Tag: اےآروائی نیوز

  • تحریک انصاف نے ڈیجیٹل پالیسی کا اعلان کردیا

    تحریک انصاف نے ڈیجیٹل پالیسی کا اعلان کردیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے ڈیجیٹل پالیسی کا اعلان کردیا۔ اسد عمر کا کہنا ہے کہ کوشش کریں گے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 8 لاکھ 75 ہزار مزید ملازمتیں پیدا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے تحریک انصاف کی ڈیجیٹل پالیسی کا اعلان کردیا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت بیل آؤٹ پیکج کی تلاش میں لگی ہوئی ہے۔ معاشی بحران سے بچنے کا واحد حل برآمدات کو بڑھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہا جاتا تھا کرپشن عوام کا مسئلہ نہیں ہے، ’کرپشن کا پیسہ عوام کی جیبوں سے نکلتا ہے عوام کو کیسے مسئلہ نہیں‘۔

    اسد عمر نے کہا کہ کوشش ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 8 لاکھ 75 ہزار مزید ملازمتیں پیدا کریں۔ 50 ہزار اسکالر شپس پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ’حکومت میں آئے تو نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کریں گے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت سے پہلے سالانہ خسارہ 2 ارب ڈالر تھا۔ اب ماہانہ خسارہ 2 ارب ڈالر ہے۔ ہمیں بریک تھرو کی ضرورت ہے اسی لیے آگے نہیں بڑھ رہے۔ کوشش کریں گے برآمدات کا ہدف 10 ارب ڈالر تک لے جائیں۔ بھارت کی برآمدات127 ارب ڈالر ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملکی تعلیمی نظام عالمی معیار پر پورا نہیں اترتا۔ گزشتہ کئی برسوں سے عمارتیں بنانے میں مصروف ہیں۔ زیادہ تر کام پرائیویٹ سیکٹر نے کرنا ہے حکومت کا کام سہولت دینا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرپشن سے لڑنے کے لیے اخلاقی جرات ہونی چاہیئے۔ جہاں شفافیت پیدا کر دیں گے کرپشن ختم ہوجائے گی۔ آئی ٹی شفاف حکومت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اسد عمر نے مزید کہا کہ مقامی مارکیٹ کو ترقی دیے بغیر عالمی سطح پر ترقی نہیں کر سکیں گے۔ آئی ٹی پالیسی تحریک انصاف کی ڈیجیٹل پالیسی کا لازمی جزو ہے۔ ویب سائٹ پر پالیسی کو نشر کیا جائے گا اور لوگوں سے کمنٹس لیے جائیں گے۔

    تقریب کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا خصوصی ویڈیو پیغام بھی نشر کیا گیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے جڑ سے خاتمے کے لیے ڈیجیٹل پالیسی ضروری ہے۔ آئی ٹی پالیسی کے تحت گھر بیٹھی خواتین فائدہ حاصل کر سکیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟

    کیا ڈائنو سار اب بھی زمین پر موجود ہیں؟

    ہم جانتے ہیں کہ کروڑوں سال قبل ہماری زمین پر قوی الجثہ ڈائنو سارز رہا کرتے تھے، پھر ایک شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکراؤ کے نتیجے میں زمین پر ہولناک تباہی رونما ہوئی جس میں ڈائنو سار کی نسل بھی ختم ہوگئی۔

    لیکن کچھ ڈائنو سارز آج بھی ہماری زمین پر موجود ہیں، گو کہ ان کی شکل تبدیل ہوچکی ہے اور وہ خاصی حد تک ہمارے لیے بے ضرر بن چکے ہیں۔

    ان ڈائنو سارز کی بدلی ہوئی شکل کوئی اور نہیں بلکہ ہمارے آسمانوں پر پرواز کرنے والے پرندے ہیں۔

    خیال رہے کہ ہماری زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

    مزید پڑھیں: کیا زمین پر چھٹی عظیم معدومی رونما ہورہی ہے؟

    آخری معدومی اب سے 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنو سارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

    یہ معدومی اس وقت رونما ہوئی جب 10 سے 15 کلومیٹر قطر کا ایک شہاب ثاقب زمین سے آٹکریا اور پوری زمین درہم برہم ہوگئی۔


    ڈائنو سار سکڑ کر پرندے بن گئے

    شہاب ثاقب کے زمین سے اس تصادم کے بعد ڈائنو سار کی ایک نسل ایسی بھی تھی جو اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئی۔

    جریدہ ’کرنٹ بائیولوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق وہ ڈائنو سار جو اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے، وہ کروڑوں سال کے ارتقا کے بعد پرندے بن گئے۔

    سائنس دانوں کے مطابق ڈائنو سار کی یہ نسل تھیرو پوڈ تھی جو زندہ رہی اور اس عرصے کے دوران مسلسل سکڑتی رہی۔ اس نسل کے ڈائنو ساروں میں ٹی ریکس اور ویلوسی ریپٹر جیسے معروف ڈائنوسار شامل ہیں۔

    ان ڈائنو سارز کے ڈھانچے 4 گنا زیادہ تیزی سے تبدیل ہوئے جس سے انہیں اپنی نسل کی بقا میں مدد ملی۔

    ڈائنو ساروں اور قدیم پرندوں کی 120 نسلوں کے جسموں کی 1500 سے زیادہ خصوصیات کے مطالعے کے بعد سائنس دانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ زندہ رہ جانے والے ڈائنو ساروں کا جسم سکڑتا گیا، ان کے جسم پر بال اور پر اگ آئے اور سینے پر وہ مخصوص ہڈی بھی ابھر آئی جو صرف پرندوں کے سینوں پر پائی جاتی ہے۔

    جسم پر اگنے والے بالوں اور پروں نے پہلے جسم کو گرم رکھنے اور بعد ازاں اڑنے میں مدد فراہم کی۔ یہ پورا ارتقائی عمل کئی کروڑ سال میں مکمل ہوا۔

    مزید پڑھیں: ڈائنو سار کے خاندان کی آخری زندہ مخلوق

    ماہرین اس عمل کو ان ڈائنو سارز کی ارتقائی لچک کا نام دیتے ہیں اور اسی لچک نے ان ڈائنو سارز کو ختم ہونے سے بچایا۔

    اس کے برعکس وہ ڈائنو سار جو اس لچک سے محروم تھے ان کا خاتمہ ہوگیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت ہماری زمین پر موجود تمام پرندوں کے آباؤ اجداد ڈائنو سارز ہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    فضائی سفر ہماری زندگیوں میں ایک معمول بن چکا ہے تاہم فضائی سفر کے دوران ہماری جسمانی کیفیات کچھ تبدیل ہوجاتی ہیں جو عام یا معمولی ہرگز نہیں ہوتیں۔

    زمینی سفر کے مقابلے میں فضائی سفر کے دوران پیش آنے والی جسمانی تبدیلیاں کچھ مختلف ہوتی ہیں۔ آئیں ان کیفیات اور ان کے پیچھے چھپی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہوائی جہاز کے بارے میں حیرت انگیز حقائق


    جسم میں پانی کی کمی

    فضائی سفر کے دوران ہمارا جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 3 گھنٹے کی فلائٹ کے دوران ہمارے جسم سے ڈیڑھ لیٹر پانی خارج ہوجاتا ہے۔


    جسم کی سوجن

    فضائی سفر کے دوران ہمارا جسم سوج جاتا ہے۔ ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ہمارے جسم کی گیس میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے جسم سوجن اور معدے کے درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔


    آکسیجن کی کمی

    ہوائی جہاز کے کیبن میں ہوا کا دباؤ عام دباؤ سے 75 فیصد بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو سر درد اور آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔


    جراثیموں کا حملہ

    ہوائی جہاز میں کھلی فضا کا کوئی گزر نہیں ہوتا اور کئی گھنٹے تک ایک ہی آکسیجن طیارے میں گردش کرتی رہتی ہے یوں یہ جراثیموں کی افزائش کے لیے نہایت موزوں بن جاتی ہے۔

    فضائی سفر کے دوران جراثیموں کی وجہ سے آپ کے نزلہ زکام میں مبتلا ہونے کا امکان 100 فیصد بڑھ جاتا ہے۔


    حس ذائقہ اور سماعت متاثر

    ہوائی جہاز کے سفر کے دوران آپ کے ذائقہ محسوس کرنے والے خلیات یعنی ٹیسٹ بڈز سن ہوجاتے ہیں جس سے آپ کسی بھی کھانے کا ذائقہ درست طور پر محسوس نہیں کرپاتے۔

    علاوہ ازیں کئی گھنٹے طیارے اور ہوا کا شور سننے سے جزوی طور پر آپ کی سماعت بھی متاثر ہوتی ہے۔


    تابکار شعاعیں

    فضائی سفر کے دوران آپ تابکار شعاعوں کی زد میں بھی ہوتے ہیں۔ 7 گھنٹے کی ایک فلائٹ میں ایکس رے جتنی تابکار شعاعیں آپ کے جسم کو چھوتی ہیں۔


    ٹانگیں سن ہوجانا

    فضائی سفر کے دوران مستقل بیٹھے رہنے سے خون کی گردش متاثر ہوتی ہے جس سے ٹانگیں سن اور تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    اس سے نجات کا حل یہ ہے کہ موقع ملنے پر ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کریں اور مائع اشیا کا زیادہ استعمال کریں۔


    فضائی سفر کے دوران جسم میں پیدا ہونے والی تمام تبدیلیاں اور تکالیف عارضی اور کچھ وقت کے لیے ہوتی ہیں لہٰذا تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔

    سفر کے بعد آرام کرنے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد جسم خودبخود معمول کی حالت پر آجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    انسٹاگرام پر مقبول دنیا بھر کے خوبصورت ساحل

    موسم سرما ہو یا آسمان پر کالے کالے بادل چھائے ہوں، سردیوں کی نرم گرم دھوپ سے لطف اندوز ہونا ہو یا بے ہنگم زندگی سے دور چند لمحے سکون سے گزارنے ہوں، ساحل سمندر سے بہتر کوئی مقام نہیں ہوتا۔

    سمندر کی لہروں کا شور، ٹھنڈی ہوا اور پرسکون ماحول ساحل سمندر کو تفریح کا بہترین مقام بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو دنیا بھر کے ایسے ساحلوں کی سیر کروانے جارہے ہیں جن کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر سب سے زیادہ پوسٹ کی جاتی ہیں، اور یہ ساحل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔

    مزید پڑھیں: روزانہ ساحل سمندر کی سیر پر جانا حیران کن فوائد کا باعث


    آسٹریلیا کا وائٹ ہیون ساحل


    میکسیکو کا پلایا نورٹے

    Hermosa es Tu creación. beautiful is your creation God!

    A post shared by Victor Canul Ancona (@vicpiacell94) on


    کیوبا کا ویرادیرو ساحل


    آئس لینڈ کا رینسفارا ساحل


    کولمبیا کا ہارس شو بے

    Bermuda 🏝 #blue #pinksand #horseshoebay

    A post shared by Megan Twining (@megan.twining) on


    کیپ ٹاؤن کا بولڈرز بیچ

    smile and wave boys

    A post shared by asha wafer (@ashawafer) on


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج کھانے میں مشہور حیدر آبادی ڈش دالچہ بنائیں

    آج کھانے میں مشہور حیدر آبادی ڈش دالچہ بنائیں

    دال اور گوشت کی مزیدار ڈش کو عام طور پر دال گوشت ہی کہا جاتا ہے تاہم حیدر آباد میں اس ڈش کو ایک خاص طریقے سے پکایا جاتا ہے جس کے بعد اس کی لذت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس مشہور حیدر آباد ڈش کو دالچہ کہا جاتا ہے۔ آئیں آج اس کو بنانے کی ترکیب جانیں۔


    اجزا

    ارہر کی دال: 1 کپ

    ٹماٹر: 2 عدد

    چنے کی دال: مٹھی بھر

    کھٹی پالک باریک کٹی ہوئی: 2 کپ

    لوکی (چوکور ٹکڑے کاٹ لیں): 250 گرام

    تیل: آدھا کپ

    ثابت گرم مصالحہ: کھانے کا چمچ

    پیاز: 1 عدد

    ادرک لہسن کا پیسٹ: 1 چائے کا چمچ

    نمک: ڈیڑھ چائے کا چمچ

    لال مرچ: آدھا چائے کا چمچ

    ہلدی: آدھا چائے کا چمچ

    ٹماٹر: 3 عدد

    دہی: آدھا کپ

    ہرا دھنیہ: 2 کھانے کے چمچ

    کڑی پتے: 15 عدد

    ہری مرچ: 4 عدد


    ترکیب

    ارہر کی دال کو ٹماٹر اور ایک کپ پانی کے ساتھ ابال کر پیس لیں۔

    الگ سے چنے کی دال کو حسب ضرورت پانی کے ساتھ اچھی طرح ابال لیں۔

    اس میں ارہر کی پسی ہوئی دال، کھٹی پالک اور کیوبز میں کٹی ہوئی لوکی شامل کر دیں۔

    ساتھ ہی اس میں 2 کپ پانی ڈال کر لوکی گل جانے تک پکالیں۔

    اب ایک الگ برتن میں تیل گرم کریں۔

    اس میں مکس ثابت گرم مصالحہ اور کٹی پیاز ڈال کر گولڈن فرائی کرلیں۔

    اس میں ادرک لہسن کا پیسٹ، نمک، پسی لال مرچ، ہلدی اور 3 عدد باریک کٹے ٹماٹر ڈال کر اچھی طرح بھونیں۔

    ٹماٹر گل جائیں تو دہی ڈال کر پانچ منٹ مزید فرائی کریں۔

    اب دال اور لوکی کا آمیزہ شامل کر کے دس منٹ تک پکائیں۔

    آخر میں ہرا دھنیہ، کڑی پتے اور ثابت ہری مرچ سے گارنش کرکے پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب پولیس کے افسران گھپلوں میں ملوث، نیب متحرک ہوگئی

    پنجاب پولیس کے افسران گھپلوں میں ملوث، نیب متحرک ہوگئی

    لاہور: گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے افسران قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریڈار پر آگئے۔ نیب نے مذکورہ افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    ذرائع کے مطابق سنہ 2012 سے 2015 کے دوران بلٹ پروف جیکٹس، ڈولفن ہیلمٹس، ہتھکڑیوں، چھتریوں اور دیگر سامان کی خریداری کی چھان بین کی جارہی ہیں۔

    تحقیقات کا آغاز ایس ایس پی عبد الرب چوہدری کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں آئی جی پنجاب آفس میں تعینات رجسٹرار اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف شواہد پیش کیے گئے تھے۔

    ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب سے خریداری کی تفصیلات اور افسران کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔ پنجاب پولیس نے تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے متعدد مراسلے بھیجے جا چکے ہیں۔ اب نیب نے نئے آئی جی پنجاب کو بھی مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گومل یونیورسٹی کے طلبہ کا جنوبی وزیرستان کا دورہ

    گومل یونیورسٹی کے طلبہ کا جنوبی وزیرستان کا دورہ

    راولپنڈی: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسمعٰیل خان میں واقع گومل یونیورسٹی کے طلبہ کے وفد نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گومل یونیورسٹی ٹانک کیمپس کے طلبہ کے وفد نے جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔

    طلبہ اور اساتذہ کے وفد نے 2 دن پاک فوج اور فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کے ساتھ گزارے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وفد نے جنوبی وزیرستان میں امن کی بحالی پر پاک فوج کو سراہا جبکہ جنوبی وزیرستان میں مختلف پروجیکٹس کی تعریف بھی کی۔

    طلبا نے جن پروجیکٹس کا دورہ کیا ان میں ایگری کلچر پارک وانا، کیڈٹ کالج وانا اور گومل زام ڈیم پروجیکٹس شامل ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق وفد نے شولم اسپتال اور آرمی پبلک اسکول چغ ملائی کا بھی دورہ کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پلاسٹک سرجری کیسے کی جاتی ہے؟

    پلاسٹک سرجری کیسے کی جاتی ہے؟

    پلاسٹک سرجری دنیا بھر میں نہایت عام ہے جو چہرے کے نقوش کو بدلنے کے لیے کروائی جاتی ہے۔

    اس کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب لوگوں کو اپنے چہرے کے نقوش بدنما لگنے لگیں اور وہ اسے خوشنما کروانا چاہیں۔

    کسی حادثے کی صورت میں یا پیدائشی طور پر چہرے پر موجود نقوش کی بدنمائی کو درست کرنے کے لیے بھی پلاسٹک سرجری کا سہارا لیا جاتا ہے۔

    بعض اوقات پلاسٹک سرجری کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلتے جس کے بعد چہرہ پہلے سے بھی بدنما لگنے لگتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک سرجری کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    زیر نظر ویڈیو میں آپ کو بتایا جارہا ہے کہ پلاسٹک سرجری کا عمل کیسے انجام پاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    سیسہ ۔ ہمارے بچوں کا خاموش قاتل

    ہمارے گھروں میں اکثر بچے، اور بعض اوقات بڑے بھی، سیاہ پینسل سے کام کرتے ہوئے اسے چبانے لگتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بظاہر یہ بے ضرر سی عادت آپ کے بچے کی دماغی صلاحیت و ذہنی کارکردگی کو تباہ و برباد کر سکتی ہے؟

    دراصل پینسل کا سکہ (نب) ایک نہایت خطرناک مادے سیسے سے بنایا جاتا ہے جو انسانی جسم میں جا کر نہایت خطرناک اثرات مرتب کر سکتا ہے اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ خاموش قاتل کہلایا جانے والا سیسہ صرف پینسل کی نوک میں موجود نہیں ہے۔

    کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں پینے کے پانی میں ایسے آلودہ اجزا شامل ہوچکے ہیں جن میں سیسے کی آمیزش ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سیسے کا زہر امریکی قومی پرندے کی موت کا سبب


    سیسہ کن اشیا میں پایا جاتا ہے؟

    اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی جو مختلف اشیا میں سیسے کے استعمال کو روکنے کے لیے مختلف مہمات میں مصروف ہے، اس سلسلے میں ایک تفصیلی گائیڈ لائن جاری کر چکا ہے۔

    اس گائیڈ لائن کے مطابق سیسہ رنگ و روغن اور گولہ بارود میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    یو این ای پی کا کہنا ہے کہ سیسہ اس وقت بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جب مختلف برقی آلات کو ری سائیکل کیا جائے یا انہیں جلایا جائے، مختلف اقسام کی دھاتوں کو پگھلایا جائے، یا ایسڈ بیٹریز (جنہیں بنایا بھی سیسے سے جاتا ہے) کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد تلف کیا جائے۔

    بعض معدنیات کی کان کنی کے دوران بھی کانوں یا معدنیات میں موجود سیسہ کھدائی کرنے والے افراد کو اپنے تباہ کن اثرات کا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ مندرجہ بالا مختلف ذرائع سے سیسے کی آمیزش مٹی، کھاد، پانی اور ہوا میں ہوسکتی ہے جو بلا تفریق سب کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

    ان ذرائع کے علاوہ بھی سیسے کو مندرجہ ذیل اشیا کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    دیواروں پر کیا جانے والا روغن یا پینٹ

    آرٹی فیشل زیورات

    جدید برقی آلات بشمول موبائل فون

    مختلف اقسام کے برتن

    پانی کے نلکے یا مختلف پائپس

    بعض اقسام کے کھلونے

    ٹھوس پلاسٹک کی اشیا

    فیکٹریوں سے خارج ہونے والے مادے میں بھی سیسے کی آمیزش ہوتی ہے، یہ سمندروں میں جا کر سمندری حیات کو متاثر کرتا ہے اور سی فوڈ کی شکل میں ہماری طرف آتا ہے۔

    یہ مادہ بعض اوقات دریاؤں اور نہروں میں بھی جا گرتا ہے جو پینے کے پانی کا حصول ہیں۔ نتیجتاً ہمارے پینے کا پانی سیسے سے آلودہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بعض اوقات لپ اسٹکس میں بھی سیسے کی آمیزش کی جاتی ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکا میں 61 فیصد کاسمیٹکس کمپنیاں لپ اسٹکس میں سیسے کی معمولی مقدار شامل کرتی ہیں۔

    یہ کمپنیاں نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں اپنی مصنوعات کو فروخت کے لیے بھیجتی ہیں لہٰذا یہ کہنا غیر یقینی ہے کہ ہمارے ملک میں استعمال کردہ لپ اسٹک میں سیسہ شامل ہے یا نہیں۔


    سیسہ ۔ صحت کے لیے خطرناک ترین عنصر

    سیسہ ہماری صحت اور ماحول کے لیے بے حد نقصان دہ عنصر ہے جو بدقسمتی سے اتنا ہی زیادہ استعمال میں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی جاندار کے خون میں اگر 45 مائیکرو گرام سے زیادہ سیسے کی مقدار پائی جائے تو اس کے اثرات سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا علاج کیا جانا ضروری ہے۔

    یو این ای پی کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ہر سال 8 لاکھ کے قریب افراد سیسے کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سیسے کا استعمال امراض قلب کے خطرے میں 4 فیصد اور فالج کے خطرے میں 6.6 فیصد اضافہ کرتا ہے۔

    یہ ہمارے جسم میں داخل ہونے کے بعد دماغ، جگر، گردوں اور ہڈیوں میں چلا جاتا ہے اور انہیں ناکارہ کرنے لگتا ہے۔

    ہڈیوں اور دانتوں میں جمع ہو کر انہیں تباہی کا شکار بنا دیتا ہے۔

    سیسہ تولید کے اعضا کو ناکارہ بنا سکتا ہے، جبکہ قوت مدافعت پر بھی حملہ کرتا ہے جس سے جسم بیماریوں کا آسان شکار بن جاتا ہے۔

    اس سے استعمال سے خون میں کمی جبکہ بلڈ پریشر میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔


    سب سے خطرناک نقصان

    اس کا سب سے خطرناک نقصان یہ ہے کہ یہ دماغ اور اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو کم کرنے لگتا ہے۔

    چھوٹے بچوں میں یہ زیادہ شدت سے دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت بڑوں کے مقابلے میں کمزور ہوتی ہے۔ بچوں کا نشونما پاتا جسم بڑوں سے 4 سے 5 گنا زیادہ سیسے کو جذب کرتا ہے۔ ان کا اعصابی نظام اور دماغ کمزور اور نازک ہوتا ہے اور جلدی نشانہ بن سکتا ہے۔

    سیسے کے استعمال کے بعد بچے کی دماغی صلاحیتیں آہستہ آہستہ ناکارہ ہونے لگتی ہیں، وہ پڑھائی اور دماغی سرگرمیوں میں کمزور اور کند ذہن ہوتا جاتا ہے۔

    یہی نہیں زندگی کے روز مرہ معمولات میں بھی اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ اس کی ذہانت کم ہوجاتی ہے اور اسے کسی بھی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

    بچوں میں سیسے کے اثرات اس وقت ظاہر ہوتے ہیں اگر وہ مٹی کھاتے ہوں، سیسے سے بنے کھلونے منہ میں ڈالیں یا سیسے سے آلودہ کھانا یا پانی پئیں۔

    سیسے سے حفاظت تو ممکن ہے تاہم اس سے ہونے والے طبی نقصانات ناقابل علاج ہیں۔

    سیسہ ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی ذہنی نشونما کو متاثر کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر سال سیسے کا استعمال 6 لاکھ سے زائد بچوں کو متاثر کرتا ہے۔


    اور کون متاثر ہوسکتا ہے

    اگر سیسہ مجموعی طور پر پینے کے پانی یا غذا میں شامل نہ ہو (ایسی صورت میں یہ پورے شہر کی آبادی کو نقصان پہنچا سکتا ہے) تو اس کا نقصان مندرجہ ذیل افراد کو ہوتا ہے۔

    بچے

    حاملہ خواتین

    رنگ و روغن کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے افراد، ایسے افراد میں سانس کے ساتھ سیسے والی مٹی اندر چلی جاتی ہے جو ان کے خون میں شامل ہوجاتی ہے۔


    کیا اس سے حفاظت ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیسے سے حفاظت ممکن ہے اگر

    بیٹریز اور الیکٹرانک ویسٹ کو ری سائیکلنگ کے لیے صحیح طریقے سے الگ کیا جائے۔

    سیسے کے خلاف قوانین پر عمل ہو۔

    حکومتوں پر زور دیا جائے کہ سنہ 2020 تک لیڈ کے استعمال کے قوانین ترتیب دیں۔

    سیسے کے استعمال پر صنعتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رنگین چمکتا ہوا پیزا کھانا چاہیں گے؟

    رنگین چمکتا ہوا پیزا کھانا چاہیں گے؟

    مختلف کھانوں میں گلیٹر یعنی چکمتی ہوئی افشاں شامل کرنے کے بعد اب پیزا میں بھی اس کا تجربہ کیا گیا جو بے حد مقبول ہورہا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ایک معروف ریستوران نے اس چمکتے ہوئے رنگین پیزا کو پیش کرنے کا آغاز کیا ہے۔

    سموکڈ ٹرکی چکن تکہ اور سبزیوں سے بنا خوش رنگ پیزا ذائقے میں بھی مزیدار ہے۔

    اسے عام افراد کے ساتھ ہالی ووڈ اداکاروں کی جانب سے بھی بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    تاحال ریستوران کی انتظامیہ نے یہ راز نہیں کھولا کہ رنگوں بھرا چمکتا ہوا یہ پیزا کیسے تیار کیا جارہا ہے اور اس میں کیا اجزا شامل کیے جارہے ہیں، تاہم اس سے قطع نظر لوگوں کی بڑی تعداد اسے کھانے کے لیے ریستوران کا رخ کر رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔