اور ان سے بھارتی جارحیت پر شدید احتجاج کیا۔

    اس موقع پر احتجاجی مراسلہ بھی جے پی سنگھ کے حوالے کیا گیا۔

    بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ میں یہ رواں ہفتے تیسری دفعہ طلبی ہوئی ہے۔ گزشتہ روز بھی انہیں دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا جہاں ترجمان دفتر خارجہ نے ان سے بھارتی جارحیت پر شدید احتجاج کیا۔

    یاد رہے کہ کل صبح بھارت نے ایک پھر ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کی اور کندن پور، سیالکوٹ اور چپراڑ سیکٹرز پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا۔

    بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 خواتین شہید جبکہ 5 شہری زخمی ہوگئے۔ زخمی ہونے والوں میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے کارروائی کے بعد پنجاب رینجرز نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارتی پوسٹ تباہ کردی۔

    اس سے قبل اسی ہفتے 15 جنوری کو بھی بھارتی فوج نے ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوٹلی سیکٹر پر مارٹر فائر کیے تھے جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی جوان شہید ہوگئے تھے۔

    اس روز بھی پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی تھی جس میں 3بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اسی روز بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کی درآمد اور تیاری کے لیے منظوری لازمی قرار

    بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کی درآمد اور تیاری کے لیے منظوری لازمی قرار

    اسلام آباد: بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کے لیے وزارت داخلہ نے نئی پالیسی جاری کردی جس کے مطابق بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کی درآمد اور تیاری کے لیے منظوری لازمی قرار دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کے لیے نئی پالیسی جاری کردی۔

    نئی پالیسی کے بعد بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کی درآمد اور مقامی سطح پر تیاری میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔

    نئی پالیسی آنے کے بعد سابقہ تمام پالیسیاں فوری منسوخ ہوگئیں جبکہ نئی پالیسی کا اطلاق بھی فوری ہوگا۔

    پالیسی کے تحت بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کے لیے پارٹس بھی منگوائے جاسکیں گے۔ بلٹ اور بم پروف گاڑیوں کی درآمد اور تیاری کے لیے منظوری لازمی قرار دی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں گاڑی مقامی سطح پر تیارکرنے والی کمپنیوں کو ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہونا ہوگا جبکہ کمپنیوں کو سیکیورٹی ایجنسیز سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرنا ہوگا۔

    پالیسی کے تحت سفارتی مشن اور عالمی ادارے وزارت خارجہ کے ذریعے رجوع کر سکیں گے۔ 50 ملین سالانہ ٹیکس ادا کرنے والی فرمز کی درخواستوں کو ترجیح دی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تاریخی شہر پومپئی کی تباہی کے ہولناک مناظر

    تاریخی شہر پومپئی کی تباہی کے ہولناک مناظر

    کیا آپ تاریخی شہر پومپئی اور اس کی تباہی کے بارے میں جانتے ہیں؟

    حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے سے آباد شہر پومپئی موجودہ اٹلی کے شہر نیپلز کے قریب ایک قدیم رومی شہر تھا۔

    اس خوبصورت شہر میں پانی کے تالاب، کلب، بیکریاں، کشادہ سڑکیں، واٹر سپلائی کی سکیم، لائبریری، کمیونٹی سنٹر، اسپتال، گھوڑے باندھنے کے جدید اصطبل، دو منزلہ مکانات اور مکانوں کے پیچھے چھوٹے چھوٹے لان اور ان میں نصب فواروں نے اس شہر کو جنت بنا دیا تھا۔

    یہ دنیا کا پہلا شہر تھا جس میں زبیرا کراسنگ شروع ہوئی تھی۔ یہیں سے کریم کیک ایجاد ہوا تھا اور یہیں سے اجتماعی غسل خانوں یا حمام کے تصور نے جنم لیا تھا۔

    سنہ 79 عیسوی میں اس قصبے کے قریب واقع ویسویس کے آتش فشاں پہاڑ سے لاوا پھوٹ پڑا جس نے چند دن میں اس شہر کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ اس دور کا انتہائی ترقی یافتہ یہ شہر 13 سے 20 فٹ راکھ کے نیچے دفن ہوگیا۔

    آج بھی جب پومپئی کی باقیات دریافت ہوتی ہیں تو وہاں کے رہنے والوں کی لاشیں بے گور و کفن اسی حال میں ملتی ہیں جس میں وہ اپنے آخری وقت میں موجود تھے۔

    کئی گھروں میں روزمرہ معمولات زندگی کے آثار بھی ملتے ہیں جو جوں کے توں ایسے ہی رکے ہیں جیسے کسی نے جادو کے زور سے انہیں روک دیا ہو۔

    کچھ عرصہ قبل شہر پومپئی کی تباہی کی ایک تصوراتی ویڈیو آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ایک نمائش میں پیش کی گئی جسے چند دن میں لاکھوں افراد نے دیکھا۔

    آج ہم آپ کو بھی وہ ویڈیو دکھانے جارہے ہیں جسے دیکھ کر آپ اپنا دل تھام لیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مزیدار افغانی قورمہ بنانے کی ترکیب

    مزیدار افغانی قورمہ بنانے کی ترکیب

    افغانی قورمہ کو پکانے کا انداز عام قورمے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس میں اشیا کو پہلے ابالا جاتا ہے پھر انہیں پکایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا ذائقہ بھی عام قورمے سے مختلف ہوتا ہے۔

    آج ہم آپ کو مزیدار افغانی قورمہ بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔


    اجزا

    بکرے کا گوشت ابلا ہوا اور یخنی کے ساتھ: آدھا کلو

    تیل: 1 چوتھائی کپ

    پیاز کٹی ہوئی: 2 عدد

    ادرک لہسن کا پیسٹ: 1 کھانے کا چمچ

    نمک: 1 چائے کا چمچ

    لال مرچ پسی ہوئی: 1 چائے کا چمچ

    ثابت لال مرچ: 8 عدد

    دہی: 1 کپ

    لیموں کا رس: 1 کھانے کا چمچ

    کیوڑا: 1 چائے کا چمچ

    گرم مصالحہ: آدھا چائے کا چمچ


    ترکیب

    سب سے پہلے تیل گرم کر کے اس میں پیاز کو ہلکا سنہری کرلیں۔

    اب اس میں ادرک لہسن کا پیسٹ، نمک اور پسی ہوئی لال مرچ شامل کر کے اچھی طرح فرائی کرلیں۔

    اس کے بعد گوشت کو یخنی، ثابت لال مرچ اور دہی کے ساتھ شامل کر کے 10 منٹ پکائیں اور مسلسل چمچ چلاتے رہیں۔

    اب اسے ہلکی آنچ پر مزید 10 منٹ کے لیے دم پر رکھیں۔

    آخر میں لیموں کا رس، کیوڑا اور گرم مصالحہ ڈال کر نکال لیں۔

    گرما گرم مزیدار افغانی قورمہ تیار ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملک کا نظام تباہ، قوم ٹرک کی بتی کے پیچھے ہے: مصطفیٰ کمال

    ملک کا نظام تباہ، قوم ٹرک کی بتی کے پیچھے ہے: مصطفیٰ کمال

    لاہور: پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ملک کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔ قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ کمال آج پاکستان عوامی تحریک کے احتجاجی جلسے میں شرکت کے لیے لاہور پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گندا پانی پینے سے ہر سال 53 ہزار بچے جاں بحق ہو رہے ہیں۔ ’ملک کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔ قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی فیصلہ کریں اس ہیجان سے قوم کو نکالیں۔ ایڈمنسٹریشن کسی اور کاموں میں لگی ہوئی ہے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک کے جلسے میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں 14 لوگوں کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ ’ظلم پر انصاف نہیں ہوا، خاموش رہتے تو ظالم کے ساتھی کہلاتے‘۔

    انہوں نے کہا کہ احتجاج میں سب آئیں، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ دھرنا ہے ہم تو جلسے کے لیے آئے ہیں۔ وزیر اعلیی پنجاب اور وزیر قانون پنجاب کو رپورٹ کی روشنی میں مستعفی ہوجانا چاہیئے۔

    پاکستان کی سیاسی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ ان جمہوی لوگوں سے ہے۔ اگر جمہویت ڈیلیور کر رہی ہے تو مدد کرنا چاہیئے اور اسے حقیقی معنوں میں چلنے دینا چاہیئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی جانب سے فلسطین کی امداد روکنے کا اعلان

    امریکا کی جانب سے فلسطین کی امداد روکنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے فلسطین کی امداد روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی 65 ملین ڈالر کی امداد روکی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے فلسطین کی امداد روکنے کا اعلان کردیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق فلسطین کی 65 ملین ڈالر کی امداد روکی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی کو فلسطین کے لیے صرف 60 ملین ڈالر دیں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطین کو اپنے حصے سے زیادہ امداد دے رہا ہے۔ دیگر ممالک کو امداد میں اضافہ کرناچاہیئے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 2 ہفتے قبل فلسطین کی امداد میں کٹوتی کی دھمکی دی تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ فلسطینی امداد روکے جانے کے امکان پر بہت فکر مند ہوں۔

    فلسطین نے بھی امریکا کے امداد روکے جانے کے اقدام کی شدید مذمت کی۔ فلسطین کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینیوں کے حقوق کو ختم کرنا چاہتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کی کم عمر ترین تیر انداز

    پاکستان کی کم عمر ترین تیر انداز

    خیبر ایجنسی: فاٹا سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ مسکان آفریدی پشاور میں ہونے والی چھٹی قومی تیر اندازی چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔ وہ پاکستان کی پہلی خاتون اور سب سے کم عمر ترین تیر انداز ہیں۔

    نہایت کم عمری سے اس کھیل میں مہارت حاصل کرنے والی مسکان گزشتہ چیمپیئن شپ میں تیسری پوزیشن لے چکی ہیں جبکہ انہوں نے خیبر پیس گیمز اور گورنر یوتھ اسپورٹس فیسٹیول میں بھی پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔

    مسکان کا کہنا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ اس بار قومی چیمپیئن شپ میں فتح حاصل کر کے وہ فاٹا کا نام سر بلند کریں گی۔

    انہوں نے فاٹا میں کھلاڑیوں کے لیے سہولیات کی عدم دستیابی پر بھی بات کی اور حکومت سے اپیل کی کہ دیگر صوبوں کی طرح فاٹا کے کھلاڑیوں کو بھی جدید سہولیات اور ساز و سامان فراہم کیا جائے۔

    ان کے مطابق سہولیات کی عدم فراہمی ہی کی وجہ سے فاٹا سے اب تک کوئی اچھا کھلاڑی سامنے نہیں آسکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کیا اسٹیفن ہاکنگ مر چکے ہیں؟

    کیا اسٹیفن ہاکنگ مر چکے ہیں؟

    عصر حاضر کے مشہور سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے گزشتہ ہفتے اپنی 76 ویں سالگرہ منائی، تاہم کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ 30 سال قبل مر چکے ہیں۔۔ اور ان کی وہیل چیئر پر بیٹھا دنیا کو نئی نئی تحقیقات سے روشناس کرواتا شخص اسٹیفن ہاکنگ نہیں بلکہ ان کا کوئی ہم شکل ہے۔

    اس حیران کن اور متنازعہ خیال پر یقین رکھنے والے افراد کا ماننا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ سنہ 1985 میں مر چکے ہیں تاہم ان کی موت عالمی خلائی ادارے ناسا کے لیے بہت بڑا نقصان تھی چنانچہ انہوں نے ہاکنگ کی موت کا اعلان کرنے کے بجائے ان کی جگہ ان کے ہم شکل کو پیش کردیا۔

    لوگوں کا ماننا ہے کہ وہیل چیئر پر بیٹھا شخص ہاکنگ کی طرح حیران کن ذہنی صلاحیتوں کا حامل نہیں بلکہ ایک عام شخص ہے جسے ’ناسا‘ کی طرف سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔

    اس نظریے کو ماننے والے افراد دلیل کے طور پر اسٹیفن ہاکنگ کے زیر استعمال ٹیکنالوجی اشیا کی مثال دیتے ہیں جن کی مدد سے ہاکنگ بولتے اور اپنے نظریات کو پیش کرتے ہیں۔

    ان کے مطابق اسٹیفن ہاکنگ کی وہیل چیئر اور چشمے سے منسلک مختلف اقسام کی مشینیں اور سینسر، جو ان کی آنکھ کے اشارے اور تھوڑی کی حرکت سے وہ سب کمپیوٹر کی اسکرین پر پیش کردیتے ہیں جو اسٹیفن ہاکنگ سوچ رہے ہوتے ہیں اور بولنا چاہتے ہیں، دراصل پس پردہ ناسا کے چند ماہرین کی جانب سے پیش کیا جارہا ہوتا ہے جو کسی وجہ سے سامنے نہیں آنا چاہتے اور اپنے نظریات کو ہاکنگ سے منسوب کردیتے ہیں۔

    اس خیال کو ماننے والے افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہاکنگ کی لکھی گئی شہرہ آفاق کتاب ’آ بریف ہسٹری آف ٹائم‘ جو بگ بینک اور بلیک ہول جیسے کائنات کے عظیم رازوں سے پردہ اٹھاتی ہے، یہ بھی ناسا کی ٹیم کی جانب سے تحریر کردہ ہے جسے ہاکنگ کے نام کیا گیا ہے۔

    لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ناسا یہ سب کیوں کرے گا؟

    اس کا جواب بھی انہی لوگوں کی زبانی سنیں۔ اس نظریے کو ماننے والوں کا کہنا ہے کہ ناسا یہ کام اس لیے کرتا ہے تاکہ وہ اپنی تحقیقات اور دریافتوں کو دنیا کے سامنے قابل قبول بنا سکے کہ یہ عصر حاضر کے ذہین ترین سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کے پیش کردہ ہیں۔

    تاہم وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر اس نظریے کو درست مانا جا سکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق اسٹیفن ہاکنگ کو لاحق مرض اے ایل ایس میں مبتلا ہونے والے افراد اس مرض کی تشخیص کے بعد زیادہ سے زیادہ صرف 5 برس تک جی پاتے ہیں، تاہم ہاکنگ نے میڈیکل سائنس کے دعووں کی نفی کرتے ہوئے اس مرض کے ساتھ 55 برس گزار دیے۔

    تاہم یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے اے ایل ایس سینٹر کے میڈیکل ڈائریکٹر لیو مک کلسکی کا کہنا ہے کہ مرض کی یہ علامت مستقل نہیں۔

    ان کے مطابق کئی افراد اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد فوراً موت کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ کچھ اس مرض کے ساتھ طویل زندگی بھی جی لیتے ہیں۔ گویا یہ بات حتمی نہیں کہ اس مرض کا شکار ہونے والے افراد کو بہت جلد مرنا ہی ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ اگر اس مرض میں مبتلا افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے اور ان میں وقتاً فوقتاً ظاہر ہونے والے مسائل کا فوری طور پر علاج کرلیا جائے تو مریض ایک لمبی زندگی جی سکتا ہے۔

    یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کی نوجوانی کی تصویر اور موجودہ تصاویر کو دیکھا جائے تو ان میں نہایت معمولی سا فرق نظر آتا ہے، گویا شدید بیماری اور گزرے ماہ و سال نے ہاکنگ کا کچھ نہیں بگاڑا اور وہ ویسے ہی جوان رہے۔

    کچھ افراد ان کی پرانی اور موجودہ تصاویر میں بالوں کی رنگت میں بھی فرق قرار دیتے ہیں۔

    اس نظریے کے ماننے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہیل چیئر پر گزشتہ 30 سالوں بیٹھا شخص ایک بالکل صحت مند اور عام انسان ہے جو ایک طویل عرصے سے اسٹیفن ہاکنگ بن کر مفلوج ہونے کا ڈرامہ کر رہا ہے۔


    کیا آپ کے خیال میں ’نقلی‘ اسٹیفن ہاکنگ کے نظریات درست ہیں؟ کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔

  • سمندر کا گرم پانی مادہ کچھوؤں کی پیدائش کا سبب، نسل کو خطرہ

    سمندر کا گرم پانی مادہ کچھوؤں کی پیدائش کا سبب، نسل کو خطرہ

    سڈنی: آسٹریلیا میں واقع دنیا کی سب سے بڑی رنگ برنگی چٹانوں کا سلسلہ جو گریٹ بیریئر ریف یا عظیم حائل شعب کہلاتا ہے، کا گرم پانی مادہ کچھوؤں کی پیدائش کا سبب بن رہا ہے جس سے کچھوؤں کی نسل کے توازن بگڑنے اور ان کے معدوم ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    حال ہی میں نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفرک ایڈمنسٹریشن اور ڈبلیو ڈبلیو ایف آسٹریلیا کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ان مونگے کی چٹانوں کے قریب ساحل پر شمالی حصے میں پیدا ہونے والے کچھوؤں میں سے 99 فیصد جبکہ جنوبی حصے میں پیدا ہونے والے کچھوؤں میں سے 69 فیصد مادہ ہیں۔

    خیال رہے کہ کچھوے کی جنس کا تعین اس موسم پر ہوتا ہے جو انڈوں سے بچے نکلنے کے دوران ہوتا ہے۔

    اس عمل کے دوران اگر موسم گرم ہوگا یا درجہ حرارت بڑھتا جائے گا تو تمام انڈوں میں موجود کچھوے، مادہ کچھوے بن جائیں گے۔ معتدل موسم نر کچھوؤں کی پیدائش میں مددگار ہوتا ہے۔

    یہ انوکھی خصوصیت کچھوؤں کے علاوہ کسی اور جاندار میں نہیں پائی جاتی۔

    ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جنس کا یہی توازن برقرار رہا تو بہت جلد ہم ان کچھوؤں کو معدوم ہوتا دیکھیں گے۔

    مزید پڑھیں: کچھوے کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    ماہرین کے کہنا ہے کہ وہ مصنوعی طریقوں سے ریت کے ان حصوں کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ان انڈوں سے بچے نکلتے ہیں۔ مثال کے طور پر چھاؤں فراہم کرنا، یا ریت کے اس حصے میں مصنوعی بارش برسانا۔

    یاد رہے کہ اپنے اندر بے شمار انوکھی خصوصیات رکھنے والا جاندار کچھوا آہستہ آستہ معدومی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    گو کہ مادہ کچھوا ایک وقت میں 60 سے 100 انڈے دیتی ہے لیکن ان انڈوں میں سے نکلنے والے 1 یا 2 بچے ہی زندہ رہ پاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی نسل کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کے الیکٹرک اور چڑیا گھر انتظامیہ کی جنگ میں معصوم جانور پانی سے محروم

    کے الیکٹرک اور چڑیا گھر انتظامیہ کی جنگ میں معصوم جانور پانی سے محروم

    کراچی: چڑیا گھر اور سفاری پارک کی بجلی منقطع ہونے سے سینکڑوں جانور پانی کو ترس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کے تقسیم کار ادارے کے الیکٹرک نے کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک کی بجلی منقطع کردی۔

    کے ایم سی کا کہنا ہے کہ بجلی کے الیکڑک کی جانب سے منقطع کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سفاری پارک اور چڑیا گھر پر بجلی کی مد میں 13 کروڑ روپے کے واجبات ہیں۔

    دوسری جانب دونوں اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ معاملات طے ہونے کے باوجود بجلی منقطع کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

    سفاری پارک انتظامیہ کے مطابق سفاری پارک میں پانی لائنوں سے فراہم کیا جاتا ہے جو بجلی نہ ہونے کے باعث تعطل کا شکار ہے۔

    سفاری پارک اور چڑیا گھر انتظامیہ اور کے الیکٹرک کے درمیان اس کھینچا تانی میں معصوم جانور پانی کو ترس گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔