Tag: اےآروائی نیوز

  • قدرتی وسائل کی فضول خرچی عروج پر

    قدرتی وسائل کی فضول خرچی عروج پر

    کیا آپ جانتے ہیں اس سال ہم انسانوں نے زمین پر موجود ایک سال کے لیے مختص قدرتی وسائل کو صرف 7 ماہ کے اندر ختم کرلیا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہم انسانوں کو ایک سال کے اندر قدرتی وسائل کا اتنا ہی استعمال کرنا چاہیئے جتنا کہ زمین انہیں اسی ایک سال کے اندر پھر سے پیدا کرسکے۔

    تاہم ہم نے ان وسائل کو مقررہ وقت سے پہلے استعمال کرلیا اور اب آج کے دن کے بعد سے استعمال کیے جانے والے وسائل کی حیثیت ایسی ہے جیسے کوئی شخص برے وقت کے لیے بچائی گئی رقم کو روز مرہ کے معمولات کے لیے استعمال کرلے۔

    وسائل کے استعمال کے مقررہ وقت کے خاتمے کو اوور شوٹ ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے جو دنیا بھر میں آج منایا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق رواں سال ہم نے صرف 7 ماہ میں اتنا زیادہ کاربن کا اخراج کیا ہے جو سمندروں اور جنگلات سے جذب کرنا مشکل ہے، ہم نے حد سے زیادہ مچھلیوں کا شکار کیا، بے تحاشہ درخت کاٹے اور مقررہ حد سے زائد پانی کا استعمال کیا۔

    مزید پڑھیں: زمین کو بچانے کے لیے صرف 3 برس باقی

    سال کے اختتام تک چونکہ ہم ان وسائل کا مزید استعمال کرچکے ہوں گے تو اب ان جنگلات، پانی اور صاف ہوا کی دوبارہ بحالی میں زمین کو ایک سال سے کہیں زیادہ وقت درکار ہوگا۔

    یہ دن گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلے منایا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال یہ دن ستمبر میں منایا گیا تھا۔ گزشتہ صدی کے آخر میں یعنی 90 کی دہائی میں یہ دن اکتوبر اور نومبر میں منایا جاتا تھا۔

    گویا ہم زمین کے وسائل کو، مال مفت دل بے رحم کے مصداق نہایت بے دردی سے استعمال کرتے ہوئے ان کی فضول خرچی کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنے قدرتی وسائل کو اسی طرح استعمال کرتے رہے تو ان وسائل کو دوبارہ پیدا کرنے کے لیے ہمیں کم از کم ایک اور زمین کی ضرورت پڑے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کا شکار

    دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کا شکار

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت 30 کروڑ افراد اس موذی مرض میں مبتلا ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 4 ہزار کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 10 لاکھ سے زائد ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اس موذی مرض کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگوانے کا رحجان کم ہے یہی وجہ ہے کہ اس مرض کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تحریک انصاف کی فتح کے بعد روپے کی قدر میں بہتری

    تحریک انصاف کی فتح کے بعد روپے کی قدر میں بہتری

    کراچی: عام انتخابات 2018 میں اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی واضح برتری کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی برتری کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 3 ماہ بعد 42 ہزار کی حد ایک بار پھر عبور ہوگئی۔ 100 انڈیکس میں دوران کاروبار 500 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی۔

    شیئر مارکیٹ بھی اس وقت 350 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 41 ہزار 7 سو پوائنٹس کی سطح پر آگئی۔

    دوسری جانب انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔ انٹر بینک مارکیٹ میں 28 پیسے کی کمی کے بعد ڈالر کی قیمت 1 سو 28 اعشاریہ 21 روپے پر آگئی۔

    اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 1.50 روپے سستا ہوگیا جس کے بعد اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 1 سو 29 اعشاریہ 30 روپے پر آگئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز منعقد ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کےمطابق پاکستان تحریک انصاف اس وقت قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بسکٹ میں سوراخ کیوں بنائے جاتے ہیں؟

    بسکٹ میں سوراخ کیوں بنائے جاتے ہیں؟

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ بعض بسکٹوں میں سوراخ موجود ہوتے ہیں۔ خصوصاً کریم والے بسکٹوں میں سوراخ لازمی رکھے جاتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟ ایک مشہور بسکٹ کمپنی نے بالآخر اس راز سے پردہ اٹھا دیا۔

    بین الاقوامی بسکٹ برانڈ بربن نے چند صحافیوں کو برطانیہ میں موجود اپنی مینو فیکچرنگ کمپنی کا دورہ کروایا جس میں انہوں نے بسکٹ بننے کے عمل کا جائزہ لیا۔

    بسکٹ کی تیاری پر بنائی جانے والی اس دستاویزی ویڈیو میں فیکٹری مینیجر نے بتایا کہ کریم والے بسکٹ میں سوراخ اس لیے رکھے جاتے ہیں تاکہ بیکنگ کے دوران گرم درجہ حرارت ان سوراخوں کے ذریعے باہر نکل جائے۔

    ان کے مطابق اگر اس بھاپ کو باہر نکلنے کا موقع نہیں ملے گا تو اس سے بسکٹ ٹوٹ سکتا ہے اور اس میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں جس کے بعد ہمیں ایک ناقابل فروخت اور خراب پروڈکٹ حاصل ہوگا۔

    یاد رہے کہ بربن بسکٹ کو دنیا بھر میں چائے میں ڈبو کر کھانے والے پسندیدہ ترین بسکٹ کی حیثیت حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • درختوں کے وہ حیران کن فوائد جو آپ پہلے نہیں جانتے تھے

    درختوں کے وہ حیران کن فوائد جو آپ پہلے نہیں جانتے تھے

    ہم نے بچپن میں اپنی کتابوں میں درختوں کے بہت سے فوائد پڑھے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ یہ ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں جو سانس لینے کے لیے ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔ یہ انسانوں کو لکڑیاں اور کاغذ جبکہ جنگلی حیات کو رہائش فراہم کرتے ہیں۔

    تاہم ان کے علاوہ بھی درختوں کے کچھ حیران کن فوائد ایسے ہیں جو آپ نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنے ہوں گے۔


    سیلاب سے بچاؤ

    جن علاقوں میں بڑی تعداد میں درخت موجود ہوتے ہیں اس علاقے کو سیلاب کا خطرہ بے حد کم ہوتا ہے۔

    درخت کی جڑیں نہ صرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو بھی پانی جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔


    قحط سے بچاؤ

    جس طرح درخت سیلابوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں اسی طرح یہ قحط اور خشک سالی سے بھی بچاتے ہیں۔

    یہ اپنی جڑوں میں جذب شدہ پانی کو ہوا میں خارج کرتے ہیں اور بادلوں کی تشکیل میں بھی مدد کا باعث بنتے ہیں۔


    لینڈ سلائیڈنگ سے تحفظ

    درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کا کٹاؤ یا لینڈ سلائیڈنگ نہیں ہونے پاتی۔


    زمین کی زرخیزی میں اضافہ

    کسی علاقے میں درختوں کی موجودگی اس علاقے کی زمین کی زرخیزی کی ضامن ہے۔

    درخت مسلسل مٹی اور زمین کو پانی فراہم کرتے رہتے ہیں جس سے وہ بنجر نہیں ہونے پاتی اور اس کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔


    صوتی آلودگی میں کمی

    کیا آپ جانتے ہیں درخت شور کی آلودگی میں بھی کمی کرتے ہیں؟ یہ کسی جگہ پر موجود پرشور آوازوں کو بھی اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    صرف درخت ہی نہیں بلکہ اس کی شاخیں اور پتے بھی یہ کام کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ارد گرد اور پرشور مقامات جیسے فیکٹریوں اور کارخانوں کے قریب زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تاکہ یہ اس مقام سے شور کو جذب کر کے اسے پرسکون بنائیں۔


    لوگوں کی خوشگوار صحت

    شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جس مقام پر زیادہ درخت موجود ہوتے ہیں وہاں کے لوگ زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔

    درختوں کی موجودگی تناؤ اور ڈپریشن کو کم کرکے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہے جبکہ درختوں کے درمیان رہنے سے ان کی تخلیقی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 5 سال بعد ہماری زمین پر ڈائنو سار بھی ہوں گے

    5 سال بعد ہماری زمین پر ڈائنو سار بھی ہوں گے

    ڈائنو سار ہماری زمین پر ساڑھے 6 کروڑ سال قبل پائے جانے والے جاندار تھے جو معدوم ہوگئے۔

    گو کہ اس وقت زمین ان کے رہنے کے لیے نہایت موزوں مقام تھا تاہم اب اگر ڈائنو سار دوبارہ آ موجود ہوں تو عمارتوں سے بھرے ہمارے شہر ان کا وزن نہیں سہار سکیں گے اور یوں لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن جائیں گے۔

    ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اگلے 5 سے 10 سال میں ڈائنو سار پھر سے ہماری زمین پر آسکتے ہیں اور اس کے لیے ماہرین کی کوششیں جاری ہیں۔

    ماہر رکازیات اور جینیات پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر جیک ہارنر کا کہنا ہے کہ اگر زمین پر موجود جانوروں کی جینیات میں کچھ تبدیلیاں کردی جائیں تو صرف ڈائنو سار ہی کیا زمین سے معدوم ہوجانے والے تمام جاندار پھر سے پیدا ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر جیک نے جراسک پارک سیریز کی تمام فلموں میں کام کرنے والی ٹیم کی بھی مدد کی ہے جس سے وہ خاصی حد تک درست ڈائنو سار پردہ اسکرین پر پیش کرسکے۔

    ان کی ٹیم کچھ عرصے قبل ایسا ہی ایک کامیاب تجربہ بھی کرچکی ہے جس کے بعد برفانی دور کے معدوم ہوجانے والے میمتھ کے پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔

    میمتھ

    ہاتھی سے ملتا جلتا یہ اونی جانور برفانی دور کا تھا اور ہاتھی سے ملتے جلتے نوکیلے دانت بھی رکھتا تھا تاہم ان دانتوں کا حجم موجودہ دور کے ہاتھی سے بھی بڑا تھا۔

    ٹیم نے رکازیات سے ملنے والے اس جانور کے جینز کو ہاتھی میں منتقل کیا جس کے بعد اس جانور کی پیدائش کے امکانات پیدا ہوگئے۔

    ڈاکٹر جیک کے مطابق زمین پر اس وقت موجود پرندے دراصل ڈائنو سار ہی ہیں چنانچہ یہ کام زیادہ مشکل نہیں، بس ان کے ارتقا کا پہیہ پیچھے چلانا ہوگا۔

    ان کا کہنا ہے کہ پرندوں کے جینز میں تبدیلی سے یہ باآسانی پھر سے ڈائنو سار بن جائیں گے۔

    ڈاکٹر جیک اپنے اس دعوے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے اس پر کام بھی شروع کرچکے ہیں۔

    ان کی ٹیم نے کچھ عرصہ قبل ایک پرندے کے انڈے میں جینیاتی تبدیلیاں کیں جس کے انڈے سے نکلنے والے پرندہ چونچ کے بجائے ڈائنو سار سے ملتا جلتا منہ رکھتا تھا۔

    ڈاکٹر جیک اپنے اس پروجیکٹ میں کتنے کامیاب ہوں گے، اور آیا ان کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا یا تعریف ملے گی، یہ وقت ہی بتا سکے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سانحہ مستونگ کے مزید زخمی دم توڑ گئے‘ شہدا کی تعداد 149 ہوگئی

    سانحہ مستونگ کے مزید زخمی دم توڑ گئے‘ شہدا کی تعداد 149 ہوگئی

    مستونگ : صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے خود کش حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد ایک سو انچاس تک جا پہنچی، دھماکے کی نئی فوٹیج بھی سامنے آگئی، سراج رئیسانی کی تقریر جیسے ہی شروع ہوئی دھماکا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ہونے والے سانحہ مستونگ میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد149ہوگئی، مزید زخمیوں میں سے کئی کی حالت اب بھی تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر مستونگ قائم لاشاری کے مطابق خود کش دھماکے کے186افراد زخمی ہیں جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 149ہوچکی ہے۔


    علاوہ ازیں مستونگ خود کش حملے کی نئی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سراج رئیسانی کی تقریر جیسے ہی شروع ہوئی زور دار دھماکا ہوگی، سیکیورٹی انچارج کو اپنی طرف آتا دیکھا اور خود کش بمبار نے خود کو اڑا دیا، جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی۔

    ڈپٹی کمشنر مستونگ کہتے ہیں بیشتر ورثاء دھماکے کے بعد اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا کر لے گئے تھے، نگراں وزیر اعظم کی ہدایت پر دہشت گردی کے واقعات پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا گیا۔

    دو روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنرمیٹنگ میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی سمیت 149 افراد شہید جبکہ 186 زخمی ہوگئے۔

    مستونگ دھماکے میں زخمی ہونے والے سو سے زائد افراد کوئٹہ کے سول اسپتال میں زیرعلاج ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

    نگراں وزیر داخلہ بلوچستان آغا عمر بنگلزئی نے تصدیق کی کہ اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 149 تک پہنچ گئی جبکہ 186 زخمی ہیں جن میں سے متعدد افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔

    بم ڈسپوزل اسکواڈ نے مستونگ دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 16 سے 20 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

    دوسری جانب نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    سراج رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی ہیں۔ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے حلقہ پی بی 35 سے صوبائی امیدوار تھے۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما کا 14 سالہ بیٹا بھی سنہ 2011 میں ہونے والے ایک دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہوچکا ہے۔

    نگراں وزیر داخلہ بلوچستان آغا عمر بنگلزئی کا کہنا تھا کہ پی پی 35 مستونگ کے امیدوار سراج رئیسانی انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر مٹینگ کے لیے پہنچے تو دھماکا ہوگیا، واقعے کے وقت پنڈال میں 500 کے قریب افراد موجود تھے۔

     خیال رہے کہ رواں سال انتخابات کے دوران انتخابی امیدواروں پر کیا جانے والا یہ تیسرا حملہ ہے۔ بنوں میں گزشتہ روز متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔
    واضح رہے کہ اس سے قبل 10 جولائی کو پشاور کے علاقہ یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور شہید ہوگئے تھے۔ دھماکے میں مزید 21 افراد بھی شہید ہوئے تھے۔

    انتخابات ملتوی

    الیکشن کمیشن نے پی بی 35 بلوچستان میں انتخاب ملتوی کردیے، اس حلقے میں عام انتخابات کے بعد ضمنی الیکشن ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حیران ہوں نواز شریف مشکل میں آتے ہیں تو دہشت گردی بڑھ جاتی ہے: عمران خان

    حیران ہوں نواز شریف مشکل میں آتے ہیں تو دہشت گردی بڑھ جاتی ہے: عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ حیران ہوں نواز شریف مشکل میں آتے ہیں تو دہشت گردی بڑھ جاتی ہے، کیا یہ محض اتفاق ہے؟

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اکرم درانی کے قافلے پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ محسوس ہوتا ہے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کے لیے سازش ہو رہی ہے، عوام ایسی کسی بھی سازش کو راہ میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ حیران ہوں نواز شریف مشکل میں آتے ہیں تو سرحدی پر کشیدگی اور دہشت گردی بڑھ جاتی ہے۔ کیا ان واقعات کا بڑھ جانا محض اتفاق ہے؟

    خیال رہے کہ آج صبح بنوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کچھ لیڈرز کی جان کو خطرہ ہے جس کا نیکٹا کے ذریعے بتایا گیا: نگراں وزیر داخلہ

    کچھ لیڈرز کی جان کو خطرہ ہے جس کا نیکٹا کے ذریعے بتایا گیا: نگراں وزیر داخلہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے بتایا کہ کچھ لیڈرز کی جان کو خطرہ ہے جس کا نیکٹا کے ذریعے بتایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے اجلاس کو پشاور حملے پر بریفنگ دی۔

    اعظم خان نے بتایا کہ ہارون بلور کے پہنچنے پر آتش بازی ہو رہی تھی، اسی دوران دھماکہ ہوا۔ خودکش دھماکے میں 22 افراد شہید اور 75 زخمی ہوئے۔ دھماکے میں ہارون بلور کا گن مین بھی شہید ہوا۔

    نگراں وزیر داخلہ نے بتایا کہ کچھ لیڈرز کی جان کو خطرہ ہے جس کا نیکٹا کے ذریعے بتایا گیا۔ ہارون بلور کی جان کو خطرہ نہیں تھا۔ سیاسی رہنماؤں کو سیکیورٹی خطرات موجود ہیں۔

    سینیٹر رضا ربانی نے وزیر داخلہ کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ معذرت لیکن وزیر داخلہ نے جو معلومات دیں وہ ناکافی ہیں۔

    انہوں نے پوچھا کہ 200 سے زائد کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو الیکشن کی اجازت کیسے ملی؟

    سینیٹ نے ہارون بلور پر حملے کی تمام ایجنسیز سے رپورٹ طلب کرلی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ضائع شدہ خوراک کو کام میں لایا جاسکتا ہے

    ضائع شدہ خوراک کو کام میں لایا جاسکتا ہے

    آپ اپنے گھر میں استعمال کیے جانے والی غذائی اشیا کے چھلکے یقیناً پھینک دیتے ہوں گے۔

    یہی نہیں بچ جانے والی خوراک بھی کوڑا دان کی زینت بن جاتی ہے جو ایک طرف تو خوراک کے ضیاع کی طرف اشارہ کرتی ہے تو دوسری جانب کچرے میں بھی اضافہ کرتی ہے۔

    اب سبزیوں اور پھلوں کے چھلکوں کو قابل استعمال بنانے کے لیے ایک بہترین شے ایجاد کرلی گئی ہے جو ان تمام اشیا کو کھاد میں تبدیل کردیتی ہے۔

    اور ہاں، اسے کسی قسم کی توانائی جیسے بجلی وغیرہ کی بھی ضرورت نہیں۔

    desktop-2

    ڈیسک ٹاپ ایکو سسٹم کہلایا جانے والا یہ سسٹم دراصل پلاسٹک کے ایک ڈبے پر مشتمل ہے۔

    آپ اپنے گھر میں پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے اس میں ڈال دیں، کچھ دن بعد یہ کھاد میں تبدیل ہوجائیں گے جو باغبانی میں استعمال کی جاسکتی ہے۔

    پھینکی جانے والی غذائی اشیا کو کھاد میں تبدیل کرنے کے لیے نہایت قدرتی طریقہ استعمال کیا گیا ہے یعنی کیڑوں کی موجودگی۔

    وہی کیڑے جو زمین پر کسی شے کو تلف کر کے اسے زمین کا حصہ بنا دیتے ہیں، وہی ہمارے پھینکے گئے کچرے کو بھی کھاد میں تبدیل کر دیں گے۔

    desktop-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح سے گھریلو پیمانے پر کھاد تیار کر کے اسے گھر میں ہی مختلف سبزیاں اور پھل اگانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے کسی ایک گھر کی غذائی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں۔

    علاوہ ازیں کھاد بنانے کے لیے ڈالا جانے والا کچرا آلودگی اور گندگی میں کمی کرے گا، بعد ازاں اس کھاد سے اگائے گئے پودے درجہ حرارت میں کمی، اور ماحول پر خوشگوار اثرات مرتب کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔